عشقِ دلبرم

Areej shah novel

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 18

اسے گھر میں ویلکم دھوم دھام سے کیا گیا ہر کوئی اس سے مل کر بے حد خوش تھا وہ بہت ٹائم کے بعد واپس آئی تھی یہاں پہ شہریار تو چاہتا تھا کہ وہ اسے قادر ہاؤس لے کر جائے لیکن قلب نے کہا کہ وہ وہی جائے گی جو اس کا اصل گھر ہے ۔
اس کی طبیعت پہلے سے کافی بہتر تھی لیکن ابھی تک پٹی نہیں اتاری گئی تھی ابھی بھی اس کا خیال رکھنے کی بہت ضرورت تھی وہ ٹھیک سے چل بھی نہیں پاتی تھی
لیکن اس کا سہارا اس کے ساتھ تھا وہ ایک قدم اٹھانے میں اس کی بھرپور مدد کرتا تھا اسپتال میں تو نرسس بھی موجود تھی جو ہر وقت اس کی مدد کرتی تھی ۔لیکن یہاں تو سب کچھ ہی قلب کو کرنا پڑ رہا تھا شروع کے دو چار دن اسمارہ اس کے ساتھ ہی رک گئی ۔
جس پر شہریار نے بھی کوئی ایشو نہیں بنایا تھا لیکن اب اسمارا کو بھی اپنے گھر جانا پڑ گیا
کلب تم کسی نرس کا انتظام کر دو جوہر وقت شیزرہ کے پاس رہے ۔سعدیہ بیگم قلب کے کمرے سے نکلتی ہوئی اس سے کہنے لگیں
نہیں اس کی ضرورت نہیں ہے آنٹی میں ہروقت اس کے ساتھ رہتا ہوں اس کا خیال رکھنے کے لیے میں ہونا اسمارہ کو اس کے گھر جانے دیں میں اپنی بیوی کو سنبھالوں گا آپ اس بارے میں بالکل ٹینشن نہ لیں وہ ان کی پریشانی دور کرتے ہوئے کہنے لگا
نہیں بیٹا پریشانی کی بات نہیں ہے دراصل بات یہ ہے کہ ہزار طرح کے کام ہوتے ہیں جو ایک لڑکی کرے تو بہتر ہے اور تم تو ویسے بھی آج کل کافی زیادہ مصروف ہو اپنے ٹرانسفر کے لیے وہ پوری طرح اسے اپنی بات سمجھا رہی پائی تھی ۔
آنٹی بیشک ہوتی ہو گی ایک لڑکی کو ضرورت کسی لڑکی کی مدد کی لیکن وہ میری بیوی ہے اور میں ہر طریقے سے اس کی مدد کر سکتا ہوں ۔آپ بالکل بے فکر ہو جائیں میں سب سے کر لوں گا اور جہاں تک ٹرانسفر کی بات ہے تو اس کا ایشو حل ہو گیا ہے
اگلے ہفتے تک میرا ٹرانسفر واپس کشمیر کر دیا جائے گا ۔کیونکہ وہاں جو کام میں نے کرنا تھا وہ میں کر چکا ہوں اب وہاں کوئی مسئلہ نہیں ہے اللہ کے فضل و کرم سے جس کا ڈر تھا وہ اب جیل کی چار دیواری کے پیچھے ہے اور جب تک میں نہ چاہوں باہر نہیں آ سکتا ۔
آپ میری بیوی کی پریشانی بالکل بھی خود پر سوار نہ کریں میں اپنی بیوی کا بہت اچھے طریقے سے خیال رکھتا ہوں اور اب آپ بھی ٹینشن نہ لیں سب کچھ بالکل ٹھیک ہے ۔
وہ ان کی ٹینشن دور کرتے ہوئے مسکرایا انہیں جہاں تک یاد کرتا تھا یہ قلب اور ان کی پہلی مکمل گفتگو تھی ورنہ نہ تو کبھی قلب نے ان سے کھل کر بات کی تھی اور نہ ہی کبھی انہوں نے قلب کو اتنا وقت دیا تھا ۔
لیکن آج قلب سے بات کرکے انہیں بے حد خوشی ہوئی تھی قلب نے سگے اور سوتیلے کا فرق ختم کر کے رشتے نبھائے تھے انہیں افسوس تھا کہ وہ قلب کی طرح رشتے نبھا نہیں پائی تھی اور شاید کبھی وہ اس طرح سے رشتے نبھا بھی نہیں پاتی
°°°°°°
اب کیسی طبیعت ہے۔۔۔؟ اس نے کمرے میں قدم رکھتے ہوئے کہا
بہت بہتر وہ مسکرائی
بہتر تو ٹھیک ہے یہ بہت بہتر کیا ہوتا ہے۔۔
بہت بہتر وہی جو آپ کو نہیں پتا اس نے شرارت سے کہا تو قلب پھر سے مسکرایا
جو مجھے نہیں پتا وہ تم بتا دو وہ اس کے پاس آہستہ سے لیٹ گیا وہ جب سے گھر واپس آئی تھی اس کے کمرے میں اسمارہ ہی سو رہی تھی اس کا کمرے میں آنا جانا بے حد کم تھا ۔
کیسا لگ رہا ہے اب اپنے گھر میں اپنے کمرے میں واپس آکر وہ بیڈ پر لیٹ کر اس سے سوال کرنے لگا
اچھا تو لگ رہا ہے لیکن وہاں بہت مزہ آتا تھا وہاں میں اور آپ بالکل اکیلے تھے اور یہاں اتنے سارے لوگ ہوتے ہیں
کبھی ایک آ جاتا ہے کبھی دوسرا ہم کھل کر بات نہیں کر پاتے نا ۔وہ بھی اس کے ساتھ بیڈ پر لیٹتے ہوئے کہنے لگی۔
تم بات کرو کھل کر کون روک سکتا ہے تمہیں ویسے ایسی کونسی باتیں کرنی ہے تمہیں میرے ساتھ کہ تم کسی کے سامنے نہیں کر سکتی وہ شررات سے کہنے لگا
بہت ساری باتیں ہیں آپ سے کرنے والی باتیں کسی کے سامنے کیوں کروں ۔میرا تو دل کرتا ہے میں سارا دن رات آپ سے باتیں کرتی رہوں ویسے ہم واپس نہیں جائیں گے میرا مطلب ہے گاؤں واپس اس گھر میں آپ نے تو کہا تھا کہ ہم چھ مہینے تک وہاں رہنے والے ہیں ابھی تو ہمیں زیادہ ٹائم نہیں ہوا تھا ادھر آپ سب کچھ ختم کر چکے ہیں تو وہ کیس حل ہوگیا جس کے لئے آپ وہاں گئے تھے ۔
ہاں وہ سارا کیس حل ہوگیا اب ہمیں وہاں جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ہمارا سامان میرا کانسٹیبل واپس یہاں تک پہنچا دے گا
ہم اب وہاں نہیں بلکہ اپنے ہی گھر میں رہیں گے ۔کیوں تمہیں اچھا نہیں لگا واپس گھر آنا اس کا اداس چہرہ دیکھتے ہوئے وہ پوچھنے لگا
ایسی تو کوئی بات نہیں ہے اپنے گھر واپس آنا بھلا کیسے برا لگ سکتا ہے میں تو بس یہ سوچ رہی تھی کہ ابھی تو ہمیں وہاں رہنے کی عادت ہوئی تھی کہ ہم واپس آگئے کاش تھوڑا عرصہ اور رہتے ہم اس تھوڑے سے عرصے میں ایک دوسرے کو بہت اچھے طریقے سے سمجھ گئے ہیں
میں تو وہاں بہت خوش تھی بہت مزہ بھی آرہا تھا جلدی واپس آ گئے نہ ہم وہ اپنے دل کی باتیں بتانے لگی
اچھا تو مطلب کے تم کسی ایسی جگہ پر رہنا چاہتی ہوں جہاں ہم دونوں ہوں اور ایک دوسرے کو بہت اچھے طریقے سے سمجھ سکیں آئیڈیا برا نہیں ہے کیا خیال ہے ہم کہیں فلیٹ لے کر وہاں پر نہ شفٹ ہو جائیں کیا ضرورت ہے اتنے بڑے گھر میں رہنے کی
وہ اس سے مشورہ لے رہا تھا
ارے ضرورت کیوں نہیں ہے یہاں ہمارے گھر والے ہیں ہمارے بڑے ہیں ہمیں ان کے ساتھ رہنا ہے
اب آگئے ہیں تو گھر میں ہی رہیں گے کہیں جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور آپ کن فضول باتوں میں پڑ گئے ہیں یہ بتائے کہ جب میں بے ہوش تھی تب آپ نے کیا کیا میرا مطلب ہے کیا آپ میرے لئے پریشان تھے ویسے تو وہ آپ کی شکل سے ہی لگ رہا تھا کہ آپ کافی زیادہ پریشان ہیں انکار نہیں کرسکتے آپ اس بات پر اس کی نفی میں سر ہلاتے ہی وہ بول اٹھی تو قلب پھر سے مسکرا دیا ۔
پریشان تو تھا کیونکہ بیوی کا معاملہ تھا تو سب کو جواب بھی تو دینا پڑتا ہے لیکن اتنا زیادہ پریشان نہیں تھا
بس تھوڑی بہت ٹینشن تھی کہ کہیں بہت بڑا پولیس کیس نہ بن جائے وہ اس کے بالوں کی لٹ چہرے سے ہٹاتے ہوئے بے حد نرمی سے بولا
انتہائی کوئی جلاد کے قسم کے انسان ہیں اگر سب کے سامنے بول ہی دیا ہے تو میرے سامنے کیوں نہیں ۔میرے سامنے ان کے نخرے ختم نہیں ہوتے وہ منہ بناتے ہوئے چہرہ پھیر گی تو قلب نے آہستہ سے اس کا چہرہ دوبارہ اپنی جانب موڑ لیا
جو بھی باتیں کرنی ہے میری طرف دیکھ کر کرو یوں منہ ہی منہ میں مت بڑبڑایا کرو مجھے کلیئر اور سامنے منہ پر بات کرنے والے لوگ پسند ہیں ۔نہ کہ اس طرح بات کرنے والے اس کی بربراہٹ کو سننے کے بعد وہ پھر سے کہنے لگا
دیکھیں اس وقت میری طبیعت بالکل ٹھیک نہیں ہے میں سونا چاہتی ہوں خبردار جو مجھے تنگ کیا
کیا تم مجھ سے بات نہیں کرنا چاہتی وہ پوچھنے لگا
بالکل بھی نہیں مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی ویسے بھی آپ دل جلانے والی باتیں کرتے ہیں ان باتوں کو سننے سے بہتر ہے کہ میں کان لپیٹ کر سو جاؤں گا آپ کی باتوں میں کسی قسم کوئی انٹرسٹ نہیں ہے مجھے وہ آنکھیں بند کرتے ہوئے بولی ۔
اچھا اگر تہمیں انٹرسٹ نہیں ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں ویسے میں تمہیں بتانے والا تھا کہ اس دن ہسپتال میں نے تم سے کیا کہا وہ اس کی بند آنکھوں کو دیکھتے ہوئے بولا تو شیزرہ نے فورا اپنی آنکھیں کھولی
تو بتائیں نا آپ نے اس دن کیا کہا میں جاننا چاہتی ہوں وہ بے تاب تھی۔
حد ہے بے وقوفی کی ایک بیمار انسان کے لئے کوئی کیا کہہ سکتا ہے ڈاکٹر کو کہہ رہا تھا کہ تمہاری جان بچا لے ۔ورنہ تمہارے مرنے کے بعد تمہارا بھوت مجھے سکون سے جینے نہیں دے گا اس کی بے تابی پر وہ ہنستے ہوئے بولا
قلب آپ ایک انتہائی ۔۔۔انتہائی برے انسان ہیں سو جائیں آپ مجھے کوئی بات نہیں کرنی آپ سے وہ آنکھیں بند کرتے چہرہ پیھر گئی تو قلب نے بھی مسکرا کر اپنا سر تکیے پر رکھ دیا
°°°°°
اس نے اپنے کسی بھی کام کے لیے قلب کو تنگ نہیں کیا تھا وہ سب کچھ نہیں کر سکتی تھی قلب کا اس کے ساتھ ہونا ہی اس کے لیے کافی تھا ۔
قلب نے اس کا خیال رکھنے کی بہت کوشش کی تھی لیکن اس نے کہا تھا کہ وہ اپنے سارے کام خود اپنے ہاتھوں سے کرسکتی ہے یہاں تک کہ وہ اکیلے کہیں بھی جا سکتی تھی
وہ کافی دنوں سے ایک ساتھ رہ رہے تھے وہ اس سے ایک ہی سوال کرتی تھی کہ ہسپتال میں اس نے کیا کہا لیکن وہ ٹال مٹول کر کے بات ہی ختم کر دیتا
اسے صہ تو بہت آتا تھا کیونکہ اسے اسمارا کی بات پر یقین تھا اس نے یقینا واضح الفاظ میں اس سے اپنی محبت کا اظہار کیا تھا لیکن اب وہ اس کے سامنے اس بات کو قبول کیوں نہیں کر رہا تھا
وہ صبح اٹھی تو اس کا سر قلب کے سینے پر تھا ۔جب کہ قلب کھلی آنکھوں سے اپنے موبائل میں کچھ کر رہا تھا اسے آنکھ کھولتے دیکھ کر بے حد پیار سے گڈ مارننگ کہا
وہ آہستہ سے اٹھ کر بیٹھ گئی
پتا نہیں وہ کب سے جاگ رہا تھا لیکن اس کی نیند خراب نہ ہو اسی لئے اس کا سر اپنے سینے پر رکھے نہ جانے کب سے اپنے موبائل میں مصروف تھا
آپ جاگ رہے ہیں شیزرہ نے سیدھے ہو کر پوچھا
میں سویا ہی کب وہ الٹا اس سے سوال کرنے لگا
کیا مطلب کیا آپ ساری رات نہیں سوئے اسے حیرت کا جھٹکا لگا تھا
تم نے سونے نہیں دیا بیوی وہ شرارت بھرے لہجے میں بولا
کیا میں نے ایسا کیا کیا ۔۔۔۔؟وہ حیران ہوئی
ایسا کرتا کون ہے پہلے یہ بتاؤ الٹا وہ اس سے سوال کرنے لگا
لیکن میں نے کیا کیا وہ بے حد حیران تھی
یہ تو تم مت ہی پوچھو کہ تم نے کیا کیا ۔وہ نفی میں سر ہلاتے ہوئے بولا
قلب آپ کچھ بتائیں تو سہی آخر میں نے کیا کیا ہے
تم نے دراصل ۔۔۔وہ کہتے کہتے چپ ہو گیا
میں نے کیا کیا قلب پوری بات بتائیں آگے بھی تو بولیں وہ پریشان ہوئی
اچھا چھوڑو رہنے دو ان باتوں کو وہ بات ختم کرنا چاہتا تھا
کیوں رہنے دوں بتائیں مجھے ہوا کیا ہے وہ اب غصہ ہونے لگی
رہنے دو چھوڑو دفعہ کرو اس بات کو وہ اس کے قریب سے اٹھنے لگا
بالکل بھی نہیں بتائیں کیا ہوا ہے وہ اس کا ہاتھ تھام چکی تھی
کیا ہوا ہے وہ اس سے سوال کرنے لگا
آپ بتائیں کیا ہوا ہے ۔۔؟وہ حیرانی سے دیکھنے لگی
کچھ نہیں ۔۔۔مجھے کیا ہوگا ۔۔۔؟وہ انجان بنا کہنے لگا
قلب آپ مجھے کوئی بات بتا رہے تھے نا کہ رات کو میں نے کچھ وہ حیرانگی سے اسے انجان بنتے دیکھ رہی تھی ۔
میں تمہیں کیوں کچھ بتاؤں گا کہ رات کو تم نے کچھ کیا تھا ۔وہ مکمل طور پر انجان بن گیا جب لبوں کے کنارے سے ہلکی سی مسکراہٹ نمایاں ہوئے تو شیزرہ کا دل چاہا کے پاس پڑا کی جگ اٹھا کر اس کے سر پر دے مارے
تو آپ کب سے میرے ساتھ کیا کر رہے تھے ۔وہ غصے سے پوچھنے لگی
میں نے تو ایسا کچھ بھی نہیں کیا تم سننا کیا چاہتی ہو میرے منہ سے وہ شرارت سے ہنستے ہوئے پوچھنے لگا
سنا تو مجھے وہ ہے جو آپ نے ہسپتال میں میری بے ہوشی کے درمیان کہا اس کی شرارت کو سمجھتے ہوئے وہ بھی اپنے پر آگئی
اچھا تو تم وہ ہسپتال والی بات جانا چاہتی ہو وہ ایک بار پھر سے اس کے قریب بیٹھا پوچھنے لگا
ڈرامے تو ایسے کر رہے ہیں جیسے بتا ہی دیں گے وہ منہ بناتے ہوئے بولی
ہاں تو ابھی بتانے ہی تو جا رہا ہوں وہ بے حد پیار سے اس کے قریب آیا اور آہستہ سے اس کے گرد اپنی باہوں کے حصار بنایا اور آہستہ سے اس کے کانوں میں سرگوشی کرنے والے انداز میں بولا
شیزرہ کا انتظار ختم ہونے والا تھا کچھ ہی لمحوں میں وہ اسے زندگی کی سب سے بڑی خوشی دینے جا رہا ہے
میں نے ہسپتال میں ڈاکٹر کو کہا تھا کہ میں تمہارا بہت خیال رکھوں گا وہ سرگوشی سے کہتا اس کے قریب سے اٹھا شیزرہ نے بے حد غصے سے اسے دیکھا تھا
آپ بہت برے ہیں قلب وہ اپنے ہاتھوں کو گھورتے ہوئے بے دلی سے بولی
جانتا ہوں لیکن مجھ سے بری تم ہو جو اتنے برے شخص سے محبت کرتی ہو وہ آہستہ سے اس کا ماتھا چومتا فریش ہونے چلا گیا
°°°°°°
دن تیزی سے گزر رہے تھے ہر کوئی اس کا بے حد خیال رکھ رہا تھا اب وہ پہلے سے کافی بہتر تھی آج صبح اس کی پٹی بھی کھل گئی تھی
قلب نے بھی آج سے دوبارہ اپنی ڈیوٹی جوائن کر لی تھی اس کا ٹرانسفر واپس اس کے شہر ہوگیا تھا ۔
وہ گھر واپس آیا تو شیزرہ سو چکی تھی وہ اسے ڈسٹرب کیے بنا کچن کی طرف آ گیا کیونکہ اسے بہت بھوک لگی ہوئی تھی وہ نیچے آیا تو کیچن کی لائٹ آن تھی اور سعد یہ بیگم کھانا گرم کر رہی تھی۔
بیٹھو قلب یقینا تمہیں بھوک لگی ہوگی میں تمہارے لیے کھانا لگاتی ہوں انہوں نے بے حد چاہت سے کہا
نہیں آنٹی اس کی ضرورت نہیں ہے میں خود گرم کر لوں گا آپ جائیں آرام کریں وہ تکلف سے بولا ۔
کیوں آرام کرو میں میرا بیٹا یہاں بھوکا ہے اور میں سو جاؤ آرام سے بالکل بھی نہیں اب تو وقت ملا ہے اپنے اور اپنے بیٹے کے بیچ کی دوریاں ختم کرنے کا اب میں یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے سکتی میں نے تمہارے ساتھ بہت زیادتی کی ہے صرف اس ڈر سے کہ سوتیلے ہونے کی وجہ سے میرے ہاتھوں تمہارے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو جائے
میں جانتی ہوں تمہارے دل میں میرے لئے بہت سی رنجشیں ہوں گی لیکن میں دعوے سے کہہ سکتی ہوں کہ میں اپنی محبت سے تمہارے سارے شکوے دور کر دوں گی وہ بے حد محبت سے اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی تو قلب نے مسکرا کر سر جھکا لیا
مجھے آپ کو لے کر کسی قسم کا کوئی شکوہ کوئی گلہ نہیں ہے ۔اور نہ ہی میں کوئی پرانی بات یاد کرنا چاہتا ہوں ۔اور بھوک تو مجھے سچ میں بہت لگی ہوئی ہے اور یہ خوشبو بتا رہی ہے کہ آپ نے اپنے پیارے ہاتھوں سے بہت اچھا کھانا بنایا ہے اور مجھے کھانے کو انتظار کروانا بالکل بھی پسند نہیں اس نے مسکراتے ہوئے ان کے گرد بازو پھیلا کر کہا
تو وہ بھی اپنی آنکھوں کی نمی صاف کرتے ہوئے مسکرائی اور اس کے لیے کھانا لگانے لگی
شیزرہ کی طبیعت اب کافی بہتر ہے اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ وہ ٹھیک ہو گئی ماشاء اللہ بہت پیاری بچی ہے ماما نے اس کے سامنے کھانا رکھتے ہوئے چائے رکھی۔
بس اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کافی زیادہ بہتر ہے وہ اس کے لئے بے حد خوش تھا
آخر اس نے تہمیں خود سے محبت کرنے پر مجبور کر ہی دیا وہ ہے ہی ایسی خوش رہنے اور خوش رکھنے والی ورنہ کرن کے بعد تو مجھے لگا تھا ۔۔۔۔۔
آنٹی پلیز اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا اس عورت کی میری زندگی میں اب کوئی جگہ نہیں ہے پلیز آپ اس کا ذکر نہ کریں ۔اللہ کا شکر ہے میری بیوی پہلے سے بہتر ہے ۔اور میں اس کے ساتھ ایک نئی زندگی کی شروعات کرنا چاہتا ہوں پرانی کوئی یاد آنے والی زندگی کا حصہ نہیں بنانا چاہتا
وہ ان کی بات کاٹتے ہوئے بولا تو سعدیہ بیگم نے ہاں میں سر ہلایا جب کہ کیچن کے دروازے کے قریب کھڑی کینزبیگم اپنےقدم وہیں سے واپس لے گئی تھیں۔
قلب ان کی بیٹی سے نفرت کرتا تھا اور یہ بات وہ آج اس کے منہ سے بھی سن چکی تھی وہ اس کا ذکر بھی اپنی آنے والی زندگی میں نہیں چاہتا تھا
°°°°°
وہ اپنا نائٹ ڈریس چینج کرتا اس کے پاس آکر لیٹ گیا وہ شاید نیند میں بھی اسے محسوس کر چکی تھی وہ اس کی جانب کروٹ لیتے ہوئے اس کے سینے پر اپنا ہاتھ رکھ کر اس کے کولر کو اپنے ہاتھوں میں لے چکی تھی ۔
اس نے بھی اس کے ہاتھوں پہ اپنا ہاتھ رکھا شیزرہ نے اپنے ہاتھ پر اس کے ہاتھ کی گرفت محسوس کرکے آنکھیں کھول کر اس کی طرف دیکھ کر مسکرائی اور اس کے سینے پر سر رکھ دیا اس کے معصوم انداز پر وہ بھی مسکرا دیا تھا
لیکن اب اس کی معصومیت اسے اپنی طرف پوری طرح سے راغب کر رہی تھی وہ ایسا نہیں چاہتا تھا ابھی وہ اس کے مکمل ہوش و حواس کا انتظار کررہا تھا وہ مکمل طور پر اس کے ٹھیک ہونے کا انتظار کر رہا تھا لیکن وہ اسے اپنی طرح آنے پر مجبور کر رہی تھی۔
وہ نرمی سے کروٹ لیتا اس کا سر تکیے پر رکھتے ہوئے اس کے چہرے پر جھکا ۔اب اس سے دور رہنے کی اجازت اس کا دل ہی اسے نہیں دیتا تھا وہ بے حد نرمی سے اپنے لبوں سے اس کے چہرے کو چھو رہا تھا
اس کے ایک ایک نقش میں اپنی محبت جذب کر رہا تھا ۔آہستہ آہستہ وہ اسے خود میں قید کرنے لگا اس کا حصار تنگ ہوتا جارہا تھا ۔
آس کے تنگ حصارنے اسے آنکھیں کھولنے پر مجبور کردیا وہ اس کے چہرے کو دیکھ رہی تھی جو اپنے لبوں سے اس کے پور پور کو مہکا رہا تھا۔
قلب۔ ۔۔۔ اس نے تڑپ کر پکارا۔
ہششش۔ کچھ مت کہو۔ بس محسوس کرو ان حسین لمحات کو مجھے ۔اور بس
میں تمہیں محسوس کرنا چاہتا ہوں آخری حد تک تمہاری روح میں تمہاری سانسوں میں اتر جانا چاہتا ہوں ۔
آج سے قلب شاہ تمہارا ہے اور تم صرف قلب شاہکی ۔تو خود کو میرے نام کر دو بھول جاو سب کچھ صرف میری ہو جاو وہ اس کے کان کے قریب سرگوشی کر رہا تھا۔
جبکہ وہ اپنی اتھل پتھل ہوتی سانسوں کے ساتھ بے حد مدھم سی بولی
میں تو ہمیشہ سے آپ کی ہی ہوں قلب کل بھی آپ کی تھی آج بھی آپ کی ہوں ۔اس کی باہوں میں پڑی وہ جیسے اپنا آپ اس کے حوالے کر گئی ۔
قلب نرمی سے مسکراتا ہوا اس کے لبوں میں جھک گیا۔اس کے لبوں کو قید کیے وہ ہر فاصلہ مٹاتا جارہا تھا ۔
وہ خاموشی سے اس کی شدتوں کو محسوس کرتی اس کی باہوں میں پھگل رہی تھی۔
°°°°°
صبح اس کی آنکھ کھلی تو قلب سو رہا تھا
اس کی آنکھوں کے سامنے رات کے تمام منظر گھوم گئے وہ اس کے اتنا پاس آ جائے گا اس نے تو سوچا بھی نہیں تھا
یہ سب کچھ بہت اچانک ہوا تھا رات وہ اس کا انتظار کرتے کرتے سو گئی اس کی آنکھ کھلی تو وہ اس کے بے حد قریب آیا اور پھر آہستہ آہستہ وہ اس کی روح میں اتر گیا
رات اس کی شدت اور جسارتوں کو یاد کرتی وہ سر سے پیر تک سرخ ہو چکی تھی قلب سے نظریں ملانے کی ہمت تو اب اس میں تھی ہی نہیں
وہ جلدی سے فریش ہوتی کمرے سے ہی نکل گئی اب تو وہ قلب کے سامنے ایک سیکنڈ نہیں روکنا چاہتی تھی ۔
فی الحال قلب کے سامنے جانا اس کے لیے بے حد مشکل تھا اسی لئے اس کے اٹھنے سے پہلے ہی وہ کمرے سے نکل گئی تاکہ وہ مزید اسے تنگ نہ کر سکے کل رات قلب کا انداز بہت الگ تھا ۔کل رات وہ ہر طرح سے اسے اپنا چکا تھا اسے اپنے تمام حقوق دے چکا تھا اسے پوری طرح سے بیوی مان کر اپنی زندگی میں شامل کر چکا تھا
اور یہ سب کچھ اتنا اچانک ہوا تھا کہ شیزرہ پریشان ہو گئی تھی
°°°
اس کی آنکھ کھلی تو وہ کافی پرسکون تھا کل رات اس کی زندگی کی ایک حسین رات تھی اس نے ہاتھ بڑھا کر بند آنکھوں سے اسے اپنے قریب کھینچنا چاہا تو وہ وہاں موجود نہیں تھی اس نے فورا آنکھیں کھول کر دیکھا
یہ صبح سویرے کہاں نکل گئی وہ بیڈ کو دیکھتے ہوئے اٹھ کر بیٹھ گیا آج تو وہ ہرگز نہیں چاہتا تھا کہ وہ صبح صبح ہی اٹھ کر اس سے دور چلی جائے کل رات جیسے اس نے خود مجبور کر دیا تھا اسے اپنے پاس آنے کے لیے وہ کل رات اتنی پیاری لگ رہی تھی کہ قلب خود کو روک ہی نہ پایا
شیزرہ کو لے کر اب اس کے دل میں کسی بھی قسم کا کوئی ڈاوٹ نہیں تھا وہ اس کے لیے بے حد عزیز تھی اور اب اس کے ساتھ ایک نئی زندگی کی شروعات کرنا چاہتا تھا لیکن کل رات جو کچھ بھی ہوا وہ کافی جلدی ہو گیا تھا
قلب اس کی مرضی کے خلاف اس کے ساتھ کسی بھی قسم کا ریلیشن شپ نہیں بنانا چاہتا تھا جو کچھ بھی ہوا بہت جلدی میں ہو گیا تھا وہ اس سے اس کی مرضی جاننا چاہتا تھا لیکن اب ان سب باتوں کے بارے میں سوچنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا
وہ اس سے محبت کرتی تھی اور یقینا وہ اس کے ساتھ کسی بھی طرح کا تعلق بنانے کو تیار تھی اس لیے اب مزید اس بارے میں سوچنا ہی نہیں چاہتا تھا ہاں لیکن صبح سویرے وہ اسے اپنے ساتھ چاہتا تھا
وہ جانتا تھا وہ دکھنے میں کافی بولڈ اور منہ پر بات کرنے والی لڑکی ہے لیکن کچھ معاملات میں وہ بھی بہت زیادہ شرمیلی تھی یقینا اس وقت بھی وہ اس سے شرما کر کہیں چھپ کر بیٹھی ہوگی
لیکن وہ اپنی شیرنی کو بھیگی بلی بنتے نہیں دیکھنا چاہتا تھا ۔اسی لئے اٹھ کر فریش ہو کر اس کا سب سے پہلا کام اپنے شیرنی کو ڈھونڈنے کا تھا جو نہ جانے کس کونے میں تھی
وہ باہر آیا تو اسے وہ کہیں پر بھی نظر نہیں آئی نہ جانے کہاں جا چھپی تھی آخر تنگ آ کر اس نے ملازمہ سے پوچھا جس نے کہا کہ شاید وہ کچن میں ہے
اس نے اوپر سے ہی آواز لگائی تھی جو کہ وہ کچن میں کام کرتی سعدیہ بیگم کی مدد میں لگے سرے سے ہی نظرانداز کر گئی تھی
بیٹا تمہیں قلب بلا رہا ہے اوپر کمرے میں جاؤ یہ میں کر دوں گی وہ اس کے ہاتھ سے پیاز لیتے ہوئے کہنے لگی
نہیں آنٹی میں کر رہی ہوں نہ میں کرکے جاؤں گی ویسے بھی ان کے کپڑے تو میں نکال کے رکھ آئی تھی اور باقی چیزیں ان کے ڈریسنگ ٹیبل پر پڑی ہے وہ خود ہی لے لیں گے مجھے جانے کی ضرورت نہیں ہے وہ بہانہ بناتے ہوئے بولی
جب کہ وہ صبح سے اس کا بوکھلایا بوکھلایا سا انداز نوٹ کر رہی تھی کہاں وہ شرارتی سی لڑکی اور کہا یہ شرمیلی چپ چاپ سے لڑکی بہت فرق تھا کل کی شیزرہ اور آج کے شیزرہ میں ۔
میرے خیال میں تمہارے ہاتھ سے کپڑے لینا چاہتا ہے دیکھو اس نے تیسری بار آواز دی ہے اب جاؤ بالکل بھی اچھا نہیں لگتا اوپر شوہر آواز دے رہا ہے اور بیوی نظر انداز کیا جا رہی ہے بہت غلط بات ہے
چلو جلدی سے نکلو اور اس کے پاس جاؤ نہ جانے اس نے کیا بات کرنی ہوگی
وہ اسے سمجھاتے ہوئے کہنے لگی تھی اس نے فورا نہ میں سر ہلایا
نہیں مجھے نہیں جانا میں ان سے ناراض ہوں انہوں نے مجھے ڈانٹا تھا وہ جھوٹ بولنے لگی
ہاں تو پھر کیا ہو گیا اب پیار سے بلا بھی تو رہا ہے میاں بیوی کے رشتے میں یہ چیز نہیں آنی چاہیے یہ چیز رشتے کو کمزور کر دیتی ہے تم سمجھنے کی کوشش کرو بیٹا وہ تمہیں پکار رہا ہے تم جاؤ
اور تہمیں دیکھ کر مجھے تو نہیں لگتا کہ تم اس سے ناراض ہو یا اس نے تمہیں ڈانٹا ہے مجھے تو لگتا ہے ضرورت سے زیادہ پیار دے دیا ہے جس سے بگڑ گئی ہو تم اب چھوڑو ان سب چیزوں کو اور جاؤ فوراً ۔
وہ اس کے ہاتھ سے ٹماٹر لیتے ہوئے ذرا سخت لہجے میں بولی تو اس نے منہ بناتے ہوئے باہر کی جانب قدم اٹھائے
ابھی وہ کچن سے باہر نکلی ہی تھی کہ ملازمہ اسے نظر آ گئی
سنو تم اوپر جاؤ قلب کب سے مجھے پکار رہے ہیں ضرور انہیں کوئی کام ہوگا تم جلدی سے جاؤ اور پوچھ کر آؤ کیا کام ہے مجھے بہت سارے کام ہیں وہ اس سے کہتی فوراً ہی آگے بڑھ گئی تھی جبکہ وہ جی بی جی کہتی قلب کے کمرے میں چلی گئی
صاحب جی بی بی جی پوچھ رہی ہیں کیا کام ہے بتا دیں وہ نیچے کچن میں مصروف ہیں ملازمہ اسے دیکھتے ہوئے بولی
مجھے میری بیوی سے کام ہے جاکر اسے بھیجو وہ ذرا سخت لہجے میں بولا تو ملازمہ جی صاحب جی کہتے ہو ئے باہر نکل گئی
بی بی صاحب کہہ رہے ہیں مجھے میری بیوی سے کام ہے اسے بھیجو اب آپ خود جائیں کافی غصے میں لگ رہے تھے انہوں نے آپ سے بات کرنی ہے وہ کہہ کر اپنے کام میں مصروف ہو گئی جب کہ شیزرہ پیر پٹک کر رہ گئی
اب کیا کروں کس کو بھیجو وہ پریشانی سے سوچنے لگی جبکہ کیچن سے باہر نکلتی سعدیہ بیگم نے اسے گھور کر دیکھا
وہ آنٹی باہر چلی گئی تھی کچھ کام یاد آ گیا تھا میں جارہی ہوں اوپر کمرے میں ان کی سختی سے گھورنے پر وہ فورا ہی سیڑھیاں چڑھتے اوپر کی جانب جانے لگی جب کہ اس کی بہانے بازی پر سعدیہ بیگم بھی مسکرائے بنا نہ رہ سکی۔
اتنے دنوں سے بیمار ہونے کے باوجود بھی اس نے گھر میں ایک رونق سی لگا کے رکھی تھی ۔وہ بے حد شرارتی تھی یہ بات گھر کر تمام لوگ سمجھتے تھے یہاں یہ بات سب کو اچھی لگ رہی تھی کنیز بیگم کو اس کی شرارتیں ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی
°°°°°
پہلے وہ کافی زیادہ گھبرائی ہوئی تھی لیکن پھر سوچا وہ کوئی غیر تو نہیں قلب ہے اس کا شوہر اس کے سامنے کیا گھبرانا بس پھر کیا تھا وہ اپنے تمام تر ہمت جمع کر کے اندر کمرے میں داخل ہوئی اور پھر شروع ہو گئی
کیا مسئلہ ہے آپ کے ساتھ انسان کام بھی تو کرتا ہےملازمہ کو بھیجا تھا بتا دیتے کیا کام ہے لیکن نہیں کپڑے آپ کے بیڈ پر ہیں باقی سامان ٹیبل پر ہے اللہ آپ کو میری کیا ضرورت ہے
اب کیا ہر وقت آپ کے آگے پیچھے گھومتی رہوں میں وہ غصے سے کہتی آئینے کے سامنے جا رکی جبکہ اس سے نظریں ملانے کی ہمت تو اس میں اب تک نہیں پیدا ہوئی تھی ۔
مجھے ان سب چیزوں کی نہیں بلکہ اپنی بیوی کی ضرورت ہے اور جب بیوی کی ضرورت ہو تو بیوی کا پاس ہونا بے حد ضروری ہوتا ہے وہ اس کے کان میں گنگناتا آہستہ سے کہتا اس کی گردن پر جھک گیا۔
اس کے لبوں کا لمس اپنی گردن پر محسوس کرتے ہوئے ایک سنسنی سی اس کے پورے جسم میں پیدا ہوئی اس نے دور رہنے کی کوشش کی تو قلب نے اسے مزید اپنے نزدیک کرتے ہوئے اس کا رخ اپنی جانب پھیر لیا
ایسے کون سے ضروری کام سرانجام دے رہی تھی تم جو مجھ سے بھی زیادہ اہم تھے تمہاری زندگی میں مجھ سے زیادہ ضروری ہے اور کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے آئندہ اس بات کا خیال رکھنا جب میں صبح جاگو تو تم مجھے میرے بیڈ پر ملو
ورنہ آج تو میں نے کم آواز دی ہے کل سے اس سے زیادہ آواز دوں گا بلکہ پوری حویلی کو سر پر اٹھا لوں گا اگر میری بیوی مجھے بیڈ پر نہ ملی تو کچھ معاملوں میں ایسا ہی ہوں میں اور تمہارے معاملے میں میں کسی بھی قسم کی کوئی چھوٹ نہیں دے سکتا
وہ اسے کہتا بنا اسے بولنے کا موقع دیے اس کے لبوں پر جھکا تھا جبکہ اس کا شدت سے بھرپور لمس اپنے لبوں پر محسوس کرتے ہوئے اس نے بے ساختہ ہی اس کی شرٹ پر ہاتھ رکھتے ہوئے اسے خود سے دور کرنے کی ناکام کوشش کی تھی ۔
جبکہ قلب اس کے دونوں ہاتھ اپنے شرٹ سے ہٹاتا اس کے کمر کے پیچھے کر چکا تھا ۔اور اب وہ اس کی پرواہ کیے بغیر مکمل مدہوشی سے اس کے لبوں کو اپنے لبوں کی دسترس میں لیتا جیسے ہوش و حواس سے بیگانہ ہو چکا تھا
شیزرہ کو لگا جیسے اس کی سانسیں رک جائیں گے ۔اس نے بڑی مشکل سے خود کو آزاد کرواتے ہوئے اسے پیچھے ہٹا کر بولی
اگر جان لینا چاہتے ہیں تو صاف بتا دیں اس طرح سے ماریں گے کیا مجھے وہ اس سے پیچھے ہٹتے غصے سے گھورتے ہوئے بولی جب کہ اس کے ہاتھ اب تک اس کی کمر کے پیچھے قلب کے ہاتھوں میں قید تھے قلب نے مسکرا کر اس کی کمر پر ہلکا سا زور دے کر اسے اپنی جانب کھینچ کے دونوں ہاتھ چھوڑ دئے تھے
جان سے نہیں مارنا تمہیں بہت سارا پیار کرنا ہے ابھی تو یہ میری محبت کی شروعات ہے ابھی تو میں نے اپنا آپ تم پر دکھایا بھی نہیں اور تم ہو کہ ابھی سے ہمت ہار گئی اب تو تمہیں زندگی بھر برداشت کرنا ہے مجھے مجھے اس مقام تک لانے والی تم ہو تو برداشت میں تمہیں کرنا پڑے گا
وہ اس کی حالت کے مزے لیتے ہوئے اسے اپنے قریب کرتا اس کے گالوں کو اپنے لبوں سے چھونے لگا
قلب نہیں کریں نا پلیز وہ اس سے دور رہتے ہوئے کہنے لگی جب کہ قلب اس کا چہرہ تھامیں ایک بار پھر سے اس کے ایک ایک نقش کو اپنے لبوں سے چھونے لگا ۔
آہستہ آہستہ اس کے لبوں کو اپنی گردن پر محسوس کر کے اس کی معصوم معصوم مزاحمت جاری ہیں جو قلب کو بہت اچھی لگ رہی تھی لیکن وہ اسے روکنے کے بجائے مزید مدہوش ہونے پر مجبور کر رہی تھی ۔
اس سے پہلے کہ وہ حد پار کرتا اچانک دروازے پر دستک ہوئی شیزرہ نے بوکھلا کر اسے پیچھے کی جانب دھکا دیا جس پر قلب نے گھور کر اسے دیکھا جبکہ وہ نظر جھکا کے دروازے کی طرف بڑھ گئی
بی بی جی نیچے آپ کے بھائی اور اسمارہ بی بی آئے ہوئے ہیں آپ سے ملنے کے لیے آپ جلدی سے نیچے آجائیں ۔ملازمہ کہتی وہی سے پلٹ گئی ۔
اچھا ہے بھیا آگے اب میں ان کے ساتھ جاؤں گی اور ان کے پاس رہوں گی وہ ویسے مجھے لینے کے لئے آنے والے تھے آج آپ کو تو پتہ نہیں کون سی کے چپکنے کی بیماری لگ گئی ہے میں تو ایسے بیمار شخص کے ساتھ بالکل بھی نہیں رہنے والی وہ دوپٹہ اٹھاتی باہر بھاگنے کی تیاریوں میں تھی جب قلب نے اسے کھینچ کر پھر سے پکڑ لیا
وہ ایک بار پھر سے اس کے مضبوط حصار میں قید ہو چکی تھی
محترمہ مجھے یہ بیماری لگانے والی تم ہو اور اس کا علاج بھی تمہیں ہی کرنا ہے اس مقام پر مجھے لے کر تم آئی ہو اب مجھے برداشت بھی تمہیں کرنا ہے اور کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔
خبردار جو تم اپنے بھائی کے ساتھ گئی ورنہ تمھارے حق میں بالکل بہتر نہیں ہوگا اب سے تہمیں کہیں جانے کی اجازت نہیں ہے اپنا یہ مہکتا وجود صرف مجھ تک محدود کر دو میں تمہیں پوری طرح سے خود میں قید کر لوں گا وہ بے خودی سے کہتا ہے اس کے لبوں کو چومتا آہستہ سے اسے چھوڑ کر باہر نکل گیا ۔
جب کہ شیزرہ کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اب وہ کیا کرے کیونکہ شہریار آج سچ میں اسے لینے ہی آیا تھا شہریار نے کہا تھا کہ شادی کے بعد وہ صرف ایک بار ہی رہنے کے لیے آئی ہے اور آج وہ ا سے لینے آ رہا ہے تاکہ وہ کچھ دن اس کے پاس رہے لیکن وہ شہریار کو انکار کیسے کرے گی کیونکہ قلب نے تو اسے جانے سے منع کر دیا تھا
°°°°
وہ نیچے آئی تو قلب اور شہریار ایک دوسرے سے باتوں میں مصروف تھے وہ شہریار سے مل کر اسمارہ کے پاس آ بیٹھی۔ اب اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ شہریار کو جانے سے منع کیسے کریں گی وہ بھی مناسب الفاظوں میں کہ اسے بالکل بھی برا نہ لگے
اور نہ ہی اسے یہ پتا چلے کہ قلب نے ا سے جانے کے لیے منع کر دیا ہے
شیزرہ گھر چلیں تمہیں اور اسمارہ کو گھر چھوڑ کر مجھے ایک ضروری کام کے لیے جانا ہے پھر شام تک تم لوگوں کو جوائن کروں گا
وہ اسے لے جانے پر کافی زیادہ خوش نظر آ رہا تھا ۔شیزرہ اپنے بھائی کی خوشی کو نظر انداز نہیں کر سکتی تھی لیکن قلب کو ناراض کرنا بھی اس کے بس سے باہر تھا
اس نے ایک نظر کا قلب کی جانب دیکھا جبکہ وہ بے نیاز بنا اپنے موبائل میں مصروف ہو چکا تھا جیسے اس ٹاپک سے اس کا کوئی واسطہ ہی نہ ہو
کیا ہو گیا میں تم سے بات کر رہا ہوں کہاں کھو گئی ہو تم
تم نے تیاری کر لی ہے نا شہریار اس کی طرف سے کوئی جواب نہ پاتے ہوئے پوچھنے لگا
تیاری نہیں وہ میں تیاری نہیں کر پائی اس نے کافی دیر کے بعد جواب دیا
کوئی بات نہیں تم جا کر جلدی سے تیاری کر لو پھر ہم نکلتے ہیں شہریار نے مسئلے کا حل بتایا
بیٹا برا مت منانا ابھی تم شیزرہ کو لے کر مت جاؤ کیونکہ لوگ آتے ہیں اسے دیکھنے کے لئے ایسے میں اگر یہ گھر پر نہیں ہوگی تو بالکل اچھا نہیں لگے گا میں سمجھ سکتی ہوں تم اپنی بہن کو اپنے ساتھ لے کر جانا چاہتے ہو بے شک لے جانا لیکن یہ چند دن
اسے حویلی میں ہی رہنے دو دراصل بات یہ ہے کہ شادی کے چند دن کے بعد ہیں قلب اسے اپنے ساتھ لے گیا تو بہت کم لوگ ہیں جو شیزرہ کو جانتے ہیں اور اکثر اس سے ملنے کی خواہش کا اظہار بھی کرتے ہیں
اسی لئے میں نہیں چاہتی کہ تم فی الحال اسے لے کر جاؤ بے شک تم بعد میں لے جانا شیزرہ بھی تم سے یہی بات کہنا چاہتی ہے لیکن شاید کہہ نہیں پا رہی دیکھو بیٹا تم اسمارہ کو لے کر جاؤ سعدیہ بیگم اس کے چہرے کی الجھن دیکھتے ہوئے کہنے لگی ایک پل کے لئے شہریار کے چہرے پر مایوسی چھا گئی
ارے آنٹی کوئی بات نہیں ٹھیک ہے اگر وہ ابھی نہیں آسکتی تو کیا ہوا میں چند دن کے بعد اسے لے جاؤں گا میں کچھ دن کے بعد آجاؤں گا اسے لینے کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے آپ پلیز پریشان نہ ہوں اور تم بھی منہ مت بناو شیزرہ میں تمہیں کچھ دن بعد لینے آ جاؤں گا مایوس مت ہونا
اب سسرال میں آگے پیچھے تو دیکھنا پڑتا ہے نا آج نہ سہی چند دن کے بعد میں واپس آ جاؤں گا اور بہت سارے دن تمہیں وہی پر رکھوں گا چلو اب تم اپنا موڈ ٹھیک کرو اس کے چہرے پر چھائی اداسی دیکھ کر کہنے لگا شیزرہ آہستہ سے مسکرائی۔
°°°°°°°°°°°
ایک مہینہ گزر چکا تھا سب کچھ ٹھیک ہو چکا تھا شیزرہ اب مکمل طور پر صحتیاب ہو چکی تھی
قلب ا سے بھرپور وقت اور توجہ دیتا تھا جسے پا کر وہ اپنے آپ کو آسمانوں کی کوئی حسین پری سمجھتی تھی ہاں لیکن قلب نے اب تک کھلے الفاظ میں اس سے اپنی محبت کا اظہار نہیں کیا تھا
وہ اب تک کھل کر اس کے سامنے نہیں آیا تھا ہسپتال میں کہے الفاظ کو اسمارہ نے اپنے کانوں سے سنا تھا اس نے اس سے اپنی محبت کا اظہار کیا تھا تو پھر اس کے سامنے کیوں نہیں کرتا تھا کبھی کبھی یہ سوچ اسے اداس کر دیتی تھی
اگلے مہینے اس کا برتھ ڈے تھا وہ جانتی تھی شہریار ہر سال کی طرح بہت دھوم دھام سے منائے گا۔ اس نے تو باتوں ہی باتوں میں ایک دفعہ قلب کے سامنے بھی کہہ دیا تھا کہ اگلے مہینے اس کا برتھ ڈے ہے لیکن قلب نے کوئی خاص رسپونس نہیں کیا
جس کے بعد وہ تھوڑی سی مایوس تو ہوگئی تھی لیکن اسے یقین تھا کہ وہ اسے وش کرے گا ۔
اور اسے کے لیے اتنی ہی خوشی کافی تھی وہ قلب سے بہت زیادہ کی ڈیمانڈ نہیں کرتی تھی اور نہ ہی قلب بہت زیادہ کھل کر کسی چیز کا اظہار کرتا تھا
ہاں لیکن چند معاملوں میں وہ اپنے جذبات کا اظہار کھل کر کرتا تھا لیکن ان معاملوں میں شیزرہ خود بے بس ہو جاتی تھی اسے لگا تھا کہ شاید قلب بہت ہی بورنگ قسم کا انسان ہو گا لیکن ایسا نہیں تھا قلب ضرورت سے زیادہ رومانٹک تھا اس کی سوچ بھی وہاں نہیں جا سکتی تھی ۔
کافی حد تک تو وہ اسے سمجھ بھی چکی تھی وہ قلب جو دو مہینے گاؤں میں رہ کر آیا تھا یہاں آکر قلب اس قلب سے بالکل مختلف ہو گیا تھا
وہ گھر والوں کے سامنے تو ویسا ہی تھا ایک بہت سمجھدار شخص لیکن اس کے سامنے بالکل اسی کے جیسا ہو جایا کرتا تھا
اس کی شرارتیں اس کی مستیاں ہر چیز میں وہ اس کا بھرپور ساتھ دیتا تھا وہ یقین سے کہہ سکتی تھی کہ جس طرح وہ قلب کے ساتھ خوش ہے اسی طرح قلب بھی اپنی پرانی زندگی بھلاکر اس کے ساتھ ایک نئی زندگی کی شروعات کر چکا ہے ۔
مجھے یہ والے کپڑے لینے ہیں وہ موبائل فون پر کوئی آن لائن شاپنگ اینڈ دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔
ایک بے حد خوبصورت فراک اس کے بالکل سامنے تھی
ٹھیک ہے آرڈر کر دو وہ جو اپنے کام میں بے حد مصروف تھا اس کے کہنے پر نرمی سے کہتا ایک بار پھر سے لیپ ٹاپ پر مصروف ہوگیا ۔
قلب اور یہ وہ ایک خوبصورت سی ساری اسے دکھاتے ہوئے بولی
خوبصورت تو ہے لیکن مجھے یہ لباس پسند نہیں اگر تم صرف میرے سامنے اسے پہنو گی تو ٹھیک ہے مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن ساری پہن کر محفل اٹینڈ کرنا یا کہیں باہر جانا مجھے پسند نہیں میں اس معاملے میں تھوڑا سا تنگ نظر ہو میں اپنی بیوی کو سب کے سامنے شوپیس بنا کر نہیں پیش کرسکتا
وہ اس بار بھرپور تبصرہ کرتے ہوئے بولا
اتنی خوبصورت ساری بھی نہیں ہے قلب آپ پہلی بار میں انکار کر دیتے میں سمجھ جاتی آپ کو پسند نہیں ہے اتنا تفصیل میں جانے کی کیا ضرورت تھی تنگ نظر ہوں یہ ہوتا ہے تنگ نظر تو ہر شوہر کو ہونا چاہیے اپنی بیوی کے لئے
اور یہ غلط بھی نہیں ہے آپ کو پسند نہیں کبھی نہیں پہنوں گی ویسے میں آپ کو بتاؤں اگر کسی لباس میں میں آپ کو اچھی نہیں لگی نہ تو پھر کسی دوسرے کو اچھی لگو یا نہ لگو میرے لئے یہ چیز اہمیت نہیں رکھتی میرے لئے آپ اہم ہیں باقی دنیا جائے بھاڑ میں ۔
اگر کوئی چیز آپ کو نہیں پسند تو میں اسے کبھی بھی یوز نہیں کروں گی میں نے ساری کبھی بھی نہیں پہنی زندگی میں کبھی بھی نہیں سوچا تو تھا شادی کے بعد پہنوں گی وہ بھی صرف اپنے شوہر کے سامنے کیونکہ جتنا آپ کی نظروں میں یہ لباس نہ قابل قبول ہے اتنا ہی میرے لیے بھی ہے ۔لیکن اب آپ نے کلیئر کر دیا ہے تو میں اسے کبھی بھی نہیں پہنوں گی وہ مسکراتے ہوئے موبائل پر انگلیاں چلاتی اسے نظروں سے اوجھل کر گئی
اس کی بیوی اسے سمجھتی تھی وہ جانتی تھی اس کی نیچر کیا ہے وہ کس طرح کا شخص ہے اگر یہ باتیں کرن سمجھ جاتی تو شاید وہ اس کے ساتھ بھی کامیاب زندگی گزارتاایسا نہیں تھا کہ وہ دنیا کا واحد مرد تھا جو اپنی بیوی کو دوسروں کی نظر وں سے بچا کر رکھنا چاہتا تھا ۔
وہ آہستہ سے اس کے کندھے پر سر رکھتے ہوئے اس سے باتیں کرنے قلب بھی اپنا laptop بند کرتا اس کے ساتھ مصروف ہو چکا تھا زندگی خوبصورت ہوگئی تھی اس کے ساتھ گزرا ایک لمحہ اس کے لئے بے حد خاص تھا
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial