عشقِ دلبرم

Areej shah novel

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 7

اسے کمرے میں آئے ابھی تھوڑا ہی وقت ہوا تھا جب اسے ملازم نے آکر بتایا کہ شیزرہ میڈم اپنے کمرے میں بلا رہی ہیں ۔
اس کا دل تو چاہا کہ وہ فوراً چلا جائے لیکن اتنا جلدی جا کر وہ اسکے سامنے اپنی بے چینی ظاہر نہیں کر سکتا تھا اسی لئے اس کے بلانے کے باوجود بھی وہ تقریبا 20 منٹ کے بعد اس کے روم میں گیا ۔
ہاں شازی بتاؤ یار کیوں بلایا بہت انپورٹ کام کر رہا تھا اگر کوئی ضروری بات تھی تو تم میرے ہی کمرے میں آجاتی وہ اس بات اس طرح سے شروع کر رہا تھا جیسے وہ ڈنر ٹیبل پر ہونے والی ساری گفتگو مکمل طور پر بھلا چکا ہے
کیا مطلب ہے آپ کی اس بات کا میں آپ سے بہت ضروری بات کرنے جا رہی ہوں آپ کو پتا ہے نا میں آپ کو بتانے والی ہوں کے اسمارہ آپ کے بارے میں کیا سوچتی ہے اور آپ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ ضروری کام ہے یا نہیں خیرانگی سے دیکھتے ہوئے کہنے لگی تو شہریار نے اپنے سر پہ ہاتھ مارا
اوہو مجھے دھیان نہیں رہا ذہن سے نکل گیا اب بتاؤ کیا سوچتی ہے تمہاری دوست میرے بارے میں وہ انجان بنا پوچھنے لگا
یہ کون سا طریقہ ہوا پوچھنے کا مجھے تو لگتا ہے کہ آپ کو جاننے میں انٹرسٹ ہی نہیں ہے اگر آپ کو جاننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے تو مجھے بھی بتانے میں نہیں ہے جائیں اپنے کمرے میں مجھے کچھ نہیں بتانا آپ کو وہ ناراضگی سے منہ پھیر گی
یقینا وہ اس بات پر اپنے بھائی کے چہرے کی رونق دیکھنا چاہتی تھی اس کے ناراض ہونے پر شہریار نے فورا اٹھ کر اسے اپنے ساتھ لگایا
سوری سوری سوری میرا بچہ ناراض کیوں ہو رہی ہو یار مذاق کر رہا تھا میں جاننا چاہتا ہوں کہ وہ میرے بارے میں کیا سوچتی ہے
بس تنگ کر رہا تھا تمہیں اب یہاں بیٹھ کر مجھے بتاؤ کہ اس نے تمہیں میرے بارے میں کیا بتایا اور مجھے اس کا نمبر بھی چاہیے تاکہ میں خود اس سے بات کر سکوں
وہ اسے اپنے ساتھ بیٹھ کر پوری ایمانداری کے ساتھ اپنے جذبات اس کے سامنے رکھ کر پوچھنے لگا اس کا یہ انداز یقینا اس کی بہن کو بھی بے حد پسند آیا تھا تبھی تو وہ بھی خوش ہو کر ریلیکس ہوتی بیڈ پر بیٹھ کر اسے اسمارہ کے بارے میں بتانے لگی
جس سے اس کی بات ابھی شام میں ہی ہوئی تھی اس نے اسمارہ سے اپنے بھائی اور اس کی ملاقات کے بارے میں پوچھا تھا
°°°°°°
اب بتاؤ بھی کے تمہاری دوست نے کیا کہا میرے بارے میں اسے منانے کے بعد وہ اس سے پوچھنے لگا
کچھ نہیں کہہ رہی تھی کہ تمہارا بھائی بالکل بھی خوبصورت نہیں ہے میرے ساتھ بالکل بھی پیارا نہیں لگےگا مجھے نہیں کرنی اس کے ساتھ شادی لیکن گھر والے شادی کے لیے ہاں کر چکے ہیں تو اب مجبوری ہے اس نے منہ بناتے ہوئے بتایا تو شہریار مسکرا دیا
مطلب کے تمہاری سہیلی کو میں ذرا سا بھی پسند نہیں ہوں اتنا بھی نہیں وہ دو انگلیوں کے بیچ تھوڑا سا فاصلہ بناتے ہوئے پوچھنے لگا تو شیزرہ نے فورا نہ میں سر ہلا دیا
اس کا مطلب ہے کہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہوگیا مطلب میں تمہاری سہیلی کو پسند ہی نہیں آیا تھوڑا سا بھی پسند نہیں آیا تو یہ تو بہت بڑی زیادتی ہو جائے گی نہ تمہاری سہیلی کے ساتھ اب کیا کیا جائے وہ بھرپور ایکٹنگ کرتے ہوئے پوچھنے لگا
میں مدد کر سکتی ہوں آپ کی اس معاملے اگر میں اسے کہوں گے میرے بھائی کو پیار کرو تو دیکھنا وہ آپ سے پیار کرنے لگے گی میری بیسٹ فرینڈ ہے میری ساری باتیں مانتی ہے جو کہوں وہ کرے گی
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میں آپ کے لیے ایسا کیوں بولوں کہ وہ آپ کو پسند کرے آپ سے شادی کرلے اور شادی کے بعد آپ سے پیار بھی کرے مجھے کیا فائدہ ہوگا یہ سب کچھ کرنے کا کچھ بھی نہیں
وہ منہ بناتے ہوئے کہنے لگی تو شہر یار نے تھوڑی کے نیچے سوچنے والے انداز میں ہاتھ رکھا
ہاں یہ تو ہے لیکن اس مسئلے کا حل نکالتے ہیں نہ میں تو تمہارا بھائی ہوں اور تم اپنے بھائی سے بے حد پیار کرتی ہو تہمیں تو اپنے بھائی کے لیے ایسا کرنا ہوگا اور اگر اس کے بدلے میں تمہیں کچھ لیناچاہتی ہو
نہیں میں تہمیں لالچ نہیں دے رہا بلکہ وہ پوچھ رہا ہوں جو بھائی ہونے کے ناطے میرا فرض بنتا ہے کہ میں تمہیں کچھ دوں اور تم میرے لئے اتنا کام بھی کر رہی ہو تو تمہیں گفٹ کے طور پر بھی تو مجھے کچھ نہ کچھ دینا چاہیے نا اس کے منہ بنانے پر وہ فورا بات بدل گیا
ہاں دے دینا چاہیے آخر میں آپ کی لاڈلی اکلوتی بہن ہو اور آپ کی مدد بھی تو کر رہی ہوں کہ آپ کی بیگم صاحبہ آپ کے ساتھ خوشی خوشی شادی کرلیں بیچاری معصوم سی تو ہے کچھ بولتی بھی نہیں اپنے حق میں تو مجھے کچھ تو کرنا ہی پڑے گا اور اس کے بدلے آپ کو بھی کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی پڑے گا
آپ نہ صرف مجھے گاڑی چلانے کی اجازت دے دیں اس نے فورا ہی اپنی خواہش کا اظہار کردیا جس پر شہریار نے فورا نفی میں سر ہلانا شروع کر دیا ہرگز نہیں ہرگز گاڑی چلانے کی اجازت نہیں دے سکتا ابھی تم بچی ہو شیزرہ اور تہمیں ٹھیک سے گاڑی چلانی آتی بھی نہیں ہے
وہ فورا سے انکار کر گیا جس پر شیزرہ کا منہ بن چکا تھا اس کا موڈ بری طرح سے خراب ہو چکا تھا شہریار سے یوں اچانک انکار کی امید تو ہرگز نہیں تھی
میں نے نہیں کرنی آپ کی ہیلپ آپ کی لومیرج ہو ہی نہیں سکتی بیچاری میری معصوم سی سہیلی اس کو تو کچھ پتا بھی نہیں ہے بیچاری اپنے ماں باپ کی مرضی سے شادی کے لئے ہاں کر گئی لیکن اب آگے اس کے ساتھ کیا ہوگا
میں آپ کی مدد کر سکتی تھی لیکن
بس میری ڈرامہ کوئین تمہیں گاڑی چلانے کی اجازت دے دوں گا لیکن ابھی نہیں پہلے میں تمہیں کسی اچھے سے انسٹیٹیوٹ سے ڈرائیونگ کورس کرواؤں گا تاکہ جو غلطیاں تمہاری ڈرائیونگ میں ہیں وہ ساری حل ہو جائیں ۔
پر تب تک تم ڈرائیونگ کی بات ہرگز نہیں کروں گی بس اپنی سہیلی سے میری بات کرواؤ مجھے اس کا پرسنل نمبر دو شہریار اپنے مطلب پر آتے ہوئے کہنے لگا
نمبر کون سے نمبر اس کے پاس کوئی پرسنل نمبر نہیں ہے اور نہ ہی اس نے موبائل رکھا ہوا ہے میں تو اس کے گھر پہ فون کرتی ہوں کوئی بھی اٹھا لیتا ہے اور پھر اسمارہ کو بھلا دیتا ہے میں بات کر لیتی ہوں
کا مطلب اس کا کوئی پرسنل نمبر نہیں ہے یا اللہ کون سے زمانے کے ہیں یہ لوگ مطلب کے اس کے پاس موبائل فون نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں میں کیسے رابطہ کروں گا اس سے وہ پریشان ہو کر پوچھنے لگا
شیزرہ نے فورا ایک پرائیویٹ نمبراس کے سامنے اوپن کر دیا ۔یہ اس کے گھر کا نمبر ہے آپ اس پر کال کرو گے جو بھی فون اٹھائے گا اس کو کہہ دینا کیا آپ نے اسمارہ سے بات کرنی ہے تو وہ اسمارہ کو بلا دیں گے تو آپ اس سے بات کر لیجئے گا ویسے اس کے علاوہ نہ میں اس کی امی کا فون نمبر لے کر آئی تھی وہ دوں گی آپ کو
وہ نمبر دیتے ہوئے پوچھنے لگی شہریار نے ہاتھ جوڑ دیے
نہیں میری ماں مجھے نہیں چاہیے ان کا نمبر اس کو اس نمبر پر فون کرو تاکہ اسمارہ سے بات کرنے سے پہلے پورے محلے سے بات کروں اور پھر جا کے کہیں اس کا نمبر آئے حد ہو گئی یار ایسے کیسے چلے گاوہ پریشانی سے کمرے سے باہر نکل گیا
جبکہ شیزرہ کندھے اچکا کر اپنے پرانے کام میں مصروف ہو گئی
ایک بار پھر سے دھیان قلب کی جانب چلا گیا آج وہ اس سے دن میں کیا کیا باتیں کرکے آئی تھی اس میں کچھ غلط تو نہیں تھا اس نے کچھ غلط نہیں کیا تھا
اتنے اچھے انسان کے ساتھ کتنا برا ہو رہا تھا یقیناً لڑکی بہت بری ہوں گی جو انہیں چھوڑ کر چلی گئی ۔ہاں جی وہ لڑکی کبھی خوش نہ رہے اس نے منہ بناتے ہوئے بددعا دی
توبہ توبہ سوری اللہ جی مجھے ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا نا کسی کو بد دعا دینا تو بہت بری بات ہے
لیکن اس نے قلب کے ساتھ کتنا برا کیا حال دیکھیں ان کا ان کے چہرے کی اداسی ایسا لگتا ہے جیسے کبھی خوش نہیں ہوئے اللہ جی پلیز قلب جی کو خوش کردیں ان کی زندگی کی خوشیاں ہی واپس لوٹا دے ۔
کسی خود غرض کی وجہ سے جو کچھ ان سے چھن چکا ہے وہ سب واپس مل جائے وہ دل سے دعا کرتے ہوئے بولی۔
اس کے دل میں نرم جذبات پیدا ہونے لگے تھے وہ انجان شخص اس کے دل پر دستک دینے لگا تھا اس کی اداس آنکھیں اسے بے چین کرنے لگی تھی۔
کون سے راستوں کے مسافر بن رہی تھی وہ خود بھی انجان بھی لیکن محبت کا پرندہ اس کے دل پر دستک دے چکا تھا ۔اور اس پرندے کے لیے اس کے دل کے دروازے بھی کھل چکے تھے لیکن اس دل کی مالکن فی الحال کسی اور ہی کشمکش میں تھی
°°°°
دور دور کے سارے رشتہ دار حویلی میں آ چکے تھے
شادی کی رسومات شروع ہوچکی تھی بس کچھ ہی دن میں ان کی بیٹی کی رخصتی ہونے والی تھی
آئے دن بازاروں کے چکر لگانے کے لیے رشتہ داروں کی ساری لڑکیاں حویلی میں جمع ہو چکی تھی اور ساتھ ہی ان کے ڈیرے اسمارہ کے کمرے میں جم چکے تھے ایسے میں اسمارہ کا بیٹھنا اب مشکل ہو گیا تھا اسے تو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کہاں اپنے لئے جگہ بنائے۔
کل رات اس نے بہت مشکل سے گزاری تھی آج تو اسکا کزن کے ساتھ سونے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اس لیے صبح ہی امی کو بتا دیا تھا کہ آج ابو کو بیٹھک میں بھیج دیں کیونکہ وہ ان کے کمرے میں سونے والی ہے ورنہ یہ کزن نے تو اسے سونے بھی نہیں دیتے
اب وہ اپنے کمرے سے نکل کر باہر کی جانب آ رہی تھی کہ ملازم نے ہاتھ میں پکڑا ہوا پارسل اس کے حوالے کیا یہ کیا ہے بھیا وہ اس سے پوچھنے لگی تو اس نے انجان بن کر کندھے اچکا دیے
چھوٹے سے پارسل پر اس کا نام لکھا ہوا تھا پتا نہیں یہ کس نے بھیجا ہوگا اس نے کھول کر نام دیکھنا چاہتا شہریار کے نام پر اس کے ہاتھوں ایک پل کے لئے کانپے ایک بار پھر سے شرمیلی سی مسکراہٹ نےاس کے چہرے پر پہرا جمالیا
اس نے جلدی سے چیٹ کھول کر دیکھا میری پیاری سی ملکہ صاحبہ کے لیے ایک چھوٹا سا تحفہ رات کو فون کروں گا صرف اتنی سی تحریر لکھی ہوئی تھی اسمارہ نے جلدی سے پیکٹ کھولا جس میں پن پیک نیو موبائل فون تھا
اس نے چور نظروں سے آگے پیچھے ہر جانب دیکھا جب اپنے کمرے کے دروازے پر کھڑی ماما نظر آئی اس کے ہاتھوں میں لرزش سی طاری ہوگی اس نے فورا نظریں جھکا لی چوری تو ویسے بھی پکڑی گئی تھی ۔اپنی کوئی بھی غلطی نہ ہونے کے باوجود بھی اس کا ننھا سا دل کانپنے لگا تھا
کیا ہوا شہریار نے تحفہ بھیجا ہے امی نے مسکراتے ہوئے پوچھا ماما نے کبھی اسے فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی تھی اور ایک دو بار مانگنے پر انہوں نے سختی سے انکار کردیا تھا کہ ہمارے خاندان کی بیٹیاں موبائل استعمال نہیں کرتی
جی ماما انہوں نے بھیجا ہے لیکن مجھے اس بارے میں کچھ بھی پتا نہیں تھا پتا نہیں انہوں نے کیوں بھیجا ہے میں انہیں واپس بھجوا دوں گی اس طرح کے تحفے تو ہرگز نہیں لینے چاہیے وہ پریشانی سے کہنے لگی
ارے بیٹا واپس کیوں کروگی تمہارے شوہر نے تمہیں پہلی دفعہ کوئی تحفہ دیا ہے اسے سنبھال کر رکھو وہ یقینا تم سے بات کرنا چاہتا ہو گا تم دونوں ایک دوسرے کے نکاح میں ہو میری جان تم دونوں کا بات کرنا غلط ہرگز نہیں ہے میں تمہیں پہلے بھی سمجھا چکی ہوں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور اب تمہیں فون بھی بھیج دیا ہے
تم ایک دوسرے سے رابطہ کر سکتے ہواور موبائل فون ایک بہترین طریقہ ہے ایک دوسرے کو جاننے کا سمجھنے کا یہ اچھا وقت ہے تم دونوں ایک دوسرے سے باتیں کرو ویسے بھی چند ہی دن میں تم اس گھر سے رخصت ہو جاؤ گی تو میں یہی چاہتی ہوں کہ تم شہریار کو ہرگز خود سے ناراض نہ کرو
اگر تم اس تحفے کو واپس بھیجو گی تو یقینا وہ تم سے خفا ہو جائے گا اور اس کے دل میں ایک گڑھا بن جائے گی کہ تم نے اس کے تحفے کی قدر نہیں کی اور میری بات ہمیشہ یاد رکھنا مرد کے دل میں اگر کوئی گرا بن جائے تو وہ کبھی نہیں کھلتی چاہے ساری زندگی بیت جائے
ویسے تو تم میرے کمرے میں سونے والی ہولیکن اگر شہریار سے بات کرنا چاہتی ہو تو بیشک اوپر چھت پر چلی جاؤ وہاں آسانی سے اس سے بات کر سکو گی ورنہ یہاں تو یہ لڑکیاں تمہیں تنگ کر دیں گی
جاؤ شاباش اب تم آرام کرو اور اگر شہریار کا فون آئے تو میری اجازت مانگنے نیچے مت آ جانا تم سکون سے اس سے بات کر لینا مجھے تمہارے بابا کو کوئی اعتراض نہیں ہے اس چیز پر ماما نے اسے بے حد پیار سے سمجھایا تو اس کے گالوں پر لالی سی آ گئی
ماشاءاللہ اللہ میری بیٹی کو کسی کی نظر نہ لگائے ۔وہ ایک نظر اسے دیکھتی نیچے چلی گی جہاں مہمانوں نے الگ ہی رونق لگا رکھی تھی۔
ملازموں کو ایک پل کا سکون نہیں تھا کبھی ایک کام تو کبھی دوسرا کام وہ بےچارے تو کبھی ادھر تو کبھی ادھر دوڑ ہی لگائے جا رہے تھے ۔
وہ سارے ہال پر نظر دھرا رہی تھی جب ان کی نظر کنیز بیگم پر پڑی وہ ایک ہی جگہ مجسمہ بنی بیٹھی اپنی ہی سوچوں میں مگن تھی جہاں وہ اپنی بیٹی کی آنے والی زندگی کو لے کر مطمئن ہو چکی تھی وہی اپنی خوشیوں میں وہ کنیز بیگم کے دکھ کو نظرانداز نہیں کر سکتی تھیں۔
سچ تھا کرن نے غلط کیا تھا ان سب گھر والوں کو دکھ دیا تھا لیکن یہ بھی حقیقت تھی وہ اس گھر کی بیٹی تھی کنیز بیگم کے وجود کا حصہ تھی
وہ بے شک اب اس کا نام نہیں لیتی تھیں لیکن اس کا درد ان کے سینے میں موجود تھا ۔وہ بے شک سب کے سامنے مطمئن اور خوش رہنے کی کوشش کریں لیکن اپنی بیٹی کو بھلانا کتنا مشکل ہو سکتا ہے یہ سمجھنا آسان نہیں تھا ۔
سردار صاحب تو خاموش ہوگئے تھے وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہتے تھے ۔لیکن انہوں نے کبھی کنیز بیگم کا بھی حال پوچھنے کی غلطی نہیں کی تھی کرن کی بغاوت کو کنیز بیگم کی غلطی قرار دے کر انہوں نے ان کے دل کا حال پوچھنا ہی چھوڑ دیا تھا
اس وقت بھی اس دھوم دھام میں کنیز بیگم ایک سائیڈ ہو کر بیٹھی ان سب کی خوشیوں کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہی تھیں ۔ایک وقت تھا جب یہ ساری خوشیاں ان کی بیٹی کے نام کے ساتھ جُڑی تھی ۔اور آج اس حویلی میں کوئی ان کی بیٹی کا نام لینا بھی پسند نہیں کرتا تھا
°°°°
کیا مجھے ان سے بات کرنی چاہے ۔رات نہ جانے کونسا پہر تھا جب شیزرہ کی آنکھ کھلی اور اس کا دھیان اپنے آپ ہی قلب کی جانب چلا گیا ۔
سارا دن شاپنگ کرنے کی وجہ سے آج کل بہت زیادہ تھک جاتی تھی اور گھر آتی ہیں سو بھی جاتی تھی آج بھی شاپنگ سے آ کر وہ گہری نیند میں اتر چکی تھی ماما نے بھی شام کو اسے نہیں جگایا ۔
اور اب رات کے گیارہ بجے اس کی آنکھ کھل گئی اور دھیان ایک بار پھر سے قلب کی طرف گیا
نہ جانے کیوں اس کا دل کر رہا تھا کہ وہ اس سے بات کرے لیکن وہ بلا اس سے کیا بات کرے گی اس کے پاس تو اس سے کرنے کے لئے کوئی بات بھی نہیں تھی وہ تو ٹھیک سے اسے جانتی بھی نہیں تھی ایک اندازہ جو اس نے اپنی طرف سے لگایا تھا کہ اس کی گرل فرینڈ چھوڑ کر چلی گئی ہے اسی لیے وہ اداس ہے
اس کے علاوہ وہ کچھ جانتی نہیں تھی کیونکہ قلب اس کے اندازے کو غلط یا صحیح قرار نہیں دیا تھا اسی لئے وہ خود کو صحیح سمجھ رہی تھی
اور اس کا دل بے چین ہو گیا تھا
ایک بار بات کر لیتی ہوں دن کی باتوں پر سوری بول دوں گی اس نے بہانہ سوچ لیا تھا ۔
آخر آپنے بے چین دل کو بھی تو قرار دینا تھا جو نہ جانے کیوں قلب شاہ کے نام پر بےچین ہو جاتا تھا ۔آج تک کوئی نہیں تھا جو اس کی سوچوں پر سوار ہو گیا ہو لیکن قلب اس کی سوچوں پر ہی نہیں اس کے دل پر بھی سوار ہو رہا تھا اور اس بات سے وہ انجان تھی ۔
اس نے کچھ سوچتے ہوئے فون کرنے کا ارادہ کر لیا لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اس کے پاس قلب کا نمبر نہیں تھا لیکن شہریار کے پاس تھا
ہاں لیکن وہ شہر یار سے کیا کہہ کر قلب کا نمبر لے گئی
اس کے دل میں چور تھا شہریار کے کمرے میں جاتے ہوئے بھی اسے عجیب لگ رہا تھا اس کے پاس شہریار سے نمبر لینے کا کوئی بھی بہانہ نہیں تھا لیکن اسے کوئی نہ کوئی حل تو نکالنا تھا قلب سے ہر حال میں اسے بات کرنی تھی ۔
یہ دل کا معاملہ تھا اور دل اپنے معاملے میں کسی کی نہیں سنتا ۔
وہ آہستہ سے قدم اٹھاتی شہریار کی کمرے تک آئی دروازہ نوک کرنے کی غلطی کیے بغیر اس نے آہستہ سے جھانک کر کمرے کے اندر دیکھا تو وہاں کوئی نہیں تھا لیکن شہریار کا فون بیڈ پر پڑا ہوا تھا جب کہ واش روم سے پانی گرنے کی آواز آ رہی تھی مطلب کے وہ نہا رہا تھا
یہ اچھا موقع تھا شہریار کے فون کا پاسورڈ وہ ہمیشہ سے جانتی تھی بنا آواز وہ بیڈ کے پاس آئی
اور شہریار کے فون سے قلب کا نمبر نکالنے لگی ۔کچھ ہی لمحوں میں اس نے شہریار کے فون کا پاسورڈ لگا کر وہاں سے قلب کا نمبر اپنے ذہن میں محفوظ کر لیا تھا ۔
شہریار کا موبائل واپس اسی پوزیشن میں بیڈ پر رکھ کر وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی کمرے سے باہر نکل گئی اور پھر بنا آواز پیدا کیے کمرے کا دروازہ بند کر دیا ماما کی کمرے کی لائٹ آف تھی یقینا سو چکی ہوں گی
اسے اس وقت اپنی بھوک پیاس کا بلکل بھی کوئی احساس نہیں تھا اسے بس قلب سے بات کرنی تھی۔وہ جلدی سے اپنے کمرے میں آئی اور دروازے کو اندر سے بند کر دیا
اس کا انداز بالکل چوروں جیسا تھا جیسے وہ کچھ چوری کر کے بھاگ گئی ہو ۔اس نے کمرے میں آکر اپنے موبائل پر قلب کا نمبر ڈائل کرنا شروع کیا قلب کا نمبر اس نے بس ایک نظر ہی دیکھ کر اپنے دماغ میں سیو کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اب یہ نمبر صحیح جگہ لگے گا یا نہیں اسے بالکل پتہ نہیں تھا اس نے بنا سوچے سمجھے کال ملائی
کال لگ چکی تھی اس کا دل بری طرح سے دھڑک رہا تھا اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرنے جا رہی ہے ۔
بس قلب سے بات کرنے کا جنون اس کے سر پر سوار تھا قلب کے لئے اپنی جذبات کو وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی ۔وہ دوسری طرف سے کال اٹھانے کا انتظار کر رہی تھی لیکن دو تین بار کال کرنے کے باوجود بھی دوسری طرف سے کسی نے فون نہیں اٹھایا تو اس کے سر پر جیسے کوئی ضد سوار ہوگئی وہ مسلسل فون کرنے لگی
بس اسے کسی بھی قیمت پر بات کرنی تھی تو مطلب کرنی تھی وہ بار بار فون کئے جا رہی تھی آخر تنگ آ کر دوسری طرف سے فون اٹھا لیا گیا ۔
°°°°
ہیلو۔ ۔۔بھاری مردانہ آواز جو کی نیند میں ڈوبی ہوئی تھی شیزرہ کے کانوں میں سنائی دی اور اس آواز کو سننے کے بعد جیسے وہ کچھ بھی بولنا ہی بھول گئی
کیا مسئلہ ہے اب فون کیا ہے تو بتاؤ کہ کیوں کیا ہے آدھی رات کو کوئی کسی کی نیند خراب کرتا ہے فون کیا کیوں ہے اگر بات ہی نہیں کرنی تھی تو فون کرکے ڈسٹرب کیوں کر رہے تھے نیند میں ڈوبی ہوئی آواز آ رہی تھی
جبکہ دوسری طرف شیزرہ جیسے بت بنی ہوئی تھی اس کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکل رہا تھا ۔
ارے بھائی اگر بات ہی نہیں کرنی تو فون کیوں کیا ۔۔۔۔؟مذاق کی بھی حد ہوتی ہے آدھی رات کو کسی کی نیند خراب کرتے ہوئے تھوڑا سا ہوش ہی کر لیا کرو ہر کوئی تم لوگوں کی طرح فری نہیں بیٹھا ہوتا ہے غصے سے کہتا فون رکھنے ہی والا تھا کہ اس کے فون رکھنے کے ڈر سے وہ بول اٹھی
میں ۔۔۔میں بات کر رہی ہوں۔ وہ بڑی مشکل سے کہہ پائی
میں۔ ۔۔۔۔؟میں کون۔ ۔۔؟ کیا کوئی نام نہیں رکھا گیا کیا آپ کا بی بی بتائیں آپ کا نام آپ کے میں کہنے سے آپ کا تعارف تو نہیں ہو جائے گا نا
شیزرہ کو برا لگا وہ اس اس کو پہچان نہیں پایا تھا لیکن وہ اسے جانتا ہی کہاں تھا کہ فون پر اسے پہچان پاتا اور اس نے کونسا کبھی فون پر اس سے بات کی تھی
ہاں صرف ایک بار کی تھی۔اس نے اپنے ذہن پر زور دیتے ہوئے یاد کیا ۔پھر اگنور کر دیا ایک بار فون پر بات کر لینے سے کوئی جان پہچان تھوڑی نہ ہو جاتی ہے ۔
شیزرہ قادر شاہ۔ ۔۔۔اس نے مکمل تعارف کروایا
جی بولیں میں کیا مدد کر سکتا ہوں اب دوسری طرف سے بے حد نارمل انداز تھا ۔
میں نے کب کہا کہ مجھے آپ کی کوئی مدد چاہیے میرا تو دل کر رہا تھا آپ سے بات کرنے کا اسی لیے فون کر لیا آپ کو وہ دوستانہ انداز میں بولی
آپ کو میرا نمبر کس نے دیا دوسری طرف سے اب بھی وہی انداز تھا
کسی نے نہیں میں نے چوری کیا ہے اب یہ مت کہئے گا کہ آپ مجھے اس کی سزا دیں گے آخر آپ پولیس والے ہیں وہ اس سے بے تککی باتیں کر رہی تھی لیکن اسے اچھا لگ رہا تھا اس کی آواز سننا ۔
مس شیزرہ میں آپ کو سزا دینے والا کوئی نہیں ہوتا میرا نمبر بہت لوگوں کے پاس ہے اگر آپ کے پاس محفوظ ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں اگر آپ کو ضرورت پڑے تو مجھے فون کر لیجئے میں آپ کی مدد کرنے کی پوری کوشش کروں گا
لیکن پلیز آئیندہ مجھے فون کرتے ہوئے وقت کا خاص خیال رکھیے گا رات کے ایک بجے کسی دوسرے کی نیند خراب ہوسکتی ہے صبح بہت اہم میٹنگ کے لئے جانا ہے اب فون رکھیں اور سو جائیں ۔
وہ فون رکھتے ہوئے جیسے الوداعی کلام ادا کر رہا تھا اس کا اندازہ اس کی باتیں شیزرہ کو بری نہیں لگ رہی تھی ۔بے شک وہ بے حد روڈ تھا ۔لیکن پھر بھی اس کے انداز سے شیزرہ پر کوئی اثر نہیں ہوا تھا
نہیں پلیز ذرا میری بات سنیں مجھے آپ سے کچھ بات کرنی ہے آج دن کے حوالے سے میں نے آپ کو وہ ساری باتیں کہی
اٹس اوکے آئندہ بولنے سے پہلے خیال رکھیے گا وہ اس کی بات کاٹتے ہوئے کہنے لگا شیزرہ کو اس کا انداز ایک بار پھر سے بہت برا لگا ۔
ایک منٹ پہلے آپ میری بات تو سن لیں دن میں میں نے آپ سے جو ساری باتیں کہی وہ بالکل ٹھیک تھی کسی ایک انسان کے لیے اپنی زندگی روکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے آپ اپنی زندگی میں آگے بڑھیں آپ کے لیے بہتر رہے گا
اور دن میں نے زیادہ نہیں بلکہ بالکل ٹھیک بولا تھا ایک انسان ہونے کے ناتے آپ کو ایک اچھا مشورہ دیا تھا اب آپ میرے مشورے کو صحیح لیتے ہیں یا غلط ہے یہ آپ کی اپنی ذمہ داری ہے میری بات مانے تو اس لڑکی کو بھول جائیں
بھول جانا ہی سب سے بیسٹ آپشن ہوتا ہے اور بے وفا کے لیے ایک بہترین سزا بھی آپ کو چاہیے کہ آپ شادی کر لیں کسی اچھی سی لڑکی سے جو آپ کے لیے بیسٹ ہو آپ کو سمجھتی ہو وہ جو آپ کی آنکھوں میں دیکھ کر بتا دے کہ آپ اداس ہیں
جھوٹی تعریفیں کرنے والے تو بہت مل جائیں گے لیکن شادی اسی سے کرنی چاہیے جو آپ کو سمجھے آپ کے بارے میں سچ بیان کرے
آپ کے لب جب مسکراتے ہیں تو ان کی جھوٹی مسکراہٹ صاف نظر آتی ہے آپ کو کوئی ایسا ساتھی چاہیے جو آپ کی ان جھوٹی مسکراہٹوں کو سچی مسکراہٹوں میں بدل دے
آپ کو ایک سچے ساتھی کی ضرورت ہے وہ ایک با پھر سے شروع ہوچکی تھی جب قلب دوسری جانب بے حد غصہ تھا اس طرح سے اگر کوئی اور لڑکی ہوتی تو اب تک وہ اس کا دماغ ٹھکانے لگا چکا ہوتا لیکن یہ اس کی بہن کی نند تھی
جس کا رشتہ جڑے صرف چند دن ہوئے تھے وہ اپنی وجہ سے اپنی بہن کے رشتے میں کسی بھی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں چاہتا تھا اسی لیے اس لڑکی کی یہ ساری بکواس سننے پر مجبور تھا ۔
بات سنیں میری آپ کو کس نے کہہ دیا ہے کہ مجھے مشورے کی ضرورت ہے ۔دیکھیں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جیسا آپ سوچ رہی ہیں
میری پرسنل لائف میں انٹر فیر کرنے کی کوشش نہ کریں مجھے ایسے لوگ بالکل بھی پسند نہیں ہے جو میری ذاتیات میں دخل اندازی کرتے ہیں مجھے رشتہ داریاں بھی ایک حد میں پسند ہیں ۔
میں امید کرتا ہوں کہ آپ آئندہ مجھے فون نہیں کریں گی اور نا ہی فضول کے مشورے دیں گی ۔وہ بے حد نرم انداز میں کہہ رہا تھا جیسے کسی چھوٹے سے بچے کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں
آپ ایسی کوئی امید نہ کریں قلب ۔کیونکہ یہ ذاتیات اگر آپ کے چہرے کی مسکراہٹ آپ سے چھین لیتی ہیں تو میں ان میں دخل اندازی سے ضرور کروں گی
آپ کو اداس نہیں دیکھنا چاہتی میں آپ کے چہرے کے سچی مسکراہٹ آپ کے چہرے پر دیکھنا چاہتی ہوں یہ ایک چھوٹی سی خواہش ہے میری اگر اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے مجھے آپ کے زیادتیات میں دخل اندازی سے کرنی پڑی تو میں ضرور کروں گی وہ اس کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے ضدی انداز میں ۔
کس نے حق دیا آپ کو یہ سب کچھ کہنے اور کرنے کا آپ کو یہ حق نہیں ہے آپ کو ۔۔۔
مجھے حق ہے اور یہ حق مجھے میرے دل نے دیا ہے میں آپ کو کسی اور کے لئے مرتے نہیں دیکھ سکتی کیونکہ ۔۔۔۔اس کی زبان رک گئی تھی وہ خود بھی نہیں جانتی تھی وہ کون سے الفاظ ادا کرنے جا رہی تھی
کیوں کہ ۔۔ ۔؟کیونکہ مس شیزرہ اپنی بات جاری رکھیں مکمل کریں اپنی بات آخر آپ کیا چاہتی ہیں کیوں مجھے تنگ کر رہی ہے ۔۔۔۔۔؟
کیوں میری پرسنل لائف میں دخل اندازی کر رہی ہیں ۔۔۔۔؟
جواب دیں مجھے آخراس سب کے پیچھے وجہ کیا ہے کون سی انٹرٹینمنٹ کے لئے آپ میری پرسنل لائف سے پردہ ہٹانا چاہتی ہیں
بتائیں آخر کیوں۔۔۔۔۔؟
کیوں کہ آئی لو یو ۔۔۔محبت کرتی ہو آپ سے آپ کے چہرے کی اداسی مجھ سے دیکھی نہیں جاتی ۔
بہت بہت بہت زیادہ چاہتی ہوں آپ کو میں آپ کے ساتھ اپنی ساری زندگی گزارنا چاہتی ہوں
میں آپ سے پیار کرنے لگی ہوں قلب آپ کی آنکھوں کی اداسی مجھ سے سہی نہیں جاتی ۔
آپ کا درد مجھ سے برداشت نہیں ہوتا میرا دل چاہتا ہے کہ میں آپ کے سارے غموں کو خوشیوں میں بدل ڈالو میں آپ سے بہت بہت بہت زیادہ محبت کرتی ہوں میں نے جب سے آپ کو دیکھا ہے میرا دل آپ کے نام سے دھڑکنے لگا ہے میں اب تک ان سب سے انجان تھی لیکن اب میں دعوے سے کہہ سکتی ہوں کہ مجھے آپ سے محبت ہے
یہ حقیقت ہے قلب آپ میری بات کو سمجھیں یا نہ سمجھیں لیکن میں آپ سے بہت پیار کرتی ہوں ۔۔۔
ٹوں ٹوں ٹوں۔ ۔۔وہ ایک ہی سانس میں بولی جا رہی تھی جب اس کی سماعتوں سے یہ آواز ٹکرائی دوسری طرف قلب فون بند کر چکا تھا ۔
شاید اس کے لئے یہ ساری باتیں کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتی تھی جو احساس وہ اتنے دنوں سے محسوس کر رہی تھی لیکن اس کو سمجھنا جیسے اس کے بس سے باہر تھا آج قلب کی آواز سن کر وہ اس اس کو سمجھنے پر مجبور ہوگئی تھی
اتنے دنوں سے جو چیز اسے بے چین کر رہی تھی وہ محبت تھی
اتنے دنوں سے جس چیز کیلئے وہ اتنی زیادہ پریشان تھی اسے تو پتہ نہ چلا لیکن قلب کے سامنے وہ کھل کر سامنے آ گئی اس نے اپنے منہ سے قلب کے لئے اپنی محبت کا اظہار کر دیا
یہ محبت بھی کیا عجیب چیز ہے کبھی خود سمجھ میں نہیں آتی اور کبھی سب کچھ الٹا سیدھا کر دیتی ہے آج جیسے طوفان آیا تھا اس کی زندگی میں اس نے قلب کے سامنے وہ الفاظ کے کہے جو اس کا اپنا دل ہی قبول نہیں کر پا رہا تھا
قلب کے لئے اس کا دل کیا سوچتا تھا وہ خود بھی انجان تھی ۔وہ خود بھی نہیں جانتی تھی کہ کون سا احساس ہے جو اسے قلب کے بے حد قریب کر رہا ہے جو ایسے قلب کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر رہا ہے ۔
اس کے دل میں قلب کو لے کر بہت سارے سوال تھے جن کے وہ جواب چاہتی تھی قلب کے بارے میں حد سے زیادہ سوچنا اس کی پرسنل لائف میں انٹر فئر کرنا یہ سب کچھ کیا تھا وہ بالکل نہیں جانتی تھی لیکن آج اسے سب سوالوں کے جواب مل گئے تھے
یہ محبت تھی ایک انجان سی محبت جس سے وہ خود بھی سمجھ نہیں پاتی تھی جو وہ قلب سے کر بیٹھی تھی
یہ محبت اس نے نہیں اس کے دل نے کی تھی اتنی کہ اسے خبر بھی نہ ہوئی اور اب یہ دل بغاوت پر اتر آیا تھا اس کے سامنے وہ اپنے دل کی بات رکھ چکی تھی نہ جانے کیا ہوگا اس نے فون بند کر دیا تھا جسے اس بات کی کوئی اہمیت ہی نہ ہو
لیکن محبت میں محبوب کی ہر ادا دل کو بھا جاتی ہے قلب کی یہ ادا بھی شیزرہ کو بھاگ گئی تھی ۔قلب کا فون بند کر دینا اسے برا نہیں لگا تھا اس نے دوبارہ فون کرنے کی کوشش نہیں کی تھی وہ جانتی تھی وہ بے حد غصہ ہوگا وہ اسے اپنے اوپر غصہ کرنے کا موقع نہیں دینا چاہتی تھی نہ جانے آگے زندگی میں ایسے کتنے موقع آنے تھے
اس نے سوچ لیا تھا اس راہ میں وہ پیچھے نہیں ہٹے گی قلب جس لڑکی سے محبت کرتا تھا وہ لڑکی اسے چھوڑ کر چلی گئی تو کیا ہوا وہ قلب کی زندگی میں خوشیاں لائے گی اسے پھر سے ایک نئی زندگی دے گی
وہ قلب کو اپنے ساتھ خوبصورت زندگی جینے پر مجبور کردے گی وہ اسے خود سے محبت کرنے پر مجبور کر دے گی
جس لڑکی کے لیے وہ اپنی زندگی خراب کر رہا ہے وہ اس لڑکی کو اس کی زندگی سے نکال پھینکے گی وہ قلب کو مجبور کر دے گی کہ وہ اس لڑکی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بھول جائے
اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ اب اس لڑکی کا سایہ بھی وہ اپنی زندگی میں نہیں پڑنے دے گی وہ قلب کو اب کبھی بھی مڑ کر پیچھے نہیں دیکھنے دے گی ۔یہ آسان تھا یا مشکل وہ نہیں جانتی تھی لیکن وہ محبت کی منزل کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھ چکی تھی بالکل اکیلے لیکن اس سفر کو اس نے اکیلے طے نہیں کرنا تھا قلب کو اس کا ساتھ دینا ہوگا اور وہ اس کا ساتھ دے گا یہ اس کا دعویٰ تھا
°°°°°°°
اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ کچھ کر بیٹھے وہ جسے نادان بچی سمجھ رہا تھا وہ اس سے ایسی بات کرے گی یہ تو وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا
یہ نہیں تھا کہ آج تک کسی لڑکی نے اس سے اپنی محبت کا اظہار نہیں کیا تھا بہت ساری لڑکیاں تھیں جو کھل کر اپنے جذبات اس کے سامنے ظاہر کر چکی تھی وہ جانتا تھا وہ ایک شاندار شخصیت کا مالک ہے کوئی بھی اس کی محبت میں گرفتار ہو سکتا ہے
لیکن خاندان کے اندر کسی لڑکی کا اس طرح سے بے باکی سے اظہار محبت کرنا اسے غصہ دلا گیا تھا ۔
اسے شیزرہ کا بے باک انداز پسند نہیں آیا تھا ۔آج کل لڑکیوں کے لئے محبت مذاق بن گئی تھی کوئی بھی دل کو ذرا سا اچھا لگے تو اسے محبت کا نام دے کر جذبات کا اظہار کرنا ایک عام سی بات ہو چکی تھی۔
اگر بات خاندان کی عزت کی نہ ہوتی تو وہ اس بات کو نظر انداز کر دیتا وہ رشتے میں اس کی بہن کی نند تھی وہ اس بات کو نظر انداز نہیں کر سکتا تھا ۔
اس نے شیزرہ کا نمبر بلاک کر دیا تھا وہ اس کے جذبات کو بالکل ہوا نہیں دے سکتا تھا اور نہ ہی اس کے بچپنے میں اس کا ساتھ دے سکتا تھا وہ سمجھ چکا تھا کہ وہ لڑکی بھی اس کی پرسنلٹی سے انسپائر ہے جسے وہ محبت کا نام دینے لگی ہے
جو اس کے لئے بالکل بھی صحیح نہیں تھا وہ اس کے جذبات کو اتنی اہمیت بھی نہیں دے سکتا تھا کہ وہ اسے سمجھانے کے لیے وقت نکال لے اس کے سمجھانے کا وہ کچھ اور ہی مطلب لیتی اسی لیے اس نے یہی سوچا کہ وہ اس سے کوئی رابطہ نہیں کرے گا
ابھی تو اسے یہ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ آخر اس کے پاس اس کا نمبر کہاں سے آیا ۔کیونکہ وہ اپنا پرسنل نمبر صرف اپنی فیملی ممبرز کے لئے استعمال کرتا تھا وہ بہت کم لوگوں کے پاس تھا ۔
اور اسمارا کو تو کبھی اس کے پرسنل نمبر کی ضرورت ہی نہیں تھی کہ وہ یہ سوچتا تھا کہ شاید اس نے اسمارہ سے اس کا نمبر لیا ہوگا وہ یہی سوچ رہا تھا جب اچانک اسے خیال آیا کہ کچھ دن پہلےجب وہ ٹرپ والا واقعہ پیش آیا تھا اس نے شیزرہ سے شہریار کا نمبر لے کر اسے فون کیا تھا یقینا شہریار کے فون میں اس کا نمبر محفوظ ہوگا ۔
اس
نے اس وقت اس بے وقوف کی بیوقوفی کو نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کا نمبر بلاک کرتے ہوئے اپنی طرف سے قصہ تمام کر دیا اس کا غصہ اپنی جگہ لیکن وہ اپنی وجہ سے اپنی بہن کی زندگی میں کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں لانا چاہتا تھا
بہت وقت کے بعد اس کے گھر میں خوشی آئی تھی جسے وہ اپنی وجہ سے خراب نہیں کرنا چاہتا تھا
°°°°°
انہوں نے تو میرا نمبر ہی بلاک کردیا اب کیا کروں میں کسی دوسرے نمبر سے فون کروں نہیں ورنہ وہ اور بھی زیادہ مجھ سے ناراض ہو جائیں گے ۔تو پھر میں کیا کروں ۔۔۔؟
اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا اس کے پاس کرنے کے لئے کوئی بات نہیں تھی لیکن ایک بار پھر سے قلب کی آواز سننے کی بے چینی اس پر سوار ہونے لگی تھی
اپنے دل کی کیفیت کو وہ بہت اچھے طریقے سے سمجھ چکی تھی اسے محبت ہو چکی تھی اور وہ اس محبت کو قبول کر چکی تھی ۔اپنی سوچوں سے بھاگنے والی لڑکی ہر گز نہیں تھی
اس کے دل نے اس سے کہا تھا کہ وہ محبت کر بیٹھی ہے تو ا سے محبت ہو گئی ہے وہ کھل کر اپنی محبت کا اظہار کرتی ہے اسے قلب سے محبت ہے اور وہ محبت میں ہارنے والے نہیں بلکہ اپنی چاہت کو پانے والی لڑکی تھی
جانتی تھی کہ قلب اس وقت اس کے بارے میں کیا سوچ رہا ہوگا وہ اسے کوئی آوارہ کی قسم کی لڑکی یا پھر وقت گزارنے کے لیے کسی لڑکے سے بات کرنے والی لڑکی سمجھ رہا ہوگا
اسے فرق نہیں پڑتا تھا کہ وہ اس کے بارے میں کیا سوچ رہا ہے اس کے لیے اہمیت رکھتی تھی تو صرف اپنی سوچ
اسے صرف اس بات سے فرق پڑتا تھا کہ وہ اس سے محبت کرتی ہے بار بار فون کرنے کی کوشش کرنے کے باوجود بھی فون نہ لگا وہ اس کا نمبر واٹس ایپ اور کانٹیکٹ ہر جگہ سے ڈلیٹ کر چکا تھا وہ ہر طرف سے بلاک تھی
لیکن اسے قلب سے بات کرنی تھی وہ اسے بتانا چاہتی تھی کہ وہ اسے جس طرح کی لڑکی سمجھ رہا ہے وہ ہرگز ایسی نہیں ہے وہ تو خود بھی اپنے جذبات کو نہیں جانتی تھی وہ تو خود بھی نہیں جانتی تھی کہ وہ انجانے میں اس شخص سے محبت کر بیٹھی ہے
اس کے دل نے تو آہستہ سے اس سے سرگوشی کی تھی اور اسے بتایا تھا کہ یہی شخص تمہارا مسٹر رائٹ ہے ۔
لیکن اب اس کا مسٹر رائٹ اسے بالکل بھاؤ نہیں دے رہا تھا
یہ آپ بالکل ٹھیک نہیں کر رہے قلب آپ کو کیا لگتا ہے کہ اگر آپ میرا نمبر بلاک کر دیں گے تو میں آپ کو بھول جاؤں گی ایسا ہرگز نہیں ہوگا میں آرہی ہوں آپ کے پاس آج ہی آپ سے ملنے کے لیے
آپ چاہیں یا نہ چاہیں آپ کو مجھ سے بات کرنی ہوگی آپ کو اس لڑکی کو بھلا کر مجھے ایکسیپٹ کرنا ہوگا اگر اللہ نے میرے دل میں آپ کے لیے محبت ڈالی ہے تو میں آپ کو بھی اس راستے سے پیچھے نہیں ہٹنے دوں گی
میں جانتی ہوں اس سب میں آپ کا ہر گز کوئی قصور نہیں ہے قصور تو میرے دل کا ہے جو آپ پر آ گیا ہے
میں جانتی ہوں آپ کسی اور سے محبت کرتے ہیں لیکن یہ محبت زیادہ دن تک میں رہنے نہیں دوں گی آپ کو مجھ سے محبت ہو جائے گی
کیوں کہ جس اللہ نے مجھے آپ سے محبت کرنے کا حوصلہ دیا ہے وہ آپ کے دل میں میرے لئے نرمی پیدا ضرور کرے گا اس نے فیصلہ کرتے ہوئے موبائل اپنے بیگ میں رکھا اور قلب کے گھر جانے کا ارادہ کرتے ہوئے نیچے ماما کے پاس چلی آئی
°°°°°
وہ کتنی دیر سے موبائل کو دیکھ رہی تھی ابھی تک اس پر کوئی بھی کال نہیں آئی تھی
اسے موبائل استعمال کرنا نہیں آتا تھا لیکن وہ کافی سارا سسٹم سمجھ چکی تھی یہ زیادہ مشکل کام نہیں تھا
ماما ابھی تک کمرے میں واپس نہیں آئی تھی شاید وہ مہمانوں کے ساتھ نیچے مصروف تھیں۔
اس نے سونے کا ارادہ کرتے ہوئے موبائل ایک طرف رکھا اور سونے کے لئے لیٹ گی ابھی اسے آنکھیں بند کئے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ اس کا موبائل بجنے لگا اور اس کے ساتھ ہی اس کا دل بھی زور زور سے دھڑکنے لگا
فون تو اس نے اپنے پاس رکھ لیا تھا لیکن اب شہریار سے کیا بات کرے گی یہ اسے سمجھ نہیں آرہا تھا سکرین پر شہریار نام صاف لفظوں میں جگمگا رہا تھا شاید اس نے اپنا نمبر پہلے ہی محفوظ کر دیا تھا
اس نے جلدی سے اٹھ کر سب سے پہلے دروازہ بند کیا اور پھر موبائل کو آن کرتے ہوئے اسے کان سے لگایا
اتنی دیر سے فون اٹھایا سو گئی تھی کیا دوسری طرف سے فون اٹھاتے ہی شکوہ آیا
نہیں سوئی نہیں تھی کمرے کا دروازہ بند کر رہی تھی اس نے بے ساختہ کہہ کر اپنی زبان دانتوں کے نیچے دبائی جبکہ اس کے اتنے صاف جواب پر دوسری طرف سے شہر یار کے لبوں پر مسکراہٹ بکھر گئی تھی
اچھا لیکن دروازہ بند کرنے کی کیا ضرورت تھی وہ شرارتی انداز میں بولا
وہ اگر کوئی آ جاتا تو کیا کہتا کہ میں شادی سے پہلے اپنے دلہے سے بات کر رہی ہوں وہ ذرا گھبرائے ہوئے لہجے میں مدھم سی آواز میں بولی
تو کیا کہتا کیا تمہارےہاں شادی سے پہلے دلہے سے بات کرنا گناہ کے زمرے میں آتا ہے اس کا لہجہ اب بھی شرارتی سا تھا
نہیں ایسا تو کچھ نہیں ہے بس کزن لوگوں کو پتہ چل جائے تو وہ بعد میں تنگ کرتی ہیں اس کا لہجہ اب بھی ویسا ہی تھا معصوم سا مدھم سا شہریار کو بے حد پسند تھا
اچھا تو تم نہیں چاہتی کہ تمہاری کزن کو پتہ چلے کہ میرا فون ہے ۔وہ حیران نہیں ہوا تھا بس بات سے بات نکال رہا تھا تاکہ وہ اس سے باتیں کرتی رہے
جی کیونکہ پھر بعد میں تنگ کرتی ہیں ےو مجھے ۔۔۔۔۔۔
تو تمہیں کیا رک کیوں گئی بتاو ۔۔وہ پوچھنے لگا جبکہ اسمارہ کو لگا تھا وہ بات کو لمبا نہیں کھنچے گا وہ اس کے چپ ہونے پر بات ضروری نا سمجھتے ہوئے نظرانداز کر دے گا۔
تو مجھے شرم آئے گی ۔وہ سچ میں شرما گئی تھی
لیکن تمہیں شرم کیوں آئے گی ہم تو ایسے ویسی کوئی بات نہیں کر رہے۔وہ ہنستے ہوئے حیرانگی کی بھرپور اداکاری کرنے لگا
نہیں وہ اصل میں بات کو کوئی اور رنگ دے دیتی ہیں ۔مطلب کچھ اور باتیں بنا لیتی ہیں وہ سمجھنانا چاہتی تھی لیکن یہاں سمجھنا کون چاہتا تھا۔
کیا رنگ کون سی اور باتیں ۔۔۔وہ جان بوجھ کر پوچھنے لگا اس کی بات کو تو وہ گہرائی تک سمجھ گیا تھا لیکن اس کا شرمیلا انداز اور گھبراہٹ اسے الگ ہی مزا دے رہی تھی۔
اف چھوڑیں آپ نہیں سمجھیں گے وہ بات ختم کرنے والے انداز میں بولی۔
ارے تم سمجھاو تو سہی میں انتا بھی نالائق نہیں ہوں جو سمجھ نا سکوں ۔وہ ہنستے ہوئے بولا ۔یعنی وہ شروع سے ہی سمجھ گیا تھا صرف اسے تنگ کر رہا تھا۔
اسے اپنی بےوقوفی پر جی بھر کے غصہ آیا لیکن غصے میں وہ کچھ نہیں کرتی تھی سوائے رونے کے لیکن اس وقت اسے رونا نہیں آ رہا تھا ۔
بلکہ اس وقت تو وہ خود بھی اپنی کنڈیشن سمجھنے سے قاصر تھی
ویسے میں سوچ رہا ہوں کہ تنگ تو تمہاری سہیلیاں ویسے بھی کرنے والی ہیں تو کچھ باتیں ان کی سوچ کے مطابق کر لیتے ہیں۔وہ اہک بار پھر سے شرارتی انداز میں ملا۔
نہیں ۔۔۔بے ساختہ اس کی زبان سے پھسلا
کیا نہیں میں تو رونمائی کے تحفے کی بات کر رہا ہوں یہی پوچھنا چاہتی ہوں گی نا تمہاری کزنز اور سہیلیاں یا اور اس بھی اگے کی باتیں ہوتی ہیں ۔۔۔۔؟ وہ حیرانگی ظاہر کرنے لگا۔
اف۔۔۔اب وہ پتا نہیں کیا کیا کہنے والا تھا ۔اس ٹیلیفونک گفتگو سے وہ یہ اندازہ لگا چکی تھی کہ وہ کافی بےباک قسم کا انسان ہے وہ اسے ہلکے میں ہرگز نہیں لے سکتی۔
کچھ نہیں مجھے بات ہی نہیں کرنی اس بارے میں بات ختم کرنے والے انداز میں بولی شہریار بھی سمجھ گیا اسی لئے اسے مزید تنگ نہ کرتے ہوئے بات ہی بدلنے لگا
اچھا ٹھیک ہے یار اب ایسی کوئی بات نہیں کرتا یہ بتاؤ کی تمہیں شادی کا جوڑا کیسا لگا اور رونمائی میں کون سا تحفہ چاہتی ہو۔
جوڑا تو بہت اچھا ہےبے حد خوبصورت ہے وہ بس اتنا ہی بول پائی ۔
میں نے کچھ اور بھی پوچھا ہے اس نے اپنی بات پر زور دیا
مجھے نہیں پتا ۔۔۔وہ اس ٹاپک کو بھی ختم کر دینا چاہتی تھی ۔
ایسے کیسے نہیں پتا بتاو مجھے تمہیں کون سی چیز پسند ہے یا پھر ایک خوبصورت سا پینڈانٹ خرید لوں بات یہ ہے میرا ماننا ہے کہ انسان کو تحفے میں کوئی ایسی چیز دینی چاہیے جو سامنے والے کو پسند آئے
اسی لیے میں چاہتا ہوں کہ میں تمہارے لئے جو بھی چیز خریدوں وہ کم از کم تمہاری پسند کی ہو وہ اسے اس کی پسند پوچھنے کی وجہ بتانےلگا
آپ کو جو چیز پسند آئے وہ آپ میرے لئے لے لیں یقین کریں آپ کی پسند میری پسند ہے اس نے پوری ایمانداری سے اپنی سوچ ظاہر کی ۔
اچھا تو ایسی بات ہے مطلب کی میں جو پسند کروں گا وہ تمہیں پسند آئے گا بیشک میں تمہارے لئے سگریٹ پیک ہی کیوں نہ لے لوں۔اس کا انداز شرارت سے بھرپور تھا
اللہ جی۔میں سگریٹ نہیں پیتی شہریار قسم سے میں نے تو کبھی قریب سے دیکھا بھی نہیں ہے اس نے جلدی سے کہا کہ وہ یہ غلط فہمی نہ پالے کہ وہ سگریٹ پیتی ہے جبکہ شہریار تو اس کے منہ سے “اللہ جی” سن کر ہی گھائل ہو گیا تھا
اس نے آج تک کسی کے لبوں سے اس طرح کا ساؤنڈ نہیں سنا تھا اور اس کا یوں بے ساختہ “اللہ جی “کہنا اس بے حد بھایاتھا ۔
میں نے کب کہا کہ تم سگریٹ پیتی ہو تم نے کہا کہ میری پسند کی ہر چیز تمہیں پسند ہو گئی تو سوچا کہ تمہیں سگریٹ پسند آئیں گے کیونکہ میں سگریٹ بہت پسند کرتا ہوں میرا مطلب ہے بہت زیادہ پیتا ہوں تم نے کبھی قریب سے کسی کو سگریٹ پیتے ہوئے نہیں دیکھا تو تمہاری یہ خواہش بھی میری صورت میں پوری ہو ہی جائے گی اس نے جیسے اپنے بارے میں کچھ بھی نہ چھپانے کا فیصلہ کر لیا تھا
کیا آپ سگریٹ پیتے ہیں ۔۔۔۔؟اس کی حیرانگی سے بھرپور مدھم سے آواز آئی
میں پیتا ہوں اور بہت زیادہ پیتا ہوں ۔اس نے پوری ایمانداری سے جواب دیا جب کہ اس کے جواب کے بعد دوسری طرف سے کوئی آواز سنائی نہیں دی تو وہ خود ہی پھر سے بولنے لگا
کیا تمہیں سگریٹ پینے والے لوگ پسند نہیں ۔۔کیا تمہیں میرا سگریٹ پینا پسند نہیں ۔
نہیں نہیں شہر یار ایسی کوئی بات نہیں ہے سگریٹ تو قلب بھائی بھی پیتے ہیں ۔لیکن سائنس کہتی ہے کہ یہ صحت کے لئے موثر ہے نہیں پینا چاہیے ۔اس سے انسان کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے اور سانسیں کم ہو جاتی ہیں ۔اس نے جلدی سے جواب دیا تھا جب کہ اس کے جواب پر دوسری طرف سے شہریار کاقہقہ سنائی دیا ۔
غلط ہے تمہاری سائنس ۔میں تقریبا سات سال سے سگریٹ پی رہا ہوں آج تک میری صحت پر اس سے کوئی بھی برا اثر نہیں ہوا
اور نہ ہی اس کی وجہ سے کبھی میری طبیعت خراب ہوئی ہے سانس بھی ایک نمبر آ رہی ہے ابھی تک کوئی کمی محسوس نہیں ہوئی ۔اب تمہارے آنے کے بعد کمی ہوجائے تو الگ بات ہے وہ پھر سے بےباک ہوا۔
میرے آنے کے بعد کیوں کمی ہوگی ۔میں کیا سانسیں چھن لوں گی آپ سے وہ حیران ہوئی ۔
نہیں سانسیں تونہیں چھینو گی لیکن سننے میں آیا ہے کہ شادی کے بعد بیویاں خون پی جاتی ہیں وہ ہنستے ہوئے بولا ۔
یا اللہ کیا میں آپ کو ایسی لگتی ہو وہ ناراض ہو کر کہنے لگی شہریار سے باتوں کے دوران وہ یہ بھی بھول چکی تھی کہ اس سے بات کرنے سے پہلے وہ کتنی زیادہ نروس تھی
اس کی امی نے سچ ہی کہا تھا شہریار زیادہ دیر خود سے کسی کو انجان نہیں رہنے دیتا کتنی آسانی سے اس نے اسے باتوں میں لگا لیا تھا ۔
میں تمہیں کیا بتاؤں کہ تم مجھے کیسی لگتی ہو جانم اگر اس وقت میرے پاس ہوتی تو اپنی باہوں میں بھر کر تمہیں سینے میں چھپا لیتا اور پھر دنیا سے دور لے جاتا ۔وہ بےخودی میں بول تو گیا لیکن اب اسے احساس ہوا تھا کہ اس نے وقت سے پہلے اپنے جزبات کا اظہار کر دیا ہے جو ابھی کے لیے سہی نہیں تھا۔
اسمارہ۔۔۔۔؟ اسمارہ اس نے پکارہ لیکن دوسری طرف سے صرف اس کی سانسوں کی آواز آ رہی تھی ۔
یار کچھ بولو نہ ۔چلو ہاں یا نہ ہی بول دو تمہاری خاموشی ڈرا رہی ہے مجھے ۔
لگاتا ہے تم نے اب شادی کی رات ہی لب کھولنے ہیں لیکن اتنے وقت تک میں تم سے بات کیے بنا نہیں رہ پاوں گا۔
میرا دل چاہ رہا ہے کہ میں تم سے اپنے دل کی ہر بات شیئر کروں میں تمہارے بارے میں کیا سوچتا ہوں اپنی آنے والی شادی شدہ زندگی کے بارے میں کیا سوچتا ہوں ۔آگے اپنی زندگی میں کیا چاہتا ہوں ۔
تمہیں لے کر میں نے کون کون سے خواب سجائے ہیں
میں تمہارے ساتھ اپنی آنے والی زندگی کو کس طرح سے خوبصورت بناوں گا ۔
میں تمہیں بتانا چاہتا ہوں کہ میں ہر ایک لمحے کو تمہارے ساتھ کس طرح سے سپیشل بناؤں گا ۔
میں اپنی زندگی کے 28 سال گزار چکا ہوں لیکن ایسا لگتا ہے جیسے ابھی ایک لمحہ بھی نہیں گزارا زندگی تو تب شروع ہوگی جب تم میری ہم سفر بن کر میری زندگی میں شامل ہو گئی وہ ایک ایک پل خوشگوار ہوگا ۔
مجھے شدت سے آنے والے زندگی کا انتظار ہے جس میں تم میرے ساتھ ہو گی۔اور میں تہمیں اپنی باہوں میں لے کر محبت کا ایک نیا جہاں بساؤں گا ۔وہ سمجھ چکا تھا کہ اب وہ کچھ نہیں بولے گی اسی لیے کھل کر اپنے جذبات اس پر ظاہر کرنے لگا تھا
جبکہ دوسری طرف وہ سنے جا رہی تھی وہ جانتا تھا کہ وہ اس کی ایک ایک بات کو سن رہی ہے اور اس کی طرف سے جواب کا منتظر ہرگز نہیں تھا پھر بھی ایک چھوٹی سی پکار کے ساتھ وہ یقین دہانی چاہتا تھا
اسمارہ تم بھی یہی چاہتی ہوں نا تم بھی میرے ساتھ پیاری سے زندگی گزارنا چاہتی ہو نا کیا تمہیں لگتا ہے کہ زندگی تب شروع ہوگی جب ہم دونوں ایک ساتھ ہوں گے
اس نے بلا ارادہ اس سے پوچھ لیا جبکہ دوسری طرف سے اسے کافی دیر تک کوئی آواز نہیں سنائی تھی لیکن اس نے محسوس کیا تھا شاید اس کی باتیں سن کر وہ مسکرائی تھی اور پھر فون آہستہ سے کان سے ہٹا کر اپنے دل کے قریب رکھ لیا
اس کی دھڑکنوں کی آواز سنتے ہوئے شہریار کے لبوں پر پیاری سی مسکراہٹ بکھر گئی جب کہ اگلے ہی لمحے اس نے فون بند کر دیا تھا
شہریار نے دوبارہ اسے فون نہیں کیا وہ اسے مزید کسی امتحان میں نہیں ڈال سکتا تھا لیکن اس کا کھل کر اظہار کرنا ہی اس کے لیے ایک بڑی مشکل پیدا کر گیا تھا
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial