عشقِ دلبرم

Areej shah novel

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 3

سفر شروع ہو چکا تھا جسے وہ بہت زیادہ انجوائے کر رہی تھی اسمارہ بھی یہاں آ کر بے حد خوش تھی ۔
جب کہ شیزرہ کا تو کیا ہی کہنا تھا اس کے تو انداز ہی الگ تھے وہ تو چھوٹی سے چھوٹی خوشی کو بھی کھل کر سیلیبریٹ کرنے کی عادی تھی
اسمارہ کو لگا جیسے وہ کھلی فضا میں سانس لے رہی ہے اپنے دوستوں کے ساتھ ہنستے گاتے مسکراتے اس کا یہ سفر بہترین رہا تھا وہ لوگ تقریبا اٹھارہ لڑکیاں تھیں اور تین ٹیچرز فیمیل دو میل ٹیچر تھے
ڈرائیور بھی ان کی یونیورسٹی کا ہی ڈرائیور تھا آہستہ آہستہ وہ لوگ خوبصورت پہاڑیوں کے حسن میں قید ہوتے جا رہے تھے فی الحال ان کی بس روکی تو نہیں گئی تھی لیکن اس کے باوجود بھی شیزرہ خوب پوز بنا بنا کر تصویریں لے رہی تھی
جس میں وہ اسمارہ کو بھی پوری طرح سے شامل کر رہی تھی اس نے ایک پل کے لئے اسمارہ کو دیکھا پھر اچانک کچھ یاد آیا تو واپس سیٹ پر بیٹھ گئی
کیا تم میرے بھائی کی شادی پر آؤں گی تمہیں پتا ہے بہت جلد میرے بھیّا کی شادی ہونے والی ہے اور ان کی دلہن کو میں خود پسند کرونگی جو لڑکی مجھے پسند آئے گی میرے بھیا اسی سے شادی کریں گے
لیکن ابھی مجھے کوئی لڑکی پسند نہیں آرہی جو بھیا کے ساتھ پرفیکٹ میچ ہو لیکن بھیا کی شادی جلد ہی ہونے والی ہے اور تم بھی آنا ہم بہت انجوائے کریں گے یہاں سے بھی زیادہ
اور ہم ایک جیسی ڈریس پہنیں گے
سیم کلر سیم ڈیزائن بہت مزہ آئے گا تم آؤ گی نا وہ بہت زیادہ ایکسائیڈ ہو کر اسے بتا رہی تھی ان کی دوستی کو ابھی صرف پانچ مہینے ہی ہوئے تھے ایک ہی یونیورسٹی میں ایک ہی کلاس میں ہونے کی وجہ سے جلد ہی ان کی دوستی ہوگئی جو اب کافی زیادہ مضبوط ہو چکی تھی
شیزرہ کی اس سے پہلے کوئی دوست نہیں تھی کیونکہ زیادہ تر لڑکیاں اسے بے وقوف کہتی تھی
جبکہ اسمارہ اپنی خاموش طبیعت کی وجہ سے لڑکیوں میں اپنی جگہ نہیں بنا پائی اور جب ان دونوں کی آپس میں دوستی ہوگئی تو وہ دونوں ہی ایک دوسرے کے لئے کافی تھی انہیں کسی اور دوست کی ضرورت ہی نہ رہی
ان کے کلاس کے علاوہ باہر کے لوگ بھی ان کی دوستی سے اچھے سے واقف تھے اگر کسی کو اسمارہ سے بات کرنی ہوتی تو وہ شیزرہ کو اپنی بات بتا کر چلا جاتا
ابھی تک ان دونوں کے گھروں میں ایک دوسرے کا آنا جانا نہیں تھا لیکن اسمارہ اپنی سہیلی کی ساری باتیں اپنی ماں کو بتا دیتی تھی جبکہ اسمارہ کا نام تو شیزرہ کے گھر میں صبح شام لیا جاتا تھا
اپنی بیٹی کی اسمارہ کے ساتھ دوستی دیکھتے ہوئے ماما نے کہیں بار اس کے لئے اسکی پسندیدہ چیزیں بھیجی جو اسے بھی بے حد پسند آئی تھی
دو تین بار اس نے ان سے فون پر بھی بات کی تھی وہ بہت اچھی خاتون تھیں اور اسے ان سے ملنے کا بھی بہت شوق تھا شیزرہ کی ماما نے اسے بہت بار اپنے گھر انوائٹ بھی کیا تھا لیکن وہ کبھی بھی گھر سے باہر نہیں نکلتی تھی وہ تو کبھی سکول کالج اور یونیورسٹی کے آگے گی ہی نہیں تھی اسے تو پہلی بار موقع مل رہا تھا ناران کاغان جانے کا
اس وقت بھی اس میں شیزرہ کو خوش کرنے کے لئے کہہ دیا تھا کہ اگر اس کی فیملی نے اجازت نہیں دی تو بھی وہ اس کے بھائی کی شادی میں ضرور آئے گی
جس پر وہ خوش ہوتے ہوئے اس کے ساتھ چپک چکی تھی جب کہ وہ اس کی بیوقوفی بھری باتیں سنتی ہنستی مسکراتی سفر کو انجوائے کر رہی تھی
°°°°
اس کا دل اور دماغ پوری طرح ان نظروں میں قید ہو چکا تھا وہ نہیں جانتا تھا کہ اسے کیا ہوگیا ہے لیکن وہ چہرہ اس کی نگاہوں سے ہٹ ہی نہیں رہا تھا وہ پری چہرہ اس کی معصومیت شہریار کے دل میں گھر کر گئی تھی
کیابکواس سوچ رہا ہوں میں وہ میری بہن کی سہیلی ہے میں اس کے بارے میں ایسا سوچ بھی کیسے سکتا ہوں اس نے اپنے دل کو ڈپٹا
ہاں تو سہیلی ہے تو کیا کبھی اس کی شادی نہیں ہو گی کبھی کسی کی بیوی نہیں بنے گی ۔کبھی نہ کبھی تو اس کی شادی کی جائے گی مجھے ماما سے بات کرنی چاہیے
وہ خود سے مخاطب تھا کہ اپنی ہی باتوں پر چونکا
ماما سے بات بھلا کیوں مجھے کیا ضرورت ہے اس لڑکی کے بارے میں بات کرنے کی ۔ایک لڑکی تھی دیکھ لی بس بات ختم اس سے بھی کہیں زیادہ خوبصورت لڑکیاں ہیں جو ہنسی خوشی مجھ سے شادی کرلیں گئی
لیکن یہ لڑکی تو شیزرہ کو پسند ہو گی آخر اس کی بیسٹ فرینڈ ہے یقینا وہ اسمارہ ہی ہوگی کیونکہ اسمارہ کے علاوہ تو وہ اپنی کسی دوست کا ذکر نہیں کرتی تھی اور نہ ہی اسمارہ کے علاوہ اس کی کوئی اور دوست تھی
وہ اسمارا ہی ہوسکتی ہے۔اور اسمارہ میں تو شیزرہ کی جان بستی ہے۔یقینا وہ شازی کو بہت پسند ہوگی
لیکن ابھی مجھے کسی سے بات نہیں کرنی شاہ جی نے نہیں چاہیے میری بیوی شیزرہ کو ہی نہیں مجھے بھی پسند ہونی چاہیے وہ پھر سے سوچنے لگا
ہاں تو وہ مجھے پسند ہے ۔۔۔اس کے دل نے پھر سے کہا
لیکن بھلا ایک ہی نظر میں کوئی پسند کیسے آ سکتا ہے نہیں ایسے تو کوئی کسی کو پسند نہیں آتا پہلے ملا جاتا ہے ایک دوسرے کو سمجھا جاتا ہے بس ایک نظر دیکھنے سے ہی کیا کسی سے محبت ہوجائے گی وہ خود سے سوال کر رہا تھا پھر اپنے ہی سوال پر چونکا
محبت ۔۔۔۔یہ میں کن سوچوں میں پڑ گیا ہوں
محبت مجھے محبت کیسے ہو سکتی ہے وہ اتنی دور تھی مجھ سے میں بھلا اس سے محبت کیسے کر سکتا ہوں وہ اپنی سوچوں پر ہنسنے لگا
اور پھر اٹھ کر دیوار پر لگے شیشے کے سامنے آ روکا یہ بلڈنگ اس کی محنت کا جیتا جاگتا ثبوت تھی
اس کا آفیس آخری فلور پر تھا اسے اونچائی پر رہنا شروع سے پسند تھا ۔اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ وہ ناکامی سے واقف نہیں تھا اس منزل پر پہنچنے کے لئے بہت ساری ناکامیوں کو بھی فیس کیا تھا
وہ نیچے زمین کی جانب دیکھ رہا تھا جہاں لوگ چھوٹے چھوٹے نقطے نظر آ رہے تھے
تو فیصلہ ہوگیا اسمارہ بی بی ۔تم شہر یار قادرشاہ کی ہو۔تمہیں میری باہوں میں آنا ہوگا ۔تمہیں میری سیج سجانی ہوگی ۔تم ہی ہو میری زندگی میں آنے والی پہلی عورت جس پر شہریار قادرشاہ کی محبتوں کا حق ہوگا
وہ دلکشی سے مسکرایا یہ فیصلہ اس نے کیسے کیا تھا وہ خود بھی نہیں جانتا تھا لیکن یہ فیصلہ کرتے ہیں اس نے گہرا سانس لیا
اس سانس میں سکون تھا بس اس نے فیصلہ کرلیا
اسکی سوچ نے اسے سکون دیا تھا کہ سمارا اس کی ہے
°°°°°
سر خبر ملی ہے کہ ناران سے کچھ بچیاں اغوا ہوئی ہے جن کی عمر پندرہ سے بیس کے درمیان ہے
معلومات کے مطابق ہمیں پتہ چلا ہے کہ یہ ساری سکول اور کالجز کی بچیاں تھی جن کو گھومنے کے بہانے یہاں لایا گیا تھا
اور پھر یہاں سے اغوا کرکے انہیں دوسرے ملکوں میں بیچنے کے لیے یہاں سے بھیج دیا گیا اس کھیل میں بہت بڑے بڑے لوگ شامل ہیں
ناران اور کاغان میں سب سے زیادہ ٹرپس آتے ہیں کسی نہ کسی سکول کالج یا پھر یونیورسٹی کے طالب علم اس طرف سیر و تفریح کے لیے ضرور آتے ہیں
جس کا نقصان پورے ملک کو اٹھانا پڑتا ہے یہ لوگ اتنی چالاکی سے بچیاں غائب کرتے ہیں کہ اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا یہ بچیاں کس راستے سے گئی ہیں
یونیورسٹی کی زیادہ تر لڑکیاں محبت کے جال میں پھنس کر یہاں تک آتی ہیں جبکہ کالج کی سٹوڈنٹس اپنے فیشن اور سیلفیز کے چکر میں ایسیےلوگوں کا شکار ہو رہی ہیں اور سکول کی بچیاں ان کا میں آپ کو کیا بتاؤں وہ تو ہوتی ہی نادان ہیں
کسی کی بھی باتوں میں آ کر وہ اپنا نقصان کر لیتی ہیں ۔پچھلے سال ناران سے غائب ہوئی لڑکیوں کی تعداد تقریبا 18 تھی لیکن اس سال اس تعداد کہیں گنا اضافہ ہوا ہے اس دفعہ کالج ٹریکنگ اور کیمپنگ کے لئے آئے ایک تڑپ میں پچاس سے زائد لڑکیاں غائب ہو چکی ہیں
جب آپ صبح یونیورسٹی جا رہے تھے تب مجھے یہی لگا کہ آپ کو ان سب کی ساری معلومات حاصل ہے لیکن میں نہیں جانتا تھا کہ آپ کو اس کے بارے میں ابھی کچھ بھی علم نہیں
میرے خیال میں آپ صبح وہاں اسی کیس کے سلسلے میں گئے تھے اسی لئے میں نے اس کیس کی بات ابھی تک شروع نہیں کی
لیکن اب مجھے لگ رہا ہے کہ آپ ان سب سے بالکل لاعلم ہے مجھے دی ایس پی سر نے کہا تھا آپ کو سب کچھ بتانے کے لئے اب یہ کیس آپ کو ہینڈل کرنا ہے یہ چند فائلز میں لے آیا تھا جو اسی کیس کے ریلیٹڈ ہیں جو لڑکیاں غائب ہوئی ہیں اس میں ان لڑکیوں کے نام اور ایڈریس ہیں
باقی سب کچھ آپ نے ہی ہینڈل کرنا ہے آج صبح میرپور کشمیر سے ایک یونیورسٹی کی طالبا ٹرپ پر ناران کاغان کے لیے نکلی ہیں۔ اور ان کا ٹور بھی اسی علاقے کی جانب ہے جہاں سے لڑکیاں غائب ہوتی ہے وہ اسے ساری معلومات دیتے ہوئے بولا
نہیں میں اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا مجھے بس یہی پتا تھا کہ بس کچھ لڑکیاں غائب ہورہی ہیں
یونیورسٹی میں اپنی بہن کو چھوڑنے گیا تھا میری بہن بھی آج ایک ٹرپ پر گئی ہے شاید اسی ٹرپ پر جس کا تم ذکر رہے ہو ۔بہرحال پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہم ہینڈل کر لیں گے ۔
لڑکیوں کے بارے میں بھی جلد ہی پتا لگا لیں گے مجھے ایک ہفتے کے لیے بھیجا جا رہا ہے اور انشاءاللہ ایک ہفتے کے اندر اندر میں اس کیس کو ہینڈل کر لوں گا
کیونکہ مجھے یقین ہے اس کیس میں بھی وہی لوگ شامل ہوں گے جہیں کچھ عرصہ پہلے ہم نے جسم فروشی کے جرم میں گرفتار کیا تھا وہ اسے دیکھ کر یقین سے بولا تو انسپیکٹر حارث نے ہاں میں سر ہلایا
سر مجھے بھی ان ہی لوگوں پر شک ہے بلکہ یقین ہے یہ کام انہی لوگوں کا ہو سکتا ہے یہ لوگ اس گھٹیا کام میں کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں پہلے معصوم لڑکیوں کو پھسنا اور اب ان لوگوں نے لڑکیوں کو اغوا کرنا شروع کر دیا ہے
پچھلے سال جو اٹھارہ لڑکیاں غائب ہوئی تھی ان کا تو نام و نشان بھی کسی کو نہیں ملا پچھلے سال یہ کیس انسپکٹر طاہر کے حوالے کیا تھا میں انہی کو ایسٹ کر رہا تھا لیکن انسپکٹر طاہر کا انداز کچھ ایسا تھا کہ ان کو سپورٹ کرتے ہوئے بھی مجھے شرمندگی کا احساس ہو رہا تھا
ہماری پولیس فورس کا سر جھکانے میں کہیں نہ کہیں انسپکٹر طاہر جیسے لوگوں کا ہاتھ ہے جو اپنی نیچ اور گھٹیا حرکتوں کی وجہ سے ہماری پوری پولیس فورس کا نام بد نام کرتے ہیں ۔
حارث نے بے حد غصہ سے طاہر کا نام لیا یقینا طاہر پر اسے بہت غصہ تھا
کچھ عرصہ پہلے حارث ایک اور کیس میں قلب ایسٹ کر چکا تھا وہ قلب کی نیچر سے بہت اچھے سے واقف ہو چکا تھا وہ جانتا تھا قلب اپنے کام کو لے کر کس حد تک سیریس ہے ۔
وہ اپنے کام میں کسی بھی قسم کی غلطی برداشت نہیں کرتا وہ اس کام میں بالکل پرفیکٹ تھا اور حارث کو اس کی پرفیکشن نے بہت زیادہ امپریس کیا تھا
اس نے نوٹ کیا تھا قلب میں کسی بھی طرح کا کوئی لالچ نہیں تھا۔وہ کسی کی بھی باتوں میں آسانی سے نہیں آتا تھا ۔یقینا اس کی وجہ اس کا بڑا فیملی بیگراونڈ تھا
یقیناا سے کسی بھی رشوت کی ہرگز ضرورت نہیں تھی ۔وہ ایک بہت بڑے خاندان سے تعلق رکھتا تھا دولت اس کے گھر کی باندی تھی ۔شاید یہی وجہ تھی ۔کہ اب تک بڑے سے بڑا آدمی اسے نہ تو رشوت دینے میں کامیاب ہوا تھا اور نہ ہی اپنے ساتھ شامل کرنے میں
اور شاید یہی وجہ تھی کہ بڑے سے بڑا غنڈا بھی قلب کا نام لیتے ہوئے ہزار بار سوچتا تھا ۔جبکہ حارث کا تعلق ایک چھوٹے سے خاندان سے تھا لیکن وہ ایک بہت محنتی آفیسر تھا اور اپنا کام پوری ایمانداری سے کر رہا تھا
چند ماہ پہلے قلب اس کے ساتھ کام کر چکا تھا وہ اسے ایک بہت ہی ذمہ دار آفیسر لگا ۔وہ یہاں تک بے حد مشکل سے پہنچا تھا اور اب اس کی ایمانداری کام کی لگن دیکھتے ہوئے اسے پرموشن دی گئی تھی ۔
یقینا تمہارے ساتھ یہ دوسرا کیس بھی بہت انٹرسٹنگ رہے گا انسپکٹر حارث مجھے سچ میں تمہارے ساتھ کام کرکے دوبارہ بہت خوشی ہو رہی ہے قلب نے پوری ایمانداری سے کہا تو حارث مسکرایا
مجھے فخر ہو رہا ہے کہ مجھے آپ کے ساتھ کام کرنے کا دوبارہ موقع ملا حارث نے بے حد نرمی سے مسکرا کر کہا تو قلب نے اس کا کندھا تھپتھپایا
°°°°
ِیار کتنی خوبصورت جگہ ہے یار میں تو اس سے پہلے کبھی بھی یہاں نہیں آئی اور نہ ہی میں نے اس سے زیادہ خوبصورت جگہ پہلے کبھی دیکھی ہے یار یہاں رہنے والے لوگ کتنے خوش قسمت ہوں گے وہ روزانہ خوبصورت نظاروں کو دیکھتے ہوں گے
اسمارہ نے خوشی سے اسے دیکھتے ہوئے کہا تو اس نے بھی پرجوش ہو کر گردن ہاں میں ہلا ئی ۔
اور نہیں تو کیا یہاں سے تو ہمارا جانے کا دل نہیں کرے گا میں تو نہیں جا رہی میں یہی پر رہوں گی بلکہ ایسا کروں گی کہ یہی پر ایک چھوٹا سا گھر بھی لے لوں گی بلکہ لینے کی کیا ضرورت ہے یہاں بھی بھیا کا چھوٹا سا کاٹج ہے ۔
جب بابا کا انتقال نہیں ہوا تھا نہ تب بھیا بہت زیادہ اس طرف آتے تھے اکثر اپنے دوستوں کے ساتھ آتے تھے ایک دو دفعہ تو میں بھی ان کے ساتھ آئی تھی ہم سب آئے تھے میں بابا ماما بہت مزہ آیا تھا
مجھے یاد ہے تب شاید میں گیارہ بارہ سال کی رہی ہوںگی میرے بابا بہت کول تھے۔ وہ بہت انجوائے کرتے تھے اور ہمیں بھی کرواتے تھے ۔لیکن پھر بابا کے چلے جانے کے بعد بھیا نے میرا بہت خیال رکھا لیکن یہاں پر لے کر کبھی بھی نہیں آئے
کیونکہ بھیا کے پاس ٹائم ہی نہیں ہوتا اتنا سارا کام آگیا نہ ان پر بابا کی ساری ذمہ داری وہی سنبھال رہے ہیں اتنے سالوں سے لیکن اس کے باوجود بھی وہ ہم سے بہت پیار کرتے ہیں
اور ہمارا بہت خیال بھی رکھتے ہیں بس اب ان کے پاس ٹائم نہیں ہوتا ہمیں کہیں باہر لے کر جانے کا لیکن پھر بھی میرے لئے ٹائم نکال لیتے ہیں ہم تقریباً روز آئس کریم کھانے جاتے ہیں ۔
ماما کہتی ہیں بھائی کی مجبوری کو سمجھا کرو اسے تنگ مت کیا کرو وہ بیچارہ پہلے ہی تھکا ہوا ہوتا ہے اور تم ا سے اپنے ساتھ لگائے رہتی ہو لیکن میں بھی مما کو صاف صاف کہہ دیتی ہوں وہ بیچارے تھکے ہوئے نہیں ہوتے وہ عادی ہوچکے ہیں ہیں اپنی ڈیلی کی روٹین سے
میں سہی کہتی ہوں نا ۔۔۔۔؟
وہ اپنی بات مکمل کرتے ہوئے اس سے پوچھنے لگی اسمارہ جو کب سے اس کی سنے جا رہی تھی فوراً ہاں میں سر ہلایا
تم جو بھی کرتی ہوں بالکل ٹھیک کرتی ہو لائف ایسے ہی انجوائے کرو ہر کسی کو نہیں ملتی اتنی پرفیکٹ اور آزاد زندگی وہ خوشی سے بولی تھی
تمہاری فیملی تمہاری ماما ہی تھوڑی سخت ہیں ورنہ تمھارے بابا اور بھیا تو بہت اچھے ہیں انہوں نے میرے کہنے پر فورا تہمیں یہاں آنے کی اجازت دے دی
اور سچی بتاؤں میری ماما بھی کچھ ایسی ہی ہیں وہ بھی میرے یہاں آنے پر بالکل تیار نہیں ہورہی تھی لیکن میں نے بھی بھیا سامنے منہ بنا کر ایک آنسو گرا دیا بس پھر کیا تھا میرے آنسوؤں نے اپنا کام کر دکھایا
بھیا کے سامنے میرے آنسو بہت اچھے طریقے سے کام کر تے ہیں بے شک جھوٹ موٹ کے ہی کیوں نہ ہوں وہ شرارت سے ہنستے ہوئے بولی تو اسمارا بھی اس کے ساتھ ہی ہنسی
تمہارے بھیا کا کاٹچ کس طرف ہے اس نے پھر سے سوال کیا نہ جانے کیوں اس کا دماغ کا ٹچ کا سن کر رک گیا تھا وہ اپنے دل میں اس کاٹچ کو دیکھنے کی خواہش پیدا کر چکی تھی
اب مجھے ٹھیک سے یاد تو نہیں ہے کہ وہ کس طرف ہے کیونکہ میں جانتی نہیں ہوں کہ اس وقت ہم کونسی جگہ پر ہیں لیکن ہے ناران میں ہی اگر کبھی موقع ملا تو تمہیں ضرور دکھاؤں گی
یا کاش بھائی یہاں آجائیں ہم دونوں چلیں گے دیکھنے کے لئے ۔لیکن ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ آج کل وہ بہت زیادہ بیزی ہیں
وہ خود ہی دعا مانگتی پھر خود ہی اپنے بھائی کی مصروفیت کو سوچتے ہوئے مایوس ہو گئی
کوئی بات نہیں یار ۔چلو چھوڑو ہم اس طرف جا کر تصویریں بناتے ہیں وہ ایک سائڈ پر اشارہ کرتے ہوئے بولی جو پہاڑی کے تھوڑے سے فاصلے پر تھی ۔
شیزرہ بھی اس کے ساتھ خوشی خوشی جا کر تصویریں بنانے لگی یہ جگہ بے حد خوبصورت تھی اور انہیں یہاں آ کر بہت مزا آ رہا تھا سب لوگ ٹولیوں کی صورت میں اپنا کام کر رہے تھے
ہر کوئی اپنے اپنے دوستوں میں مصروف تھا اتنے لمبے سفر کے باوجود بھی وہ لوگ بلکل بھی تھکے نہیں تھے یا پھر شاید اس جگہ آ کر وہ اتنے زیادہ خوش تھے کہ کسی کو تھکاوٹ کا احساس ہی نہیں ہو رہا تھا
تمہیں پتا ہے یونیورسٹی کے باہر میں ایک آدمی سے ملی تھی اس نے صبح صبح مجھے ڈانٹا وہ کہتا ہے کہ مجھ میں تمیز نہیں ہے مجھے بہت برا لگا مجھے رونا بھی آ رہا تھا لیکن پھر میں نے سوچا میں اس آدمی کے لیے کیوں روں اسی لیے اسے اگنور کر دیا
وہ سلفی بناتے ہوئے اچانک ہی صبح کی بات اسے بتانے لگی
تھا کون ۔۔۔۔؟اسمارہ نے پوچھا
پتا نہیں کون تھا ایسے ہی مجھے ڈانٹنے لگا پہلے تو خود ٹکرایا مجھ سے میرا سامان زمین پر گرایا اور پھر مجھ پر ہی غصہ ہونے لگا ساری غلطی اسی کی تھی وہ اب بھی اپنی بات پر قائم تھی اسمارہ کو بھی اس کی بات بلکل ٹھیک لگی
ہاں اسی کی غلطی ہوگئی تم چھوڑو اسے یاد ہی مت کرو یہ تصویر دیکھو اچھی آئی ہے اسی اینگل کہا تھا نا وہ اس سے کہتے ہوئے فون واپس اسے دینے لگی
ہاں ٹھیک ہے لیکن میرے خیال میں ہمیں تھوڑا سا نیچے چلنا چاہیے دیکھو وہ زیادہ خوبصورت جگہ ہے ۔شیزرہ نے اسے دیکھتے ہوئے نیچے کی جانب بھی اشارہ کیا وہ واقعی بہت زیادہ خوبصورت جگہ تھی اسمارہ کو بھی بہت اچھی لگی
سنو لڑکیو پہاڑی کے نیچے مت جانا اس طرف خطرہ ہو سکتا ہے اوپر اوپر ہی رہوبلکہ تم سب میرے سامنے رہو تاکہ میں تم سب کو دیکھتی رہوں ٹیچر انہیں سمجھانے لگی تو وہ دونوں بھی ہاں میں سر ہلاتی نیچے جا کر تصویریں بنانے لگی
ان کا اس سے نیچے جانے کا بالکل بھی ارادہ نہیں تھا لیکن نیچے جگہ بہت خوبصورت تھی ان دونوں کی ہی نیت خراب ہو رہی تھی
ارے ٹیچر ہم سے دور ہیں انہیں بالکل بھی پتا نہیں چلے گا کہ ہم نیچے گئے ہیں ہم دو منٹ میں واپس آ جائیں گے صرف چند تصویریں لے کر شیزرہ نے پھر سے دماغ لڑایا جو کہ اسمارہ کو بھی بہت اچھا لگا وہ بھی مسکرا کر اس کے ساتھ ہی نیچے آ گئی
وہ دونوں معمولی سے فاصلے پر نیچے جا کر تصویریں بنانے لگی انہیں احساس بھی نہ ہوا کہ کب وہ نیچے نیچے جاتی کتنی نیچے آ چکی تھی
وہ پہاڑی کے نیچے سائڈ کی طرف جا رہی تھی وہ جگہ بے حد خوبصورت تھی اور تصویریں بھی بے حد خوبصورت آرہی تھی ۔گھنے جنگل میں وہ اندر ہی اندر جا رہی تھی ان دونوں کو احساس بھی نہ تھا کہ ٹیچر سے چپ کر وہ کتنی بڑی غلطی کر رہی ہیں
اور یہ غلطی ان کے لیے کتنی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے
°°°°°°°°
تم اس طرف کیوں آئے ہو یہاں پر تو میرے خیال میں ان لڑکیوں کا ٹرپ آیا ہے شہر سے قلب نے اسے دیکھتے ہوئے کہا جو اسی پہاڑی کی جانب جا رہا تھا جہاں وہ لوگ روکے ہوئے تھے
سر میں لوگوں کو وارننگ کرنا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ اپنا خیال رکھیں کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے اور وہ بھی تب جب اس ٹرپ میں صرف لڑکیاں شامل ہیں ہمیں کم از کم ایک بار ان لوگوں کو خبردار کر دینا چاہیے برے وقت کا کوئی بھروسہ نہیں کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے ان لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہیے
حارث نے اپنی ذہانت کے مطابق بات کی تو قلب نے ہاں میں سر ہلایا اس کا آئیڈیا بہترین تھا حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے قلب کو بھی یہی مناسب لگا وہ اس کے ساتھ ہی یہاں تک آ گیا یہ اچھا موقع تھا وہ اسمارہ سے بھی مل لیتا اور اس کی خیر و خیریت بھی جان لیتا
جو بھی تھا اسے اپنی ذمہ داری کا احساس تھا
تھوڑی ہی دیر میں وہ لوگ اس پہاڑی کی جانب جا چکے تھے جو کافی زیادہ اونچائی پر تھی لیکن پہاڑی پر ایک چھوٹا سا گھر تھا جس میں وہ لڑکیاں تین دن تک رہنے والی تھی
اس دوران انہیں کہاں کہاں لے کر جایا جا رہا تھا اس چیز کی ایک الگ لسٹ بنی ہوئی تھی اور ٹائمنگ کے مطابق ہی سارے اصول بنائے گئے تھے اس کی ایک کاپی قلب کے پاس بھی موجود تھی
°°°°°°
ساری لڑکیاں یہیں پر ہیں ٹیچر اندھیرا ہوتا دیکھ سوال کرنے لگیں تو سب نے ہاں میں سر ہلایا اور ان کے قریب آگئی لیکن یہ کیا شیزرہ اور اسمارہ دونوں غائب تھی
شیزرہ اور اسمارہ کہاں ہیں وہ تو تم لوگوں کے ساتھ تھی نہ وہ ایک ٹولی سے پوچھنے لگی جو بالکل انجان بنی ہوئی تھی
نہیں میم وہ بھلا ہمارے ساتھ کیوں ہوں گئی وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہتی ہیں جب ہم یہاں آئیں تو وہ نیچے کی طرف جاتی ہوئی نظر آئی تھی ۔
کلاس کی ایک بولڈ سی لڑکی نے جواب دیا ٹیچر پریشان ہوچکی تھی آخر وہ دونوں کہاں جا سکتی تھی اب تو اندھیرا ہونے والا تھا بلکہ ہو چکا تھا
شام کے تقریبا ساڑھے چھ بج رہے تھے ۔انہوں نے میل ٹیچرز کو یہ بات بتانا ضروری سمجھی اور باقی لڑکیوں کو وہاں سے بھیج دیا
سب لوگ پریشان ہو چکے تھے ٹیچرز نے ان لوگوں کو منع بھی کیا تھا کہ نیچے کی جانب نہ جایا جائے لیکن پھر بھی وہ ان سے نظریں بچا کر چلی گئی
اللہ نہ کرے کہ وہ کسی مصیبت میں پھنس گئی ہوں اللہ بچیوں پر رحم فرمانا وہ دعائیں مانگتے ہوئے ٹیچرز کو دیکھ رہی تھی جو نیچے کی جانب جا رہے تھے
°°°=°
بہت اندھیرا ہوتا جا رہا تھا تقریبا سات بج چکے تھے ٹیچرز آدھے گھنٹے کے بعد واپس آئے تو نہ امیدی ان کے چہرے سے صاف جھلک رہی تھی دونوں لڑکیاں نہیں ملی کس طرف گئی کوئی اندازہ نہ تھا
شہریار قادرشاہ کی بہن ہے وہ لڑکی ہمیں کسی بھی حال میں اسے ڈھونڈنا ہوگا وہ شخص اپنی بہن کو لے کر کتنا زیادہ پرویسسوہے ہم جانتے ہیں ۔وہ اپنی بہن پر بالکل رسک نہیں لے گا
ہمیں انہیں ڈھونڈنے دوبارہ جانا چاہیے یا میرے خیال میں ہمیں یہاں کے گائیڈ یا پولیس سے رابطہ کرنا چاہئے آخر بچیوں کا سوال ہے
نہیں نہیں پولیس کو اس گروپ میں شامل مت کریں ہماری یونیورسٹی کا نام خراب ہوگا ہمیں خود بچیوں کو ڈھونڈنے جانا ہوگا میل ٹیچر کو فیمیل ٹیچر کی بات بلکل پسند نہیں آئی تھی آخر ان کی یونیورسٹی کی عزت کا سوال تھا
جس کو وہ ہرگز خراب نہیں کر سکتے تھے
آپ کی بات بلکل درست ہے لیکن بچیوں پر رسک لینا بالکل بھی ٹھیک نہیں تھا
وہ لوگ ایک بار پھر سے انہیں ڈھونڈنے کے لیے نکل چکے تھے ۔
اور اس بار بھی انہیں ناکامی کا ہی منہ دیکھنا پڑا ۔
رات کے آٹھ بج چکے تھے اندھیرا ہر سو پھیل چکا تھا اب ان لوگوں کے پاس سوائے پولیس سے رابطہ کرنے کے اور کوئی آپشن نہیں تھا ۔وہ لوگ ابھی پولیس سے رابطہ کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے ۔کے دور سے ہی انہیں پولیس کی گاڑی اپنی جانب آتی ہوئی نظر آئی
لیکن اس چیز نے ان کی پریشانی دور کرنے کی بجائے مزید بڑھا دی کیوں کہ پولیس کی گاڑی میں قلب شاہ تھا ۔جو یقیناً یہاں اپنی بہن کے بارے میں پتہ کرنے آیا ہوگا یہ بات تو وہ صبح ہی بتا کر گیا تھا کہ جہاں ٹرپ جا رہا ہے وہیں پر وہ اپنے اگلے مشن کے لئے جا رہا ہے
°°°°°°
°°°°
شیزرہ ہم لوگ کس طرف آگئے ہیں مجھے تو واپسی کا راستہ نہیں مل رہا اور دیکھو کتنا اندھیرا ہو گیا ہے وہ بے حد پریشان تھی جب کہ شیزرہ کا حال بھی اس سے الگ نہیں تھا
وہ بھی بے حد پریشان تھی اپنی ضد کے لیے وہ پہاڑی سے نیچے تواتر آئی تھی لیکن اب واپسی کا راستہ ان لوگوں کو نہیں مل رہا تھا جبکہ جنگل میں ہر طرف اندھیرا چھا چکا تھا اب تو دور دور سے جانوروں کی آوازیں بھی آ رہی تھی
ڈر تو شیزرہ بھی رہی تھی
لیکن اسمارہ اس سے بھی دو قدم آگے تھی وہ تو خوف سے اب باقاعدہ رونے لگی تھی ۔
ایسے میں شیزرہ کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کرے
ابھی وہ دو تین قدم ہی آگے کی جانب چلی تھی جب کسی جانور کے غرانے کی آواز سنائی دی ۔وہ دونوں چیخیں مارتے ہوئے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامتی پیچھے کی جانب بھاگ گئی
وہ اپنا راستہ مکمل طور پر کھو چکی تھی شیزرہ کے موبائل کی روشنی کی وجہ سے انہیں جو تھوڑا بہت راستہ نظر آ رہا تھا اب اسکی بیٹری لو ہو رہی تھی
وہ دونوں بھاگتے ہوئے مزید نیچے کی جانب آئی اس دوران ان دونوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ چھوڑنے کی غلطی ہرگز نہیں کی تھی کیونکہ ان دونوں کو احساس تھا کہ اس اندھیرے میں وہ دونوں ہی ایک دوسرے کا سہارا ہیں
شیزرہ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ راستہ کس طرف ہے اور اوپر سے عجیب عجیب جانوروں کی آوازیں آرہی ہیں کیسے جائیں گے ہم یہاں نیچے آنا ہی نہیں چاہیے تھا
اسمارہ روتے ہوئے بولی تھی جب کہ شیزرہ بھی اس کی بات سے مکمل اتفاق کر رہی تھی
بالکل ٹھیک کہہ رہی ہوں اسمارہ ہمیں ٹیچرز کی بات ماننی چاہیے تھی ہمیں یہاں نیچے نہیں آنا چاہیے تھا اب تو ہمیں واپس اوپر جانے کا راستہ بھی نہیں مل رہا اور اندھیرا بھی پھیلتا جا رہا ہے
اتنے زیادہ اندھیرے میں ہم لوگ کیسے جائیں گے یااللہ کسی کو تو بھیج دیں ہماری مدد کے لئے اسمارہ روتے ہوئے بولی
جب شیزرہ کو خیال آیا کہ اسے اپنے بھائی کو فون کرنا چاہئے ٹیچرز کا نمبر تو اس کے پاس تھا ہی نہیں یا یہ کہنا بہتر رہے گا کہ اس نے نمبر لینے کی غلطی کی ہی نہیں تھی
اس نے جلدی سے فون ملایا تھا اور ہمیشہ کی طرح اس کی پہلی کال پر ہی کال رسیو کر لی گی
السلام علیکم گڑیا کیسی ہو تم میری جان اور تمہارا ٹرپ کیسا جا رہا ہے وہ نرمی اور بے حد پیار سے پوچھ رہا تھا ۔
یہاں کچھ بھی اچھا نہیں ہے ہم کھو گئے ہیں جنگل میں میں اور میری سہیلی اسمارہ تصویریں لینے نیچے آئے تھے لیکن ہمیں بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ ہم کھو جائیں گے شیزرہ روتے ہوئے بولی تو شہریار پریشانی سے اٹھ بیٹھا
یہاں ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ ہم کس طرف آگئے ہیں ٹیچرز نے ہمیں منع بھی کیا تھا لیکن پھر بھی ہمیں احساس نہیں ہوا کہ ہم کب پہاڑی سے نیچے آ گئے یہاں بہت زیادہ اندھیرا ہو رہا ہے کچھ بھی نظر نہیں آرہا پلیز آپ جلدی آجائیں ہمیں بہت زیادہ ڈر لگ رہا ہے بھیا پلیز آپ آ جاؤ شیزرہ بچوں کی طرح روتے ہوئے بولی جبکہ دوسری طرف شہریار بے چین ہو گیا تھا
شیزرہ میری جان گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے میں ابھی نکل رہا ہوں تم بالکل پریشان مت ہو میں تمہارے ٹیچرز کو فون کرکے بتاتا ہوں تم ڈرنا مت بہاڈر بنو ہم ابھی آرہے ہیں وہ تیزی سے اپنے سلیپرز پہنتا باہر کی جانب بھاگا تھا
جب اچانک اسے دوسری طرف سے چیخنے کی آواز سنائی دی اس کے قدم وہی رک گئے وہ کتنی دیر تک اپنے موبائل پر ہیلو ہیلو کرتا رہا لیکن دوسری طرف سے فون بند ہو چکا تھا شیزرہ کی چیخ نے اسے بے حد بے چین کر دیا تھا
وہ جانتا تھا ناران کے جنگل بہت خطرناک ہیں اور جانوروں سے بھرا پڑا ہے اس کی بہن وہاں اکیلی تھی اس کی بہن کھو گئی تھی اور اسی چیز نے اس سے بے حد بے چین کر دیا تھا ۔
وہ تیزی سے گاڑی چلاتا اس کے ٹیچرز کو فون ملانے لگا
اسلام علیکم شہریار صاحب کیسے ہیں آپ دوسری طرف اس کے ٹیچر نے فون اٹھاتے ہوئے پوچھا ۔
میری بہن وہاں جنگل میں اکیلی ہے اور تم مجھ سے پوچھ رہے ہو کہ میں کیسا ہوں۔وہ بے حد غصہ سے بولا جب کہ یہ بات اتنی جلدی آگے تک چلی جائے گی اس کا تو سر کو وہم و گمان بھی نہ تھا
فکر نہ کریں ہم لوگ انہیں ڈھونڈ رہے ہیں انشاءاللہ وہ مل جائے گی
مجھے کچھ نہیں سننا مجھے بس میری بہن سہی سلامت چاہیے میں وہاں آ رہا ہوں بلکہ گھر سے نکل چکا ہوں جتنی جلدی ہو سکے میں وہاں پہنچ جاؤں گا اس کی لوکیشن تک ٹریس نہیں کر پایا میں اس کا موبائل بند ہو چکا ہے
آپ لوگ جلد سے جلد میری بہن تک پہنچے ور نہ آپ کے حق میں بالکل بھی بہتر نہیں ہوگا وہ غصےمیں ہر لحاظ بھول چکا تھا
سر فکر نہ کریں ہم نے ڈھونڈ رہے ہیں انشاءاللہ وہ مل جائیں گی آپ کی بہن اکیلی نہیں ہے ان کے ساتھ ایک اور لڑکی بھی ہے اسمارہ غالب شاہ ہم ان دونوں کو ڈھونڈنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں سر ابھی نہ جانے کیا کیا بول رہے تھے کہ شہریار نے فون بند کر دیا وہ کسی کی جھوٹی امید پر نہیں رہنا چاہتا تھا اور نہ ہی اپنی بہن کے معاملے میں کسی پر یقین کر سکتا تھا
اور یہ بھی حقیقت تھی اب اسے صرف اپنی بہن کی نہیں بلکہ اس کی سہیلی کی بھی فکر تھی کیونکہ وہ ایک نظر میں اس کے دل میں اتر چکی تھی شیزرہ کے ساتھ ساتھ اسمارہ بھی اس کی ذمہ داری تھی
°°°°°°
قلب صاحب آپ یہاں وہ انہیں دیکھ کر بات چھپانے کی کوشش کرنے لگے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اب ہنگامہ ہوگا
جی بالکل میں یہاں میں نے آپ کو بتایا بھی تھا صبح کے جہاں آپ لوگ جا رہے ہیں وہی میرا بھی کام ہے
پھر ہم آپ کو کچھ ضروری باتوں سے آگاہ بھی کرنے آئے ہیں اور میں اپنی بہن سے بھی ملنے آیا ہوں وہ انہیں دیکھتے ہوئے کہنے لگا
کون سی ضروری باتیں قلب صاحب۔آپ یہاں آئے ہمیں بہت خوشی ہوئی آئیے اندر گھر چل کر باتیں کرتے ہیں وہ بات کو گھمانے کی کوشش کرنے لگے
نہیں نہیں اس کی ضرورت نہیں ہے میں یہاں اسمارہ سے ملنے آیا ہوں آپ ذرا اسے بلا دیں اور باقی بعد میں حارث آپ کو بتا دے گا وہ ایک نظر حارث کی جانب دیکھتا کہنے لگا
سر بات کو چھپانے کی کوشش نہ کریں لڑکیوں کی عزت کا سوال ہے فی میل ٹیچر کو مجبور ہو کر بولنا پڑا سر نے ان کو آنکھوں آنکھوں میں اشارہ کر کے خاموش رہنے کے لیے کہا لیکن وہ خاموش رہنے کو ہرگز تیار نہ تھی کیوں کہ ایک لڑکی کی عزت کو بہت اچھے طریقے سے سمجھتی تھی
آئی ایم ریلی سوری سر لیکن اب میں خاموش نہیں رہ سکتی ۔میں پہلے ہی یہ کیس پولیس میں لے کر جانا چاہتی تھی لیکن تب بھی آپ منع کر رہے ہیں ہم پچھلے چھ گھنٹے سے بچیوں کو ڈھونڈ رہے ہیں اور وہ ہمیں کہیں نہیں مل رہی
آپ اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں کہ ہم پہلے ہی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر چکے ہیں
قلب صاحب ہمیں بہت افسوس ہے کہ آپ کی بہن اور ان کی ایک سہیلی جنگل میں کہیں گم ہو گئی ہے۔ہم لوگ پچھلے چھ گھنٹے سے مسلسل تلاش کر رہے ہیں لیکن وہ ہمیں کہیں بھی نہیں مل رہی
پلیز آپ انیہں ڈھونڈنے میں ہماری مدد کریں ٹیچرز نے بہت سلجھے ہوئے انداز میں قلب کو بتایا
چھ گھنٹے سے میری بہن غائب ہے اور یہ بات آپ لوگ مجھے اب بتا رہے ہیں آپ کے پاس میرا نمبر موجود ہے پولیس اسٹیشن یہاں سے بس تھوڑا سا دور ہے ریپورٹ کرنے کی بجائے آپ لوگ اپنا وقت برباد کر رہے ہیں حد ہوتی ہے غیر ذمہ داری کی
ان کا انداز اتنا عاجزی لیے ہوئے تھا کہ قلب ٹھیک سے غصہ بھی نہیں کر پایا
کس طرف گئی ہیں اسمارہ اور اس کی سہیلی میں اور حارث ابھی ان کو ڈھونڈنے جا رہے ہیں اور تب تک آپ اس ٹرپ کو یہی ختم کریں آپ لوگوں کی غیر ذمہ داری اس بات کی گواہ ہے کہ آپ پر بچیوں کے حوالے سے بالکل اعتبار نہیں کیا جا سکتا
آپ کو یہاں آئے وقت کتنا ہوا ہے کہ بچیاں غائب ہو گئی ہیں چلوحارث ہمیں اسی وقت نکلنا ہو گا وہ ٹیچر کو کہتا تیزی سے اپنی گاڑی کی جانب بڑھ رہا تھا ٹیچر نے ایک نظر فی میل ٹیچر کو دیکھا جب کہ انہیں اپنی حرکت پر کسی قسم کی کوئی شرمندگی نہیں تھی
انہوں نے بالکل بھی انہیں دیکھ کر سر جھکانے کی غلطی نہیں کی تھی
جا کر سب کو بتائیں کہ ٹرپ یہی ختم ہونے جا رہا ہے دعا کریں کہ بچیاں مل جائیں ۔کیونکہ اگر بچیاں نہ ملی تو ہماری یونیورسٹی پوری طرح سے بد نام ہو جائے گی وہ پریشانی سے پیشانی مسلتے ہوئے کہتے وہاں سے جا چکے تھے
°°°°
گاڑی تیزی سے جنگل کی طرف بڑھ رہی تھی گاڑی کے ساتھ ساتھ ٹارچ جنگل کے گھنے درختوں میں بھی گھوما رہا تھا تاکہ کہیں سے بھی سے کوئی نظر آئے تو وہ لوگ ان تک پہنچ سکیں اس دن جنگل میں وہ اس بات کا اندازہ اچھے طریقے سے لگا چکا تھا کہ یہ جنگل جانوروں سے بھرا ہوا ہے
یا اللہ بچوں کی حفاظت کرنا جنگل کے خطرناک راستوں سے گزرتے ہوئے اس کے منہ سے بے ساختہ دعا نکلی تھی دن کی روشنی میں یہ جنگل جتنا خوبصورت تھا رات کے اندھیرے میں اتنا ہی خوفناک اور بھیانک تھا
سر ہم یہاں ایک اور مقصد کے لئے بھی آئے تھے مجھے خبر دی گئی تھی کہ وہ لوگ یہی انہی جنگلوں میں کہیںرہتے ہیں اور جہاں کی لوکیشن ہم نے ٹریس کی ہے وہ یہاں سے کچھ فاصلے پر ہے
میرا ایک آدمی عابد اس وقت وہاں پر موجود ہے اور وہاں پر تین لڑکیاں بھی ہیں جن کا سودا کیا جا رہا ہے سر میرے خیال میں ہمیں پولیس ٹیم کو یہاں پر بھیجنا چاہیے تاکہ وہ لوگ ان بچیوں کو باحفاظت واپس ان کے گھر چھوڑ آئیں ہم ان لوگوں کو کسی قیمت پر نیہں چھوڑیں گئے اس وقت ہمیں ان لڑکیوں کی عزت کے بارے میں سوچنا چاہیے اس نے ایک ذمہ دار افسر کی طرح کہا
تم ٹھیک کہہ رہے ہو حارث لیکن یہاں سوال کسی عام بچی کا نہیں بلکہ میری بہن کا ہے میں خود غرضی ہرگز نہیں کر رہا مجھے ان بچیوں کا بھی پورا احساس ہے لیکن میں ایک بار اپنی آنکھوں سے اپنی بہن کو صحیح سلامت دیکھنا چاہتا ہوں مجھے یقین ہے کہ وہ لوگ ٹھیک ہوںگی
اور تمہارے انفارمیشن کے مطابق ان لڑکیوں کی ڈیل رات کودس بجے ہونے والی تھی ہم وقت پر وہاں پہنچ جائیں گے ۔
لیکن اس وقت مجھے ایک آفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بھائی ہونے کا فرض بھی نبھانا ہے وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولا تو حارث نے ہاں میں سر ہلایا وہ اس بات سے انکار نہیں کر سکتا تھا کہ اسی کے انفارمیشن کے مطابق سودا رات دس بجے ہونے والا تھا ۔
اسی کے جاسوس نے اسے بتایا تھا کہ دس بجے وہ لوگ یہاں آنے والے ہیں اور ان لڑکیوں کا سودا کرنے والے ہیں یہ لڑکیاں پچھلے اٹھارہ گھنٹے سے وہاں قید تھی اور وہ اتنی اہم انفارمیشن کسی عام آفیسر کے ہاتھ نہیں دے سکتا تھا وہ اس فیلڈ میں آکر اس فیلڈ کو بہت اچھے طریقے سے سمجھ چکا تھا
بہت سارے لوگ ایمانداری کا چولا پہن کر بے ایمانی کے کام کرتے تھے وہ قلب کے علاوہ کسی اور پر اس معاملے میں بالکل یقین نہیں کر سکتا تھا
°°°°°
پتا نہیں روشنی کب ہوگی پتہ نہیں کیا وقت ہو گیا ہے اللہ نہ کرے کہ یہاں سے کوئی جنگلی جانور نکل آئے ہمارا کیا ہوگا وہ بےحد خوفزدہ آواز میں بول رہی تھی جبکہ اسمارہ کی تو اب رونے کی آواز بھی نہیں آ رہی تھی
وہ دونوں خاموشی سے ایک جگہ پر بیٹھی ہوئی تھی اتنی دیر اسمارہ ڈر کے مارے روتی رہی تھی لیکن اب بالکل خاموشی چھائی ہوئی تھی اس نے دو تین بار اسمارہ کو مخاطب کرنے کی کوشش کی تو اس کی جانب سے کوئی جواب نہ ملا
اسمارہ میں پہلے ہی بہت خوفزدہ ہوں اب تم کیوں نہیں بول رہی ہو یار کوئی تو جواب دو وہ اسکا کندھا ہلاتے ہوئے بولی تو اسے احساس ہوا کہ اسمارہ بے ہوش پڑی ہے اس کے ہاتھ پیر پھول گئے
اسمارا ۔۔۔اسمارا تم ٹھیک تو ہو تمہیں کیا ہو گیا ہے اسے زمین پر گرتے دیکھ وہ بری طرح پریشان ہوگی
یا اللہ اسے ٹھنڈے پسینے آ رہے ہیں یہاں تو کوئی مدد کے لیے بھی نہیں آئے گا میں کیا کروں اللہ جی پلیز کسی کو ہماری مدد کے لیے بھیج دیں
مجھے نیچے کی طرف جا کر کسی کو مدد کے لئے ڈھونڈنا چاہیے وہ نیچے کی طرف دیکھتے ہوئے بولی وہ تو یہ تک نہیں جانتی تھی کہ سامنے جھاڑیاں ہیں یا درخت
نہیں میں اسمارہ کو اکیلے چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤں گی چاہے کچھ بھی ہو جائے میں اسے اکیلا نہیں چھوڑ سکتی ۔
مجھے کچھ تو کرنا ہوگا اس طرح سے تو یہ اور زیادہ بیمار ہو جائے گی پہلے ہی اسے ٹھنڈے پسینے آ رہے ہیں ۔لیکن میں کیا کر سکتی ہوں اس اندھیرے جنگل میں مجھے کیا نظر آئے گا وہ اپنا فون اون کرنے کی ناکام کوشش کرنے لگی
شاید اس کا فون خراب ہو چکا تھا وہ شہریار سے بات کر رہی تھی جب اچانک ایک جنگلی کتا ان کے بالکل قریب سے گزرا جس پر وہ دونوں بہت زور سے چیخیں اور فون اس کے ہاتھ سے زمین پر جا گرا اور لمحوں میں ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا
اسے اپنے موبائل کا افسوس نہیں جا رہا تھا یہی وہ واحد چیز تھی جس کے سہارے وہ اپنے بھائی سے بات کر پا رہی تھی لیکن اب ایسا بھی ممکن نہیں تھا کیونکہ فون بری طرح ٹوٹ چکا تھا
فون تو اسے واپس آسانی سے مل چکا تھا لیکن فون سے وہ کسی سے رابطہ نہیں کر سکتی تھی کیونکہ فون میں موجود واحد سم نکل کر کہیں کھو چکی تھی ۔
اور موبائل کی سکرین بھی بری طرح ڈیمج ہو چکی تھی اسمارہ کی حالت بھی مزید بگڑتی جا رہی تھی ایسے میں وہ سوائے اللہ سے مدہ مانگنے کی اور کچھ نہیں کر سکتی تھی ۔
اب اسے رونا آنے لگا تھا وہ بھی اسمارہ کے قریب بیٹھ کر بری طرح سے رونے لگی نہ تو وہ اسے اکیلا چھوڑ کر جانے کو تیار تھی اور نہ ہی وہ خود اکیلے آگے جا کر کسی مصیبت میں پھنسنا چاہتی تھی ۔
اسمارہ اس وقت ہوش و حواس میں نہیں تھی اگر وہ اسے اکیلا چھوڑ کر جاتی تو ممکن تھا کہ کوئی جنگلی جانور اس پر حملہ کر دے وہ اس برے وقت میں اپنی واحد سہیلی کو اکیلے چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی اور نہ ہی اس میں اتنی ہمت تھی کہ وہ اسے چھوڑ کر خود کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کرے
یا اللہ جی ایم ریلی سوری میں آئندہ ایسی غلطی زندگی میں دوبارہ کبھی نہیں کروں گی پلیز مجھے معاف کر دیں میں آئندہ کبھی بھی ٹیچر کی کوئی بات نہیں ٹالوں گی میری وجہ سے میری سہیلی بھی اس مصیبت میں پھنس گئی ہے اللہ جی پلیز ہمیں اس مصیبت سے نکال لیں
وہ دعائیں مانگتے ہوئے مسلسل روئے جا رہی تھی جب کہ اسمارہ کو اس نے اپنے ساتھ اس طرح سے چپکایا ہوا تھا جسے کوئی اسے اس سے چھین کر لے جائے گا
وہ اسے اپنے ساتھ لگا ئے بری طرح سے رو رہی تھی جب اسے دور سڑک پر ایک گاڑی کی چمکتی ہوئی لائٹ نظر آئی ۔اسے جیسے امید کی کوئی کرن نظر آ گئی ہو ۔وہ وہیں سے آواز دینے لگی۔
جو یقینا سامنے جاتی پولیس کی گاڑی نے سن لی تھی اور اس نے تیزی سے گاڑی آگے کی جانب کی اور روک دی ۔
پلیز ہماری مدد کریں ہم یہاں پھس گئے ہیں ۔یہاں میں اور میری سہیلی ہیں میری سہیلی بے ہوش ہو گئی ہے پلیز میری مدد کریں ۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial