قسط 16
جب اچانک اس کا فون بجا شیزرہ بھی اس کیفیت سے بوکھلا کر نکلی تھی ۔
حد ہوتی ہے کسی چیز کی یہ کوئی وقت ہے ڈسٹرب کرنے والا بندہ اپنی بیوی کے ساتھ مصروف بھی تو ہو سکتا ہے ہے اس کے گھبرانے پر قلب نے مسکراتے ہوئے اپنا موبائل فون نکالا اور ساتھ ہی شیزرہ کے وجود پر چادر ڈال دی دیں جو اسے پوری طرح بہکا رہا تھا
جی سرآ سکتا ہوں لیکن اس وقت خیریتتو ہے وہ پریشانی سے پوچھ رہا تھا ۔۔
اوکے سر میں ابھی پہنچتا ہوں وہ ایک نظر شیشرا کی جانب دیکھتے ہوئے بولا
تمہاری مشکل آسان ہوگئی بلاوا آگیا ہے مجھے ابھی آفس پہنچنا ہو گا ایک ضروری کیس نکل آیا ہے گاؤں میں چوہدری کے لوگوں نے دنگا کر دیا ہے ۔
فائرنگ ہوئی ہے گاؤں کے چند لوگ زخمی ہو گئے ہیں تمہارےساتھ میٹنگ کل رات پر رکھ لیتے ہیں ۔وہ اپنی شرٹ پہنتے ہوئے اس سے کہنے لگا جب کہ وہ اٹھ کر بیٹھ گئی تھی
کل تو میں جا رہی ہوں نا کشمیر واپس میرے ایگزامز ہونے والے ہیں اس نے شرماتے ہوئے یاد دلایا قلب کی تھوڑی دیر کی قربت ہی اسے گھبرآنے پر مجبور کر گئی تھی ۔
پرسوں چلی جانا کل ضروری ہے کیا اپنی ضروری چیزیں جیب میں ڈالتے ہوئے وہ پھر سے کہنے لگا ۔
میں نے بتا دیا ہے بھیا کو بھی اور ماما کو بھی وہ سب لوگ بہت خوش ہیں اور کل ہی ہمارے جانے کی تیاری کر رہے ہیں تو کل ہی جانا پڑے گا وہ اسے دیکھتے ہوئے بتانے لگی قلب نے کچھ سوچتے ہوئے ہاں میں سر ہلایا ۔
ٹھیک ہے چھوڑ آؤں گا کل ہی ایگزام دے کر آنا رزلٹ میں دوں گا بے حد نرمی سے اس کے ماتھے کو لبوں سے چھوتا وہ اسے باہر آنے کا اشارہ کر رہا تھا کہ وہ دروازہ بند کر لے ۔
آپ مجھے مس کریں گے وہ اس کے ساتھ آتے ہوئے پوچھنے لگی ۔
وہ تو وقت بتائے گا کہ مجھے تمہاری کتنی کمی محسوس ہوگی ۔وہ دروازے سے باہر نکلتا مسکرا کر بولا
ایسی ویسی آپ تو میری یادوں میں پاگل مجنوں بن کر ان گلیوں میں گھومیں گے ۔
بس ایک بار آپ کو مجھ سے محبت تو ہوجائے پھر دیکھئے گا آپ کے ساتھ کیا کیا ہوتا ہے جتنا تنگ آپ نے مجھے کیا ہے نہ اس سے زیادہ تنگ کروں گی ایک دن آئے گا جب آپ چلا چلا کر پوری دنیا کے سامنے کہیں گے کہ آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں
تھوڑی دیر پہلے والی شرماہٹ گھبراہٹ کہیں غائب ہو گئی تھی وہ ایک بار پھر سے شرارتی سی لڑکی بن گئی تھی جو اپنی باتوں سے اسے زچ کرتی رہتی تھی ۔
چلو پھر دیکھتے ہیں کہ وہ دن کب تک آتا ہے دروازہ بند کرو وہ اس سے کہتا باہر نکل گیا
وہ دن بہت جلد آئے گا ولب اور آپ دیکھتے رہ جائیں گے وہ دروازہ بند کرتی یقین سے بولی
اور اب آ کر واپس بیڈ پر بیٹھ گئی اس کا دماغ قلب کی جسارتوں میں قید ہو چکا تھا اسے بار بار اس کی تھوڑی دیر پہلے والی حرکتیں یاد آ رہی تھی قلب اتنا رومینٹک ہو سکتا ہے اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا
وہ اس کی سوچ سے زیادہ پہنچا ہوا انسان تھا اس کے ساتھ گزرے یہ چند لمحے اسے بری طرح گھبرانے پر مجبور کر گئے تھے ۔
اب وہ صرف اور صرف قلب کے بارے میں سوچ رہی تھی اس کا چھونا اس کا پاس آنا اس نے کھلا کر تو اپنی محبت کا اظہار نہیں کیا تھا لیکن اس نے کہا تھا کہ وہ اس کے لیے اہم ہےاور شیزرہ کے لیے وہ الفاظ جیسے اسے ایک اور وجہ دے گئے
اپنی محبت کے لیے کوشش کرنے کے لئے اپنی محبت کو جاری رکھنے کے لیے ۔آج نہیں تو کل سہی وہ اس سے محبت کرے گا
ورنہ ان دونوں کے لئے شیزرہ کی محبت کافی تھی اور شیزرہ کا یہ دعوی اب بھی قائم تھا ۔وہ اسے محبت نہ دے صرف اس کی محبت کو قبول کرلے اسے اس سے زیادہ اور کچھ نہیں چاہیے تھا ۔
وہ بس اتنا چاہتی تھی کہ قلب خوش رہے اور وہ قلب کے ساتھ اس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ جئے ۔
°°°°°°
قلب کی واپسی فجر کی اذانوں کے بعد ہوئی تھی وہ جب آیا شیزرہ گہری نیند میں تھی اس کے ماتھے کو اپنے لبوں سے چھوتے اس نے ایک نظر اس کے بیگ پر ڈالی تھی دو دن کے بعد اس کے ایگزام شروع ہونے والے تھے وہ جانے کی مکمل تیاری کر چکی تھی ۔
لیکن کیا اس کے جانے کے بعد وہ اس کی کمی کو محسوس کرے گا کیا اس کے جانے سے اسے کوئی فرق پڑے گا وہ تو اتنے سالوں سے اکیلا تھا اسے کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا تو اب کیوں ہوتا لیکن اب بہت کچھ بدل گیا تھا اب اسے اس کی عادت ہو گئی تھی
اس کی شرارتیں اس کی بچکانہ حرکتیں جو پہلے قلب کو بری لگتی تھی اب اچھی لگنے لگی تھی
اس کی بنا سر پیر کی باتیں اب اسے ہنسنے پر مجبور کر دیتی تھی ۔
قلب کا وہ آدمی جسے وہ روز گھر پر بیچتا تھا شیزرہ کو پکانے کے لیے کوئی چیز دینے کے لیے آج آیا ہی نہیں تھا قلب کو خود ہی آنا پڑا تب قلب نے اسمارا اور اس کی فون پر ہونے والی گفتگو سنی تھی ۔
اس کا ہارا ہوا ٹوٹا ہوا لہجہ سن کے قلب کو اپنے رویے پر بے حد شرمندگی ہوئی ۔وہ ایک چھوٹی سی لڑکی کو اپنی محبت کے لیے تڑپا رہا تھا جو اس کے لئے اپنا سب کچھ چھوڑ کر آئی تھی یہاں تک کہ اپنے گھر والوں سے بھی بغاوت کر کے آئی تھی۔
وہ ایک ایسی لڑکی کا دل مزید نہیں دکھا سکتا تھا جو اس کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار تھی۔
پچھلے دو ماہ سے وہ اس کے ساتھ بہت برا سلوک کر رہا تھا ۔اور کسی کو آزمانے کے لیے اتنا امتحان کافی تھا وہ اس کے سامنے اس کی محبت کو وقتی اور جذباتی فیصلہ قرار دے چکا تھا لیکن اس کی شدت کو دیکھتے ہوئے خود کو غلط تصور کرنے لگا تھا
وہ خود بھی تھک چکا تھا خود سے لڑتے لڑتے وہ بھی اپنی زندگی میں آگے بڑھنا چاہتا تھا ۔وہ بھی ایک نئی زندگی کی شروعات کرنا چاہتا تھا اور اب اسکی زندگی میں اس کے ساتھ ایک ہم سفر بھی تھا
اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ اب وہ شیزرہ کو مزید تکلیف نہیں دے گا ۔بہت برداشت کر لیا تھا اس نے اپنی محبت کی خاطر اب مزید نہیں اس نے فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ شیزرہ کے ساتھ ایک نئی زندگی کی شروعات کرے گا جس میں وہ اور شیزرہ ایک خوبصورت زندگی جیئیں گے
اس کی آنکھ کھلی تو دیکھا شیزرہ اپنا بیگ مکمل پیک کر چکی تھی
اور اب کچھ ضروری چیزیں آخری بار چیک کر رہی تھی ۔
ہوگی مکمل تیاری جانے کی وہ وہی بیڈ پر لیٹے لیٹے پوچھنے لگا ۔
جی تیاری تو تقریبا ہو گئی ہے بس یہ آخری بار چیک کر رہی تھی آپ اٹھ کر فریش ہو جائیں تب تک میں ناشتہ لے کر آتی ہوں ۔میں نے بنا کے رکھا ہے
وہ ایک نظر اسے دیکھتی اپنی نظریں جھکا کر باہر نکل گئی اس کی شرماہٹ کو محسوس کر کے قلب کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی تھی ۔
قلب تو اسے بہت بولڈ قسم کی لڑکی سمجھتا تھا اسے بالکل اندازہ نہیں تھا وہ اس کی ذرا سی قربت پر یوں گھبرا جائے گی ۔
لیکن اسے شرماتے دیکھ اس کے اپنے دل میں ہلچل سی پیدا ہو گئی تھی ۔اسے اچھا لگ رہا تھا اپنی بیوی کا یہ نیا روپ وہ ویسے بھی بہت پیاری تھی اور شرماتے ہوئے اور بھی زیادہ خوبصورت لگتی تھی۔
قلب کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ جانے سے پہلے ایک بار اسے ضرور بتائے کہ وہ یوں شرماتے ہوئے کس طرح اس کی دھڑکنوں میں ہلچل پیدا کر رہی ہے
لیکن وہ جانتا تھا ایسا کرنے سے یقیناً وہ لیٹ ہو جائے گا اور ایسا تو وہ ہرگز نہیں چاہتا تھا وہ شیزرہ کو وقت پر گھر واپس پہنچا دینا چاہتا تھا تاکہ وہ پیپر سے پہلے آرام کر لے
اور اگر کوئی تیاری باقی ہے تو وہ پرسکون ہو کر اپنی تیاری مکمل کرے ۔
اسمارہ تو پڑھائی میں شروع سے بہت اچھی تھی لیکن شیزرہ کے بارے میں وہ نہیں جانتا تھا ہاں پر جس طرح اپنی پڑھائی کو لے کر وہ سیریس تھی اس کے انداز سے قلب اندازہ لگا چکا تھا کہ وہ بھی پڑھائی میں کافی اچھی ہے
ورنہ آج کل کی لڑکیوں کو پڑھائی پردھیان دینے میں کوئی خاص انٹرسٹ ہوتا نہیں
اس کے سامنے تو اس حوالے سے بھی ایک جیتی جاگتی کہانی تھی جو اس کے گھر کا حصہ تھی کرن نے کبھی بھی پڑھائی میں انٹرسٹڈ نہیں لیا تھا وہی زبردستی اسے پڑھائی کی طرف دھکیلتا تھا ورنہ اسے تو فیشن میگزین اور فیشن شوز ہی فرصت نہیں ملتی تھی
وہ اکثر میگزین کی دوشیزاؤں کو اپنے ساتھ کمپئر کرتی تھی اور پھر ان سے زیادہ حسین لگنے کے لیے کوششیں جاری کر لیتی ایسے میں اس کی پڑھائی پر کوئی اثر پڑتا یا پھر وہ فیل ہو جاتی اسے کوئی مطلب نہیں تھا
اسےصرف اور صرف ایک چیز سے مطلب تھا کہ وہ کس طرح مزید خوبصورت لگے اس بات میں کوئی شک نہیں تھا کہ وہ بے حد حسین تھی ۔
لیکن ایک خوبصورت چہرے کے ساتھ وہ ایک بہت بدصورت دل کے مالک تھی قلب جو اپنے تمام تر جذبات صرف اسی تک محدود رکھے ہوئے تھا
اپنے دل کو ہر طرح سے اس کا پابند کئے ہوئے تھا اس نے اسی دل کو توڑ دیا ۔اس نے قلب کا دل بہت برے طریقے سے دکھایا تھاکہ شیزرہ پر بھروسہ کرنا اس کے لیے مشکل ہو گیا ۔ شاید کرن کی طرف سے یہ بے وفائی قلب کبھی بھلا نہیں سکتا تھا
اس کے جانے کے بعد اس کی زندگی کس طرح سے خراب ہوئی تھی وہ بہت اچھے طریقے سے سمجھتا تھا ایک وقت تھا جب دنیا اسے قلب کے نام سے جانتی تھی وہ جہاں جاتی لوگ اسے قلب کی منکوحہ کہہ کر پکارتے تھے اور پھر ایک وقت آیا
جب ہر کوئی قلب سے اسے چھوڑنے کی وجہ پوچھتا تھا بہت سارے لوگوں کو یہ غلط فہمی تھی کہ قلب نے اسے طلاق دے دی لیکن یہ حقیقت نہیں تھی اتنا سب کچھ ہوجانے کے باوجود بھی وہ اب تک قلب کے نکاح میں تھی۔
اور شاید وہ نہ ہوتی اگر اس رات دادا جان کی طبیعت حددرجہ خراب نہ ہو جاتی ۔اس رات دادا جان نے کرن کی انتہائی بے ہودا تصویریں دیکھی تھی جو وہ گھر سے بھاگ کر کراچی کے ایک سٹوڈیو میں فوٹو شوٹ کروا کے آئی تھی
ان تصویروں نے دادا جان سے ان کا غرور چھین لیا ۔دادا جان کے لیے یہ بات قبول کرنا مشکل ہو گیا تھا کہ ان تصویروں میں کوئی اور نہیں بلکہ ان کی لاڈلی پوتی ہے
۔
دادا جان کو اتنا صدمہ پہنچا کہ ان کے دل نے حرکت کرنا چھوڑ دی ۔اور شاید اس دن وہ اپنی سانسیں بھی چھوڑ دیتے
کہ اللہ کو ان پر رحم آگیا دادا جان ہسپتال سے تو ٹھیک ہو کر واپس آگئے تھے لیکن کرن ان کے دل سے اتر چکی تھی ۔دادا جان نے فیصلہ کر دیا کیا اب کرن ان کے گھر میں نہیں رہ سکتی
اگر کرن اپنی یہ بے ہودہ ضد نہیں چھوڑ سکتی تو انہیں بھی وہ پوتی کے طور پر قبول نہیں ۔کرن نے انتہائی بد لحاظی کا ثبوت دیتے ہوئے انہیں کہہ دیا کہ اسے ان کی ضرورت نہیں ہے بس اسے اس کا حصہ دے دیا جائے
دادا جان نے خاموشی سے اس کے حصے کی جائیداد جو کہیں سال پہلے ہی وہ اس کے نام کر چکے تھے اس کے حوالے کردی۔اور اسے گھر سے چلے جانے کا حکم دے دیا
دادا جان کے سامنے کوئی بھی اس بات کو مزید ہوا نہیں دینا چاہتا تھا اسی لئے کرن کے جاتے ہی یہ موضوع بند کر دیا گیا
دادا جان کا حکم تھا کہ جو بھی کرن سے تعلق رکھے گا وہ اس سے اپنا ہر تعلق ختم کر دیں گے ۔اس باغی لڑکی کی ان کے گھر اور خاندان میں کوئی جگہ نہیں
اور نہ ہی قلب سے اس کا کسی بھی طرح کا کوئی لینا دینا ہے دادا جان کے اس حکم کو پورے خاندان میں بتا دیا گیا جس کے بعد سب لوگ یہی سوچنے لگے کہ قلب اور کرن کی طلاق ہو چکی ہے ۔
کرن نے کبھی مڑ کر نہ دیکھا ۔اور اپنی زندگی میں مصروف ہوگئی قلب بھی اس سے اب کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں چاہتا تھا اس لیے اس نے بھی کبھی بھی دوبارہ کرن کا ذکر نہ کیا اور نہ ہی گھر میں پھر کبھی طلاق کی بات ہوئی اور اب قلب کو اس کے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا ۔
°°°°°
اس نے گاڑی آ کر قادر ہاؤس کے باہر روکی تھی ۔راستے میں اس نے ایک جگہ گاڑی روک کر شیزرہ کے ساتھ لانچ کیا تھا جو اسے بالکل بھی پسند نہیں آیا تھا
اسے گھر کے کھانے کے علاوہ کوئی کھانا پسند نہیں آتا تھا اور یہ بات شیزرہ بہت اچھے طریقے سے سمجھ چکی تھی اسے خود بھی بہت پسند تھا قلب کے لیے کھانا بنانا ۔وہ بہت شوق سے یہ سارے کام کرتی رہی تھی
قلب کی تو کوشش تھی کہ اس سے یہ سارے کام کروا کر وہاں سے بھگا دے گا
لیکن اس کوشش میں وہ بری طرح سے ناکام ہو گیا تھا کیونکہ اس طرح سے اس سے دور چلے جانا اس کی محبت کی توہین تھی جو وہ کسی بھی حال میں برداشت نہیں کر سکتی تھی
اس نے قلب کو بہت آسانی سے یہ بات سمجھا دی تھی کہ وہ اس کے لئے ہر طرح کی مشکل برداشت کرنے کے لیے تیار ہے وہ اس سے سچی محبت کرتی ہے اور محبت میں یہ چھوٹے چھوٹے امتحانات کوئی معنی نہیں رکھتے ۔قلب ا سے ہرانے میں ہر طرح سے ناکام رہا تھا
لیکن اسے افسوس نہیں تھا شاید وہ ہار جاتی تو اسے افسوس ہوتا لیکن وہ جیت گئی تھی ہر معاملے میں اس کی محبت بہت خوبصورت تھی جسے اپنے لئے محسوس کر کے قلب کو خوشی ہوئی تھی ۔
ہاں قلب خوش تھا اس کی محبت کو محسوس کر کے ۔شیزرہ کی محبت کی کامیابی پر وہ بہت خوش تھا ۔لیکن اب وہ یہ بھی چاہتا تھا کہ وہ اپنے ایگزام میں بھی کامیابی حاصل کرے ورنہ اس وقت وہ اپنے جذبات کو نظر انداز کرکے اسے یہاں ہرگز نہ آنے دیتا ۔
قلب اپنا بہت خیال رکھیے گا اور کچھ دن کھانا تو آپ کو ہوٹل کا ہی کھانا پڑے گا ویسے میں بھی بہت اچھی پکتی نہیں ہوں لیکن شاید ہوٹل والوں سے اچھا ہی بنا لیتی ہوں ۔
پر جب بھی آپ ہوٹل والوں کا کھانا کھائیں گے مجھے مس کال کیجئے گا تاکہ میں پیپر دینے کے بعد جلدی آنے کی کوشش کروں۔
کیونکہ آپ کو تو پتا ہی ہے آپ نے مجھ سے اتنا زیادہ کام کروایا ہے کہ اب میں کچھ دن ریسٹ کرنا چاہتی ہوں تو میرا جلدی واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے وہ بڑے ناز سے اسے دیکھتے ہوئے کہنے لگی ۔
تمہارا ارادہ ہو یا نہ ہو لیکن میں تمہیں کچھ باتیں کلئیر کرکے بتا دیتا ہوں پیپر 17 تاریخ کو ختم ہوں گے تو 17 تاریخ صبح سب کو بائے کہہ کر آنا اور اپنا بیگ بھی ساتھ ہی کالج لے آنا میں وہی سے تمہیں آؤں گا پک کرنے کے لیے ۔
اور تمہارے یہ نخرے میں بعد میں اٹھاؤں گا فی الحال مجھے واپس جانا ہے سو تم اپنا خیال رکھنا اور اچھے سے پیپر دے کر آنا اگر کوئی سپلی وغیرہ آئی تو تم اسے کلئیر کر پاو گی یہ تمہاری بھول ہے یاد رکھنا
کیوں کہ اب تم ایک شادی شدہ لڑکی ہوں اور ایک شادی شدہ لڑکی کی بہت ساری ذمہ داریاں ہوتی ہیں تم پر بھی بہت ساری ذمہ داریاں آئیں گی آنے والے دنوں میں تو بہتر ہے اپنے ایگزامز دو اور اپنی ذمہ داریوں کی جانب دھیان دو
اب تمہیں ڈیل دینے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہے آئی بات سمجھ میں وہ اس کے گال کو نرمی سے چھوتے ہوئے اچانک اس کی جانب جھکا تو شیزرہ نے اپنی سانسیں روک لی ۔
اس کے اس حرکت نے قلب کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیر دی تھی ۔
اپنا خیال رکھنا وہ پیچھے ہوتے ہوئے کہنے لگا
آپ مجھے مس کریں گے اس سے پہلے کہ وہ گاڑی سے اترتی ایک بار پھر سے شرارت سے سوال کرنے لگی
اگر تمہاری یاد آئی تو مس کر لوں گا بلکہ چھوڑو میں تمہیں مس کرنے کی کوشش کروں گا لیکن تم ان فضولیات میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے اپنے ایگزامز پر دھیان دینا یہ نہ ہو کے پیپر لکھنے کے بجائے وہاں میرا اسکیچ بناتی رہو وہ اسے گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا۔
اب اتنی بھی دیوانی نہیں ہوئی میں آپ کی قلب صاحب آپ نے ضرورت سے زیادہ خوش فہمیاں نہیں پال رکھی آپ نے وہ اسے دیکھتی مسکراہٹ دبا کر بولی
ان خوش فہمیوں میں بھی تمہیں نے ڈالا ہے دلبرم۔ ۔۔
وہ اسی کے انداز میں بولا ۔
وہ مسکراتے ہوئے گاڑی کا دروازہ کھولتے باہر جانے لگی جب کہ قلب گاڑی سٹارٹ کرنے ہی لگا تھا جب اچانک اسے اپنے گال پر نرم لبوں کا لمس محسوس ہوا ۔
اس سے پہلے کہ وہ اسے حصار میں قید کرتا وہ فورا ہی گاڑی سے نیچے اتر چکی تھی
میں آپ کو بہت زیادہ مس کروں گی لیکن اب جب بھی مجھے مس کریں مجھے فون کیجیے گا مجھے یقین ہے کہ آپ مجھے فون ضرور کریں گے
کیونکہ مجھے یقین ہے کہ میں آپ کو ضرور یاد آؤں گی وہ مسکرا کر کہتی گھر کے اندر داخل ہونے لگی جب کہ وہ اس کے گھر کے اندر داخل ہوتے ہی گاڑی سٹارٹ کرتا مسکراتا ہوا وہاں سے نکل چکا تھا
°°°°°
لڑکی تم پچھلے دس منٹ سے باہر گاڑی میں بیٹھی میرے بھائی کو کونسی راز کی باتیں بتا رہی تھی جو ختم ہونے میں نہیں آرہی تھی جلدی سے بتاؤ مجھے تم نے ہمارے خلاف کیا کیا کہہ کر کان بھرے ہیں ان کے کہ وہ اندر تک نہیں آئے
اس کے اندر آتے ہی اسمارا اس سے ٹکرائی تھی کیونکہ وہ کافی دیر سے دروازے کے اندر کھڑی اس کے اندر آنے کا انتظار کر رہی تھی اس کے اندر آتے ہی اس کا شرمایا ہوا چہرہ دیکھ وہ بے حد خوش ہوئی تھی
اسے لگا تھا کہ قلب بھی اندر آئے گا لیکن وہ تو آیا نہیں لیکن اس کی بےشرم سہیلی ضرورت سے زیادہ شرمارہی تھی اور اس کا یو ں شرمانہ اسمارا کیلئے بے حد نیا تھا اس نے کبھی اسے یوں شرماتے ہوئے نہیں دیکھا تھا اسی لئے وہ اس سے پوچھنے لگی ۔
ہاں میں نے تمہارے بھیا سے بہت ساری باتیں کہہ کر ان کے کان بھر دیے ہیں اب وہ کبھی تم سے ملنے نہیں آیا کریں گے ۔وہ اس کے گلے لگتے ہوئے مسکرا کر کہتی گھر کے اندر داخل ہوئی
ہاں بھرنہ دوتم ان کے کان بہر حل وہ اندر کیوں نہیں آئے کم ازکم اندر تو آنے کا کہتی تم نے تو باہر سے ہی انہیں بھیج دیا وہ شکوہ کرتے ہوئے کہنے لگی
وہ بہت جلدی میں تھے بس مجھے چھوڑنے آ گئے یہی بہت بڑی بات ہے ان کے پاس بالکل ٹائم نہیں تھا تمہیں پتہ ہے کل رات بھی وہ اپنے کام پر چلے گئے تھے میں اکیلی رہی۔
شیزرہ اسے وجہ بتانے لگی
کیا ہر رات کو اکیلے رہنا پڑتا ہے یار کیسے رہتی ہوگی تم اکیلے میں نے تو سنا ہے وہاں تمہارے آس پاس بھی کوئی نہیں ہوتا
نہ کوئی ملازمہ اور نہ ہی کوئی اور تمہیں ڈر نہیں لگتا اکیلے میں وہاں ہوتی تو نہ جانے اب تک تو مر بھی چکی ہوتی اسمارا اسی لئے ماما کے روم کی جانب آئی
شروع شروع میں ڈر لگتا تھا لیکن تب قلب نے مجھے اکیلے نہیں چھوڑا پھر آہستہ آہستہ عادت ہوگئی اور گھر اتنا بڑا نہیں ہے کہ میں کہیں پر ڈر جاؤں یا کھو جاؤں
اور گاؤں ہے وہاں آگے پیچھے بہت لوگ رہتے ہیں ہمارا گھر تو گاؤں کے بیچوں بیج ہے کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا ۔میں تو بہت آسانی سے ایجسٹ ہو گئی ہوں تم آنا کبھی میں تمہیں پورا گاؤں دکھاؤں گی وہ گاؤں بہت خوبصورت ہے تمہیں وہاں رہ کر بہت خوشی ہوگی ۔کسی دن آنا تم بھیا کو لے کر تمہیں بہت مزہ آئے گا وہاں ۔وہ اس سے کہہ کہ اپنی ماں کی جانب بڑھ رہی تھی
آگئی میری شہزادی گھر واپس مجھے تو لگا تھا کہ قلب تمہیں اپنی حویلی چھوڑے گا ۔تو اسمارہ کو بھی موقع مل جائے گا میکے میں جانے کا لیکن قلب تو تمہیں یہی پر چھوڑ گیا ۔چلو اچھا ہی ہو گیا تم دونوں چلی جانا ہوآنا وہاں سے بھی
اوران لوگوں کو اچھا لگے گا ۔اور تم اسمارہ کے ساتھ جانا اور اسے اپنے ساتھ ہی لے کر واپس آ جانا یہ لڑکی اپنا بالکل خیال نہیں رکھتی ۔بالکل چھوٹے بچوں کی طرح اس کا خیال رکھنا پڑتا ہے ماما اسے ملتے ہوئے اسے ہدایات دیتے ہوئے اسمارہ کے بارے میں بتانے لگی تو اسمارا اور شیزرہ دونوں ککھلائی
ماما آپ فکر نہ کریں اب میں آ گئی ہو نا اب دیکھیے گا میں اس کا کس طرح سے خیال رکھتی ہوں کوئی بھی غیرقانونی کام بالکل نہیں کرنے دوں گی اسے
اب یہ محترمہ اکیلی نہیں ہیں اپنے ساتھ ساتھ اس ننھے سے فرشتے کا بھی خیال رکھنا ہے جو فلحال پوری طرح سے صرف ان ہی پر ڈیپینڈ ہے اور اب میں اسے بالکل لاپرواہی نہیں کرنے دوں گی آپ اس کی طرف سے بالکل بے فکر ہو جائیں اب چھوٹو کی پھوپھو آگئی ہے اس کا خیال رکھنے کے لیے ۔
اس نے مسکراتے ہوئے اسمارا کو اپنے ساتھ لگایا جبکہ اپنے بارے میں ان دونوں کو گفتگو کرتے دیکھ وہ سر جھکا صرف مسکرائے جا رہی تھی
یہاں ہر کسی کو اس کی کتنی پرواہ تھی اسے بے حد حسین رشتے ملے تھے وہ ان کا جتنا شکر ادا کرتی کم تھا
بے حد محبت کرنے والا شوہرلاڈ اٹھانے والی ساس اور سہیلی سے بھرکرنند وہ ان رشتوں کو پا کر اپنی قسمت پر رشک کرتی تھی۔
شادی سے پہلے اسے شادی کے نام سے بھی ڈر لگتا تھا ساس اورنند کے خلاف ایسے ایسے قصے کہانیاں سن رکھی تھی کہ ان رشتوں کا نام لیتے ہوئے بھی خوف محسوس ہوتا تھا ۔
لیکن اب ایسا نہیں تھا اس کی ساری غلط فہمی دور ہو چکی تھی اب وہ اپنی زندگی میں بہت خوش تھی
شادی سے پہلے ہی لڑکیاں اپنی ساس اور نندوں کو غلط نظریہ سے دیکھتی ہیں جس کی بڑی وجہ ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے والی لڑکیاں ان کے دماغ میں ساس اور نند کو لے کر عجیب باتیں ڈال دیتی ہیں
اور اس کے بعد لڑکیاں اپنی ساس اور نند کو اس نظریے سے دیکھنے لگتی ہیں جس نظریے سے ان کی سہیلیاں انہیں دکھاتی ہیں جس کی وجہ سے لڑکی اپنے ساتھ سرال میں کبھی کامیاب نہیں ہو پاتی ۔
لیکن اسمارہ کے ساتھ ایسا نہیں ہوا تھا وہ بہت جلد اس بات کو سمجھ گئی تھی کہ وہ اب تک جو کچھ اپنے سسرال کے بارے میں سوچتی آئی ہے وہ بہت غلط ہے اس کی امی نے بھی اسے یہی کہا تھا کہ ضروری نہیں کہ تمہارا سسرال اچھا ہو لیکن ان کی یہ خاصیت تھی کہ انہوں نے کبھی بھی اسمارا کو یہ نہیں کہا تھا کے برے لوگوں کے ساتھ تم بھی بری بن جانا انہوں نے اسے سمجھا کر بھیجا تھا تمہاری ساس اور تمہاری نند کیسی بھی کیوں نہ ہوں تم اپنی تربیت کو کبھی داغدار مت ہونے دینا
تم اپنی امی کا سر کبھی بھی جھکنے مت دینا لیکن یہ تو اللہ کی کرم نوازی تھی کہ اس کے ساتھ ایسا کچھ ہوا ہی نہیں تھا اس نے اپنی ساس اور اپنی نند کو اپنی سوچ سے بڑھ کر پایا وہ اپنے سسرال میں ایک کامیاب زندگی گزار رہی تھی
وہ اپنے سسرال میں ایک کامیاب بیوی ایک کامیاب بہو اور ایک کامیاب بھابی تھی اور اپنی اس کامیابی پر بے حد خوش تھی
اور اب تو اللہ اسے مزید نوازنے جا رہا تھا اولاد کی صورت میں پہلا بچہ ہونے کی وجہ سے اسے بہت زیادہ ٹینشن ہو رہی تھی لیکن سب لوگ اسے اتنی زیادہ محبت اور توجہ دے رہے تھے کہ اس کی ٹینشن خود بہ خود ہی کم ہو چکی تھی
امی اس کا بہت زیادہ خیال رکھتی تھی اور شہر یار تو اسے سر آنکھوں پر بٹھا کر رکھتا تھا ۔وہ سائے کی طرح ہمیشہ اس کے ساتھ رہتا تھا اب تو ویسے بھی اکثر جلدی واپس آ جاتا وہ ہر وہ کام کرنے کی کوشش کرتا تھا جو اسمارہ کی خوشی کی وجہ بنے ۔
°°°°°
وہ پورے دھیان سے اپنے پیپرز پرکام کرنے لگی تھی ۔آج کل اس کا سارا دھیان صرف اور صرف اپنے ہونے والے پیپرز پر تھا قلب کی یاد تو بہت آتی تھی آج اسے یہاں تیسرا دن تھا اور قلب نے اسے بالکل بھی فون نہیں کیا تھا
شاید ا بھی اس نے اسے مس نہیں کیا ہوگا جب بھی کرے گا فون ضرور کرے گا اسے یقین تھا ۔اس نے اس سے بہت ساری امیدیں نہیں لگائے رکھی تھی وہ اب قلب کو بہت بہتر طریقے سے جانے لگی تھی ۔قلب کے موڈ کو بہت اچھے طریقے سے سمجھ چکی تھی۔
قلب کیا سوچتا تھا اسے سب کچھ آسانی سے سمجھ آنے لگا تھا وہ جانتی تھی قلب اتنی جلدی اسے فون کر کے اسے سر پر نہیں چڑھآئے گا
اور نہ ہی اسے ضرورت سے زیادہ اہمیت دے کر آسمانوں کی بلندیوں پر بٹھائے گا اگر وہ اسے مس کرے گا بھی تو کبھی کھل کر اس کے سامنے اظہار نہیں کرے گا
فی الحال اسے صبر کرنا تھا اور وہ صبر کر رہی تھی اپنا سارا وقت اپنی اسٹڈی کو دے رہی تھی
ہائے میری جانو کا حال تو دیکھو میرے بھائی کے بنا تھوڑا ہوش کرو لڑکی میں نے اپنے بھائی کو منہ دکھانا ہے ۔
ذرا سی تو مسکراؤ تم تو میرے بھائی کی یاد میں دیوداس کے بھی ریکارڈ توڑ دینا چاہتی ہووہ مسکراتے ہوئے بولی ۔
اسمارا میرے ہاتھ سے نہ ضائع مت ہو جانا فی الحال مجھے میرے شوہر کی بہت یاد آرہی ہے بالکل تنگ مت کرو مجھے
حد ہے تمہارے بھائی بھی نہ تین دن ہو گئے یہاں اور اب تک فون نہیں کیا ایک بار بھی
کسی بہانے سے ہی کردیتے ضروری تھوڑی ہے کہ آئی مس یو ہی کہیں بس فون تو کریں ایک بار اپنی آواز ہی سنوا دیں وہ کافی زیادہ اداسی سے بولی
اے اللہ میرے بیچارے بھائی کو تو پتہ بھی نہ ہو گا کہ یہاں ان کی بیچاری معصوم سی بیوی ان کی یاد میں مجھے سنا رہی ہے اور اگر تمہیں ان کی اتنی ہی یاد آ رہی ہے تو تم خود فون کر لو
سنی تو تمہیں صرف بھائی کی آواز ہی ہے اس نے آئیڈیا دیا تو وہ کھل اٹھی
میں فون کر لوں وہ یہ تو نہیں کہیں گے نہ کہ میں ان کی یاد میں پاگل ہو کر انہیں فون کر رہی ہوں
وہ کیا ہے یار آنے سے پہلے میں بھی بڑے نخرے شکرے دکھا کے آئی تھی کہ میں جلدی واپس نہیں آنے والی اور اب اگر میں انہیں اس طرح سے فون کروں گی تو بعد میں میرا مذاق اڑائیں گے کہیں گے مجھ سے چار دن نہیں رہا گیا ان کے بغیر اسی لئے بار بار انہیں فون کرتی رہی
حد ہے یار اتنے نخرے دکھانے کی کیا ضرورت تھی جبکہ اپنے دل کی کیفیت کا اچھے سے اندازہ تھا تو یہ بھی تو کہہ سکتی ہو کہ تمہارا لکی پن وہی چھوٹ گیا ۔
اور اس کے بغیر تہمارا گزارا نہیں ہے اسے کسی طرح پہنچا دیا جائے نا ملنے پر کہہ دینا کہ تم گزارا کر لوں گی اس کے بہانہ بھی لگایا جاسکتا ہے لیکن تم تو ہو ہی عقل سے پیدل
کرو یہی پر بیٹھ کردیوداس کی مثالیں قائم میں تو جا رہی ہوں اپنے کمرے میں شہریار انتظار کر رہے ہوں گے
وہ کتاب بند کرتی اس کے قریب سے اٹھ کر باہر نکل گئی آئیڈیا برا بھی نہیں تھا ۔
اس نے فورا اپنا فون اٹھایا ۔اور قلب کو کال ملا دی دوسری طرف پہلے ہی بیل پر فون اٹھا لیا گیا تھا ۔
السلام علیکم مردانہ آواز میں مسکراہٹ صاف واضح تھی
وعلیکم السلام قلب دراصل میرا لکی پن وہی چھوٹ گیا ہے میں نے اس کو الگ سے رکھا تھا کہ اسے اپنے ہنیڈ بیگ میں ڈالوں گی لیکن آتے ہوئے پھر بھی چھوٹ گیا پلیز آپ وہ پن کسی کے ہاتھ بھجوا سکتے ہیں کیا ہے کہ اس کے بنا میرا گزارا نہیں ہے
اس کی فون سے آتی آواز پر وہ فورا سے پہلے کہنے لگی تو قلب کا دل چاہا کہ وہ قہقہ لگا کر ہنسے
دوپہر میں اسمارا نے اسے فون کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ شیزرہ کو فون کیوں نہیں کرتا جس پر قلب نے کہا تھا کہ وہ بھی تو نہیں کرتی اگر اسے ان چند دنوں میں میری ضرورت پڑی تو مجھے فون کر لے گی
پر اسمارہ نے کہا تھا کہ فون صرف ضرورت پر تو نہیں کیا جاتا ۔ہو سکتا ہے وہ آپ کو مس کر رہی ہو لیکن آپ کو بتانا نہ چاہتی ہوں کہ وہ آپ کو مس کر رہی ہے
اسمارہ کی اس بات پر قلب نے کہا تھا اگر وہ اسے مس کر رہی ہے لیکن اسے بتانا نہیں چاہتی کہ ایسا کچھ بھی ہے تو کسی بہانے سے فون کر لے ممکن ہے کہ اس کا کوئی پن چھوٹ گیا ہوں جو اس کے لیے بے حد لکی ہو
بہانہ تو کچھ بھی ہو سکتا ہے اور اب وہ اس کے منہ سے وہ بہانہ سن رہا تھا جو اس نے خود ہی اسے دیا تھا
اچھا تمہارا پن چھوٹ گیا ہے لیکن یہاں پر تو کوئی پن نہیں ہے شاید تم اپنے بیگ میں ڈال کر لے گئی ہو گی چیک کرو اپنے بیگ کو۔
اسی کے اندر کہیں پڑا ہو گا اتنا کچھ تو تم ڈال کے رکھتی ہو بیگ میں وہ اس کی مشکل آسان کرتے ہوئے بولا جب کہ اس وقت وہ اپنے آفس میں بیٹھا ہوا تھا گھر پے نہیں جب سے شیزرہ گھر سے گئی تھی اس کا تو گھر جانے کو دل نہیں کرتا تھا
کیا تھا گھر میں نہ شیزرہ کی ہنسی گونجتی تھی اور نہ ہی اس کی شرارتیں وہ کیا کرتا وہاں جا کر کھانا وہ ہوٹل سے کھا رہا تھا جب سے وہ گئی تھی اس نے تو گھر کے اندر قدم بھی نہیں رکھا تھا ۔
ہاں آپ کہہ رہے ہیں شاید ایسا ہی ہوا ہوگا میں ایسا کرتی ہوں چیک کر لیتی ہوں
میں نے ٹھیک سے چیک نہیں کیا اپنا بیگ وہ کیا ہے نا وہ میرے لئے اتنا اسپیشل ہے نہ اگر وہ گم ہو جائے تو میں بہت زیادہ پریشان ہو جاتی ہوں وہ بے حد دکھی انداز میں بول رہی تھی جبکہ دوسری طرف اسکے چہرے کی مسکراہٹ مزید گہری ہو گئی تھی
ہاں ہاں تم ریلیکس ہو کر چیک کرکے مجھے بتا دینا بعد میں کیونکہ یہاں پر تو کچھ بھی نہیں ہے اگر ہوتا تو میں تمہیں بتا دیتا ۔
اگر وہ تمہارا اتنا سپیشل پن ہے تو تہمیں لاپرواہی نہیں کرنی چاہیے خاص کر لکی چیزوں کے حوالے سے انسان کو بالکل بھی لاپروا نہیں ہونا چاہیے وہی دیکھو اپنا پن مجھے یقین ہے وہ تمہارے بیگ میں ہوگا ۔
وہ فون بند کرتے ہوئے کہنے لگا ۔
جی میں ڈھونڈتی ہوں اگر نہیں ملا تو میں دوبارہ آپ کو فون کروں گی آپ ایک بار پھر سے آگے پیچھے کی ساری جگہ دیکھ لیجئے گا ۔
اگر وہ سپیشل نہیں ہوتا تو میں کبھی آپ کو فون نہیں کرتی اس نے فون رکھتے ہوئے کہا تو قلب نے اس کی ایکٹنگ کو دل کھول کر داد دی تھی اگر یہ اس کی اپنی پلاننگ نہ ہوتی تو یقیناً وہ اس کی بات کو صحیح سمجھتا ۔
فون بند کر کے وہ کافی ریلیکس ہو چکی تھی جب کہ اپنی حرکت پر اسے ہنسی بھی بہت آ رہی تھی ۔لیکن کوئی بات نہیں محبت اور جنگ میں سب جائز ہے اور یہ بھی تو جائز تھا اس نے کونسا غلط کام کیا تھا بس اپنے شوہر سے بات کی تھی ہاں جھوٹ بولا تھا ۔تو وہ کونسا سچائی کی دیوی تھی ۔
ضرورت کے وقت جھوٹ بولنے میں کوئی برائی نہیں تھی اس کی نظر میں ۔
لیکن اسمارہ نے اسے بہت اچھا آئیڈیا دیا تھا اب وہ بہت خوش تھی کل بھی وہ کسی نہ کسی بہانے سے قلب کو فون کر سکتی تھی
آج پن گم ہو گیا تو کل کوئی ضروری نوٹس گھر پر رہ سکتے ہیں ۔اور کھڑکی ٹوٹی ہوئی ہے بارش میں دروازے سے پانی بھی اندر آتا ہے اس کے پاس بہت سارے بہانے تھے وہ کھل کر قلب سے بات کر سکتی تھی اسے قلب سے بات کرنے میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہونے والا تھا ۔
قلب کو یہ بھی نہیں بتانا چاہتی تھی کہ وہ اسے مس کر رہی ہے کیونکہ وہ ضرورت سے زیادہ ہی زبان چلا کر آئی تھی لیکن اب قلب سے دور رہنا بھی اس کے لیے بے حد مشکل تھا اسے پیپر سے زیادہ آج قلب کی فکر ہو رہی تھی اس نے کچھ کھایا ہوگا
کپڑے کہاں سے پہنتا ہوگا کیونکہ پچھلے کچھ دنوں میں قلب نے یہ بات نوٹ کی ہو یا نہ کی ہو لیکن قلب کے سارے کپڑے وہ اپنے ہاتھوں سے دھوتی تھی
شروع میں اس کے لئے کافی مشکل تھا کیونکہ قلب کی یونیفارم دھونا اس جیسی نازک سی لڑکی کے بس میں ہرگز نہیں تھا لیکن اس نے یہ کام بھی اپنے نازک کندھوں پر لے لیا تھا
قلب سے جڑا کوئی بھی کام ہو کسی سے نہیں کرواتی تھی قلب اس کی ذمہ داری تھا اس کا شوہر تھا اس کی ہر چیز پر اس کا حق تھا بے شک اس کے گندے کپڑے ہی کیوں نہ ہوں
وہ قلب کے معاملے میں ہر درجہ پروسسیو ہو چکی تھی وہ قلب کی کسی چیز کو کسی دوسرے کو ہاتھ بھی نہیں لگا نے دینا چاہتی تھی ۔
بس اس کی محبت کا الگ انداز تھا جو کوئی بھی نہیں سمجھ سکتا تھا قلب بھی نہیں ۔کل کے پیپر کی تیاری تو وہ کر ہی چکی تھی اب اسے سخت نیند آ رہی تھی
قلب سے بات نہ ہونے کی وجہ سے تو اس کی نیند بھی اڑ گئی تھی لیکن آج وہ پرسکون ہو کر سونا چاہتی تھی صبح اس کا بہت مشکل پیپر تھا جس کے لیے اس نے بہت ساری تیاری کی تھی ۔
اسے لگا تھا وہ پیپر دے کر جلدی سے قلب کے پاس واپس چلے جائے گی لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہوا یہ دن گزرنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے قلب کی یاد اسے بری طرح سے ڈسٹرب کر رہی تھی وہ اس سے زیادہ باتیں تو نہیں کرتا تھا
نا ہی اس سے کچھ بھی کہتا تھا بس اپنے آپ میں مگن رہتا تھا آدھی رات کو گھر واپس آتا تھا جیسے کھانا کھا کر سونا ہی اس کا کام ہو لیکن پھر بھی اسے اس کی اتنی زیادہ یاد آ رہے گی
شیزرہ کو ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ اپنی ساری زندگی ہی وہی چھوڑ آئی ہو اس کے بنا رہنا تو اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا اور اتنے دن اس کے بغیر رہتے ہوئے اسے زندگی مشکل لگنے لگی تھی ۔
اسے بس قلب کے پاس واپس جانا تھا کیسے بھی
°°°°°°
آج اس کا پانچواں پیپر ختم ہوا اتنا مشکل پیپر ہو نے کے باوجود بھی ان دونوں کا پیپر بہت اچھا ہوا تھا وہ دونوں ایک ساتھ گھر واپس آئی تھی ۔
دو پیپر باقی تھے اور پھر اس نے واپس چلےجانا تھا قلب نے کہا تھا کہ وہ آخری پیپر کے دن اسے لینے کے لیے آئے گا وہ بے چینی سے اس کے آنے کا انتظار کر رہی تھی ۔
اس دن کے بعد بس ایک ہی بار ان دونوں کے بیچ بات ہوئی تھی وہ بھی اس نے بہانہ کیا تھا کہ گھر کی باہر کی کھڑکی ٹوٹی ہوئی ہے ۔
اور موسم خراب ہے بارش کبھی بھی ہو سکتی ہے تو پانی اندر جائے گا اسی لیے آپ کھڑکی کو اچھے سے بند کر دیجئے گا
اس کے بہانے پر بھی قلب کو بہت ہنسی آئی تھی کیونکہ کھڑکی کو وہ اپنے ہاتھوں سے بند کر کے گئی تھی اور یہی کہہ کر بند کر کے گئی تھی یہ نہ ہو کہ بارش ہو آپ کو تو ہوش ہی نہیں ہوتا سارا بارش کا پانی اندر آئے گا
اور پھر بعد میں اسی بات کو لے کر اس نے اسے فون کیا تھا لیکن قلب نے بھی اس کی چوری پکڑی نہیں تھی بلکہ کہہ دیا تھا کہ تم فکر مت کرو میں ٹھیک سے چیک کر لوں گا ۔
تم اپنے پیپرز پر دھیان دو اور پیپرز کے بعد تم جب تک چاہے وہاں رہ سکتی ہو کیونکہ میں آج کل بہت زیادہ مصروف ہوں
تم سکون سے اپنے گھر والوں کے ساتھ وقت گزار کے واپس آ جانا مجھے یہاں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہو رہا اب مجھے عادت ہو گئی ہے
اب میں اپنے کام خود ہی کر لیتا ہوں اور ہوٹل کا کھانا کھانے کے بھی عادت ہوتی جا رہی ہے اچھا ہی ہے کہ تو وہاں رہوں گی تو چند دن میرا ذہن بھی پر سکون رہے گا ۔۔
اس کی اس بات پر اس نےمنہ بنا کر کہا تھا کہ وہ واپس آ جائے گی وہ بھی آخری پیپر والے دن اور بہتر ہے کہ وہ خود ہی اسے لینے کے لئے آ جائے ورنہ اچھا نہیں ہوگا اس کی دھمکی پر قلب قہقہ لگاتے ہوئے فون بند کر گیا تھا ۔
اور آج دو دن کے بعد اس کا پھر سے وہی حال تھا وہ پھر سے قلب سے بات کرنا چاہتی تھی لیکن قلب خود اسے فون نہیں کر رہا تھا
وہ اسے اتنا زیادہ مس کر رہی تھی تو اللہ نے اس کے دل میں وہ جذبہ کیوں نہیں ڈالا جس سے وہ اسے مس کرے یہاں اس کی حالت خراب ہو رہی تھی اور قلب تھا کہ اسے ایک فون نہیں کر پا رہا تھا
کتنی اونچی تھی اس شخص کی ناک وہ اس کے سامنے جھکنے کے لیے کبھی تیار نہیں تھا لیکن اس بار شیزرہ نے بھی فیصلہ کر لیا تھا کہ جب تک وہ خود اسے فون نہیں کرتا وہ بھی اسے ہرگز فون نہیں کرے گی
°°°°
رات کے دس بج رہے تھے کل صبح اس کا آخری پیپر تھا جس کی وہ تیاری کر رہی تھی پتہ نہیں کل قلب ا سے لینے آئے گا یا پھر نہیں ۔
آئے یا نہ آئے لیکن اس نے فیصلہ کر لیا تھا وہ خود ہی واپس گھر چلی جائے گی قلب کے بغیر رہنا اس کے ان کے بے حد مشکل تھا
وہ شخص اتنا جلدی اس کے دل دماغ میں بس جائے گا یہ اس نے کبھی نہیں سوچا تھا وہ شاید اس کی روح کا حصہ بن گیا تھا
جیسے روح کے بغیر جسم بے جان ہو جاتا ہے بالکل اسی طرح قلب کے بغیر آج اس کا حال تھا ۔
شہریار اور اسمارہ کو ہنستے مسکراتے دیکھ کر اسے بے حد خوشی ہوئی تھی اس کے جذباتی قدم کا ان دونوں کی زندگی پر برا اثر نہیں پڑا تھا یہ سوچ کر اسے بہت خوشی ہو رہی تھی
وہ اسمارہ سے بہت شرمندہ تھی کہ اس کے جذباتی فیصلے کی وجہ سے اسمارہ کو بہت برے دنوں سے گزرنا پڑا تھا لیکن اب سب کچھ ٹھیک تھا وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ خوش ہو مطمئن زندگی گزار رہے تھے ۔
ّوہ اپنی ہی سوچوں میں مصروف تھی کہ اچانک اس کا فون بجا اسے حیرت کا جھٹکا تب لگا جب فون پر قلب کا نام جگمگاتا ہوا دیکھا اس نے ایک سیکنڈ کی دیر کیے بنا فون کو کان سے لگا لیا ہیلوقلب آپ نے فون کیا تھا وہ اٹھ کر بیٹھی اور پورے جوش سے پوچھنے لگی جبکہ دوسری طرف قلب اس کی بے تابی پر صرف مسکرایا تھا ۔
السلام علیکم کیسی ہو تم وہ اس کی فضول کی باتیں نظرانداز کرتے ہوئے بولا جبکہ دوسری طرف اس کے سلام دینے پر وہ شرمندہ ہو گئی تھی
وعلیکم السلام الحمداللہ میں ٹھیک ہوں آپ سنائیں کیسے ہیں آپ کیا ہو رہا ہے کھانا کھا لیا اتنی کوشش کے باوجود بھی وہ اپنی خوشی کو چھپا نہیں پا رہی تھی
الحمداللہ میں بالکل ٹھیک ٹھاک ہوں اور ہاں میں نے کھانا کھا لیا ہے
اور تمہیں فون کرنے کی وجہ بہت عجیب سی ہے کیونکہ میں نے تمہیں نہیں بلکہ اپنے کانسٹیبل کو فون کیا تھا اور غلطی سے فون تہمیں لگ گیا
اوپر فرسٹ پر تمہارا ہی نمبر تھا شاید میں نے سیو نہیں کیا ہوا اسی لئے شاید غلط نمبر لگ گیا تمہارا اور میرے کانسٹیبل کا نمبر کافی ملتا جلتا ہے خیر کوئی بات نہیں تم سناؤ کیسی ہو اُس کی خوش فہمیوں کو دور کرتے ہوئے بولا تو دوسری طرف سے شیزرہ کا منہ بن گیا اس کا دل چاہا کہ وہ رو دے۔
مطلب اتنے دنوں کے بعد بھی وہ اسے ہرگز مس نہیں کر رہا تھا یہ تو اس کی کانسٹیبل کا نمبر اس سے ملتا تھا اسی لئے غلطی سے اس کا فون لگ گیا اور وہ خوشی سے پاگل ہوئے جا رہی تھی اس نے اپنی خوشی پر دو حرف لعنت بھیجی اور پھر اس کی طرف متوجہ ہوئی
اچھا تو آپ نے کسی اور کو فون کیا تھا کوئی بات نہیں آپ پھر کر لیں بات جسے فون کر رہے تھے میں بھی کل کے پیپر کی تیاری کر رہی ہوں کل آخری پیپر ہے آپ لینے آئیں گے مجھے کل ۔۔۔۔؟وہ بے حد آداسی سے پوچھنے لگی
وہ چاہے اس کے ساتھ کتنی بے رخی سے کیوں نہ پیش آئے لیکن وہ اپنی محبت اس سے چھپا نہیں سکتی تھی وہ اپنی محبت پر کسی بھی قسم کا داغ لگتے نہیں دیکھ سکتی تھی اس سے پیار کرتی تھی اور وہ صاف الفاظ میں کہتی تھی کہ اس سے محبت ہے
اپنی محبت کو سات پردوں میں قید رکھنا اسے نہیں آتا تھا وہ اپنی محبت کو بے نقاب رکھتی تھی
کل تو بہت مشکل ہے پر میں تمہیں پانچ دنوں کے بعد لینے آ سکتا ہوں آج کل بہت زیادہ کام ہے تو کل میرا آنا کافی مشکل رہے گا قلب کہنے لگا
اچھا چلیں ٹھیک ہے کوئی بات نہیں جب آپ ایزی ہوں تب آجائے گا لینے کے لیے میں فون رکھتی ہوں پیپر کی تیاری کرنی ہے وہ اداسی سے کہتی فون بند کر چکی تھی جبکہ قلب میں حیرت سے اپنے فون کو دیکھا پھر دلکشی سے مسکرا دیا
°°°°°°°°°°°°°°°
اٹھ جائیں نہ آج میرا آخری پیپر ہے پلیز مجھے آج پریشان مت کریں میں بہت زیادہ پریشان ہوں پہلے ہی آج کا پیپر بہت زیادہ مشکل ہے وہ اسے جگاتے ہوئے کہہ رہی تھی
اوہو شہر یار کب تک سوتے رہیں گے اب بس بھی کریں گے کیسی نیند ہے آپ کی جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی وہ اسے جگانے کی ہر ممکن کوشش کر چکی تھی لیکن شاید اس نے تو قسم کھا رکھی تھی آج اسے تنگ کرنے کی
جب تک تم جگاتی رہوں گی یوں ہی پیار سے میں سوتا رہوں گا بس تم جگاتی رہو مسکراتے ہوئے ویسے ہی پڑا آنکھیں بند کر چکا تھا
کیا مطلب ہے آپ کا آپ مجھے کب سے تنگ کیے جا رہے ہیں بس بہت ہوگیا اٹھیں میرا پیپر ہے مجھے جانا ہے ہم لیٹ ہو جائیں گے وہ پھر سے اسے زبردستی جگانے لگی جبکہ شہریار کا اٹھنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا
اگر تم اپنا آخری پیپر بہت اچھے طریقے سے دینا چاہتی ہوں تو تمہیں پہلے اپنے ڈرائیور کو رشوت دینی ہوگی کیونکہ اب تمہارا ڈرائیور بغیر رشوت کے تمہارے کسی کام نہیں آئے گا میرے پاس آو جلدی سے مجھے لپس پر کس کرو تاکہ میں تمہیں کالج چھوڑ آو
ورنہ آج تو سمجھ لو تمہارا پیپر گیا کام سے وہ ا سے تنگ کرتے ہوئے کہنے لگا
حد ہوتی ہے شہر یار پلیز اٹھ جائیں اٹھ کر فریش ہوں ہم لیٹ ہو ر
ہے ہیں وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولی کہ شہریار نے اچانک اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنے اوپر کھینچ لیا
تمہیں کیا میری بات سمجھ میں نہیں آتی لڑکی میں نے کہا پہلے مجھے لپس پر کس کرو پھر میں تمہیں چھوڑ کے آؤں گا ورنہ گیا تمہارا پیپر بھاڑ میں
جب تک مجھے میری مارننگ وش نہیں مل جاتی تب تک تو میں کہیں پر بھی لے کر نہیں جانے والا تمہیں ۔چلو اب اپنا وقت برباد مت کرو میرے ہونٹ تمہارے ہونٹوں کو چھونے
کے لئے بے چین ہیں وہ اس کا چہرہ تھامتے ہوئے اس کے لبوں پرجھکا