قسط 17
لیکن اسمارہ نے چہرہ پھیر لیا
بالکل بھی نہیں میں آپ کو کوئی کس نہیں کرنے والی اور نہ ہی آپ کو کوئی رشوت ملے گی اٹھیں اور جلدی سے چلیں ویسے بھی کل رات آپ نے مجھے کتنا تنگ کیا ہے آپ کو بتایا بھی تھا کہ میرا آخری پیپر ہے جب تک آپ میرے پاس نہیں آئیں گے لیکن آپ نے میری بات مانی بالکل بھی نہیں
اب میں بھی آپ کی کوئی بات نہیں مانوں گی کچھ نہیں ملے گا آپ کو اگر آپ کو کچھ بھی چاہیے تو آپ کو آخری پیپر ختم ہونے کا انتظار کرنا ہوگا کہ آج ا س سے پہلے میں آپ کو کچھ نہیں دینے والی اسے کہتے ہیں جیسے کو تیسا وہ بول کر مسکرئی شہریار کا دل چاہا کہ وہ اس کا چہرہ تھام کر اس کے لبوں پر اپنے لبوں کی مہر ثبت کر دے لیکن نہیں وہ اس کا غرور توڑ نہیں سکتا
اس کا شوہر اس کی قربت کے لئے کچھ بھی کر سکتا تھا یہ مان ہر عورت کو ہونا چاہیے
ٹھیک ہے بیوی کرو مجھ معصوم پر ظلم ہم برداشت کر لیں گے لیکن یاد رکھنا آج رات کو میں تمہیں کھا جاؤں گا آسانی سے بخشوں گا تو میں بھی نہیں تمہیں وہ اس کے ہونٹوں کو انگلیوں سے چھوتا اٹھ کر بیٹھ گیا
چلو جا کر ناشتہ لگاؤ میرا آرہا ہوں پانچ منٹ میں وہ محبت ہے اس کا ماتھا چومتا اس کے قریب سے اٹھ کر فریش ہونے چلا گیا جب کہ وہ مسکراتی ہوئی باہر آ گئی تھی
°°°°°
پیپر دونوں کا ہی ٹھیک ٹھاک ہو گیا تھا بہت اچھا نہ سہی لیکن پھر بھی گزارے لائق تھا آج کا پیپر بھی ان کی سوچ سے زیادہ مشکل تھا شیزرہ قلب کی وجہ سے کافی زیادہ ڈسٹرب تھی اسی لیے وہ ٹھیک سے تیاری نہیں کر سکتی تھی جب کہ شہریار نے رات کو اسمارہ کو تیاری نہیں کرنے دی تھی کیوں کہ شہریار کا کہنق تھا کہ وہ ایک رات میں کون سا کوئی تیر مار سکتی ہے
اسی لیے اسے جو بھی تیاری کرنی تھی صبح تک کرنی تھی رات اس کی ہے اور وہ اپنی رات میں کسی بھی قسم کی دخل اندازی برداشت نہیں کر سکتا اسی لئے اس نے اسمارہ کو ایک بھی لفظ پڑھنے نہ دیا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ اس کا پیپر بھی گزارے لائق ہوا تھا
وہ باہر بیٹھی شہریار کے آنے کا انتظار کر رہی تھی ۔اسمارہ نے اسے فون کر دیا تھا اس نے کہا تھا کہ وہ تقریبا پندرہ منٹ میں نے لینے کے لئے پہنچ جائے گا ۔
ابھی وہ اس کے انتظار میں بیٹھی ہوئی تھی جب شیزرہ کو سڑک کے قلب محسوس ہوا پہلے تو اس نے اپنی غلط فہمی سمجھ کر نظر انداز کر دیا لیکن وہ اس شخص کو کسے تک نظرانداز کر سکتی تھی اور وہ اس کے لئے اس کا سب کچھ تھا
اسمارہ سامنے دیکھو کیا تمہیں قلب نظر آرہے ہیں وہ زیادہ دیر اپنی آنکھوں پر بھروسہ نہیں کر سکتی آج کل تو ویسے بھی اس کے بغیر اس کی حالت کسی نشائی جیسی ہو چکی تھی اسی لیے اس نے خود پر یقین کرنے کے بجائے اسمارہ سے پوچھا ۔
ارے ہاں بھائی تو یہاں ہی ہیں تم تو کہہ رہی تھی کہ چار پانچ دن کے بعد آئیں گے اسمارہ بے حد خوشی سے بولی تو شیزرہ کی آنکھیں چمک اٹھیں یہ غلط فہمی نہیں بلکہ حقیقت میں وہ سچ میں آ گیا تھا اگر آنا ہی تھا تو اس سے جھوٹ کیوں بولا
اس نے سوچا لیکن پھر اپنی ناراضگی نظر انداز کرتی ہوئی قدم بڑھائے۔
اس سے پہلے اسمارہ قدم اٹھاتی اس کے پیچھے شہریار بھی آ گیا وہ قلب کی طرف جانے کے بجائے شہریار کی طرف آ گئی تھی اور اسے آ کر بتایا تھا کہ قلب آیا ہے شہریار شیزرہ کو سڑک کے پار کی طرف جاتا دیکھ کر گاڑی سے اتر گیا ۔
اپنی بہن کی آنکھوں کی خوشی دیکھ کر وہ بھی بے حد خوش تھا سامنے پارکنگ میں گاڑی کے ساتھ ٹیک لگائے وہ شخص مسکرا رہا تھا ۔
جبکہ شیزرہ آہستہ آہستہ اس کی طرف قدم بڑھا رہی تھی وہ اپنی بہن کو لے کر بہت زیادہ پریشان رہتا تھا پتا نہیں اس کی زندگی کیسی تھی لیکن اس نے ہمیشہ قلب کی طرف سے ان سب کو مطمئن رکھا تھا لیکن اپنی آنکھوں سے وہ قلب کے چہرے پر وہ خوشی دیکھنا چاہتا تھا جو ایک ہمسفر کے ساتھ ہوتی ہے
اور آج وہی خوشی دیکھ رہا تھا وہ قلب کے بالکل جا کر قریب کھڑی ہوئی تو قلب نے بے حد آہستہ سے اپنا دایاں ہاتھ اس کی جانب بڑھایا جس پر مسکراتے ہوئے شیزرہ نے اپنا ہاتھ رکھا تھا
لیکن اچانک ہی شیزرہ کا دھیان بٹ گیا وہ قلب کے چہرے کی جانب دیکھنے کے بجائے کسی اور طرف دیکھ رہی تھی اس کے چہرے پر ہر درجہ حیرانگی تھی لیکن قلب کا ہاتھ تھامنے کے بجائے وہ اسے پیچھے کی جانب دھکا دے چکی تھی اس سے پہلے کہ وہ کچھ بھی سمجھ پاتے فضا میں ایک زوردار آواز گونجی تھی
سمجھنا مشکل نہیں تھا وہ گولی کی آواز تھی جو قلب کے لئے چلائی گئی تھی لیکن وہ شیزرہ کے سینے کے آر پار ہو چکی تھی ۔اس کے دیکھتے ہی دیکھتے اس کی بہن قلب کی باہوں میں جھول گئی تھی
°°°°°
شیزرہ پلیز آنکھیں کھولو آنکھیں بند مت کرنا تہمیں کچھ نہیں ہوگا میں کچھ نہیں ہونے دوں گا پلیز اپنی آنکھیں کھلی رکھنا وہ بے چینی سے اسے اپنی باہوں میں اٹھائے ہسپتال کے اندر داخل ہوا تھا پولیس یونیفارم میں کسی شخص کو دیکھتے ہی ڈاکٹر تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے
کیا ہوا ہے انسپیکٹر انہیں تو گولی لگی ہے وہ بھی سینے کے بیچوں بیچ سسٹر جلدی آؤ وہ جلدی سے اسے بیڈ پر ڈالتے تیزی سے آپریشن تھیٹر کے اندر چلے گئے تھے
اسے کچھ نہیں ہونا چاہیے کچھ بھی نہیں اسے بچا لینا ڈاکٹر اسے کچھ نہیں ہونا چاہیے وہ میری زندگی ہے اگر وہ نہ رہی تو میں بھی مر جاؤں گا
ڈاکٹر اسے بچا لو تم جو کہو گے میں کرنے کو تیار ہوں لیکن اسے بچا لو صرف ایک بار میں کبھی دوبارہ اس پر آنچ نہیں آنے دوں گا میں یہاں آیا ہی کیوں جبکہ مجھے پتہ تھا کہ میری جان خطرے میں ہے مجھ پر کبھی بھی حملہ ہو سکتا ہے مجھے ایسی جگہ آنا ہی نہیں چاہیے تھا میں نے اپنی وجہ سے اسے خطرے میں ڈال دیا
لیکن ڈاکٹر تم اسے بچا لو اسے کچھ نہیں ہونا چاہیے کوئی نہیں ہے اس دنیا میں اس کے علاوہ مجھ سے پیار کرنے والا تو بچا لو گے نا اسے کچھ نہیں ہونے دوں گے نہ وہ اس کے کندھے پر ہاتھ رکھے اسے جھنجھوڑتے ہوئے سوال کر رہا تھا شہریار نے اسے
تھام کر پیچھے کرنے کی کوشش کی
دیکھیے انسپیکٹر ہم پوری کوشش کریں گے کہ ہم ان کی جان بچا سکیں لیکن گولی سینے کے بیچ و بیچ لگی ہے آپ سب دعا کریں حالت بہت زیادہ نازک ہے ہم پھر بھی پوری کوشش کریں گے ان کی جان بچانے کی لیکن ہم کوئی گارنٹی نہیں دے سکتے ڈاکٹر نے واضح الفاظ میں کہا
کیوں نہیں گارنٹی دے سکتے تہمیں گارنٹی دینی ہوگی کچھ نہیں ہونا چاہیے اسے بہت پیار کرتا ہوں میں اس سے خبردار جو کسی نے اسےچھیننے کی کوشش کی ۔خبردار جو کسی نے اسے مجھ سے دور کرنے کی کوشش کی جس سے پیار کرتا ہوں وہ مجھ سے دور ہو جاتا ہے لیکن اب بس بہت ہوگیا
کوئی نہیں چھین سکتا مجھ سے میری شیزرہ کو تم بھی نہیں اگر تم نے اس کی جان نہیں بچائی تو میں تمہیں جان سے مار ڈالوں گا وہ شاید بھول گیا تھا وہ کیا کہہ رہا ہے شاید اس وقت اس کا دماغ کام نہیں کر رہا تھا
شہریار نے اسے کندھے سے تھام کر پیچھے کیا وہ خود بھی اچانک ہونے والے اس حادثہ پر بے حد پریشان تھا اس کی بہن کی جان خطرے میں تھی وہ خود کو سنبھال نہیں پا رہا تھا لیکن یہاں قلب کی دیوانگی نے اسے مزید پریشان کر دیا تھا
قلب ڈاکٹر کو کوشش کرنے دو انشاءاللہ سب ٹھیک ہو گا پلیز تم پریشان مت ہو وہ ٹھیک ہو جائے گی ا سے کچھ نہیں ہوگا یہاں بیٹھو ڈاکٹرز بھی انسان ہوتے ہیں جتنا ان کے بس میں ہوگا وہ اتنا کریں گے زندگی اور موت دینے والا اللہ ہے
اور مجھے یقین ہے کہ وہ ہماری شیزرہ کو کچھ نہیں ہونے دے گا تم پلیز ریلیکس ہو جاؤ اللہ نے چاہا تو کچھ برا نہیں ہوگا وہ اسے سنبھال رہا تھا
نہیں شہریار اسے ٹھیک ہونا ہوگا اسے واپس آنا ہوگا میرے لئے وہ ایسے نہیں جا سکتی اس نے کہا تھا کہ وہ میرے منہ سے اپنے لئے محبت کے الفاظ سننا چاہتی ہے وہ میرے منہ سے اپنی محبت کا اقرار سننا چاہتی ہے وہ ایسے نہیں جا سکتی ۔
میں اسے کچھ نہیں ہونے دوں گا بس بہت ہوا میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے میں جس سے پیار کرتا ہوں مجھ سے دور چلا جاتا ہے میری ماں مجھے پیدا کرتے ہی دنیا سے چلی گئی میرا باپ میرا ہوتے ہوئے بھی کبھی مجھ سے کھل کر اپنے پیار کا اظہار نہیں کر سکا
کرن جسے میں نے بے حد چاہا جس سے بے حد محبت کی خود سے بڑھ کر اس کی خواہشوں کو پورا کیا وہ بھی مجھے چھوڑ کر چلی گئی تھی اور اب یہ بھی جا رہی ہے نہیں اسے جانے نہیں دوں گا
یہ میرے ساتھ بے وفائی نہیں کر سکتی اسے مجھ سے محبت ہے نا یہ سننا چاہتی ہے میں اسے مس کر رہا تھا میں نے بہت مس کیا اسے اسی لئے تو صبح سے وہاں باہر کھڑا اس کا انتظار کر رہا تھا کہ کب وہ پیپر کر باہر آئے اور وہ اسے اپنے ساتھ لے جاؤں
اس کے بنا میں آج تک گھر واپس نہیں گیا کہ اگر وہ ہی نہیں ہے تو میں وہاں جا کر کیا کروں گا اور یہ میرے ساتھ ایسے کر رہی ہے کہ وہ آئی کیوں میرے سامنے چلنے دیتے گولی مجھے لگتی تو یقین کرو شہر یار آج میں اتنی تکلیف میں نہ ہوتا جتنا میں اس وقت تکلیف میں ہوں اسے اس حالت میں دیکھ کر شہریار اس سے کہواٹھ جائے ورنہ میں مر جاؤں گا سچ میں مر جاؤں گا اسے اس حالت میں دیکھ کر پلیز اس سے کہو وہ واپس آ جائےمیں نہیں رہ سکتا اس کے بغیر میں بہت پیار کرتا ہوں اس سے
وہ بہت کوشش کے باوجود بھی اپنے آنسو روک نہیں پایا تھا شہریار نے آگے بڑھتے ہوئے اسے اپنے سینے سے لگا لیا
عمر میں اس سے بڑا تھا زندگی اس سے بہتر دیکھ چکا تھا لیکن وہ اس طرح یوں اس کی بہن کے لیے بچوں کی طرح روئے گا یہ تو اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا اور نہ ہی کبھی چاہا تھا ۔
سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا قلب بس تم دعا کرو ہماری شیزرہ کو کچھ نہیں ہوگا وہ واپس آ جائے گی ۔صبر سے کام لو وہ اسے سمجھاتے ہوئے کہنے لگا جبکہ وہ اپنی حالت سمجھ نہیں پا رہا تھااسمارا پاس کھڑی آنسو بہا رہی تھی اس طرح کچھ ہو جائے گا یہ تو اس کے بھی وہم و گمان میں نہیں تھا
°°°°°
شیزرہ کو کالج میں گولی لگی ہے یہ بات ہر اخبار اور نیوز میں آچکی تھی ۔غالب صاحب اور سعدیہ بیگم تو یہ خبر سنتے ہی فوراً رخشندہ بیگم کے پاس آگئے تھے جو اپنی بیٹی کے
کے بارے میں ایسی خبر سن کر غم سے نڈھال ہو چکی تھیں۔
انہیں سمجھ نہیں آرہا تھا کیا ہو رہا ہے وہ اس وقت بے حد پریشان تھی ۔ان کا پی پی خطرناک حد تک ہائی ہو چکا تھا شہر یار کی کوئی خبر تھی اور نہ ہی شیزرہ کے بارے میں کچھ پتہ تھا پتا تھا تو بس اتنا کے کالج کے باہر فائرنگ ہوئی ہے اور اس فائرنگ میں ان کی بیٹی کو بھی گولی لگ گئی ہے ۔
رخشندہ بہن صبر کریں حوصلے سے کام لیں اللہ رحم کرے گا وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے سعدیہ بیگم بے حد پریشان تھی لیکن اس مشکل وقت میں وہ ان کے لئے ڈال بنی ہوئی تھی اگر وہ بھی یہاں نہ ہوتی تو یقینا ان کے لیے اور بھی مشکل ہو جاتا ۔
قلب یہاں ہے یا نہیں کوئی نہیں جانتا تھا بس سب کو اتنا ہی پتا تھا کہ کالج کے باہر گولیاں چلی ہیں جس میں ایک لڑکی بری طرح سے گھائل ہے ۔
بہت کوشش کے بعد آخر شہریار کا فون لگ گیا تھا وہ ہسپتال میں شیزرہ کے ساتھ ہی تھا اور ان سب سے دعاؤں کی درخواست کر رہا تھا شیزرہ کی حالت بہت خراب تھی ڈاکٹر نے جان بچانا مشکل کہا تھا ۔
لیکن پھر بھی انہوں نے شہریار کو حوصلہ دیا تھا وہ جانتے تھے یہ بات بہت بڑی ہے انہوں نے شہریار سے کہا تھا کہ قلب کو اس بارے میں خبر کرتے ہیں لیکن شہریار انہیں بتایا کہ قلب بھی وہی پر ہے وہ سب جانتا ہے ۔
جس کے بعد وہ کافی ریلیکس ہو گئے تھے لیکن اس کے باوجود بھی وہ جانتے تھے کہ یہ لمحات شہریار اور رخشندہ بیگم کے لیے بے حد مشکل ہیں ۔
اور اس برے وقت میں وہ ان لوگوں کے ساتھ کھڑے تھے
°°°°°°
ڈاکٹر پلیز کچھ بتائیں ڈاکٹر جیسے ہی آپریشن تھیٹر سے باہر آئے تھے شہریار ان کے پاس آتے ہوئے کہنے لگا ۔
آئی ایم ویری سوری میں ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن آپ لوگ اپنی دعائیں جاری رکھیں اگر اللہ نے چاہا تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ۔
گولی کس نے چلائی ہے اور یہ واردات کیسے پیش آئی یہ خبر نیوز چینلز پر چل پڑی ہے اور اخبارات میں بھی اب یہ پولیس کیس بن جائے گا ویسے تو یہ انسپکٹر ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ ان کا فیملی کیس ہے تو اس کے بارے میں کیا کرنا ہے آپ کلیئر کر دیں
کیوں کہ میرا نہیں خیال کہ وہ اس بات کو آگے لے جانا چاہتے ہوں گے
اس نے ہاتھوں میں سر دئے قلب کو دیکھتے ہوئے کہا
جی ڈاکٹر ہم یہ کیس آگے نہیں لے کر جانا چاہتے آپ شیرزہ کی جان بچانے کی کوشش کریں اور پولیس وغیرہ کو اس کیس میں انولونہ کریں جب شیزرہ ٹھیک ہوجائے گی قلب خود ہی سب کچھ سنبھال لے گا ۔شہریار نے انہیں سمجھاتے ہوئے کہا تو وہ ہاں میں سر ہلاتےہوا آگے بڑھ گئے
°°°°°
مبارک ہو آپریشن کامیاب رہا ہے ہم نہیں جانتے تھے کہ یہ سب کچھ اتنی آسانی سے ہو جائے گا شاید وہ لڑکی جینا چاہتی تھی ورنہ جتنی گولی اس کے دل کے نزدیک لگی تھی اس کا بچنا مشکل تھا لیکن شاید آپ لوگوں کی دعائیں رنگ لے آئی ہے ۔
آپریشن کامیاب ہو گیا ہے پیشنٹ کو ابھی ہوش نہیں آیا لیکن اب ان کی حالت بہتر ہے اور ہارٹ بیٹ بھی کافی حد تک نارمل ہو چکی ہے خون بہت زیادہ بہہ گیا تھا لیکن وقت پر انتظام بھی ہو گیا ہے ۔
