عشقِ دلبرم

Areej shah novel

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 19

شیزرہ یار جلدی کرو لیٹ ہو رہا ہوں آج مجھے ہرگز لیٹ نہیں ہونا تھا تم نے تو قسم کھا رکھی ہے اب مجھے لیٹ کروانے کی وہ کب سے واش روم کا دروازہ کھٹکھٹا رہا تھا اسے نہانہ تھا جب کہ اندر وہ نہا رہی تھی
آج کل وہ ا سے تنگ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی تھی اب وہ روز ہی اس سے پہلے جاگ جاتی تھی اور ہر روز اسے لیٹ کروانے کی قسم کھا رکھی تھی شیزرہ باہر نکلو ورنہ میں دروازہ توڑ دوں وہ غصے میں بولا ۔
جب وہ آہستہ سے دروازہ کھولتے بڑے ناز سے باہر قدم رکھنے ہی لگی تھی کہ اچانک قلب نے اس کا ہاتھ تھاما اور اسے گھسیٹ کر باہر نکالا
اپنی یہ کیٹ واک جب میں رات کو گھر واپس آؤں گا تب میں تمہیں تمہارے وقت کا معاوضہ بھی دوں گا لیکن ابھی کے لیے میں اسے دیکھنے سے قاصر ہوں وہ تیزی سے واش روم میں داخل ہوتا
غصے سے بولا جب کہ شیزرہ باہر قہقے پر قہقہ لگائے جا رہی تھی نہ جانے کیوں اسے تنگ کرنے میں بہت زیادہ مزہ آتا تھا ۔خاص کر جب وہ روز لیٹ ہو رہا ہوتا تووہ ا سے اور بھی زیادہ تنگ کرتی تھی
ہاں تو اب لیٹ ہو رہے ہیں اور جب میں کہہ رہی تھی رات کو قلب صبح لیٹ ہو جائیں گے سو جائیں تب تو پوری دنیا ایک طرف اور قلب شاہ دوسری طرف ہو جاتا ہے
رات کو کیسے مجھ سے محبت جتاتے ہیں اور صبح اٹھتے ہی بدل جاتے ہیں گرگٹ کہیں کے انسان کو اتنا بھی مطلبی نہیں ہونا چاہیے جتنا پیار رات کو دکھاتے ہیں اتنا ہی صبح بھی دکھا دیا کریں وہ مزے سے تنگ کرتے ہوئے بولی
جتنی پیاری اور معصوم تم رات کو لگتی ہو اتنی ہی صبح بھی لگو تو ضرور جتاؤ لیکن صبح اٹھتے ہی تمہارے تیور ہی بدل جاتے ہیں وہ اندر سے بولا ۔
ہاں سہی ہے یہ الزام مجھے پر لگا دو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا وہ منہ بناتے ہوئے آئینے کے سامنے آکر اپنے بال سکھانے لگی
جب کہ وہ بھی واش روم سے نکلتا اسے پیچھے سے گردن پر کس کرتے ہوئے اسے آئینے کے سامنے سے ہٹا کر اپنے بال سکھانے لگا
قلب پہلے میں آئینے کے سامنے آئی تھی بال بھی پہلے میں ہی بناؤں گی وہ غصے سے اسے دھکا دینے لگی
ہٹ جاؤ میں لیٹ ہو رہا ہوں پہلے ہی تمہاری وجہ سے اچھا خاصا لیٹ ہو چکا ہوں مزید تنگ مت کرو مجھے ورنہ میں تمہارے سارے بال کھینچ لوں گا وہ سے پیچھے کرتے ہوئے دھمکی دینے لگا
ہاں آپ کا بس چلے تو آپ مجھے گنجا ہی کر دیں وہ اسے پیچھے کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے بولی جب اچانک دروازہ بجا
قلب بیٹا میں تم سے کچھ ضروری بات کرنا چاہتی ہوں کنیز بیگم اس کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے اس سے مخاطب ہوئی تو قلب نے ایک نظر انہیں دیکھا اور پھر مسکرا کر انہیں اپنے بیڈ پر بٹھاتا ہوا خود زمین پر بیٹھا گیا ۔
جی چاچی جان آپ کیا کہنا چاہتی ہیں ۔ان کا یہاں آنا اسے بے حد اچھا لگا تھا کہ کرن کے جانے کے بعد وہ بے حد کم اس کے سامنے آتی تھی اور اگر آ بھی جاتی تو اسے کبھی مخاطب نہیں کرتی تھی
بیٹا مجھے تم سے اکیلے میں بات کرنی ہے انہوں نے ایک نظر اس کی جانب دیکھا جو ان ہی کی طرف متوجہ تھیں
قلب میں ناشتہ لگاتی ہوں آپ آجائے گا اسے لگا کہ اس کی وجہ سے وہ کچھ بول نہیں پا رہی اسی لیے وہ ای
ک منٹ کی بھی دیر نہ کرتے ہوئے وہاں سے جا چکی تھی
°°°°°
اچھا بتائیں آپ کیا کہنا چاہتی ہیں شیزرہ کے جانے کے بعد وہ ان سے پوچھنے لگا ایسی کون سی بات تھی جو وہ اس کے سامنے نہیں کہہ سکتی تھی ۔
وہ کافی زیادہ پریشان تھا ۔
اس طرح سے شیزرہ موجودگی میں ان کا بات نہ کرنا اس سے بہت برا لگا تھا وہ شیزرہ سے کچھ بھی نہیں چھپانا چاہتا تھا نہ ہی ابھی اور نہ ہی کبھی آنے والی زندگی میں
بیٹا میں نے تمہاری بیوی کے سامنے بات اس لیے نہیں کی کیونکہ میں کرن کے بارے میں بات کرنا چاہتی تھی وہ شاید اس کی آنکھوں کا سوال پڑھ چکی تھی
کوئی بات نہیں چاچی بتائیں آپ کیا کہنا چاہتی ہیں وہ ان کو کرن کے نام پر شرمندہ ہوتے دیکھ چکا تھا اسی لئے ان کے ہاتھ تھامتے ہوئے بولا ۔
کرن گھر واپس آنا چاہتی ہے اپنے اپنوں کے پاس اپنے گھر میں واپس میں نے تمہارے چاچا سے اس بارے میں بات کی تو انہوں نے مجھ پر بہت غصہ کیا بہت ناراض ہوئے لیکن میں کیا کرو قلب وہ میری بیٹی ہے میں نے اسے جنم دیا ہے میری اکلوتی اولاد ہے میرے لیے عزیز ہے
میں نے ابو جان کے حکم کے خلاف جا کر اس سے رابطہ رکھا میں چار سال سے اس کے رابطے میں تھی اور یقین کرو بیٹا پچھلے چار سال میں وہ بہت زیادہ پریشان ہے وہ گھر واپس آنا چاہتی ہے
وہ تم سے اور سب گھر والوں سے معافی مانگنا چاہتی ہے بیٹا پلیز میری بیٹی کو گھر واپس آنے کی اجازت دے دو کیونکہ اگر تم نے اسے واپس آنے کی اجازت دے دی تو کوئی کسی قسم کا کوئی ولولہ نہیں مچائے گا لیکن اگرتم نے اسے واپس آنے کی اجازت نہ دی تو شاید کوئی بھی اسے واپس نہیں آنے دے گا
قلب وہ سنبھل چکی ہے اپنی غلطی پر پچھتا رہی ہے وہ سب کچھ ٹھیک کرنا چاہتی ہے وہ تم سے معافی چاہتی ہے قلب میں پچھلے چار سال سے تڑپ رہی ہوں مجھے میری بیٹی واپس چاھیے اور مجھے میری بیٹی واپس تب ہی مل سکتی ہے جب تم اسے واپس آنے کی اجازت دو گے
اگر تمہارے دل میں میرے لیے تھوڑی سی بھی محبت ہے تو میری ممتا کو قرار دو میں اپنی اولاد کو واپس لانا چاہتی ہوں قلب اس سے پہلے کہ وہ دوبارہ بہک جائے میں اسے سنبھال لینا چاہتی ہوں
میں دوبارہ اس کی پرورش کروں گی اسے ویسا نہیں بننے دوں گی جیسا پہلے بن گئی تھی یہ میری پرورش کا قصور ہے ورنہ اسمارا بھی تو اسی گھر کی بیٹی ہے اسمارہ کبھی کسی چیز کی ضد نہیں کی کبھی کسی چیز کے لیے غلط قدم نہیں اٹھایا لیکن کرن ہر لحاظ بھول گئی تم مجھے بس ایک موقع دو اس سے پہلے کہ وہ بہک جائے میں اسے سنبھال لینا چاہتی ہوں وہ اس کے ہاتھوں پہ چہرہ رکھتی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی
چاچی جان بس کریں پلیز مت رویے اور آپ مجھ سے اجازت کیوں مانگ رہی ہیں میں کون ہوتا ہوں آپ سے آپ کی ممتا آپ کی اولاد الگ والا
آپ کرن کو واپس اس گھر میں لانا چاہتی ہیں میں دادا جان سے بات کروں گا وہ گھر میں واپس ضرور آئے گی اور کوئی بھی گھر میں کسی بھی قسم کا شور نہیں مچائے گا دادا جان بھی کچھ نہیں کہیں گے کہ آپ بالکل بے فکر ہو جائیں میں آج ہی ان سے اس حوالے میں بات کرتا ہوں
آپ کو خوشخبری سناؤں گا وہ بے حد نرمی سے انہیں دیکھتے ہوئے بولا
بیٹا میں تمہارا یہ احسان زندگی بھر نہیں بھولوگی وہ آنسو صاف کرتے ہوئے کہنے لگیں
میں نے آپ پر کوئی احسان نہیں کیا چاچی جان اور بیٹے ماؤں پر کیسے احسان کر سکتے ہیں
آپ فکر نہ کریں سب ٹھیک ہو جائے گا اس نے پورے یقین سے کہا وہ ایک امید کے ساتھ اس کے کمرے سے باہر نکلی
جب کہ قلب وہی بیٹھا بس کرن کے بارے میں ہی سوچ رہا تھا
تو آخر اب وہ سنبھل گئی تھی آخر عقل آہی گئی تھی یا شاید ہر طرف سے رد ہونے کے بعد وہ ہمت ہار کر لوٹ آنے کو تھی
وہ سب سے معافی مانگنا چاہتی تھی ٹھیک ہےاسے معاف کر دینے میں کوئی حرج تو نہیں تھا آخر یہ اس کا گھر تھا اس نے یہی واپس آنا تھا ۔پچھلے چار سال سے اس نے اپنی چاچی کے چہرے پر کوئی مسکراہٹ نہیں دیکھی تھی یقینا ان کی بیٹی گھر واپس آئے گی تو ان کی مسکراہٹ بھی واپس لوٹ آئیے گی
ہو سکتا ہے چچا جان کی اداسی بھی ختم ہو جائے
اگر وہ صرف اپنی زندگی اپنا مطلب دیکھتا تو اس کے چاچا اور چاچی کی اداس زندگی کبھی پر رونق نہیں ہو سکتی تھی اور وہ اپنا مطلب نہیں دیکھ سکتا تھا اسے اپنے چاچو کی خوشی عزیز تھی اور وہ جانتا تھا اولاد سے بڑھ کر اور کوئی خوشی نہیں ہوتی قلب اپنے چاچا اور چاچی کو ان کی اولاد کی خوشی واپس دینا چاہتا تھا وہ ا سے واپس کر لانے کو تیار تھا
اور اس سلسلے میں وہ آج ہی دادا جان سے بات کرنے والا تھا
°°°°°
قلب تھانے سے تو آ چکا تھا لیکن ابھی تک کمرے میں نہیں آیا تھا نہ جانے اتنی دیر سے وہ دادا جان کے کمرے میں کیا کر رہا تھا وہ تو سیدھا آتے ہی اپنے روم میں آیا کرتا تھا
شیزرہ پہلے تو اس کا آنے کا انتظار کرتی رہی لیکن جب کافی دیر تک وہ نہ آیا تو اس کے کپڑے نکال کر خود کیچن میں آگئی
اس کیلئے کھانا گرم کر کے اس نے ٹیبل پر رکھا ہی تھا
شیزرہ تم نے اپنی میڈیسن لے لی سعدیہ بیگم کچن میں داخل ہوتے اس سے سوال کرنے لگی
اس کی ضرورت ہی نہیں ہے اب میں بالکل ٹھیک ہوں ایک تو قلب فضول میں مجھے وہ کھلائے جا رہے ہیں جبکہ اب تو زخم کا نام و نشان بھی نہیں رہا مجھے نہیں لگتا کہ مجھے ان کی ضرورت ہے وہ منہ بناتے ہوئے بولی
بیٹے اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ اللہ کے فضل و کرم سے اب تم بالکل ٹھیک ہوں لیکن اس کے باوجود بھی تمہیں وہ میڈیسن لینی ہو گی کہ تمہارا تین ماہ کا کورس پورا ہو
تاکہ زندگی میں تمہیں کوئی مسئلہ نہیں ہ اور قلب تو تمہاری بھلائی ہی چاہتا ہے نہ چلو بیٹا ضد مت کرو جلدی جاؤ اور قلب کے کمرے میں آنے سے پہلے اپنے میڈیسن لو سعدیہ نے ذرا سختی سے مگر پیار سے سمجھایا
پھر وہ تہمیں ڈانٹے گا اتنی پرواہ کرتا ہے وہ تمہاری اتنا خیال رکھتا ہے تمہارا بھی فرض بنتا ہے کہ تم اسے بالکل بھی تنگ نہ کرو
ٹھیک ہے نہیں کرتی آپ کے بیٹے کو تنگ جا رہی ہو ں میڈیسن کھانے کے لئے وہ منہ بسورتی اپنے کمرے کی جانب چلے گی جب کہ سعدیہ مسکرا کر قلب کا کھانا ٹیبل پر لگانے لگی تھی ۔
آج وہ صبح سے ہی بہت پریشان تھی ایک تو انہوں نے کنیز بیگم کو روتے ہوئے دیکھ کر ان سے وجہ پوچھی تھی جس پر انہوں نے کہا تھا کہ کرن گھر واپس آنا چاہتی ہے
وہ اپنے کیے پر بے حد شرمندہ ہے سب سے معافی مانگنا چاہتی ہے اس کے گھر آنے کی اجازت قلب کے علاوہ کوئی نہیں دے سکتا اور قلب نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ آج ہی دادا جان سے بات کرے گا انھیں یقین تھا کمرے میں قلب جو دادا جان سے اہم بات کرنے گیا ہے وہ بات اسی سلسلے میں ہے ۔
کرن معافی مانگنا چاہتی تھی یا سب سے شرمندہ تھی یا نہیں وہ نہیں جانتی تھی لیکن اتنا جانتی تھی کہ اس کے واپس آ جانے سے شیزرہ کی زندگی بری طرح سے ڈسٹرب ہو سکتی تھی ابھی تو سب کچھ ٹھیک ہوا تھا وہ کچھ بھی غلط نہیں ہونے دینا چاہتی تھی
وہ نہیں چاہتی تھی کہ کرن واپس گھر آئے اور نہ ہی وہ قلب اور شیزرہ کے رشتے پر کسی بھی قسم کا رسک لینا چاہتی تھی
پتا نہیں اب دادا جان کیا فیصلہ کرتے ہیں وہ تو بس یہی دعا مانگ رہی تھی کہ وہ قلب کی بات نہ مانے
°°°°°
یہ تم کیا کہہ رہے ہو قلب تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا تم اس لڑکی کی سفارش لے کر ہمارے پاس آئے ہو جس کا نام تک سننا ہمیں گوارا نہیں
ہم انکار کرتے ہیں ہمیں کسی قیمت پر منظور نہیں ہے اس لڑکی کا کالا سایہ اس گھر میں وہ اپنی آزادی کے لئے ہم سب رشتوں کو چھوڑ کر گئی تھی نہ تو اب اسی آزادی کے ساتھ ریے
ہماری حویلی اس کے لئے ایک قید خانہ تھی اس کی خوشیوں کی رکاوٹ تھی تو اب واپس کیوں آنا چاہتی ہے ہماری حویلی میں اس کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے
ہم نہیں چاہتے کہ وہ کبھی بھی حویلی واپس آئے دادا جان نے انکار کرتے ہوئے کہا
دادا جان پلیز میری بات کو سمجھنے کی کوشش کریں وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہے اور وہ پاکستان آنا چاہتی ہے پلیز اسے واپس آنے دیں وہ ان کے قدموں میں بیٹھا التجا کر رہا تھا
اور اس کے آ جانے سے تمہاری زندگی پر جو اثر پڑے گا اس کا کیا داداجان نے جیسے اسے وجہ دی تھی
میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں دادا جان اس کے آ جانے سے میرے یا میری بیوی کی زندگی پر کوئی برا اثر نہیں پڑے گا
میرا نہیں خیال کہ وہ اس طرح کی کوئی بھی امید لے کر یہاں پر آئے گی میری زندگی میں شیزرہ کے علاوہ اور کسی کی جگہ نہیں ہے لیکن پھر بھی چاہتا ہوں کہ وہ گھر واپس آ جائے گا وہ ہمارے خاندان کی عزت ہے اس نے اپنے قدم پیچھے ہٹالیے ہیں سنبھلنے کا ایک موقع اس ملنا چاہے
میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ جو غلطی اس نے پہلے کی ہے وہ دوبارہ نہیں کرے گی آپ کو اور کسی کی بات پر یقین نہیں ہے کم از کم مجھ پر تو یقین ہے میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں میری اور میری بیوی کی زندگی پر کرن کے آ جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا
لیکن آپ اسے یوں برباد نہ ہونے دیں اسے کر واپس بلا لیں پلیز میرے لئے نہ سہی اپنے بیٹے اور بہو کے لئے جو اپنی اولاد کے لئے تڑپ رہے ہیں وہ ان کی منتیں کر رہا تھا دادا جان خاموش ہوگئے تھے
°°°°°
رات قلب اور دادا جان کی میٹنگ کب ختم ہوئی وہ تو انتظار کرتے کرتے ہی سو گئی تھی پتہ نہیں وہ کمرے میں واپس کب آیا اب صبح اس کی آنکھ کھلی تو پوری طرح ایسے قید کئے سو رہا تھا
اس کے اتنے پاس ہو جانے کی وجہ سے وہ اس کا ہاتھ اپنے اوپر سے ہٹا کر اس کے قریب سے اٹھنے لگی لیکن اس سے پہلے ہی وہ اسے مضبوط حصار میں قید کر چکا تھا
ابھی مت جاو میں تہمیں محسوس کرنا چاہتا ہوں اس کی گردن میں منہ دئے وہ سرگوشی کرتے انداز میں بولا
قلب مجھے نیچے جانا ہے اٹھ جائیں آپ کو آفس نہیں جانا کیا وہ بے حد محبت سے پوچھ رہی تھی
آج سنڈے ہے ڈارلنگ تمہارا بس چلے تو آج بھی مجھے کام پر بھیج دو وہ سرگوشی کرتے ہوئے اس کے کان کی لو کو اپنے لبوں سے چھونے لگا
آج سنڈے ہے آج مجھے بھیا کے گھر جانا تھا چلیں اٹھیں جلدی سے تیار ہو جائیں آپ نے مجھ سے دو تین دن پہلے وعدہ کیا تھا کہ آپ مجھے اسمارہ کے پاس لے کر جائیں گے
چلیں فورا سے اٹھیں بالکل ٹائم نہیں ہے میرے پاس میں سارا دن وہی پر رہنے والی ہوں شام کو آ جائے گا مجھے لینے کے لیے وہ اپنی دھن میں بولے جا رہی تھی جبکہ قلب اسے گھورتے ہوئے اٹھب یٹھا
کبھی کوئی اور بات بھی کہہ دیا کرو صبح صبح اپنے بھائی کا ذکر کر کے موڈ خراب کر دیا اور کیا دنیا میں اور کوئی جگہ نہیں ہے جب دیکھو بھائی کے گھر جانا ہے بھائی کے گھر جانا ہے ذرا فکر نہیں ہے شوہر کی جو دن رات کام کرتا ہے ایک اتوار کا دن چھٹی کا ملتا ہے بیوی کے ساتھ گزارنے کا وہ بھی
بس بس میری اوور ایکٹنگ کی دوکان اب کچھ بھی بولیں مجھے لے کر جانا ہی جانا ہے آج میں نے بھائی سے وعدہ کیا تھا اگر آپ مجھے چھوڑنے نہیں گے تو بھائی خفا ہو جائیں گے
اب اٹھیں اور مجھے چھوڑ کر آئیں۔
چلو ٹھیک ہے مجھے ایک پیاری سی کس دو میں چھوڑنے کے بارے میں سوچتا ہوں وہ لمحے کی دیر نہ کرتے ہوئے اس کی کمر میں اپنا ہاتھ ڈالتا اسے اپنے اوپر گرا چکا تھا
اگر میں آپ کو دوں تو کس دوں گی وہ قلب کے دونوں گالوں کی طرف دیکھتے ہوئے بولنے ہی لگی تھی جب قلب نے اس کی بات پوری نہ ہونے دی
اس کے بات نہیں کر رہا میں یہ تو گلی سے نکلنے والا کوئی چھوٹا بچہ بھی دے جاتا ہے مجھے میرے والا کس چاہیے فل ہسبنڈ وائف والا کس وہ شرارت سے اس کے لبوں کو چھوتے ہوئے بولا ۔
اچھا ٹھیک ہے پہلے آپ کہیں کہ آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں وہ شرط رکھتے ہوئے بولی
ارے کون سا پیار
پیار کے بغیر زندگی نہیں گزرتی کیا
بھاڑ میں گیا پیار
چلو کس کرو میں ویٹ کر رہا ہوں وہ اس کی بات کاٹتے ہوئے بولا شیزرہ کہ اسے گھور کر دیکھا
پیار کے بنا میری زندگی نہیں گزرتی ویسے بھی تو ہسپتال میں کہا تھا آپ نے میری سہیلی جھوٹ نہیں بولتی ایک بار پھر سے کہہ دیں کیاجائے گا آپ کا وعدہ کرتی ہوں زندگی میں کبھی دوبارہ کہنے کو نہیں کہوں گی
یار بتایا تو تھا اس نے تمہیں خوش کرنے کے لئے فضول بولا میں نے ایسا کچھ نہیں کہا اب تمہیں مجھ پر زیادہ یقین ہے یا اپنی سہیلی پر یہ تم خود سوچ لو
لیکن میں نے ایسا کچھ نہیں کہا فضول بولنا بند کرو وہ اس کا چہرہ تھامتے ہوئے اس کے لبوں پر جھکنے لگا
آپ مجھ سے پیار نہیں کرتے وہ منہ بناتے ہوئے بولی
ارے بھاڑ میں گیا پیار وہ کروٹ بدلتے ہوئے اسے بیڈ پر گراتا خود اس کے اوپر آ چکا تھا
آپ کو بالکل بھی پیار نہیں ہے اسے اپنے لبوں پر جھکتے دیکھ وہ غصے سے بولی جبکہ قلب اس کے غصے کی پرواہ کیے بنا اپنی طلب کو پورا کر رہا تھا ۔جو صبح ہی صبح سے اسے اتنے قریب دیکھ کر جاگ اٹھی
اور یقینا اب اس نے اس کی تو ہرگز نہیں سننی تھی وہ اس کے لبوں پر جھکا اپنی طلب پوری کرنے میں مگن تھا جب ملازمہ نے دروازہ کھٹکھٹایا
آپ جائیں ہم آتے ہیں وہ ملازمہ کو کہتے قلب کی جانب متوجہ ہوئی
اچھا بات سنیں نا قلب پلیز مجھے بھیا کے گھر چھوڑ آئیں شام کو لے آئے گا میں وعدہ کرتی ہوں میں رات رہنے کی ضد ہرگز نہیں کروں گی
پلیز پلیز پلیز وہ منتوں پر اتر آئی
ٹھیک ہے لڑکی اب بس کرو ی لیکن تم روکنے کی ضد ہرگز نہیں کروں گی
میں ابھی تہمیں چھوڑ کے آؤنگا شام کو لے کر آؤں گا اور شام کو اگر تم گرگٹ کی طرح رنگ بدل گی یاد رکھنا مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا وہ دھمکی دیتا اس کے لبوں کو چھوتا اٹھ گیا تھا جبکہ وہ خوشی خوشی تیار ہونے جا چکی تھی
°°°°°
دادا جان میں نے بہت غلطیاں کی ہیں میں جانتی ہوں مجھے معاف کر دیجیے ان چار سالوں میں مجھے احساس ہوگیا ہے اگر خاندان برادری کا نام ساتھ نہ ہو تو انسان کا ہونا بھی کوئی اہمیت نہیں رکھتا
میں نے آپ کی نافرمانی کی آپ کے خلاف آواز اٹھائی میں ایک نافرمان پوتی ایک نافرمان بیٹی ہوں میں جانتی ہوں میں معافی کے لائق ہرگز نہیں ہوں لیکن پھر بھی اگر آپ کے دل میں میرے لئے ذرا سی گنجائش نکل آئے تو آپ کا احسان ہوگا
مجھے اور کچھ نہیں چاہیے پلیز مجھے معاف کردیں میں اپنی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھ کر آئی ہو شوبز کی دنیا باہر سے جتنی خوبصورت اور حسین لگتی ہے اندر سے اتنی ہی کالی اور گندی ہے اپنی ہر غلطی قبول کرتی ہو پلیز مجھے معاف کر دیں مجھے اپنے سینے سے لگا کر بس ایک بار کہہ دیں کہ آپ نے مجھے معاف کر دیا
میری غلطیاں معافی کے قابل ہرگز نہیں ہے اپنی ہر غلطی کو آج میں اپنا گناہ مانتی ہوں پلیز مجھے معاف کردیں میں آئندہ کبھی آپ کے خلاف جانے کی غلطی نہیں کروں گی آپ کا ہر حکم مانو گی آپ جو کہیں گے وہی سر جھکا لوں گی پلیز ایک بار مجھے معاف کر دے روتی ہوئی ان کے پیروں میں بیٹھی ان سے معافی مانگ رہی تھی
جبکہ سیڑھیوں پر کھڑی شیزرہ اس لڑکی کو دیکھ رہی تھی جس کے سامنے دادا جان یوں پتھر بنے ہوئے تھے اس کا رو رو کر معافی مانگنا تڑپ تڑپ کر رونا اسے برا لگا تھا وہ اس پر ترس کھانے لگی تھی نہ جانے کون تھی یہ لڑکی جس کے سامنے اتنے نرم دل دادا جان بھی پتھر بنے ہوئے تھے
دیکھو لڑکی تہمیں اس گھر میں واپس آنے کی اجازت دے دی ہے تم یہیں پر رہو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے تمہارے اس گھر میں رہنے پر وہ بھی ہم صرف اور صرف قلب کے لیے تمہیں یہاں رہنے کی اجازت دے رہے ہیں اگر وہ ہم سے نہ کہتا تو ہم کبھی تمہیں منہ نہ لگاتے
اب چاہےکچھ بھی ہو لیکن تم ہمارے دل میں وہ مقام حاصل نہیں کر سکتی جو کبھی تمہارا تھا
ہمیں افسوس ہے کہ تم جیسی نافرمان لڑکی ہماری پوتی ہے کاش ہم تمہارے نام سے اپنا نام الگ کر پاتے
کاش ہم تہمیں جان سے مار دیتے ہم تمہیں کبھی معاف نہیں کرسکتے لیکن تم اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد ہو اس لیے اس گھر میں رہ سکتی ہو اس کے علاوہ ہمارے ساتھ اور کوئی تعلق نہیں دادا جان غصے سے کہتے اپنے کمرے کی جانب چل دیئے
جب کہ شیزرہ حیرانگی سے دیکھ رہی تھی اس لڑکی کو جواب روتے ہوئے کنیز بیگم کے سینے سے لگی ہوئی
حوصلہ رکھو کرن وہ معاف کردیں گے فی الحال یہ سب کچھ آسان نہیں ہے لیکن میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ تم زیادہ دادا جان کے دل میں اپنی جگہ دوبارہ بنا لوں گی انشاءاللہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا قلب وہی سیڑھیوں پر کھڑا بول رہا تھا جب وہ آہستہ آہستہ چلتا اس کے پاس آیا تو شیزرہ بھی اس کے پیچھے ہی آ گئی پہلے تو وہ اس کے منہ سے کر نام سن کر پریشان ہو گئی تھی
کرن کے لئے اس کا اتنا نرم لہجہ بے وفاؤں کو کوئی اس طرح سے تو مخاطب نہیں کرتا
قلب میں معافی کے لائق نہیں ہوں میں نے بہت غلطیاں کی ہیں دادا جان نے میری ہر غلطی کو معاف کر دیا مجھے ہمیشہ سپیشل رکھا میں دادا جان کے خلاف چلی گئی دادا جان کے سامنے آواز اٹھائی ان سے سارے تعلق ختم کر دیئے میں بہت گر گئی تھی قلب بہت زیادہ وہ بری طرح سے روتے ہوئے بولی تو قلب نے شیزرہ کو پانی لانے کے لئے کہا ۔
شیزرہ نے ایک نظر قلب کی جانب دیکھا اور پھر کچن میں چلی گئی ۔
یہ لڑکی کون ہے قلب وہ اس کے ہاتھ سے پانی لیتے ہوئے پوچھنے لگی
یہ شیزرہ ہے بیٹا ہماری بہو میرا مطلب ہے قلب کی بیوی ماشاءاللہ بہت پیاری ہے سعدیہ بیگم نے بے حد محبت سے اس کا تعارف کروایا جبکہ خود کو قلب کی بیوی کہلانے پر وہ سر اٹھا چکی تھی۔
کیا قلب نے شادی کرلی ماما آپ نے اس بارے میں مجھے تو کچھ نہیں بتایا وہ حیرانگی سے کنیز بیگم کی جانب دیکھنے لگی
دراصل بیٹا ان دونوں کی شادی بہت اچھا حالات میں نہیں ہوئی تھی شاید اسی لیے کنیز نے تمہیں کچھ نہیں بتایا ہوگا سعدیہ بیگم نے بات کو سنبھالتے ہوئے کہا
لیکن تائی امی یہ بات اتنی بھی غیر ضروری نہیں تھی کہ مجھ سے چھپائی جائےوہ بے بسی سے اپنی ماں کی جانب دیکھ رہی تھی جب کہ کنیز بیگم خاموشی سے سر جھکا گی
کوئی بات نہیں کرن باجی پہلے پتہ نہیں چلا اب تو پتہ چل گیا نا ایک ہی بات ہے آپ کے لیے تو یہ سرپرائز ہو گا شیزرہ کی زبان میں ھلی تو قلب کے لبوں پر مسکراہٹ آ گئی جب کہ وہاں موجود تمام لوگ حیرانگی سے اس کی جانب دیکھنے لگے تھے
کیا میں نے کچھ غلط بول دیا ۔۔اس نے قلب کو دیکھتے ہوئے پوچھا
نہیں بیٹا تم نے کچھ غلط نہیں کہا تم گھر جانے کا سوچ رہی تھی نہ جاو قلب اسے گھر چھوڑآو ۔بہت دن ہو گئے شہر یار بھی صبح سے دو تین بار فون کر چکا ہے کہ تم لوگ گھر سے نکلے کہ نہیں ۔
ایسا کرنا آتے ہوئے اسمارہ کو اپنے ساتھ لے آنا قلب وہ بھی کرن سے ملے گی سعدیہ بیگم نے اس ٹوپیک کو ختم کرتے ہوئے کہا
کیا اسمارہ کو یہاں لے آئیں گے پھر تو میرا جانے کا کوئی فائدہ ہی نہیں میں بھی تو اسی کے لئے وہاں جا رہی تھی اگر وہاں وہ ہو گئی ہیں نہیں تو میرا وہاں جانے کا کیا فائدہ
میں نہیں جا رہی ہیں ویسے بھی قلب نہیں چاہتے کہ میں جاؤں قلب کا پلان تھا مجھے آج لانچ پر لے کر جانے کا ۔لیکن میں ضد کر رہی تھی کہ مجھے گھر جانا ہے اب اسمارہ یہاں آ رہی ہے تو مجھے جانے کی ضرورت ہی نہیں ہے میں نیکسٹ ویک جاؤں گی وہ لمحے میں اپنا پلان چینج کر چکی تھی
وہ کرن کے ساتھ اپنے معصوم شوہر کو ہرگز نہیں چھوڑ سکتی تھی کیا بھروسہ کرن باجی کا کا کوئی گیم ہو وہ تو ویسے بھی بہت ساری گیم کھیلتی ہیں اسے بہت احتیاط کرنی تھی اور قلب کے معاملے میں وہ کسی بھی قسم کا رسک نہیں لے سکتی تھی
اس نے ایک نظر کرن کی جانب دیکھا جو حیرانگی سے بس ایسے ہی دیکھے جا رہی تھی کبھی اس کا دھیان اس کے معصوم چہرے پر جاتا تو کبھی اس کے ہاتھ پر جو قلب کے بازو سے لپٹے ہوئے تھے
اس کے اندر کچھ ٹوٹا تھا اسے لگا تھا شاید قلب اس کا انتظار کرے گا کیونکہ ان کی طلاق نہیں ہوئی تھی اس رات اس نے غلطی کی تھی قلب سے طلاق مانگ کر لیکن خدا کا لاکھ لاکھ شکر تھا کہ اس کی طلاق ہو نہیں پائی
ہاں لیکن قلب پر حق جتانے والی کوئی اور آ گئی تھی وہ اندازہ لگا چکی تھی کہ قلب اور شیزرہ ایک دوسرے کے بے حد قریب ہیں ان کا انداز پیار لٹاتی نظریں کسی دوسرے کے سامنے ایک دوسرے کی نظروں میں ان کی اہمیت کو ظاہر کر دیتی تھی ۔
اس کے جانے کا پلان کینسل ہوا تو وہی باہر صوفے پر ہی اس کے ساتھ بیٹھ گیا سامنے کرن انہی کو دیکھے جا رہی تھی وہ بار بار قلب کے کان میں کوئی سرگوشی کرتی اسے ہنسنے پر مجبور کر رہی تھی
سب کچھ دکھاوا نہیں تھا قلب کے چہرے پر سچی خوشی تھی وہ اس کے ساتھ بہت خوش نظر آ رہا تھا کرن اندازہ لگا چکی تھی کہ وہ اپنی زندگی میں بہت آگے بڑھ چکا ہے اب شاید اس کی زندگی میں اسکی جگہ کہیں پر بھی نہیں نکلتی
بیٹا تم بہت لمبا سفر کر کے آئی ہوں تھک گئی ہو گی جاؤ پر کمرے میں جا کر آرام کرو تھوڑی دیر میں اسمارا بھی آجائے گی میں نے اسے فون کر کے بتا دیا ہے سعدیہ بیگم سے کہا
کرن حاموشی سے صوفے سے اٹھ کر اپنے کمرے کی جانب چلی گئی
°°°°
تم اپنی امی اور بھیا کے پاس جا رہی تھی تو اسمارہ کے یہاں آ جانے سے تم نے اپنی پلاننگ کینسل کیوں کی وہ اس کے پیچھے ہی کمرے میں آتے ہوئے پوچھنے لگا
میرا دل نہیں کیا آپ کو اپنی سوتن کے پاس چھوڑ کر جانے کا آپ کا کیا بھروسہ آپ کی بچپن کی محبوبہ آئی اور آپ ادھر میرے ہاتھ سے نکل گئے میں ہرگز نہیں جاؤں گی کہیں پر بھی
آپ صرف میرے ہیں اور میرے ہی رہیں گے خبردار جو اس کی طرف دیکھا بھی تو وہ کمرےمیں آتے ہی اپنی جیلسی اس پر شو کر گئی تھی
کیا تم جیلس ہو رہی ہو شیزرہ وہ حیرانگی سے پوچھنے لگا
بہت زیادہ جیلس ہو رہی ہوں وہ کتنی خوبصورت ہے وہ بالکل چڑیل جیسی ہے وہ آپ کو مجھ سے چھین لے گی اس کے پیار سے پوچھنے کی دیر تھی کہ وہ اپنی آنکھوں میں نمی لاتےٹپ ٹپ آنسو بہانے لگی
قلب نے فورا اسے اپنے سینے سے لگا لیا تھا
میری جان اس کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں ہے میری بیوی تم ہو کوئی بھی یوں آ کر ہم دونوں کے بیچ دوریاں پیدا نہیں کر سکتا اور تہمارے یہاں سے چلے جانے پر بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا کیونکہ میں بھی تمہارے ساتھ ہی جاؤں گا
میں اپنی اتنی پیاری شکی اور جلنے والی بیوی کو مزید شک میں تو نہیں ڈال سکتا نہ وہ بے حد پیار سے آنسو پونچھتا اس کے وہم دور کر رہا تھا ۔
نہیں قلب میں نہیں جاؤں گی بس کہیں نہیں جاؤں گی آپ کو چھوڑ کر آپ صرف میرے ہیں اور اس کے کرن باجی کے آ جانے سے مجھے ڈر بھی لگ رہا ہے آپ پہلے اسی سے پیار کرتے تھے نا اور اب بھی آپ نے مجھے ایک دفعہ بھی نہیں کہا کہ آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں اب آپ ہی بتائیں میں کیسے آپ پر یقین کروں آپ مجھے ایک بار آئی لو یو بول دیں کے میرا شک دور ہو جائے
میں ٹینشن بھی نا لوں اور جیلس نہ ہوں وہ اسے اپنے مسئلے کا حل بتا رہی تھی
دلبرم تم ایسا کرو جلیس بھی ہو اور اس حوالے سے ٹینشن بھی لو کم از کم اس طرح تم نے میرے پاس رہو گی وہ اسے اپنے سینے میں چھپاتا بے حد پیار سے بولا
آپ بہت برے ہزبنڈ ہیں قلب بہت زیادہ برے اس نے بے حد غصے سے کہا جبکہ اس کی معصوم سے شکایت پر وہ دل کھول کر ہنسا
°°°°°
اب کیوں آئی ہے وہ عورت اس گھر میں اب کیا تعلق ہے اس کا اور تم کیوں ملنے جاؤں گی اس سے کوئی ضرورت نہیں ہے وہاں جانے کی شہریار کو جب سے پتہ چلا تھا کہ کرن واپس گھر آگئی ہے تو وہ بے حد غصہ میں تھا
جو بھی تھا قلب کے ساتھ وہ بہت گہرا تعلق رکھتی تھی اور شہریار اپنی بہن کو کسی بھی قسم کی تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا تھا
شہر یار میری کزن ہے مجھے تو جانا ہوگا نہ اس سے ملنے کے لیے اور پلیز شیزرہ کو لے کر بالکل بھی پریشان مت ہوں قلب بھائی اس سے بے حد محبت کرتے ہیں اب ان دونوں میں کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ماشاءاللہ سے وہ ایک خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں
ہمیں ان کی خوشیوں کی دعا کرنی چاہیے اللہ نہ کرے کہ ان دونوں میں کوئی بھی مسئلہ ہو اور مجھے یقین ہے کہ کرن کی وجہ سے بھائی اپنی شادی شدہ زندگی کو ہرگز خراب نہیں ہونے دیں گے وہ اسے سمجھا رہی تھی
ہاں واقعی ہی اب وہ عورت میری بہن کی زندگی خراب نہیں کر سکتی ویسے بھی تو قلب اسے چھوڑ چکا ہے قلب کے ساتھ اس کا کوئی تعلق ہی نہیں تو بھلا اس کی زندگی خراب کیسے کرے گی میں شاید کچھ زیادہ ہی ٹینشن لے رہا ہوں
وہ کچھ سوچتے ہوئے ریلیکس ہو کر کہنے لگا تو اسمارہ کو ایک بار پھر اسے شرمندگی ہونے لگی
اللہ کرے ان دونوں کی طلاق ہو جائے وہ بے ساختہ بولیں تو شہریار نے حیرانگی سے اسے دیکھا
مطلب کیا ہے تمہاری اس بات کا وہ پریشانی سے سوال کرنے لگا
میں نے آپ کو سچ نہیں بتایا شہریار لیکن بھائی اور کرن کی طلاق نہیں ہوئی لیکن میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کے اب ان دونوں میں آپس میں کوئی رشتہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ دونوں کوئی رشتہ رکھنا چاہتے ہیں ان شاء اللہ ان دونوں کی طلاق ہو جائے گی اور پھر۔ ۔۔۔۔
ایک منٹ کیا کہہ رہی ہو تم یہ سب کچھ ان دونوں کی طلاق ہوچکی ہے نہ تبھی تو وہ دونوں الگ ہیں شادی کی پہلی رات ہی ان دونوں میں طلاق ہو گئی تھی نہ مجھے تو ایسا ہی بتایا گیا اور تمہاری امی نے بھی ایسا ہی بتایا تھا مجھے
کچھ مت چھپاؤ اسمارا سب کچھ بتاؤ مجھے کیا قلب اور کرن کی طلاق ہو چکی ہے اور اگر ان کی طلاق نہیں ہوئی تو تم نے مجھے یہ حقیقت کیوں نہیں بتائی وہ بے حد غصے سے بول رہا تھا
میں نے آپ کو بہت بار بتانے کی کوشش کی شہریار لیکن امی مجھے کہتی تھی کہ بات اتنی بھی اہم نہیں ہے جو آپ کو
اس نے شہریار سے مزید کچھ بھی نہ چھپاتے ہوئے اسے سچ بتانا چاہا
مطلب کے تمہاری امی نے تمہیں مجھ سے جھوٹ بولنے کے لیے کہا اور تو اتنے وقت تک مجھے بے وقوف بناتی رہی تھی تم نے مجھے ایک بار بھی سچائی نہیں بتائی اتنی بار ہم دونوں کے درمیان اس موضوع پر بات ہوئی لیکن تم نے تم نے کبھی مجھے سچ بتانا ضروری نہیں سمجھا کیا وجہ پوچھ سکتا ہوں اس کی کیوں تم نے امجھ سے سچ چھپایا جواب دو مجھے اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ غصے میں کچھ کر بیٹھے
شہر یار میں آپ کو بتانا چاہتی تھی لیکن امی کے منع کرنے کی وجہ سے
بس___ کچھ نہیں سننا چاہتا میں اس بارے میں وہ بےحد غصے سے کہتا گھر سے ہی نکل گیا تھا
جبکہ اسمارہ کو اس کی ناراضگی کے ڈر سے اب رونا آ رہا تھا اسے سب سچ بتا دینا چاہیے تھا
°°°°°
کیا بات ہے بیگم آپ پریشان کیوں ہیں آپ کو خوش ہونا چاہیے آپ کی بیٹی گھر واپس آ گئی ہے اور اس نے ابو سے معافی بھی مانگ لی ہے اگر دیکھا جائے تو اس کی طبیعت میں بھی کافی زیادہ چینجنگ آئی ہے وہ پہلے سے بہت بدل چکی ہے جس پر مجھے بے حد خوشی ہو رہی ہے
شکر ہے اللہ نے وقت رہتے ہی سنبھال لیا اللہ نے اللہ اسے نیک راستے پر چلنے کی توفیق عطا کرے سردار شاہ صاحب کمرے میں داخل ہوئے اور کنیز بیگم کو اداس دیکھتے ہوئے کہنے لگے ۔
پریشانی کی بات تو ہے سردار صاحب اور اب تو زیادہ پریشانی کے بات ہے قلب کی دوسری شادی کے بارے میں جان کر کرن بے حد مایوس ہوئی ہے ۔ہم یہ حقیقت بدل نہیں سکتے کہ کرن آج بھی قلب کے نکاح میں ہے۔ کنیز بیگم نے پریشانی سے کہا
اگر آپ کی پریشانی کی وجہ یہ ہے تو یہ پریشانی جائز ہے کیونکہ جو غلطیاں اس نے کی اس کے بعد قلب ہرگز اسے اس رشتے میں بندھے نہیں رکھے گا اور جہاں تک اس کی دوسری شادی کی بات ہے تو ماشاء اللہ وہ ایک خوبصورت زندگی گزار رہا ہے اسے کرن جیسی لڑکی کی ضرورت ہر گز نہیں ہے الفاظ ذرا تلخ تھے لیکن سچ تھے
تو پھر آپ اپنی بیٹی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں کیا آپ اس کی طلاق کروائیں گے کنیز بیگم پریشانی سے بولی
کوئی باپ اپنی بیٹی کی طلاق نہیں کروانا چاہتا بیگم لیکن یہ ہماری مجبوری ہے اور کچھ ہماری بیٹی کی غلطیاں اگر وہ قلب کی دوسری شادی سے پہلے واپس آ جاتی تو بات کچھ اور تھی لیکن ایک عورت کبھی بھی خود پرسوتن قبول نہیں کرے گی ۔
یہ بات آپ یاد رکھیے گا باقی جو ہماری بیٹی کے نصیب میں ہوگا وہ اسے مل جائے گا وہ بیڈ پر لیٹتے ہوئے جیسے بات ختم کر چکے تھے
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial