قسط 6
وہ اسمارا کو اپنے ساتھ لے کر آئی تھی شاپنگ کے لیے اس وقت وہ دونوں شاپنگ کر رہی تھی جب کہ وہ بار بار شہریار کا نام لے کر اس کے چہرے کے ایکسپریشن نوٹ کر رہی تھی
میرے بھیا کو نیلا رنگ بے حد پسند ہے لیکن لہنگے کے لئے میرے خیال میں لال ٹھیک رہے گا ۔تمہارا کیا خیال ہے وہ اسے دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی
تمہیں جو ٹھیک لگے تو وہی لے لو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے ۔اسمارہ نے فوراً جواب دیا
ارے اعتراض کی ایسی کی تیسی تم کم از کم یہ تو بتا دو کہ تمہارا فیورٹ کلر کونسا ہے میرے حساب سے تمہیں پنک کلر پسند ہے لیکن بھیا کو نیلا کلر پسند ہے تیار رہنا
اگر فیوچر میں کبھی تمہیں بھیا کے ساتھ شاپنگ پر جانے کا موقع ملا تو تمہیں زیادہ نیلارنگ ہی زیادہ خریدنا ہوگا ۔اور اگر تم نے نیلا نہ لیا تو میرے بھیا تمہیں سب کچھ نیلے رنگ میں لے کر دیں گے
اسی لیے اس سے پہلے کہ بھیا تمہیں زبردستی نیلا رنگ پہنائے تم خود ہی نیلے رنگ کا کچھ نہ کچھ خرید لینا تاکہ تم بعد میں اپنی مرضی کی شاپنگ کر سکو۔
ہاں اور اگر تمہیں بھیاکے ساتھ کبھی باہر لانچ یا ڈنر کرنے کا موقع ملا تو بھیا کی فیورٹ ڈیش ضرور منگوانا تمہیں پسند ہو یا نہ ہو بھیا کے لیے کہہ دینا کہ تمہیں پسند ہے بھیا خوش ہو جائیں گے
بھیاکے خوش ہوتے ہی تمہاری ہر بات مان لی جائے گی اگر ہزار چیزوں میں ایک چیز میرے بھیا کی پسند کے ہو جائے تو بھی وہ خوش ہو جاتے ہیں ۔اور سامنے والے کو خوش کر دیتے ہیں ۔
ویسے تمہیں بھیاکے بارے میں کچھ بھی پوچھنا ہو تو تم مجھ سے آرام سے بول سکتی ہو یار میں تمہاری دوست ہوں میں تمہیں سب کچھ بتا دوں گی
اتنا کام تو کر ہی سکتی ہوں تمہارا ویسے تمہارے دماغ میں کچھ سوال تو ہوں گے بھیا کے بارے میں توتم ریلیکس ہو کر مجھ سے پوچھ سکتی ہو میں بھیا کو کچھ نہیں بتاؤں گی اس بارے میں
وہ اس کے کان کے قریب مسکراتے ہوئے بولی تو اسمارہ کی نظریں خود بخود جھک گئی
او ہو یار شرمانے کے لیے نہیں بولا صرف یہ کہہ رہی ہوں کہ اگر میرے بھیا کے بارے میں کچھ جاننا چاہتی ہو تو جان سکتی ہو اس کی نظریں جھکانے پر وہ مزید قریب ہو کر کہنے لگی ۔
نہیں مجھے کچھ نہیں پوچھنا اب تو ساری زندگی ان کے ساتھ گزارنی ہے آہستہ آہستہ خودبخود سب کچھ پتہ چل جائے گا ۔وہ اس کے ساتھ چلتے ہوئے مدھم آواز میں بولی
ہاں تو وہ تو تم لوگ ساری زندگی ساتھ رہو گے تو خود بخود پتہ چل جائے گا لیکن میں چاہتی ہوں کہ تم مجھ سے دوستی کا فائدہ اٹھا لو ۔
تم جو بھی پوچھو میں وعدہ کرتی ہوں میں بھیا سے کچھ بھی شیئر نہیں کروں گی تو ریلیکس ہو کر کوئی بھی سوال کر سکتی ہو وہ اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے کہنے لگی تو اسمارہ ہنسی
ٹھیک ہے اگر تم اپنی دوستی کی خدمات پیش کرنا چاہتی ہو تو بتاؤ تمہارے بھیا کو کیا پسند ہے۔اور کون سی چیز پسند نہیں ہے وہ اس کے سامنے ہار مانتے ہوئے پوچھنے لگی۔
یہ کیا بات ہوئی کسی ایک چیز کے بارے میں پوچھو جیسے کھانے میں کیا پسند ہے کیا پسند نہیں ہے کون سا ملک پسند ہے کون سا پسند نہیں ہے پہننے میں کیا پسند ہے کیا پسند نہیں ہے ایسے تو تم مجھے کنفیوز کر دو گی
وہ اسے تنگ کرتے ہوئے کہنے لگی تو اسمارہ نے اسے گھور کر دیکھا
اچھا بتاؤ انہیں کھانے میں کیا پسند ہے اور کیا پسند نہیں ہے ۔وہ اسے دیکھتے ہوئے کہنے لگے
میرے بھائی بہت سویٹ ہیں انہیں کھانے میں تمہاری طرح بریانی پسند ہے اور انہیں بھی کڑیلے بالکل اچھے نہیں لگتے بالکل تمہاری طرح اس کا انداز ایسا تھا کہ اسمارہ نظر نہ اٹھا پائی
اور انہیں کون سی جگہ پسند ہے میرا مطلب ہے کہاں جانا پسند ہے ان کو اس کی نظریں اب تک جھکی ہوئی تھی ۔
انہیں ملک سے باہر جانا پسند نہیں ہے وہ اپنے ہی ملک میں اپنے ملک کی خوبصورتی دیکھنا پسند کرتے ہیں جیسے سوات کاغان کشمیر مری وغیرہ بالکل تمہاری طرح اس کے پھر سے شرارت سے کہنے پر آسمارا کے چہرے پر مسکراہٹ بکھر گئی ۔
اور پہنے میں ۔اس نے پھر سوال کیا.
پہنے میں وہی جو لڑکے پہنتے ہیں ۔اب کیا اس میں بھی تم چاہتی ہو کہ بھیا تمہاری طرح کچھ پہنے اس کے انداز میں بھرپور شرارت تھی اسمارہ نے گھور کر دیکھا
بہت بدتمیز ہو تم شیزرہ۔وہ گھورکہنے لگی توشیزرہ قہقہ لگااٹھی ۔
اور آپ بہت سوئٹ ہیں بھابھی بیگم آپ کے ساتھ بہت مزہ آنے والا ہے وہ اسے اپنے ساتھ لگاتی ہستی ہوئی بولی ۔
جب اپنے سامنے سے آتے ہوئے شخص کو دیکھ کر بہت پریشان ہونے لگی
اس کے ہاتھوں میں پسینہ آنے لگا جب وہ شخص انکے سامنے آر کا ۔
یہ لےبھیا سنبھالیں اپنی بیگم صاحبہ کو ایک لہنگا تک پسند کرنے میں ہیلپ نہیں کر سکی ہیں ۔آپ اسے کچھ کھلائیں پلائیں تب تک میں اکیلے ہی شوپنگ کرکے آتی ہوں آپ کی بیگم سے کچھ نہیں ہو سکتا ایک نمبر کی نکمی ہے یہ
وہ اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسمارہ کو اچھا خاصا جھٹکا دے چکی تھی
خبردار جو میری بیگم کو کچھ بھی کہا ابھی یہ معصوم ہے نہیں سمجھ سکتی کہ اتنی چالاک نند اس کے نصیب میں لکھی ہے لیکن کوئی بات نہیں اب میں آگیا ہوں میں اچھے سے سمجھا دوں گا تم جاؤ شوپنگ کرو
تب تک میں اپنی بیگم صاحبہ کو کچھ کھلاتا پلا تا ہوں ۔وہ مسکرا کر کہتا ہے اس کی جانب دیکھنے لگا جبکہ اسمارہ فی الحال اس ساری سچویشن کو سمجھ ہی نہیں پا رہی تھی ۔
ٹھیک ہے آپ دونوں جائیں تب تک میں جارہی ہوں اپنی پسند کی شاپنگ کرنے اتنا وقت برباد کر دیا اس نے میرا وہ ایک نظر اسمارا کو دیکھتی مصنوعی خفگی سے کہتی جانے لگی جب اچانک آسمارہ نے اس کا ہاتھ تھام لیا
اسمارہ یار کیا ہوگیا ہے اتنی گھبرا کیوں رہی ہو کسی غیر کے ساتھ نہیں چھوڑ رہی میں تمہیں اس کی چہرے کی پریشانی دیکھ کر وہ فوراً بولی تھی
جب شہریار نے آگے بڑھتے ہوئے اس کا ہاتھ شیزرہ کے ہاتھ سے چھڑوا کر اپنے ہاتھ میں تھام لیا
تم جاو میں دیکھ لوں گا وہ اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا
اور اگلے ہی لمحے شیزرہ بوتل کے جن کی طرح وہاں سے غائب ہو چکی تھی ۔جبکہ اسمارا کے حالت خراب ہو رہی تھی اس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔
شہریار اس کی گھبراہٹ کو بہت اچھے طریقے سے سمجھ رہا تھا ایک ایسی لڑکی جس نے کسی مرد سے کبھی بات بھی نہ کی ہو اس کے لئے کسی کےساتھ وقت گزارنا کتنا مشکل ہوتا ہے وہ سمجھ سکتا تھا لیکن وہ کوئی غیر نہیں تھا اور یہی بات اس وقت اسمارا کو سمجھانی تھی ۔
وہ اسے شاپنگ مال سے باہر لاتا سامنے ہی موجود ایک کیفے کی جانب لے کر جا رہا تھا ۔جبکہ اسمارہ اپنی گھبر آہٹ پر قابو پاتے ہوئے آہستہ آہستہ اس کے ساتھ چلتی جا رہی تھی
اپنے دل کو یہ سمجھانے کی کوشش کر رہی تھی کہ اس کے قدم کسی غلط کام کے لیے نہیں اٹھ رہے وہ اپنے محرم کے ساتھ جا رہی ہے اسے ساری زندگی اسی کے ساتھ گزارنی تھی تو چند قدموں سے کیا فرق پڑ جاتا ۔
°°°°°°°
اسے کیفےکے اندر لاتے ہوئے وہ ایک فیملی کیبن کے اندر آیا تھا اس کے لیے کرسی گھستے ہوئے اس نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ بنا کچھ بولے اس کے سامنے والی سیٹ پر بیٹھ گئی ۔
تمہیں گھبرانے یا پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں میں تمہیں کہیں دور اپنے ساتھ لے کر نہیں جا رہا ابھی وہ وقت نہیں آیا میں تمہیں جہاں بھی لے کر جاؤں گا تمہارے والدین کی مرضی کے بعد ہی لے کرجاؤں گا
فی الحال تم میری نہیں اپنے ماں باپ کی عزت ہو ۔اور یقین کرو میں تمہارے والدین کی اتنی ہی عزت کرتا ہوں جتنی کے اپنے والدین کی ۔
میں جانتا ہوں تم اس وقت کیا سوچ کر پریشان ہو رہی ہو میں فی الحال یہاں تمہیں بس اسلیے لایا تھا تاکہ تم سے شادی کے بارے میں پوچھ سکوں مجھے پتہ چلا ہے کہ تم نے اپنے والدین کے فیصلے پر سر جھکا لیا ہے مطلب شادی میں تمہاری پسند شامل نہیں ہے ۔وہ اسے گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھ رہا تھا جبکہ اس کے بات پر اسمارانے سر اٹھا کر اس کی جانب دیکھا ۔
کیا یہ شادی صرف تم اپنے والدین کی مرضی سے کر رہی ہو ۔۔۔۔میرا مطلب ہے اس نکاح کے لیے تم نے ۔۔۔۔
نہیں شہریار ایسا کچھ نہیں ہے اس شادی میں میری مکمل رضامندی شامل ہے یہ سچ ہے کہ میرے والدین نے ہی پہلے آپ کو پسند کیا ہے ان لوگوں کی مرضی کے بعد ہی میں نے ہاں کی ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ اس شادی میں صرف ان لوگوں کی مرضی شامل ہے
میرے والدین نے مجھے پورا اختیار دیا تھا کہ اگر میں اس شادی سے انکار کرنا چاہوں تو کر سکتی ہوں لیکن مجھے میرے والدین کا فیصلہ بالکل ٹھیک لگا ۔
وہ نہیں چاہتی تھی کہ شہریار کسی بھی قسم کا کوئی شک اپنے دماغ میں رکھے اسی لیے اس نے پوری ایمانداری سے اسے مکمل بات بتا دی
اور حقیقت بھی یہی تھی کہ اس نے اپنے دل کی رضا مندی سے اس رشتے کے لیے حامی بھری تھی ۔
اس بار شہریار نے کوئی جواب نہیں دیا صرف ہاں میں سر ہلایا
اچھا بتاؤ کیا کھاؤ گی لانچ کا وقت ہو رہا ہے مجھے تو بھوک لگی ہے اب یہ مت کہنا کہ تمہیں بھوک نہیں لگی میں جانتا ہوں جو انسان شیزرہ کے ساتھ آتا ہے اس کے نصیب میں کھانا کم ہی ہوتا ہے وہ شاپنگ میں اس حد تک مگن ہو جاتی ہے کہ اسے خود نہ کھانے کا ہوش رہتا ہے اور نہ ہی اپنے ساتھ آئے انسان کی بھوک کا کچھ احساس۔
اب جلدی سے بتاؤ کیا آرڈر کروں آج تمہاری پسند کا کھانا کھاتا ہوں اس سے پہلے کہ وہ انکار کرتی شہریار نے اس انداز میں کہا کہ ا سے ہنسی آگئی اس بات میں تو کوئی شک نہیں تھا شیزرہ کو شاپنگ کے ٹائم پر صرف شاپنگ ہی کرنی تھی ۔
۔۔بریانی۔ ۔۔ اس نے بس ایک لفظ کہا شہریار دلکشی سے مسکرایا
اس کی مسکراہٹ کا مطلب وہ نہیں سمجھی تھی لیکن یہ سمجھ گئی تھی کہ اس کا بریانی کہنا اسے اچھا لگا ہے ۔
مجھے بریانی بے حد پسند ہے ویٹر جیسے ہی ان کا آڑڈر رکھ کر واپس گیا اس نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
مجھے بھی ۔۔اسمارہ نے مسکرا کر جواب دیا
گڈ ویری گڈ اور کیا کیا پسند ہے تمہیں ۔میرا مطلب ہے اور کون کون سی چیز پسندناپسند ہے تمہیں بتاؤ مجھے ۔ویسے تو تمہاری سہیلی مجھے اچھی خاصی انفارمیشن دی جا چکی ہے لیکن میں پھر بھی یہی چاہتا ہوں کہ تم خود بتاؤ ۔
ساری زندگی ایک دوسرے کے ساتھ گزارنی ہے ہمیں ایک دوسرے کی پسند ناپسند معلوم ہونی چاہیے ۔شاید نہیں یقیناً وہ اسے باتیں کرنے پر اکسا رہا تھا۔
وہ کم بولتی تھی یا صرف اس کے سامنے کم بول رہی تھی ۔وہ نہیں جانتا تھا لیکن وہ چاہتا تھا کہ وہ اس سے باتیں کرے اس کے بارے میں جانے کچھ اپنے بارے میں بتائے۔
میں بہت عام سی ہوں شہریار مجھے ہر وہ چیز اچھی لگتی ہے جو خوبصورت ہوتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مجھے بد صورت چیزوں سے نفرت ہے ۔
آپ بتائیں آپ کو کیا پسند ہے ۔اس نے بہت ہمت کرکے جواب دیا اور پھر اس سے سوال کرنے لگی شاید وہ بھی سمجھ رہی تھی کہ وہ اس سے باتیں کرنا چاہتا ہے
مجھے تم پسند ہو میری نظروں میں تم عام نہیں ہوتم بہت خاص ہو اسمارا تم میرے لیے محبت کا پہلا احساس ہو۔میری زندگی میں آنے والی پہلی لڑکی ہو جس کیلئے میں بہت خاص جذبات رکھتا ہوں
میں تمہاری طرح ایک عام سا مرد ہرگز نہیں ہوں میں خود کو تھوڑا الگ سمجھتا ہوں مجھے خاص چیزیں پسند ہیں ۔مجھے ہر خوبصورت چیز اچھی نہیں لگتی میں بدصورتی میں خوبصورتی کو ڈھونڈ لیتا ہوں ۔
اور تم عام سی لڑکی ہرگز نہیں ہو۔اگر تم عام سی لڑکی ہوتی تو مجھے کبھی پسند نہیں آتی ۔تم مجھے پسند نہیں ہو اسمارا تم میرے لیے میری محبت بن چکی ہو ۔میری زندگی میں صرف چند لوگ ہیں ان سے میں بے حد محبت کرتا ہوں ان میں سے ایک تم ہو ۔
اپنی زندگی میں بہت مردوں کو نہیں دیکھا صرف اپنے بابا کو ہی دیکھا ہے وہ بھی میرے جیسے تھے اپنی ضد میں پکے اپنے ہنر میں کھڑے اگر میرے بابا عام نہیں تھے تو میں عام کیسے ہو سکتا ہوں میں خود کو بہت خاص سمجھتا ہوں
اور خود سے جڑے تمام لوگوں کو بھی ۔میری پسند نہ پسند میں زیادہ چیزیں شامل نہیں ہے مجھے خود سے جڑے ہوئے لوگوں سے محبت ہے ۔اور ان کی پسند نہ پسند میری پسند نہ پسند ہے ۔
میں تمہیں اپنی زندگی میں ایک خاص مقام دے چکا ہوں اور میری خواہش ہے کہ تم بھی مجھے اپنی زندگی میں وہی مقام دو ۔
میں تم سے محبت کر بیٹھا ہوں اسمارا اور چاہتا ہوں کے تم بھی مجھ سے محبت کرو اور میری اس خواہش میں کچھ بھی غلط نہیں ہے میں تم سے اپنا جائز حق مانگ رہا ہوں میں جانتا ہوں تمہارا دل شیشے کی طرح صاف ہے ۔مجھے یقین ہے کہ تمہارے دل پر دستک دینے والا پہلا مرد میں ہی ہوں۔
اور میں جانتا ہوں کہ ایک دن میں تمہارے دل کے تخت پر بیٹھا ہوںگا ۔تمہارے دل کی سلطنت پر صرف میری حکومت ہوگی ۔تم مجھے اتنا ہی چاہو گی جتنا میں تمہیں چاہتا ہوں ۔
میں تمہیں آج اسی لیے لایا ہوں تاکہ میں تمہیں بتا سکوں ۔کہ میں تم سے کتنی محبت کرتا ہوں ۔تمہیں پہلی بار کالج میں دیکھتے ہی میں تمہارا اسیر ہو گیا ۔
تم سے محبت اتنی بے ساختہ تھی کہ میں اپنے جذبات کو سمجھ ہی نہیں پایا بس تم دل میں اتر گئی ۔اور تمہیں پانا میرا مقصد بن گیا
کہتے ہیں کہ جذبات سچے ہوں ۔تو خواب اپنے آپ سچ ہوجاتے ہیں میرے جذبات سچے تھے ۔دیکھو میں نے تمہیں پا لیا یہ سب اتنا جلدی ہوا کہ خود بھی یقین نہیں آتا لیکن تم میری ہویہ سوچ مجھے سکون دیتی ہے ۔وہ بے چینی جو چند دن میرے اعصاب پر سوار رہی نکاح ہوا تو سکون میں بدل گئی ۔
تمہیں کھونے کا جو ذرا سا ڈر تھا وہ ختم ہو گیا اب تم میری ہو میری نکاح میں ہوں میری منکوحہ ہوں
اور یہی چیز میرا سکون ہے تم سمجھ نہیں سکتی کہ اپنی پہلی محبت کو حاصل کر لینا کتنا سکون بخش احساس ہے ۔
اگر سچ کہوں تو اس وقت میں ہواوں میں اڑ رہا ہوں میں بے حد خوش ہوں تمہارے روپ میں مجھے میری محبت مل گئی مجھے اور کچھ نہیں چاہئے میں خود کو اس دنیا کا سب سے خوش قسمت ترین انسان تسلیم کرتا ہوں ۔
اس کا ہاتھ تھامے ہوئے وہ اپنے تمام تر جذبات اس کے سامنے بیان کر رہا تھا جب کہ اسمارہ اپنی نظر تک اٹھا نہیں پا رہی تھی وہ اس سے یہ سب کچھ کہنے والا ہے یہ تو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا ۔
اسمارا کیا کہے اسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ بس اس کے جذبات کو محسوس کر رہی تھی اور اپنی قسمت پر رشک کر رہی تھی کہ اسے اتنا چاہنے والا ہمسفر بنا مانگے مل گیا تھا ۔
وہ تو اس رشتے کو صرف اور صرف شیزرہ کی طرف سے اس کی پسندسمجھ رہی تھی اسے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ اسے شہریار کی محبت بھی اس انداز میں نصیب ہوگی ۔
اب تک اسمارہ اس رشتے کے بارے میں کھل کر کچھ بھی نہیں سوچ پا رہی تھی وہ اپنے ہونے والے ہم سفر کے بارے میں پہلے ہی بہت ساری امیدیں لگا کر وہ بعد میں ناامید نہیں ہونا چاہتی تھی لیکن اب شہریار نے اسے بہت ساری امیدیں دے دی تھی
اب شاید اس نے اسے خواب دیکھنے پر مجبور کر دیا تھا ۔اس کے گال شرم سے سرخ ہو چکے تھے جب کی ہاتھ ابھی تک شہریار کے ہاتھوں میں تھے ۔
شہریار نے بس ایک نظر اس کے چہرے کو دیکھا پھر مسکرا کر جیسے ترس کھانے والے انداز میں اس کے ہاتھ چھوڑ دیے ۔
اب اگر تم اس طرح سے شرماتی رہو گی تو ایک ہفتے کے بجائے میں آج ہی بارات لے کر آ جاؤں گا ۔اس کے انداز میں شرارت تھی
جبکہ اس بار بھی اسمارہ کچھ نہیں بول پائی ۔اس سے پہلے کے شہر یار کچھ اور کہتا شہریار کا فون بجنے لگا
شیزرہ یار میں تم سے ناراض ہوں تم نے میرے ساتھ دھوکہ بازی کی ہے اور غلط بیانی بھی اس نے فون اٹھاتے ہوئے کہا تو اسمارہ نے اسے دیکھا اس کی نظروں میں حیرانگی وہ صاف دیکھ چکا تھا ۔
ارے تم نے تو کہا تھا کہ تمہاری سہیلی بہت باتیں کرتی ہے شروع ہوتی ہے تو پھر خاموش ہونے کا نام نہیں لیتی شازی یہ میڈم تو بولتی ہی نہیں ہیں مجھے لگ رہا ہے کہ میری منکوحہ صاحبہ گونگی ہیں
میں کب سے ان سے بات کرنے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن یہ صرف آگے سے ہاں یا نہ میں جواب دے رہی ہیں اب تم ہی بتاؤ تم غلط تھی یا نہیں ۔۔۔۔۔!دوسری طرف سے شیزرہ نے نہ جانے کیا کہا جب کہ وہ اسے گہری نظروں سے دیکھتا پھر سے سوال کرنے لگا۔
اووو تو مطلب مجھے پہلے ان کا دوست بننا ہوگا یہ تو پھر مشکل کام ہے کیوں کہ میں ان کا دوست نہیں بننا چاہتا بلکہ میں تو ان کا بہت کچھ بن چکا ہوں ۔میرے خیال میں اب ہمارا رشتہ دوستی سے کافی آگے نکل چکا ہے ویسے پنگوں میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیں ہے میں جو ہوں و ہی سہی ہے ۔
اس نےمسکراتے ہوئے جواب دیا جب کہ نظریں اب بھی اسمارہ کہ سرخ ہوتے چہرے پر تھی ۔
نہیں بالکل بھی نہیں تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے میں بنا دوست بنے بھی انہیں باتیں کرنے پر مجبور کر دوں گا تم اپنے بھائی کو نہیں جانتی
محترمہ مجھ سے بات نہیں کریں گی تو کہاں جائیں گی نہیں فی الحال ہم مصروف ہیں تم ابھی شاپنگ جاری رکھو بلکہ ایسا کرو کے ڈرائیور کے ساتھ گھر واپس چلی جاؤ اسمارہ کو میں خود ہی گھر چھوڑ دوں گا
اس نے کچھ سوچتے ہوئے جواب دیا تو اسمارہ نے فوراً نہ میں سر ہلایا لیکن وہ اسے سن ہی کہاں رہا تھا اس کا سارا دھیان تو اس کے ہونٹ کے اوپر موجود چھوٹے سے تل پر تھا ۔جو بار بار اس کا چہرہ دیکھنے پر مجبور کر رہا تھا
نہیں تم سکون سے جاؤ میں سب کچھ ہینڈل کر لوں گا تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔اس نے اسمارہ کے انکار کو اہمیت دیے بغیر اپنی بات جاری رکھی ۔
ہاں وہ لہنگا بھی بعدمیں دیکھ لے گئی اور ماما کو یہی کہے گی کہ اس کی پسند کا ہے تم آرام سے جاؤ ۔وہ اسے ریلیکس کرتے ہوئے الوادعی کلام ادا کرتا فون بند کر چکا تھا ۔
تم نامیں سرکیوں ہلا رہی تھی کیا تمہیں میرے ساتھ رہنے میں کوئی مسئلہ ہے ۔وہ فون رکھنے کے بعد اس کی جانب متوجہ ہوا اس کا انداز کافی سرد تھا جیسے اسے اسکی یہ بات پسند نہ آئی ہو ۔
نہیں وہ دراصل اگرشیزرہ چلی جائے گی تو آپ کی ماما کو پتہ چل جائے گا نہ کہ میں آپ کے ساتھ ہوں وہ کیا سوچیں گی میرے بارے میں اور میرے گھر میں بھی یہی بتا کر آئی تھی کہ میں شیزرہ کے ساتھ جا رہی ہوں
اور شیزرہ ے ماما سے کہا تھا کہ وہ واپسی پر آئے گی اور اب اگر وہ نہیں آئے گی تو سب کو پتہ چل جائے گا نا تو ۔۔پھر ۔۔۔۔۔
تو پھر ۔۔۔؟
کیا ہو جائے گا اگر سب کو پتہ چل گیا کہ تم میرے ساتھ ہو کیا کوئی قیامت آ جائے گی میں کوئی غیر نہیں ہوں اسمارا تمہارا محرم ہوں تمہارا شوہر ہوں
میں کوئی غیر نہیں ہوں تمہارے لئے جو تم اس طرح سے ڈر رہی ہو اور میں تمہیں کسی ایسی جگہ پر نہیں لے کر گیا جہاں پر تمہارے دل میں کسی قسم کا کوئی ڈر یا خوف پیدا ہو ٹھیک ہے میں سمجھ سکتا ہوں تمہاری پریشانی کو لیکن کسی کی سوچ سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے تمہیں
میں نے ماما سے کہا تھا کہ میں تم سے ملنا چاہتا ہوں تم سے مکمل اپنے رشتے کی رضامندی پر بات کرنا چاہتا ہوں اور اس میں کچھ غلط نہیں ہے میں حق رکھتا ہوں یہ جاننے کا کہ میری منکوحہ میرے بارے میں کیا سوچتی ہے
اور جہاں تک تمہاری امی کی بات ہے تو ہم ان سے بھی کچھ نہیں چھپائیں گے میں تمہیں شام کو چھوڑنے جاؤں گا تو ان سے بھی مل کر انہیں بتا دوں گا کہ تم میرے ساتھ تھی
اور مجھے یقین ہے انہیں بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا اس بات پر تم میرے نکاح میں ہو میرا تم سے ملنا جائز ہے
میں جانتا ہوں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا بلکہ تمہاری امی بھی یہ بات سمجھ جائیں گی کہ کسی بھی رشتے کو آگے بڑھانے سے پہلے کچھ باتوں کا کلیئر ہو جانا بے حد ضروری ہے
اس بیس منٹ کی ملاقات میں میں نے تمہیں جتنا سمجھا ہے اندازہ لگا چکا ہوں کہ تم ایک شرمیلی سے لڑکی ہو ۔اور مجھے ایسی ہی لڑکی پسند ہے اپنے لئے تم نے مجھے اس ملاقات میں کتنا جانا یہ تم یقینا مجھ سے زیادہ اپنی سہیلی کو بتانا بہتر سمجھو گی ۔
تو تم اسے ہی بتا دینا آگے اس سے پوچھنا میرا کام ہے ۔
اور میں نے تمہیں اس ملاقات میں جتنا جانا ہے اس کے بعد بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ مجھے تم سے پہلے سے زیادہ محبت ہو گئی ہے ۔
وہ اسے دیکھتے ہوئے مسکرا کر بولا تو آسمارہ نے ایک نظر اٹھا کر اس کی جانب دیکھا اور پھر فورا ہی نظر جھکا گئی اس کے انداز پر شہریار کے لبوں پر ایک بار پھر سے خوبصورت سی مسکراہٹ آ گئی تھی
°°°°°
بی بی جی ٹریفک زیادہ ہے اس کی وجہ سے آگے نہیں جا پا رہی گاڑی ہمیں تھوڑی دیر یہی انتظار کرنا ہوگا ڈرائیور نے پیچھے کی جانب دیکھتے ہوئے اسے بتایا تو اس کا موڈ بری طرح سے آف ہوگیا وہ جلدی سے جلدی گھر پہنچنا چاہتی تھی ۔
اف پتہ نہیں یہ اتنا زیادہ ٹریفک کیوں ہے۔ آپ کو پتہ ہے باہر کے ممالک میں ایسا ہرگز نہیں ہوتا وہاں ٹریفک کے اصول بنائے گئے ہیں اور ایک ہمارا ملک ہے جہاں باقی کے مسائل ہی حل نہیں ہوتے تو کوئی ٹریفک پر کیا غور کرے وہ دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے گاڑی کی سیٹ کے ساتھ ٹیک لگا کر باہر کی جانب گاڑیوں کو دوڑتے بھاگتے دیکھنے لگی
جبکہ ڈرائیور اس کی بھڑاس سن کر خاموشی سے ہاں میں سر ہلا گیا وہ بیچارا کیا کہہ سکتا تھا اپنی چھوٹی سی مالکن کو ۔
بس وہ جو کہہ دے وہی سہی تھا ۔
اب وہ اپنی سوچ میں بیزار سے بیٹھی تھی جب اس کا دھیان باہر کی جانب گیا اس سے کچھ فاصلے پر ایک گاڑی روکی تھی جس میں قلب اپنے کان سے موبائل فون لگائے نہ جانے کس سے باتوں میں مصروف تھا اس کے چہرے کے ساری بیزاری لمحے میں دور ہوئی تھی اس کا سارا دھیان اسی کی جانب جا چکا تھا
وہ جلدی سے گاڑی سے نکلتے ہوئے تیزی سے قلب کی گاڑی کی جانب آئی تھی۔
ہیلو ہیلو آپ کہاں جا رہے ہیں وہ اس کی گاڑی کے دروازے کی جانب سے اچانک سامنے آتے ہوئے اس سے پوچھنے لگی
شیزرہ تم یہاں کیا کر رہی ہو اچانک اس طرح ٹریفک میں گاڑی میں بیٹھا وہ پیچھے سے گاڑیوں کی آواز سنتے ہوئے اسے کہنے لگا تو وہ فورا سر ہلاتے مسکراتے ہوئے گاڑی کا دروازہ کھول کر گاڑی کے اندر بیٹھ گئی
میں بھی شاپنگ کرنے آئی تھی لیکن شاپنگ کر کے جیسے ہی فارغ ہو ئی گھر جانے کے لئے یہاں ٹریفک میں پھنس گئی پچھلے پندرہ منٹ سے یہی پر ہوں مت پوچھیں کہ کیا حال ہے اوپر سےگاڑی والوں نے تنگ کرکے میرے کانوں میں درد کر دیا ہے
وہ تیز تیز اپنی ہی دھن میں بولتی چلی جارہی تھی جبکہ قلب ٹریفک کے کھلتے ہیں گاڑی آگے کی سمت بڑھا لے گیا
اچھا مجھے یہ بتاؤ کہ تمہاری گاڑی کس طرف ہے میں تمہیں اس پر ڈراپ کر دیتا ہوں فی الحال تو رش بہت زیادہ ہے اگر تمہارے پاس ڈرائیور کا نمبر ہے تو اسے فون کر کے بتاؤ تھوڑا سا آگے جاکر تمھیں پک کرلے
اس کی باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بولا
میری گاڑی تو یہیں کہیں ٹریفک میں پھنسی ہوئی ہے میں نے تو آپ کو دیکھا اسی لیے گاڑی سے اتر کے آپ کے پاس آ گئی مجھے تھوڑی نہ پتا تھا آپ کے پاس آتے ہیں ٹریفک ختم ہو جائے گی
ویسے آپ بہت ہی لکی ہیں میرے لئے جب بھی آپ آتے ہیں مجھے کوئی نہ کوئی فائدہ ہوجاتا ہے اسی لئے تو آپ مجھے اچھے لگتے ہیں
بلکہ میں آپ کو بتا بھی نہیں سکتی کہ آپ مجھے کتنے اچھے لگتے ہیں میں نے جب سے آپ کو دیکھا ہے نا بس آپ کے بارے میں سوچتی رہتی ہوں میں آپ سے ایک سوال بھی پوچھنا چاہتی تھی جو کافی دنوں سے میرے دماغ میں گھوم رہا ہے لیکن یہ پوچھتے ہوئے مجھے عجیب بھی لگ رہا تھا ایک دو بار تو میرا دل چاہا کہ میں اس بارے میں اسمارا سے بات کروں لیکن پھر مجھے اس سے پوچھنا بھی کچھ عجیب سا لگا اسی لئے میں نے یہ بات کسی سے بھی نہیں پوچھی
کون سی بات پوچھنا چاہتی ہو تم مجھ سے وہ آگے پیچھے اس کی گاڑی ڈھونڈتے ہوئے گاڑی چلاتا اس سے سوال کرنے لگا
آپ اداس کیوں ہیں میرا مطلب ہے آپ کی اداسی کے پیچھے کوئی ریزن ہے کیا آپ ہر وقت خاموش رہتے ہیں چپ چاپ رہتے ہیں کسی سے زیادہ بات نہیں کرتے آپ کی آنکھوں میں ایک اداسی ہے مجھے لگتا ہے جیسے آپ بہت پریشان ہیں مجھے تو آپ کی مسکراہٹ بھی جھوٹی لگتی ہے وہ ا سے دیکھتے ہوئے پورے یقین سے بولی قلب کے سامنے یہ بات کرتے ہوئے اسے بالکل بھی عجیب نہیں لگ رہا تھا
نہ جانے کیوں وہ قلب کے سامنے کھل کر بات کر رہی تھی جب کہ کسی انجان شخص سے اس طرح سے کھل کر بات کرنا اس کے لیے آسان نہیں تھا وہ جلدی کسی سے بھی گلتی ملتی نہیں تھی دوست بہت سوچ سمجھ کر بناتی تھی
اور اپنے دل کی بات بہت کم لوگوں سے شیئر کرتی تھی لیکن آج قلب کے سامنے اس نے وہ بات کہہ دی تھی جو بہت دنوں سے اسے پریشان کر رہی تھی ایسا کیا تھا وہ خود بھی نہیں جانتی تھی لیکن وہ قلب کو اپنے دل کی ہر بات بتا دینا چاہتی تھی۔
وہ جو خاموشی سے اس کی بات سن رہا تھا اس کی یقین سے کہنے پر ایک لمحے کو رک کر اس کی جانب دیکھنے لگا
نہیں میں پریشان نہیں ہوں بھلا مجھے اداس ہونے کی کیا ضرورت ہے تمہیں یقینا کوئی غلط فہمی ہوئی ہے یا مجھے لگتا ہے کہ تمہیں کہانیاں بنانے کی عادت ہے تم مجھ پر کوئی کہانی بنانا چاہتی ہو تمہیں جو لگتا ہے بالکل غلط ہے میں بالکل بھی پریشان نہیں ہوں اور میری مسکراہٹ جھوٹی ہرگز نہیں ہے اس چھوٹی سی لڑکی کی بات کو جھوٹا کہنا اسے بہت عجیب لگ رہا تھا قکب کو لگ رہا تھا جیسے وہ اس کے سامنے اپنی صفائی دے رہا ہوں
جی نہیں آپ غلط بول رہے ہیں آپ کی مسکراہٹ جھوٹی ہے آپ کی آنکھوں میں اداسی ہے آپ پریشان ہیں
میں دعوے سے کہہ سکتی ہوں کہ آپ کو کوئی نہ کوئی پریشانی ضرور ہے کیا آپ کا بریک اپ ہو گیا ہے آپ کی گرل فرینڈ آپ کو چھوڑ کر چلی گئی ہے اگر ایسا ہے تو پلیز اس کے لئے پریشان مت ہوں آپ کے چہرے پر یہ اداسی بالکل بھی اچھی نہیں لگتی وہ لڑکی بدقسمت ہوگی جس نے آپ کو چھوڑ دیا
اس نے آپ سے دور جا کر اپنے لئے غلط راستہ چن لیا ہے آپ کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یقینا آپ اس سے بہت محبت کرتے تھے لیکن اس نے آپ کی محبت کی قدر نہیں کی لیکن آپ کے اداس ہونے سے یا پھر ہر وقت پریشان رہنے سے وہ لوٹ کر تو نہیں آجائے گی نا اسے جانا تھا وہ چلی گئی اب آپ اپنی زندگی میں آگے بڑھیں
میں نہیں جانتی کہ جو میں سوچ رہی ہوں وہ حقیقت ہے یا نہیں آپ کی زندگی میں کوئی لڑکی تھی یا نہیں لیکن اگر آپ کسی لڑکی کی وجہ سے اپنی زندگی مشکل میں ڈال رہے ہیں تو پلیز ایسا ہرگز مت کرے
اگر آپ کسی لڑکی کے لیے اپنی خوشیاں۔اپنی مسکراہٹ نظر انداز کرتے ہیں تو پلیز ایسا مت کریں آپ کے ساتھ بہت سارے لوگ جڑے ہوئے ہیں جو آپ سے بے انتہا محبت کرتے ہیں
اس لیے بہتر ہے کہ آپ اس خود غرض انسان کے بارے میں سوچنے کے بجائے ان سب کے بارے میں سوچیں جو آپ سے محبت کرتے ہیں یقین کرے آپ کو جینے کی ایک نئی وجہ مل جائے گی آپ کو خوش رہنے کی وجہ مل جائے گی ۔
وہ پورے یقین کے ساتھ کہہ رہی تھی جب قلب نے اچانک گاڑی روک دی
تمہارا ڈرائیور تمہارا انتظار کر رہا ہے جاؤ اس کے لہجے میں سرد پن تھا جیسے شیزرہ نے محسوس کر لیا تھا ۔
ارے آپ تو برا مان گئے لگتا ہے آپ کو میری بات بری لگی لیکن اگر آپ غور کریں تو آپ کو میری بات بالکل بھی بری نہیں لگے گی ایک غیر ہو کر میں نے آپ کی پریشانی کو سمجھا میں سمجھ گئی کہ آپ خوش نہیں ہیں تو یقینا آپ کے گھر والے بھی جانتے ہوں گے آپ کے بارے میں انہیں تکلیف ہوتی ہو گی جب وہ آپ کو اس طرح سے اداس دیکھتے ہونگے میرے لئے نہیں مگر اپنی فیملی کے لیے آپ میری بات پر غور ضرور کیجئے گا انشاءاللہ آپ کو خود ہی احساس ہو جائے گا کہ میری بات بالکل ٹھیک ہے وہ ابھی یقین سے کہہ رہی تھی
گاڑی سے اتر کر اس نے ایک نظر مڑ کر دیکھا قلب اسی کو جاتے ہوئے دیکھ رہا تھا پھر اس سے چہرہ پھیر کر اپنی گاڑی اسٹارٹ کرتا وہ وہاں سے آگے کی جانب بڑھ گیا
کیا میں نے کچھ غلط کہہ دیا یا آج ضرورت سے زیادہ بول دیا وہ سوچتے ہوئے اپنی گاڑی میں آ بیٹھی
ایک تو مجھے عادت ہے بہت زیادہ بولنے کی اب پتہ نہیں انہیں میری باتیں کیسی لگی ہوگی یقینا اپنے پرسنلز انٹر فیر تو کسی کو بھی پسند نہیں ہوتا انہیں بھی پسند نہیں آیا ہوگا
مجھے اتنا زیادہ بولنا ہی نہیں چاہیے تھا ایک تو کہیں بھی دیکھے بنا شروع ہو جاتی ہو ں میں مجھے احساس کرنا چاہیے آخر وہ بھائی کے ہونے والے سالےہیں
پتا نہیں وہ میرے بارے میں کیا سوچ رہے ہوں گے یا اللہ ان کا دل میری جانب سے برا مت کرنا اس نے دل سے دعا مانگتے ہوئے ایک بار پھر سے اپنی گاڑی کی سیٹ کے ساتھ ٹیک لگائی ۔
لوگ اس کے بارے میں کیا سوچتے تھے اچھا یا برا اسے فرق نہیں پڑتا تھا لیکن وہ نہیں چاہتی تھی کہ قلب اس کے بارے میں برا سوچے
قلب کے معاملے میں اس کا دل کچھ اور ہی سوچ سوچنے لگا تھا جس سے وہ خود بھی ابھی تک انجان تھی وہ نہیں جانتی تھی کہ قلب کے معاملے میں اس کے جذبات کیا ہوتے جا رہے ہیں ہاں لیکن بس وہ قلب کو بری نہ لگے
کہ اب قلب اسے اچھا لگنے لگا تھا وہ ا سے اچھا کیوں لگنے لگا تھا یہ بھی اس کے جذبات کا ہی کوئی حصہ تھا جس سے وہ مکمل طور پر انجان تھی
وہ انجان شخص اس کے دل و دماغ پر سوار ہوتا جا رہا تھا
گھر آنے کے بعد اس نے اپنا سارا سامان ڈرائیور کو بول کر ماما کے روم میں ہی منگوا لیا
کیسا رہا میری بیٹی کا دن اسمارہ کے ساتھ انجوائے کیا اسے اپنی گود میں سر رکھتے دیکھ ماما نے بے حد محبت سے اس سے پوچھا تھا
مجھے کیا پتا ماما میں کوئی اسمارا کے ساتھ تھوڑی تھی آپ کی بہو رانی کے ساتھ تو آپ کے بیٹے صاحب تھے میں نے تو اکیلے شاپنگ کی ہے وہ بھی ساری کی ساری یہاں تک کہ دلہن کا ڈریس بھی بالکل اکیلے پسند کیا ہے میں نے
بھیا اچانک وہاں پر بھی ٹاپک پڑے اور کہا کہ اسمارہ کو اپنے ساتھ لے کر جانا چاہتے ہیں میں بالکل بھی کباب میں ہڈی نہیں بنی میں نے آ گے سے بول دیا آپ لے جائیں میں شاپنگ اکیلے کر لوں گی میں نے اچھا کیا ناماما وہ اپنا کارنامہ انہیں بتاتے ہوئے آکسائیڈ ہوکر ان سے پوچھنے لگی
تم نے ان دونوں کو اکیلے چھوڑ دیا تم جانتی ہو نا کل ان کی مایوں کی رسم ادا ہونی ہے اس کے بعد وہ دونوں ایک دوسرے سے شادی کے روز تک نہیں مل سکتے وہ س کی بات سن کر ذرا سختی سے کہنے لگیں
ہاں تو وہ تو کل سے ہوگا نہ اب سے تھوڑی نہ ہو رہا ہے ابھی تو وہ ایک دوسرے سے مل سکتے ہیں ایک دوسرے سے بات کر سکتے ہیں ایک دوسرے کو سمجھ سکتے ہیں اور یہ اچھا موقع تھا ایک دوسرے کو سمجھنے کا
میں بھی یہی چاہتی تھی کہ بھائی ایک بار اسمارہ سے مل لیں اس کی نیچر کو سمجھ لیں اور اسمارا بھی سمجھ جائے گی کہ میرے بھیا کیسے ہیں اچھی بات ہے نا کہ شادی سے پہلے ان دونوں کی ایک ملاقات ہوگی میں تو بہت خوش ہوں ۔
بالکل ایک بار پھر ایسی انداز میں ان کی گود میں لیٹ گئی اس بار ماما کچھ بھی نہیں بول رہی تھی اس کی بات غلط نہیں تھی مایوں کی رسم کل ادا ہونی تھی اور پردہ بھی کل سے ہی شروع ہونا تھا اچھا ہی تھا کہ وہ دونوں ایک دوسرے سے ایک بار مل چکے تھے
یقینا اس ملاقات میں وہ دونوں ایک دوسرے کو کچھ حد تک سمجھ ہی گئے ہونگے
°°°°°
اس کے بار بار انکار کرنے کے باوجود بھی شہریار اسے چھوڑنے کے لئے اندر تک آیا تھا اور نہ صرف آیا تھا بلکہ سب کو یہ بھی بتا دیا تھا کہ اسمارا اسی کے ساتھ تھی کسی نے کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں کیا تھا بابا تو شہریار سے مل کر اتنے زیادہ خوش ہوئے تھے کہ اسے ابھی تک جانے نہیں دیا تھا وہ تو زبردستی اسے رات کے کھانے پر بھی روک رہے تھے
لیکن اسے جانا تھا اس کے پاس وقت کم تھا لیکن ماما نے زبردستی اسے روک کر اس کے لیے اسمارہ کے ہاتھوں سے چائے بنوائی
اسمارا کو تو اس کے ساتھ آتے ہوئے اچھی خاصی شرمندگی ہورہی تھی کہ پتا نہیں اس کے گھر والے اس کو کیا سمجھیں گے
لیکن کسی کو بھی کوئی اعتراض نہیں تھا
شہریار کھل کر سب سے بات کی سب کو بتایا کہ اسمارہ اس کے ساتھ تھی گئی تو وہ شیزرہ کے ساتھ شاپنگ پر تھی لیکن راستے میں وہ اسمارہ کو اپنے ساتھ لے گیا ۔
کیونکہ وہ اپنی ہونی والی بیوی سے کچھ باتیں کرنا چاہتا تھا جس پر کسی کو بھی کوئی اعتراض نہیں تھا اس کے بابا اتنے اوپن مائنڈ تو ہرگز نہیں تھے لیکن اس کی امی نے کہا کہ وہ دونوں کا حق ہے اور یہ کوئی غلط بات نہیں ہے
بلکہ انہیں تو خوشی ہو رہی ہے یہ جان کر کہ شہریار اور آسمارہ ایک دوسرے سے مل کر اپنے نقطہ نظر ایک دوسرے کے سامنے بیان کر چکے ہیں
اس نے شہریار کے لئے چائے بنائی اور ملازمہ کے ہاتھوں گھسٹ روم میں بھیج کر خود اپنے کمرے میں آگئی شہریار کتنی دیر کے بعد گیا اسے بالکل بھی پتہ نہیں تھا لیکن شہریار کے ساتھ اس پہلی ملاقات کے زیراثر اس کے لبوں پر ایک مسکراہٹ بکھر گئی تھی
اس کی سوچیں شہریار کے اردگرد گھوم رہی تھیں اس وقت اسے شہریار کے علاوہ جیسے اور کچھ سوچنا ہی نہیں تھا ۔
اور نہ ہی کو اپنا دھیان اور کسی چیز پر لگانا چاہتی تھی اس کے لبوں پر مستقل ایک مسکراہٹ تھی چہرے پر شرم و حیا کا پہرہ تھا ۔
اپنی ہی سوچوں میں گم تھی جب امی نے کمرے میں قدم رکھا وہ جلدی سے بیڈ سے اٹھ کر سیدھی ہو کر بیٹھ گئی ۔امی کے اچانک آ جانے سے اسکے چہرے پر گھبراہٹ آ گئی تھی جیسے وہ کوئی چوری کرتے ہوئے پکڑی گئی ہو جیسے امی جان جائیں گی کہ وہ اس وقت کیا سوچ رہی تھی
شہریار کے بارے میں سوچ کر اس نے کوئی بہت بڑا گناہ کردیا ہو
وہ ماما میں خود نہیں گئی تھی وہ شیزرہ ہے نا اس نے زبردستی مجھے بھیج دیا تھا ۔ قسم سے میں نے منع کیا تھا میں نے اس سے کہا تھا کہ مجھے کہیں نہیں جانا لیکن اس نے کہا کہ کوئی بات نہیں اور شہر یار نے میرا ہاتھ تھاما اور مجھے زبردستی اپنے ساتھ لے گئے
بالکل بھی نہیں جانا چاہتی تھیں ان کے آتے ہی وہ بولنا شروع ہو گئی توماما اس کی بوکھلاہٹ پر مسکرائی دی
انہیں پتا تھا کہ ان کی بیٹی اتنی بہادر تو ہرگز نہیں ہے کہ اس طرح سے کسی کے ساتھ چلی جائے بے شک وہ اس کا محرم ہی کیوں نہ ہو
بس میرا بچہ میری جان کیا ہوگیا ہے اگر تم شہریار کے ساتھ اپنی مرضی سے بھی جاتی تو بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں تھا بیٹا وہ تمہارا محرم ہے تم پر حق رکھتا ہے اگر وہ تم سے بات کرنا چاہتا تھا تو اس میں کچھ بھی غلط نہیں تھا
اگر وہ تمہارے بابا سے اجازت مانگ کر تمہیں اپنے ساتھ لے جاتا تب بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا بیٹا اس میں کچھ بھی غلط نہیں ہے
وہ حق رکھتا ہے اپنی ہونے والی بیوی کے بارے میں جاننے کا وہ رشتہ لے کر آئے ہم نے اس رشتے کے لیے حامی بھر دی کیونکہ یہ رشتے ہمیں زیادہ بہتر نظر آیا اس رشتے کے بعد تم ہمیشہ ہماری آنکھوں کے سامنے اس شہر میں ہمارے پاس رہوگی
یہ سوچ کر تمھارے بابا نے یہاں رشتہ کر دیا لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ نہ تو تم شہریار کے بارے میں کچھ جانتی ہو اور نہ ہی شہریار تمہارے بارے میں کچھ جانتا ہے
یقینا وہ اپنی بیوی کے بارے میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوگا اس سے بات کرنا چاہتا ہوگا اسے سمجھنا چاہتا ہوگا
وہ حق رکھتا ہے اپنی ہونے والی بیوی کے بارے میں جاننے کا تمہیں اس لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کہ وہ تمہیں اپنے ساتھ لے گیا اس بات کو لے کر تمہارے بابا یا میں تم سے ناراض نہیں ہوں گے اس میں کچھ بھی غلط نہیں تھا بیٹا
اور ہمارا اپنا دل مطمئن ہونا چاہیے مجھے میری بیٹی پر پورا یقین ہے اپنی بیٹی کو دیکھ کر مجھے یہ لگ رہا ہے جیسے اس ملاقات کے بعد وہ خود بھی بے حد پرسکون اور خوش ہے یقیناً وہ تمہیں بھی بہت پسند آیا ہے۔
تہمارے چہرے کی رونق اس بات کی گواہی ہے وہ اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے مسکرا کر کہنے لگی یقینا اس کے چہرے کی رونق ان سے چھپی نہیں رہی تھی وہ کچھ بھی جواب نہیں دے پائی بس مسکرا کر نظریں جھکا لی
سعدیہ بیگم کو تو اپنی بیٹی کی یہی شرم و حیا پسند تھی انہوں نے بے حد نرمی سے اس کے ماتھے کو اپنے لبوں سے چھوا
مجھے اور تمہارے بابا کو تم پر فخر ہے بیٹی ہو تو تمہارے جیسی مجھے یقین ہے تم آگے بھی اسی طرح اپنے بابا کی عزت کا پاس رکھو گی۔
یاد رکھنا میری جان باپ تب تک سر اٹھا کر چلتا ہے جب تک اس کی بیٹی باحیا ہو۔اگر بیٹی کی آنکھوں میں حیا ختم ہو جائے تو باپ سر اٹھا چلنے کے قابل نہیں بچتا
مجھے اور تمہارے بابا کو تم پر پورا یقین ہے تم نے ہمیشہ ہمیں خود پر فخر کرنے پر مجبور کیا ہے ۔ماما نے اسے اپنے پاس بٹھایا وہ اس سے ایسے ہی چھوٹی چھوٹی باتیں کر رہی تھی جب کہ اپنی ماں کی آواز میں یہ مان سن کر وہ خود بھی پر سکون تھی
اس کے ماں باپ نے اس کی زندگی کا بلکل ٹھیک فیصلہ کیا تھا وہ بہت خوش تھی اپنے آنے والی زندگی کو سوچ کر ۔
شہریار اس کی زندگی میں آنے والا پہلا مرد تھا جس کے لیے خواب سجانا اپنی آنے والی زندگی کو خوبصورت بنتے دیکھنا اس کا حق تھا
°°°°°°
وہ سب کھانا کھا رہے تھے شہریار کو آئے ہوئے آدھا گھنٹہ ہو چکا تھا جب ماں نے اسے آ کر کھانا لگ جانے کا بتایا تو وہ نیچے آگیا
ابھی تک اس نے ماما کو نہیں بتایا تھا کہ وہ اسمارہ سے مل کر آیا ہے ۔لیکن اسے یقین تھا کہ ماما کی چمچی اب تک تمام خبر ان تک پہنچا چکی ہوگی
وہ خاموشی سے کھانا کھا رہا تھا جبکہ ماما اور شیزرہ اسے دیکھ کر مسکرائے جا رہے تھے
کیا مسئلہ ہے آپ دونوں کو آپ دونوں اس طرح سے مسکرا کیوں رہی ہیں آخر کار اس نے پوچھ لیا
ہماری مسکراہٹوں کو تم گولی مارو تم ہمیں یہ بتاؤ کہ تمہیں اسمارہ کیسے لگی اب تک تو دور سے ہی اسے دیکھ کر اس کی محبت میں گرفتار ہو گئے تھے اب بتاو اس سے ملاقات کرکے محبت میں اضافہ ہوا یا اپنے فیصلے پر پچھتا رہے ہو
ماما نے اسے گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھا اس کی خاموشی ماما کو پریشان کرنے لگی تھی انہیں لگا تھا کہ شاید اسمارا کے معاملے میں انہوں نے جلد بازی سے کام لیا ہے اتنی جلدی اتنا بڑا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا پہلے اسمارا اور شہریار کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع دینا چاہیے تھا ۔
آپ کی بہورانی بہت اچھی ہے باتیں کم کرتی ہے شرماتی زیادہ ہے بہت زیادہ ڈرپوک اور کم ہمت والی لڑکی ہے میرے ساتھ گزارا اس کا مشکل ہو جائے گا لیکن اسے زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ وہ شہریار شاہ کی ہم سفر ہے
اور اب اس کی زندگی میں کوئی بھی مسئلہ آنے سے پہلے شہریار شاہ اس کا مسئلہ حل کر دے گا اس کا ڈرنا گھبرانا شرمانا سب کچھ سر آنکھوں پر میں نے محبت اس کا خوبصورت چہرہ دیکھ کر نہیں کی تھی ماما مجھے وہ لڑکی دل سے خوبصورت لگی تھی
پہلی ہی نظر میں اس کے چہرے کی پاکیزگی دیکھ کر مجھے اس سے محبت ہوئی تھی ۔لیکن یہ جان کر کے اس کا دل بھی اس کے چہرے کی طرح پاکیزہ ہے میری محبت عشق میں بدل چکی ہے
مجھے اپنی چوائس پر فخر ہے ۔یہ سوچ کر میرا دل مطمئن ہے کہ جس لڑکی کو میں نے اپنے لئے چنا ہے وہ میرے لئے بالکل پرفیکٹ ہے
اور اب آپ بالکل بے فکر ہو جائیں بس آپ بہو لانے کی تیاری کریں ۔آپ نے جلد بازی کرکے کوئی غلطی نہیں کی میں اس رشتے سے بے حد خوش ہوں تھینک یو سو مچ ماما میری محبت کو میرا کرنے کے لئے وہ ان کا ہاتھ تھامتے ہوئے مسکرا کر بولا تو جیسے ماما کے سینے سے بوجھ ہلکا ہو گیا وہ بھی مسکرا کر مطمئن ہو کر کھانا کھانے لگی
جب کہ شیزرہ تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھے بس اسی کو دیکھے جا رہی تھی
اب تمہارے دماغ میں کیا چل رہا ہے گڑیا بتا دو مجھے وہ ا سے خود کی جانب متوجہ دیکھ کر پوچھنے لگا ۔
چلیں آپ کو تو میری سہیلی پسند آ گئی ماشاء اللہ سے میری سہیلی ہے ہی پسند کے قابل لیکن آپ یہ نہیں جاننا چاہیں گے کہ وہ آپ کے بارے میں کیا سوچتی ہے میرا مطلب ہے کہ اس نے جو باتیں مجھے آپ کے بارے میں بتائی ہیں
۔کہ اسے آپ پسند آئے یا نہیں آپ سے رشتہ کر کے وہ کیا سوچتی ہے ۔آپ کے بارے میں اپنی کے آنے والی زندگی کے بارے میں اس کی کیا رائے ہے کیا سوچ ہے وغیرہ وغیرہ وہ اس کا دھیان اسمارا کی جانب کرتے ہوئے کہنے لگی شہریارجو چاولوں کا چمچ اپنے منہ میں لے کر جا ہی رہا تھا ہاتھ روک کر اسے دیکھنے لگا
کیا تمہاری بات ہوئی ہے اس سے بتاؤ اس نے تمہیں میرے بارے میں کیا بتایا کیسا لگتا ہوں میں اسے کیا کہا ہے اس نے تم سے وہ پوری طرح اس کی جانب متوجہ ہو گیا شیزرہ کی آنکھوں میں چمکتی شرارت مامانے دیکھ لی تھی
بتاؤں گی بتاؤں گی آپ کھانا کھا کر ذرا میرے کمرے کی جانب آ جانا تفصیل سے بات ہو گی اس بارے میں اس نے مجھے کیا کیا بتایا میں آپ کو سب کچھ بتا دوں گی
او ہاں مجھے یاد آیا کل میرا بہت ضروری ٹیسٹ ہے جو ہر حال میں دینا ہوگا سوابھی میں جارہی ہوں سٹڈی روم میں جب تک میں فارغ ہوتی ہو تب تک آپ بھی اپنا کام ختم کر میرے کمرے میں آ جائیں
شازی مجھے ابھی بتا کر جاؤ کہ اس نے میرے بارے میں تم سے کیا کہا اس طرح سے بات ادھوری مت چھوڑا کرو مجھے بہت برا لگتا ہے ۔وہ اسے ٹوکتے ہوئے کہنے لگا لیکن وہ وہاں ہوتی تو اس کی ڈانٹ سنتی نہ وہ تو اپنی بات مکمل کرکے یہ جا وہ جا
ماما دیکھا آپ نے کبھی اپنی بات پوری نہیں کرتی اس طرح ادھوری باتیں مجھے بہت بری لگتی ہے وہ ماما سے اس کی شکایت کرنے لگا جو دبی دبی ہنسی ہنستی نفی میں سر ہلا گئی
دیکھو بیٹا یہ تم دونوں بہن بھائی کا مسئلہ ہے مجھے اس میں بالکل بھی نہیں پڑنا یہ تم لوگوں کا مسئلہ ہے تم لوگ خود ہی اسے حل کرو
مجھے بیج میں گھسیٹنے کی ضرورت نہیں ماما ٹیبل سے اٹھتے ہوئے اپنے روم کی جانب بڑھ گئی جبکہ شہریار بس ان کے کمرے کے بند دروازے کو دیکھتا رہ گیا
شہریار کا ارادہ اب سٹڈی روم میں جا کر شازی کے کان کھینچنے کا تھا لیکن وہ جانتا تھا کہ وہ جب تک اسے پوری طرح سے تنگ نہ کرے تب تک تو وہ اسے ہرگز نہیں بتائے گی کہ اسمارا نے اسے اس کے بارے میں کیا بتایا
یہ تو وہ سمجھ چکا تھا کہ اسمارا اتنی زیادہ شرمیلی قسم کی لڑکی ہے کہ وہ کبھی بھی اس کے سامنے کھل کر اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرے گی بے شک شادی کے بعد ہی کیوں نا وہ کبھی اس سے کھل کر بات نہیں کرے گی
اسمارہ کو اپنے ساتھ مکمل فری کرنے کے لیے اسے کافی زیادہ وقت درکار تھا
جس ماحول میں اسمارہ کی پرورش ہوئی تھی وہاں اپنے باپ سے بھی کھل کر فرمائش کرنا مشکل تھا تو اپنے شوہر کے سامنے بات کرنا کتنا مشکل ہو گا وہ اچھے سے سمجھ سکتا تھا
وہ جانتا تھا اسمارا کو اس کے ساتھ ایجسٹ ہونے میں تقریبا 2 سے 3 ماہ آسانی سے لگ جائیں گے ۔وہ اپنے ہم سفر کے بارے میں کیا سوچتی ہے ۔
یا اپنی آنے والی زندگی کس طرح سے چاہتی ہے یہ سب کچھ جاننا شہر یار کے اپنے بس کی ہرگز بات نہیں تھی اس میں صرف اس کی بہن مدد کر سکتی تھی جو اس وقت مکمل نخرا دکھانے کے موڈ میں تھی ۔
اس کے سامنے وہ بالکل بھی بیتابی نہیں دکھا سکتا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اگر اس نے ذرا سی بھی بے تابی دکھائی تو شیزرہ مزید شیر ہو کر اسے کچھ بھی نہیں بتائے گی ۔
اور اس کی بے چینی مزید بڑھ جائے گی جو پہلے ہی شیزرہ اچھی خاصی بڑ ھا کر گئی ہے ۔
اسٹڈی روم کے پاس آیا تو دروازہ اندر سے لاک تھا۔ ڈوبلیکیٹ کی اس کے پاس موجود تھی لیکن اس کے باوجود بھی وہ دروازہ کھول کر اندر داخل نہ ہوا بلکہ اس کی سٹڈی کمپلیٹ ہونے کا انتظار کرتا رہا
اس کا ارادہ آج اس سے اسمارا کا پرسنل نمبر لینے کا تھا وہ دن میں اتنی اہم بات کسے بھول گیا اگر وہ اس سے نمبر مانگتا تو وہ انکار تو ہر گز نہیں کرتی اور یقینا نمبر اکسچینج کرنے کے بعد ایک دوسرے سے بات کرنے سے ان دونوں میں اجنبیت کی دیوار گرنے میں آسانی ہوتی
لیکن وہ اس سے نمبر لینا ہی بھول گیا شاید اسمارہ کے پاس ہونے کی وجہ سے اسے سوائے اسمارا کے اور کسی بھی چیز کا خیال نہیں آیا
اب اس کی بہن نے اس بات پر بھی اسے بہت سارے نخرے دکھانے تھے ۔
لیکن کوئی بات نہیں اسمارہ کے لیے وہ اس کے تھوڑے بہت نخرے تو اٹھا ہی سکتا تھا آخر وہ اس کی اکلوتی لاڈلی بہن تھی
یہ حقیقت تھی کہ وہ شادی اپنی بہن کی مرضی سے کرنا چاہتا تھا لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ اس کی زندگی میں جو لڑکی آئے گی وہ اس کی بہن کی بیسٹ فرینڈ ہوگی اس نے خود بھی کبھی نہیں سوچا تھا کہ جس لڑکی کا نام دن رات اس کے سامنے لیا جاتا ہے وہ اس طرح اس کی زندگی کا حصہ بن جائے گی
وہ اس کے نکاح میں تھی اگر وہ چاہتا تو وہ نمبر کسی اور سے بھی آسانی سے لے سکتا تھا لیکن وہ اسمارہ کے لیے کسی بھی قسم کی مشکل پیدا نہیں کرنا چاہتا تھا