اگلے آٹھ گھنٹے میں انہیں ہوش آجائے گا ۔آپ سبھی باری باری ان سے مل سکتے ہیں لیکن خیال رکھیے گا کہ پیشنٹ کے پاس بس ایک ہی انسان رہے ۔انہیں ہر طرح کی ٹینشن سے دور رکھیے گا بہت مشکل میں تھی ان کی زندگی اللہ نے رحم کیا
بہت بہادر ہیں آپ کی وائف قلب صاحب موت کو ہرا کے آئی ہے واپس قلب کے خوشی سے چمکتے چہرے کو دیکھ کر ڈاکٹر نے مسکراتے ہوئے کہا توقلب نے صرف ہاں میں سر ہلا دیا
کیا ہم اس سے مل سکتے ہیں شہریار نے پوچھا ۔
جی اب سب ان سے مل سکتے ہیں لیکن باری باری پیشنٹ کے پاس زیادہ رش نہیں ہونا چاہیے اس بات کا خاص خیال رکھیے گا ڈاکٹر اس کا کندھا تھپتھپاتے آگے بڑھ گیا ۔
قلب تم شیزرہ سے ملو میں سب گھر والوں کو فون کرکے یہ خوشخبری سنا دیتا ہوں ۔شہریار اندر جانے کی خواہش کو دباتے ہوئے موبائل نکال کر باہر نکل گیا ۔
°°°°°°°
اس نے آہستہ سے دروازہ کھول کر کمرے کے اندر قدم رکھا تو اسے بیڈ پر مشینوں سے جھکڑے ہوئے پایا اس کا دل دکھا تھا اس زندہ دل لڑکی کو اس حالت میں دیکھ کر
آج وہ اس کی وجہ سے اس حالت میں تھی ۔اسے یہاں آنا ہی نہیں چاہیے تھا پچھلے کچھ دنوں سے اسے مسلسل چودھری کے لوگوں کی دھمکیاں مل رہی تھیں
گاؤں میں چوہدری نے دہشت مچائے رکھی تھی ۔اس نے تمام گاؤں والوں کی زمین چھین لی تھی اور جھوٹے کاغذات بنا کر زمین کو اپنے نام کروا لیا تھا
گاؤں والوں کی شکایت پر ایکشن لیتے ہوئے قلب نے سارے کاغذات جعلی ثابت کر دیے تھے اور اب چودھری اس کا دشمن بن گیا تھا چوہدری نے اسے اچھی رشوت کی آفر کی تھی
لیکن ایک ان ڈیوٹی آفیسر کو رشوت دینے کی جرم میں اس نے چوہدری کو ہی اندرکر کےاس پر ہی کیس بنا دیا ۔جو کہ جھوٹا کیس ہرگز نہیں تھا چوہدری کو ایک ہفتے سے زیادہ وقت تک جیل میں رہنا پڑا
جو اس کے غصے کو ہوا دے گیا اور اب وہ قلب سے بدلہ لینا چاہتا ہوں ۔وہ چوہدری کا کروڑوں کا نقصان کروا چکا تھا
قلب کے بعد بہت اچھے طریقے سے سمجھ چکا تھا لیکن اس پر چوہدری کی کسی دھمکی نے کوئی اثر نہیں دکھایا تھا اسے چودھری کا کوئی ڈر و خوف نہیں تھا اس نے چودھری کی کسی بات کو کوئی اہمیت نہیں دی تھی بلکہ اسے نظر انداز کر کے شہر آ گیا تھا
جہاں وہ آج شیزرہ کو اپنے ساتھ لے کر واپس جانے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن اس سے پہلے ہی چودھری نے اپنا کہا سچ کر دکھایا یہ گولی قلب کے لیے چلائی گئی تھی جو شیزرہ کے آر پار ہو گئی تھی ۔
آج اگر وہ اسے وقت پر ہسپتال لے کر نہ آتا تو شاید آج شیزرہ ان کے بیچ نہ ہوتی جب ڈاکٹر نے کہا کہ اس کا زندہ رہنا مشکل ہے اسے لگا جیسے اس کی سانسیں ختم ہو رہی ہو ۔
آج وہ شیزرہ سے اپنی محبت کا اظہار کرنے جا رہا تھا اور آج ہی یہ سب کچھ ہو گیا ۔کتنا تکلیف دہ دن تھا آج کا آج اس کی جان سے عزیز ہستی اس کی زندگی سے دور جا رہی تھی ۔اسے لگا تھا کہ آج وہ نہیں رہے گی جس طرح سے اس کے سارے عزیز رشتے اس سے دور ہوئے تھے وہ بھی آج ہمیشہ کے لیے دور ہو جائے گی لیکن اللہ نے اس پر خاص کرم کیا تھا ۔
وہ زندہ تھی اس کے سامنے تھی اس کی آنکھیں نم ہونے لگی تھی آج وہ سمجھا تھا وہ اس کے لیے کتنی خاص ہے ۔
اس نے آگے قدم بڑھاتے ہوئے اس کے ماتھے پر لب رکھے
آئی لو یو سو مچ میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں دلبرم بہت زیادہ تم اس دنیا میں میرے لئے بنائی گئی ہو ۔تمہیں میرے لیے بھیجا گیا ہے تم صرف میری ہو تم اس طرح مجھے چھوڑ کر نہیں جا سکتی کوئی حق نہیں ہے تمہیں مجھے تڑپانے کا
سارے بدلے ایک ہی بار نکال رہی تھی نہ مجھ سے ۔میری بے رخی کا بدلہ لے رہی تھی نا تم مجھ سےاب میں کبھی تمہارے ساتھ پھر ویسے پیش نہیں آو کبھی اونچی آواز میں بات نہیں کروں گا میں کبھی تمہیں نہیں ڈانٹوں گا
خود سے جڑا کوئی کام تم سے نہیں کہوں گا تم ٹھیک رہو میری آنکھوں کے سامنے رھو مجھ سے دور مت جاؤ مجھے اور کچھ نہیں چاہیے بس تم اور صرف تم قلب صرف تمہارا ہے صرف تمہارا حق ہے مجھ پر
میں کبھی تم سے دور نہیں جاؤں گا اور تمہیں ہمیشہ اپنے سینے میں چھپا کے رکھوں گا
آئی لو یو سنا تم نے محبت کرتا ہوں میں تم سے عشق ہو تم میرا وہ اس سے کہتا اس کے ہاتھ کو تھام کر اپنے لبوں سے لگا چکا تھا
°°°°°°
وہ اس کیس کو آگے نہیں لے کر جانا چاہتے تھے لیکن اس کے باوجود بھی اچھا خاصہ بڑا میڈیا کیس بن چکا تھا بات پولیس تک جا چکی تھی لیکن جب پولیس والوں کو یہ پتہ چلا کہ جس لڑکی پر گولی چلی ہے وہ قلب شاہ کی اپنی بیوی ہے
تو وہ لوگ چاہ کر بھی کوئی ایکشن نہیں لے سکے ۔لیکن قلب نے ایکشن لیا تھا اس نے چوہدری کو گرفتار کرلیا تھا چوہدری نے اسے دھمکی دی تھی اور اس کے ثبوت کے طور پر اس کے پاس ریکارڈنگ محفوظ تھی
جس آدمی نے گولی چلائی تھی وہ بھی پکڑا جا چکا تھا وہ چودھری کا ہی آدمی تھا اور اس کا تعلق بھی اسی گاؤں سے تھا جہاں وہ رہتا تھا ۔
قلب نے فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ اس چیز کو اتنی آسانی سے نہیں جانے دے گا وہ چوہدری کو آسانی سے معاف نہیں کرے گا اس نے صرف اس کی بیوی پر نہیں بلکہ اس کی زندگی اس کی خوشیوں پر حملہ کیا ہے اور وہ آسانی سے ہرگز معاف نہیں کرے گا ۔
اور نہ ہی یہ سب اتنی آسانی سے بند ہوگا چوہدری نے اس کے ساتھ پنگا لے کر بہت بڑی غلطی کی ہے اور وہ اس کا انجام بھی دیکھے گا
ِ
اس وقت اسمارہ شیزرہ کے ساتھ تھی جبکہ قلب اس کیس پر کام کر رہا تھا وہ ہسپتال سے باہر تو نہیں گیا تھا لیکن وہ ہسپتال کے اندر رہ کربھی چودھری کو سلاخوں کے پیچھے بھیج چکا تھا
°°°°°
اس نے آہستہ آہستہ اپنے آنکھیں کھولی تو دیکھا اسمارا اس کے بالکل پاس اس کا ہاتھ تھامیں بیٹھی ہوئی ہے
اسمارا قلب ٹھیک ہے نہ انہیں کچھ ہوا تو نہیں انہیں گولی تو نہیں لگی وہ اب بھی اپنی پرواہ کئے بغیر صرف قلب کے بارے میں ہی سوچ رہی تھی کہ اسے بات کرتے ہوئے تکلیف ہو رہی تھی
لیکن قلب کے لئے تو وہ ہر درد سہنے کو تیار تھی یہ تو کچھ بھی نہیں تھا اس کی محبت کے سامنے
میری جان وہ بالکل ٹھیک ہے گولی انہیں نہیں تمہیں لگی تھی ۔بھائی کے کسی دشمن نے تمہیں گولی ماری ہے
بھائی کے دشمن نےان کی جان لینے کیلئے ان کے پیچھے کسی آدمی کو بھیجا تھا ۔اور وہاں کالج کے سامنے گولی چلا کر ان کی جانن لینا چاہتا تھا لیکن تم نے پہلے ہی اس آدمی کو دیکھ لیا اور بھائی کو بچا لیا
تم بہت بہادر ہو شیزرہ ۔مجھے کبھی بھی نہیں لگا تھا کہ تم بھائی کے لیے اس حد تک جا سکتی ہو میرا بھائی بہت خوش قسمت ہے کہ اسے تم جیسی پیار کرنے والے بیوی ملی ہے ۔اللہ تم دونوں کی جوڑی ہمیشہ بنا کر رکھے اور تم لوگوں کے بیج ایسا ہی پیار رہے
بھائی تو پاگل ہی ہو گئے تھے تمہیں اس حالت میں دیکھ کر سچ میں تم سے بہت پیار کرتے ہیں کیسے چلا چلا کر کہہ رہے تھے کہ انہیں تم سے محبت ہے
تم نے واقعی ہی انہیں اپنا بنا لیا ہے وہ سچ میں تم سے بے حد محبت کرتے ہیں اس نے مسکراتے ہوئے اسے بتایا تو اسے اسمارہ کی کسی بات پر یقین نہیں آیا تھا ۔
کیا مطلب کیا کہنا چاہتی ہو تم میں سمجھی نہیں ۔وہ نہ سمجھی سے کہنے لگی تو اسمارا مسکرا دی
ہاں اتنی ہی ننھی بچی ہو نہ تم جو میری بات کو نہیں سمجھی میرے بھائی کو اپنا دیوانہ کر لیا ہے تم نے چلا چلا کر پورے ہسپتال کو سر پر اٹھایا ہوا تھا انہوں نے بس ایک ہی بات میری شیزرہ کو بچا لو ا سے کچھ نہیں ہونا چاہیے ورنہ اس کے بنا میں مر جاؤں گا
میں نے کبھی بھائی کی آنکھوں میں وہ محبت کیسی کے لیے نہیں دیکھی ہے جو آج تمہارے لیے دیکھی مجھے تو خود بھی یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ بھائی ہی ہیں ۔ان کا چلانا شدت سے اپنی محبت کا اظہار کرنا ۔یہ سب کچھ بہت اچھا لگا بہت نیا تھا میں تو اس شخص کو جانتی ہی نہیں جس سے آج ملی ہوں۔
آج میں جس شخص سے ملی ہو وہ تمہارا تھا صرف تمہارا تم سے عشق کرنے والا تمہارے پیار میں پاگل آج بھائی کی محبت دیکھ کر مجھے یقین نہیں آرہا تھا یہ قلب بھائی ہیں جو دنیا سے کٹ کر رہتے ہیں کسی سے بات نہیں کرتے کسی کے پاس نہیں جاتے
اپنی باتوں کو خود تک محدود رکھتے ہیں وہ تمہارے دیوانے ہو گئے تم سچ میں کسی کو بھی خود سے محبت کرنے پر مجبور کر سکتی ہو وہ اس کا ہاتھ تھامے اسے بتا رہی تھی جبکہ اس کی کسی ایک بات پر بھی اسے یقین نہیں آرہا تھا
جب اچانک دروازہ کھٹکھٹا کر وہ اندر داخل ہوا ۔
ارے بھائی آپ آگئے شیزرہ کو بھی بس ابھی ہوش آیا ہے آپ اس سے بات کریں تب تک میں شہریار کے پاس جاتی ہوں ۔اسمارہ شیزرہ کا ہاتھ چھوڑتی ہوئی قلب کو اس کے پاس بیٹھنے کے لیے جگہ دیتی باہر نکل گئی جب کہ وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا اسمارا کی چھوڑی جگہ پر اس کے بالکل پاس آکر بیٹھ گیا تھا ۔
اتنا شوق ہے مرنے کا تو مجھے بتا دیتی میں خود اپنے ہاتھوں سے گلا دبا کر مار دیتا وہ اس کے پاس بیٹھا نرمی سے بولا
اس کے انداز پر شیزرہ مسکرائی۔
وہی بے وقوف تھی جو اب اس سے اچھے الفاظ کی توقع کر رہی تھی اور اسمارا نے بھی تو اس کا دماغ خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی
بہت دانت نکل رہے ہیں بیوقوف لڑکی مرتے مرتے بچی ہو کیا ضرورت تھی تیس مار خان بننے کی اگر مر جاتی تو ۔۔۔۔۔؟
آپ کے بغیر جی کر بھی کیا کرتی قلب آپ ہیں تو میں ہوں آپ کو کچھ ہو جاتا تو میں نے اس زندگی کا کیا اچار ڈالنا تھا وہ اپنے درد کو نظرانداز کیے اب بھی اپنے انداز میں بولی
ویسے آپ کی سسٹر پلس میری بھابی صاحبہ بتا رہی تھی کہ میرے بے ہوش ہونے پر آپ نے بڑا رولا شولاڈالا ہے ایکتا کپور کے بیس سال چلنے والے ڈرامے کے ہیرو کی طرح بڑی ڈائلاگ بازی کی ہے آپ نے میرے لئے
اور سننے میں تو یہ بھی آیا ہے کہ آپ نے میرے لئے” مطلب میرے لیے “یعنی شیزرہ قلب شاہ کے لئے” اپنی دوسری جی جی “دوسری بیوی کے لیے وہ تین میجیکل واڈز بھی۔
ایساکچھ نہیں ہوا اسمارا نے تمہیں خوش کرنے کے لئے بکواس کی ہے وہ صاف مکر گیا
اس کے مکر جانے پر شیزرہ نے اسے گھور کر دیکھا
بڑھی ہوئی داڑھی چار دن پرانے کپڑے بکھرے بال مگر”اکڑ” اب بھی وہیں کی وہیں یہ بندہ جینا چھوڑ سکتا تھا لیکن اپنی “اکڑ” نہیں
اس کی بکواس کا تو پتہ نہیں لیکن آپ کی حالت مجنوں جیسی ضرور بنی ہے وہ بڑبڑائی لیکن سامنے والے کے چہرے پر ہمیشہ کی طرح ہو کئیرز کا بورڈ لگا تھا جیسے دیکھ کر وہ اندر ہی اندر جل سڑ کر اپنی بھڑاس ہی نکال سکتی تھی
ہاں شاید اسے کوئی اور نہیں ملا بے وقوف بنانے کے لئے جس کا دل کرتا ہے مجھے الٹا سیدھا کہہ کر چلا جاتا ہے اب دیکھیں نا اسمارہ نے میرے دل میں کتنی ساری خوش فہمی ڈال دی تھی آپ کو لے کر۔
آپ بتائیں اتنے دن سے کہاں تھے اور کیا کچھ چل رہا تھا زندگی میں آپ تو مجھے لینے نہیں آنے والے تھے تو پھر کیوں آئے مجھے لینے کے لئے آپ چار پانچ دن کے بعد آنے والے تھے نہ وہ پرانی باتیں یاد کرکے کہنے لگی
بہت بڑی غلطی کی میں نے اگر نہیں آتا تو یقینا آج تم ٹھیک ہوتی کاش تمہاری جگہ یہ گولی مجھے لگ جاتی ۔۔۔۔۔
اللہ نہ کرے قلب کیسی باتیں کر رہے ہیں آپ آپ ٹھیک ہیں ۔بس یہی بات میرے سکون کی وجہ ہے اور میری طبیعت بہت خراب ہے پلیز آپ اپنی یہ باتیں کسی اور کے سامنے جاکر کریں میرے سامنے صرف اچھی اچھی باتیں کریں بری بری باتیں کرکے میرا موڈ خراب کرنے کی بالکل ضرورت نہیں ہے
اور ویسے بھی آج میری نند بھابھی صاحبہ نے مجھے ضرورت سے زیادہ ہی خوش فہمی میں مبتلا کر دیا ہے تو بہتر ہے کہ آپ بھی مجھے اسی خوش فہمی میں مبتلا رہنے دیں ۔
کوئی ضرورت نہیں ہے مجھے میری خوش فہمیوں سے نکالنے کی وہ منہ بناتے ہوئے بولی تو قلب مسکرا دیا
کب تک میری جان چھوٹے گی اس ہسپتال کی بدبودار کمرے سے میں نے یہاں نہیں رہنا پلیز آپ بات کریں نا ڈاکٹر سے اسے کہیں مجھے جانے دے میں یہاں نہیں رہ سکتی وہ اسے دیکھ کر التجا کرنے لگی
نہیں تہمیں ہی پر رہنا ہوگا جب تک تم بالکل ٹھیک نہیں ہو جاتی اور انشاءاللہ تم بالکل ٹھیک ہو جاؤ گی ابھی تمہیں ڈاکٹر کی ضرورت ہے ۔
انشاءاللہ ہم کچھ دن کے بعد گھر چلیں گے وہ بے حد پیار سے اسے سمجھاتے ہوئے کہنے لگا ۔
قلب میں سچ میں یہاں نہیں رہنا چاہتی ہے مجھے بالکل بھی پسند نہیں ہے خیر ہسپتال کیسے پسند ہو سکتا ہے اس نے منہ بناتے ہوئے کہا تو قلب نے نہ میں سر ہلایا
اپنی صحت کے لیے تہمیں یہاں رہنا ہوگا جب تک تم بالکل ٹھیک نہیں ہو جاتی تب تک میں بھی تہمیں یہاں سے کہیں لے کر جانے کے حق میں نہیں ہوں ۔
وہ اس کے منہ بنانے پر سمجھاتے ہوئے بولا جبکہ اس نے آف موڈ کے ساتھ ہاں میں سر ہلایا تھا
°°°°°°
یہاں ہر کوئی اس کا بہت خیال رکھ رہا تھا سعدیہ بیگم غالب صاحب کے علاوہ سردار صاحب اور کنیز بیگم بھی اس سے ملنے آئی تھی اور دادا جان تو اسپیشل ائے تھے اس کے پاس اور تقریبا چار پانچ گھنٹے اس کے پاس ہی رہے تھے ۔
اور اس کے بعد ماما بھی اکثر آتی رہتی تھیں اسمارا اور شہریار نے اس کے قریب روکنے کی بہت کوشش کی لیکن قلب نے کہہ دیا کہ وہ اپنی بیوی کا خیال خود ہی رکھے گا رات میں قلب بھی اس کے ساتھ رہتا تھا ۔
جبکہ دوپہر میں سب آتے رہتے تھے اس سے ملنے کے لیے ڈاکٹر نے پندرہ دن تک ہسپتال میں رکھنے کے لئے کہا تھا یہ پندرہ دن بھی تیزی سے گزر رہے تھے ۔