قسط 8
ارے شیزرہ بیٹا تم یہاں آؤ نا وہ ا سے اپنے گھر میں خوش آمدید کرنے لگی اس کے مطابق تو شہریار اور اس کی فیملی نے اب کل ہی مہندی کی رسم ادا کرنے آنا تھا لیکن اس وقت اچانک شیزرہ۔ کو یہاں دیکھ کر انہیں بے حد خوشی ہو رہی تھی
جی آنٹی میں شاپنگ کے لیے بازار گئی تھی تو واپسی پر یہاں آ گئی آپ کو میرا آنا برا تو نہیں لگا ۔قلب کے نمبر بلاک کرنے پر وہ یہاں تو آ گئی تھی لیکن اس نے یہاں آنے کا کوئی بہانہ سوچ کر نہیں رکھا تھا اسی لئے اب جو منہ میں آیا بول دیا
ارے بیٹا برا کیوں لگے گا بلکہ ہمیں تو تمہارا آنا بے حد اچھا لگا ہے ۔آجکل اسمارہ بھی گھر سے باہر نہیں نکل سکتی تو اچھا ہے کہ تم آئی ہو اپنی سہیلی کے ساتھ اور وقت گزارو ہمیں بے حد خوشی ہوتی ہے تمہارے یہاں آنے سے غالب صاحب نے اس کے سر پہ ہاتھ پھیرا انہیں یہ پیاری سی بچی بے حد اچھی لگتی تھی ۔
تھینک یو ۔میں تو یہاں آتے ہوئے ہر بات کا گھبرا رہی تھی کہ یہ نہ ہو کہ آپ کو میرا روز روز کا آنا اچھا نہ لگے ۔دراصل آج کل کالج نہیں جا رہی نہ تو اسمارہ کو بہت مس کرتی ہوں آخر وہ بہانہ بنانے میں کامیاب ہوگئی تھی ۔
ہاں بیٹا تمہارا جب دل کرے تو یہاں آ جایا کرو اسمارا اپنے کمرے میں ہے تم وہاں چلو میں تب تک تمہارے لئے تمہاری پسند کا کچھ لے کر آتی ہوں اسمارا نے بھی ابھی کھانا نہیں کھایا تم بھی لنچ یہی پر کرنا سعدیہ بیگم نے بے حد محبت سے اسے آفر کی ۔
ارے نہیں آنٹی میں لنچ تک تو نہیں رک پاؤں گی بس ذرا سی دیر اسمارہ کے پاس بیٹھوں گی ۔آپ کو کسی بھی قسم کی زحمت کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس وقت میں اسمارہ کی نند نہیں بلکہ اس کی سہیلی بن کر آئی ہوں اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
میں جانتی ہوں میری جان لیکن میں تمہیں اسمارا کی نند نہیں کہہ رہی بلکہ تم تو میری بیٹی جیسی ہو میرے لیے بے حد عزیز ہوں بالکل اسمارا کی طرح اور میں اپنی بیٹی کو اس طرح اس سے بھوکا گھر سے واپس نہیں جانے دے سکتی تو کھانا تو تمہیں کھانا ہوگا ۔
اسی لئے اب تم بنا کچھ بھی بولے اسمارہ کے کمرے میں جاؤ میں تمہارے لئے کچھ لے کر آتی ہوں ۔انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا تو اس بارشیزرہ کچھ بھی نہیں بول پائی بس ان کے حکم پر سر ہلاتی اسمارہ کے کمرے کی جانب جانے لگی
ابھی وہ سیڑھیاں طے کر کے اوپر آئی تھی کہ دھیان قلب کے کمرے کے کھلے دروازے کی طرف گیا وہ اسمارہ کے کمرے کی جانب جانے کے بجائے اس کے کمرے کی طرف آ گئی ۔ویسے بھی آج وہ اسمارہ کے لئے ہرگز نہیں آئی تھی آج تو وہ یہاں قلب کے لئے آئی تھی اسے قلب سے بے حد ضروری بات کرنی تھی ۔
اسے کیا لگتا تھا اسے بلاک کر دینے سے یا پھر نظر انداز کر دینے سے وہ اسے چھوڑ دے گی ۔
یا اپنے قدم پیچھے کر لے گی تو ایسا ہرگز ممکن نہیں تھا وہ محبت کے راستے کی مسافر بن چکی تھی ۔اور اس میں قصور قلب کی اداس آنکھوں کا تھا جو اس سے اس کا چین و قرار چین چکی تھی ۔
وہ بکمرے کا دروازہ کھلا دیکھ اندر داخل ہوئی وہ آئینے کے سامنے کھڑا تیار ہو رہا تھا ۔اس وقت وہ فل یونیفارم میں تھا یقینا کہیں جانے کی تیاری کر رہا تھا
تم یہاں ۔۔۔۔۔؟
لڑکی تم یہاں کیا کر رہی ہو اور اس طرح بنا نوک میرے کمرے میں کیوں آئی ۔۔۔؟
اس بار وہ بنا کسی لحاظ کے بولا تھا اسے ہرگز نہیں لگا تھا کہ وہ یہاں تک آ جائے گی
اور سچ تو یہ تھا کہ اس کا یہاں اس طرح آنا اسے بے حد غصہ دیلا گیا تھا لیکن نہ تو وہ غصے کا اظہار کر سکتا تھا اور نہ ہی اس لڑکی کے ساتھ زیادہ سختی سے بات کر سکتا تھا
لیکن اس سے نرمی سے بات کرکے وہ اسے کسی قسم کی خوش فہمی میں بھی نہیں ڈال سکتا تھا
دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ وہ اسے اونچی آواز میں بات نہیں کر رہا تھا کیونکہ اسے لگ رہا تھا کہ شاید وہ اپنی غلطی پر شرمندہ ہو کر اس سے معافی مانگنے آئی ہے شایدا سے احساس ہوگیا ہے کہ کل رات وہ غلط الفاظ استعمال کر گئی ہے یا کچھ زیادہ جذباتی ہو گئی ہے
مجھے نہیں لگتا کہ آپ کے کمرے میں آنے کے لیے مجھے کسی اجازت کی ضرورت ہے ویسے بھی تو فیوچر میں یہ کمرہ میرا ہے جب میری اور آپ کی شادی ۔۔۔۔۔۔
جسٹ شاٹ اپ میں تمہیں بے وقوف سمجھتا تھا لیکن تم اتنی پاگل ہوگئی میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا ایک تو تم بنا اجازت میرے کمرے میں آگئی اور دوسری یہاں آ کر اس طرح کی فضول باتیں کر رہی ہو
اگر میں نے تمہاری ان باتوں کے بارے میں تمہارے بھائی کو بتا دیا تو جانتی ہوں تمہارے ساتھ کیسا سلوک کرے گا
نہیں میں نہیں جانتی کہ وہ میرے ساتھ کیسا سلوک کریں گے لیکن یہ بات کوئی چھپانے والی تھوڑی ہے میں خود ہی انہیں بتا دوں گی کہ میں آپ سے شادی کرنا چاہتی ہوں ۔
اور مجھے یقین ہے کہ وہ مجھے کچھ نہیں کہیں گے کیونکہ اپنی پسند سے شادی کرنا ہر انسان کا حق ہوتا ہے اور میں آپ کو لائیک کرتی ہوں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں عمر میں تم سے تقریباً دس بارہ سال بڑا ہوں لڑکی تمہارا دماغ ضرورت سے زیادہ خراب ہے ۔وہ اسے آسان لفظوں میں سمجھانے کی کوشش کرنے لگا
محبت میں عمر کا فرق مٹ جاتا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ وہ جسے اس کا واحد بہانہ مٹانے لگی۔
تم کس چیز کو محبت کا نام دے رہی ہو شیزرہ
۔۔۔۔تم جیسے محبت کہہ رہی ہو وہ اصل میں محبت ہے ہی نہیں بلکہ ۔۔۔
دیکھیں آپ بار بار میری بات کاٹ کر اپنی نہ شروع کریں ۔آپ کو کیا لگتا ہے میں محبت سے ناواقف ہوں کیا میں نہیں جانتی محبت کیا ہے
کیا میں آپ کو دودھ پیتی بچی نظر آتی ہو ۔۔۔۔۔؟
نہیں نا تو آپ مجھ سے بچوں والے سوال کیوں پوچھ رہے ہیں ۔آپ مجھ سے دس سال بڑے ہوں یا بارہ سال یہ میرا مسئلہ ہے آپ کا نہیں ۔کاش میں تھوڑا بہت پہلے پیدا ہوجاتی کوئی مسئلہ ہی نہ ہوتا لیکن اب بھی یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے اگر اسے مسئلہ بنانے کی کوشش نہ کریں تو
دیکھیں بات صرف اتنی سی ہے کہ میں آپ سے محبت کرتی ہوں اور آپ سے شادی کرنا چاہتی ہوں جس طرح سے بھائی کی شادی ہو رہی ہے اسمارہ کے ساتھ اسی طرح سے میری شادی اگر آپ سے ہو جائے گی تو دیکھیں کتنا فائدہ ہو جائے گا ہمارا رشتہ اور مضبوط ہو جائے گا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں شادی شدہ ہوں لڑکی۔ میری شادی ہو چکی ہے اور اب تم فضول کی تقریریں بند کرو۔ایک شادی شدہ آدمی ہوں اب نکلو میرے کمرے سے اور یہ بچپنا بند کرو یہ بات ابھی صرف تمہارے اور میرے درمیان ہے اچھا ہے کہ یہی ختم ہو جائے
میں تمہارے اس بچپنے کو اپنے اور تمھارے بڑوں کے سامنے نہیں لانا چاہتا اس لیے بہتر ہو گا کہ اپنے قدم پیچھے ہٹا لو یہی پر سنبھل جاؤ آگے جاکر یہ ساری چیزیں تمہارے لئے بے حد نقصان دہ ہو سکتی ہیں تم جانتی ہو محبت کیا ہے جس کا دعوا کرکے تم یہاں آئی ہوں اپنی حرکتوں کو اگر تم محبت کا نام دے رہی ہو تو یہ صرف تمہاری غلط فہمی ہے محبت نہیں
تم آج کل کی کالج گرلز کے لئے محبت کیا ہے صرف ایک نظر دیکھا اور محبت ہوگی چل نکلی اپنی عشق کی کہانی لکھنے
محبت کا مطلب بھی سمجھتی ہو تم نہ سمجھا نہ جانا اور چل نکلی محبت کرنے۔میں یہ بات خود تک محدود رکھوں گا بہتر ہے کہ تم بھی اس بات کو یہیں پر ختم کر دو تمہاری بہتری اسی میں ہے وہ اس کے چہرے کے اڑتے ہوئے رنگ دیکھ چکا تھا شاید وہ اس کی شادی کے بارے میں سن کر حیران تھی وہ جا نہیں رہی تھی اس کی آنکھوں میں بے یقینی تھی
شاید وہ اس بات کو قبول ہی نہیں کر پا رہی تھی ۔
اب نکلو میرے کمرے سے اور آئندہ یہی کوشش کرنا کہ تمہارا اور میرا سامنا نہ ہو ہم یہ بات یہی ختم کر رہے ہیں اپنی زندگی میں آگے بڑھو
اور فضول کے چکروں میں پڑنے سے بہتر ہے کہ اپنی پڑھائی پر دھیان دو وہ اسے نظر انداز کرتا ایک بار پھر سے آئینے میں دیکھنے لگا جبکہ شیزرہ کی بے چین نظر خود پر اب تک محسوس کر رہا تھا شاید وہ اب تک اس بات کو قبول ہی نہیں کر پائی تھی کہ جس انسان سے محبت کر بیٹھی ے وہ تو پہلے سے شادی شدہ ہے
آپ ۔۔۔آپ مجھ سے جھوٹ بول رہے ہیں تاکہ میں آپ کا پیچھا چھوڑ دوں ۔۔۔۔۔۔!وہ کافی دیر کے بعد بول پائی تھی قلب نے ایک نظر اس پر ڈالی
نہیں مجھے تم سے جھوٹ بولنے کی کیا ضرورت ہے میرا تم سے رشتہ ہی کیا ہے جس کی بنا پر میں تم سے جھوٹ بولوں گا میں ایک شادی شدہ شخص ہوں شیزرہ کچھ مسائل کی وجہ سے میں اور میری بیوی ایک ساتھ نہیں ۔
اگر یقین نہ آئے تو تم میری فیملی سےاس بارے میں پوچھ سکتی ہو۔اس میں جھوٹ بولنے والی کون سی بات ہے کوئی بھی شخص اپنی شادی چھپائے گا کیوں ۔۔۔۔تم نے غلط جگہ ٹرائی مارا ہے
کہیں اور کوشش کرو وہ اسے نظر انداز کر چکا تھا جب کہ وہ اب بھی وہی پر کھڑی تھی اسے اس کی بات پر یقین نہیں آرہا تھا اسے کسی سے تو کنفرم کرنا ہی تھا وہ اتنی بڑی بات نہیں بول سکتا تھا لیکن شاید اس سے جان چھڑانے کے لئے وہ اس کی محبت کو سمجھ ہی نہیں پا رہا تھا
وہ اس کی محبت کو ایک ٹاسک یا پھر بچپنا قرار دے رہا تھا جو اس کی محبت کی توہین تھی۔
ایک نظر اسے دیکھتی تیزی سے کمرے سے باہر نکل گئی قلب نے ایک نظر دروازے سے غائب ہوتے ہوئے اسے دیکھا تھا ۔
اسے یقین تھا کہ یہ بات یہیں پر ختم ہو جائے گی اگر اس کی جگہ کوئی اور لڑکی ہوتی تو وہ اتنی نرمی سے ہرگز پیش نہ آتا ۔لیکن وہ جانتا تھا کہ اس کا ایک غلط قدم اس کی بہن کی زندگی میں مشکل پیدا کر سکتا ہے
تین دن کے بعد اس کی بہن کی رخصتی تھی جس میں وہ کسی بھی قسم کی بدمزگی پیدا نہیں کر سکتا تھا شیزرہ کو اس نے جتنا سمجھا تھا وہ یہ بات سمجھ چکا تھا کہ وہ ایک لڑکی ہے جو چاہتی ہے اسے حاصل کرتی ہے
بھائی کی محبت نے اس سے حد درجہ بگاڑ دیا ہے اسے صحیح غلط کی ہرگز کوئی پہچان نہیں ہے ۔وہ اپنے بچپنے میں اپنے لئے غلط راستے چن رہی ہے ۔جو آگے جا کر اس کے لیے مشکل ثابت ہو سکتے ہیں ۔لیکن یہ اس کا سر درد نہیں تھا اس کے لیے جتنا کر سکتا تھا کر چکا تھا اب اسے نظرانداز کرنے میں ہی اس کی بہتری تھی
°°°°°°°
وہ قلب کے کمرے سے نکل کر سیدھی اسمارہ کے کمرے میں آئی تھی جو اسے دیکھتے ہی بے حد خوش ہو کر اٹھ کھڑی ہوئی
شیزرہ تم وہ اس کے گلے لگتے ہوئے اس کی پریشانی نوٹ کر چکی تھی اس کے چہرے پر اداسی اور آنکھوں میں نمی اسے پریشان کر گئی تھی
کیا ہوا شیزرہ تم اتنی پریشان کیوں ہو خیریت تو ہے تم رو کیوں رہی ہو اس کی آنکھوں سے جھلکتے آنسو دیکھ کر وہ اس سے پوچھنے لگی
یقینا کچھ تو ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ رو رہی تھی
اسمارہ میں تم سے جو جو پوچھوں گی تم مجھے سچ سچ بتاؤ گی نا دیکھو مجھ سے کچھ بھی مت چھپانا میری زندگی اور موت کا سوال ہے وہ اس کی بات نظرانداز کرتے ہوئے اس سے پوچھنے لگی تو اسمارہ نے فوراً ہاں میں سر ہلایا آخر ایسا کیا ہوگیا تھا کہ اس کی زندگی اور موت کا سوال بن گیا تھا
دیکھو اسمارہ میں جاننا چاہتی ہوں کہ قلب کی زندگی میں پہلے کیا ہوا ہے میرا مطلب ہے کہ ان کی زندگی میں وہ لڑکی کون تھی
جس کی وجہ سے قلب کی زندگی ویران ہو گئی ہے ان کی آنکھوں میں اداسی ہے وہ خوش نہیں ہے ان کی مسکراہٹیں جھوٹی ہیں اسمارا مجھے سچ سچ بتاؤ ان کی زندگی میں کیا ہوا ہے کون تھی وہ لڑکی جو ان کی زندگی برباد کر گی
پلیز مجھ سے کچھ بھی مت چھپانا اس کے آنسو مسلسل بہہ رہے تھے۔
شیزرہ رونا بند کرو یار تم اس طرح سے رو کر مجھے پریشان کر رہی ہوں دیکھو تم جو بھی جانا چاہتی ہو میں تمہیں سب کچھ بتاؤں گی مگر کیوں یہ سب کچھ ۔۔۔۔۔؟میرا مطلب بھائی کی زندگی سے تمہارا کیا لینا دینا ہے اس کے انداز نے اسے پریشان کر دیا تھا
کیونکہ میں ان سے محبت کرتی ہوں اسمارا میں ۔آئی لو ہم اس کے الفاظ شدت سے بھرپور تھے جبکہ اس کے لہجے اور الفاظ پر وہ حیران رہ گئی تھی
اتنا بھرپور دعوا ۔۔۔؟
شیزرہ یہ تم کیا کہہ رہی ہو تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا تم اور بھائی وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتی تہمیں اندازہ بھی ہے بھائی کی عمر کیا ہے
اور بھائی کی زندگی میں پہلے کیا ہوا ہے
کیا تمہیں لگتا ہے کہ بھائی تمہارے ساتھ آگے ۔۔۔۔۔۔
میں یہ سب کچھ نہیں جانتی اور نہ ہی میں اس کے بارے میں بات کرنا چاہتی ہوں مجھے بس جانا ہے کہ قلب کی زندگی میں اب تک کیا ہوا ہے کون تھی وہ لڑکی جو انہیں چھوڑ کر چلی گئی ہیں وہ کہتے ہیں کہ وہ شادی شدہ ہیں لیکن ایسا کیسے ہو سکتا ہے میرا مطلب ہے اگر وہ شادی شدہ ہیں تو ان کی بیوی کہاں ہے وہ چھوڑ کر کیوں گئی پلیز پلیز مجھے سب کچھ بتاؤ تم میری اچھی دوست ہو نا میری بیسٹ فرینڈ ہو پلیز مجھ سے کچھ بھی مت چھپانا میں بہت پریشان ہوں مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا میں کیا کروں پلیز میری کنڈیشن کو سمجھنے کی کوشش کرو ۔وہ اپنی بے چینی کھل کر اس پر ظاہر بھی نہیں کر پا رہی تھی جب کہ آنسو مسلسل اس کی آنکھوں سے بہہ رہے تھے
شیزرہ پلیز ریلیکس ہو کر یہاں بیٹھو میرے پاس میں تمہیں سب کچھ بتاتی ہوں لیکن رونا بند کرو
اگر ابھی یہاں ماما آگی تو کیا سوچیں گے ۔
اور تم نے کہیں یہ ساری باتیں بھائی کے سامنے تو نہیں کر دی اگر ایسا ہوا تو بات آگے بڑھ جائے گی شیزرہ بہت سارے مسائل کھڑے ہو جائیں گے پلیز تم یہ ساری باتیں بھائی کے سامنے مت کرنا اور کسی سے بھی اس بارے میں ذکر نہیں کرنا وہ اس کے جذباتی پن کو دیکھ کر سمجھانے لگی
میں ان سے اپنے جذبات کا اظہار کر چکی ہوں میں انہیں بتا چکی ہوں کہ میں ان سے محبت کرتی ہوں تبھی تو انہوں نے مجھ سے یہ کہا کہ وہ پہلے سے شادی شدہ ہے اور اگرہیں ابھی تو مجھے فرق نہیں پڑتا اس کے انداز میں ضد جھلک رہی تھی ۔
ہاں یہ سچ ہے کہ بھائی شادی شدہ ہیں اور میں سب کچھ بتاتی ہوں پلیز تم رونا بند کرو اور یہاں ریلیکس ہو کر بیٹھو وہ کمرے کا دروازہ بند کرتے ہوئے اسے سمجھانے لگی
لیکن اس کی حالت بتا رہی تھی کہ اس وقت وہ کچھ بھی سمجھنا نہیں چاہتی بس قلب کے بارے میں سب کچھ جاننا چاہتی ہے۔اسمارہ اس کے سامنے ہار مانتے ہوئے اسے قلب کے بارے میں بتانے لگی
°°°°
ایک وقت تھا جب حویلی میں سب کچھ ٹھیک تھا ہم سب لوگ بہت پیار محبت سے رہتے تھے ۔
گھر والے بتاتے ہیں کہ قلب بھائی سب سے الگ تھے وہ شروع سے ہی اپنی دنیا میں مگن رہنے والے انسان تھے بابا کی جب شادی میری ماما سے ہوگی تو قلب بھائی ہمیشہ کے ہوسٹل چلے گئے
وہ بہت خاموش طبیعت کے انسان کسی سے زیادہ گلتے ملتے نہیں تھے میٹرک کے بعد وہ واپس آگئے ۔تب کرن آپی نویں جماعت میں پڑھتی تھی
قلب بھائی جو کسی سے بھی زیادہ بات نہیں کرتے تھے کرن آپی کو اہمیت دینے لگے کرن آپی بھی سارا وقت انہی کے ساتھ گزارتی تھی ۔ان دونوں میں بہت انڈرسٹینگ ہو گئی تھی ۔
وہ دونوں ایک دوسرے میں دلچسپی لینے لگے تھے اور اسی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے ہی بابا اور چاچو نے ہمیشہ کے لئے ان دونوں کو ایک کرنے کا فیصلہ کر لیا جلد ہی ان دونوں کا نکاح ہوگیا
نکاح کے بعد بھی سب کچھ بہت نارمل تھا ۔گھر میں اب کرن کی اہمیت گھر میں بیٹی ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ بہو ہونے کی وجہ سے بھر گئی تھی سب اہمیت دینے لگے تھے
ہر کوئی ان کی جائز ناجائز ہر خواہش پوری کرتا تھا کرن آپی میں تو دادا جان کی جان بستی تھی ۔اس گھر میں ایسا کوئی کام نہیں تھا جو کرن آپی کی اجازت کے بغیر کیا جاتا ہو
لیکن آہستہ آہستہ سب کچھ بدلنے لگا کرن آپی چینج ہو نے لگی جیسے جیسے وہ دنیا کی رنگینیوں میں ڈھلنے لگی ویسے ہی وہ ہم سب سے دور ہونے لگی ۔
ان کی سہیلیاں چوری چپکے انہیں عجیب قسم کے میگزین لا کر دیتی ۔سارا دن ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر فیشن شوز دیکھنا ان کا فیورٹ کام تھا ۔سب لوگ اس چیز کو نظرانداز کرتے رہے کہ یہ تو لڑکیوں کا شوق ہوتا ہے لیکن کسی کو اندازہ بھی نہ تھا کہ یہ شوق کونسا روپ اختیار کر لے گا
کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہوئی کہ کرن آپی نے اپنی تصویریں کسی میگزین کے شوٹ کے آڈیشن کے لیے بھجوا دی ۔ان کو سو لڑکیوں میں سلیکٹ کر لیا گیا جن کا اڈیشن میگزین کے لیے لیا جانا تھا یہ بات جب گھرمیں پتہ چلی تب ایک ہنگامہ مچ گیا ۔
بہت شورشرابا ہوا کرن آپی نے بہت واویلا مچایا انہیں کسی بھی حالت میں اس ایڈیشن کے لئے جانا تھا لیکن گھر میں انہیں کوئی بھی اس کی اجازت نہیں دے رہا تھا ایک تو اپنے خاندان کی کسی لڑکی کی تصویر یوں باہر نکل جانا ہی گھر والوں کے لئے کسی شاکڈ سے کم نہ تھا ۔
اور پھر اوپر سے کرن آپی کی ضد نے گھر کا ماحول اور بھی خراب کردیا۔جسے دیکھتے ہوئے چاچو نے یہ فیصلہ کیا کہ اب کرن آپی کی شادی کر دینی چاہیے ۔لیکن وہ شادی کے لیے تیار ہی نہیں تھی ان کا کہنا تھا کہ ان کا کریئر بن سکتا ہے وہ ایک فیشن ماڈل بن سکتی ہیں
لیکن گھر میں یہ بات کسی کو بھی پسند نہیں تھی ان کی شادی کی ڈیٹ ایک ماہ بعد فکس کر دی گئی ۔
کرن آپی کی دوست گھر میں ان سے ملنے آتی تھی شادی کی رسومات کے دوران بھی وہ مسلسل اس کے ٹچ میں رہیں پھر اچانک ایک دن کرن آپی نے بھی سب کچھ قبول کر لیا انہیں بھی یہی لگا کہ شاید ان کے گھر والے اس چیز کے لئے کبھی بھی راضی نہیں ہوں گے ۔
چاچو بہت خوش تھے انہیں لگ رہا تھا کہ ان کی بیٹی سنبھل گئی ہے لیکن کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے
شادی کو پندرہ دن باقی تھی جب ایک دن اچانک کرن آپی گھر سے غائب ہو گئی کسی کو پتہ نہ چلا کہ وہ کہاں گئی ہیں ۔قلب بھائی نےانہیں ہر جگہ جا کر ڈھونڈا تب ا نہیں پتہ چلا کہ کرن آپی اپنے اس میگزین آڈیشن کے لئے کراچی جا چکی ہیں
قلب بھیا خود گئے تھے انھیں لانے کے لیے قلب بھائی جب کراچی پہنچے تب تک آڈیشن ہو چکا تھا ۔وہ اپنے خاندان کی عزت بچانے کے لئے انہیں واپس تو لے آئے تھے لیکن ان کی بغاوت اب بھی ختم نہ ہوئی تھی ان کاولولہ ایک بار پھر سے گھر میں آندھی طوفان بن چکا تھا
قلب بھیانے ان سے شادی سے انکار کر دیا تھا اب وہ کرن آپی سے شادی نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن چاچو نے ان کے سامنے اپنے ہاتھ جوڑ دیے ۔قلب بھیا نے مجبور ہو کر شادی کے لیے حامی بھر دی وہ اپنے چاچو کے جھکے کندھے نہیں دیکھ سکتے تھے
کرن آپی کی کوئی بھی بات کسی نے نہیں سنی تھی ان کی فضول ضد کے سامنے کوئی ان کی زندگی برباد نہیں کر سکتا تھا۔
چاچو نے کرن آپی کو دھمکی دی تھی کہ اگر اب انہوں نے کسی بھی قسم کا کوئی ولولہ مچایا تو وہ ان سے ہر تعلق ختم کر لیں گے شادی خاموشی سے ہو گئی تھی کرن آپی نے اس کے بعد کسی بھی قسم کا کوئی ہنگامہ نہیں کیا
رخصتی ہوئی اور کرن آپی کو قلب بھیا کے کمرے میں رخصت کر دیا گیا ۔قلب بھیا نے پرانی ہر بات بھلا کر ان کے ساتھ نئی زندگی شروع کرنے کا فیصلہ کیا آخر وہ ان کی پہلی محبت تھی ۔وہ ان کیلئے بے حد خاص تھی ۔
انہوں نے کرن آپی کی غلطی معاف کر دی۔اور ان کے ساتھ اپنی آنے والی نئی زندگی کے خواب سجاتے شادی کی پہلی رات ان کے قریب گئے
اس سے پہلے کہ وہ ان سے اپنی محبت کا اظہار کرتے کرن نے ماتھے پر گن رکھ کر خودکشی کرنے کی کوشش کی ۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں اسی وقت قلب بھیا سے طلاق چاہیے
وہ قلب بھیا سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتی انہوں نے قلب بھیا کے سارے خواب اپنے قدموں تلے کچل دیے ۔
قلب بھیا اس دن ٹوٹ گئے تھے وہ طلاق دینے کو تیار تھے لیکن چاچو کی وجہ سے وہ ایسا نہ کرسکے اس سے پہلے کہ وہ انہیں طلاق دیتے بابا نے کمرے میں آ کر انہیں بتایا کے دادا جان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی ہے
اور دادا جان کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ بھی کرن آپی ہی تھی تم اندازہ بھی نہیں لگا سکتی شیزرہ جو میگزین شوٹ وہ کروا کر واپس آئی تھی وہ اس حد تک بےہوداتھا کہ کوئی بھی غیرت مند مرد اپنی بہن بیٹی کو اس روپ میں نہیں دیکھ سکتا ۔
دادا جان کو ہارٹ اٹیک آیا تھا ڈاکٹر نے ان کی جان تو بچالی لیکن انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب کرن آپی اس گھر میں نہیں رہ سکتی دادا جان نے ان سے ہر تعلق ختم کر دیا
وہ ان سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتے تھے ۔دادا جان نے بہت واضح الفاظ میں کہا تھا کہ جو کرن سے تعلق رکھے گا اس کا اس خاندان اور ان سے کوئی تعلق نہیں ہوگا
جبکہ کرن آپی کے لیے تو یہ فیصلہ بہترین ثابت ہوا وہ گھر چھوڑ کر چلی گئی کیونکہ انہیں اس میگزین کے لیے سلیکٹ کر لیا گیا تھا ۔
اور اس کے بعد اس گھر میں کبھی ان کا نام نہ لیا گیا ۔اس گھر میں آج بھی ان کا نام لینا گناہ سمجھا جاتا ہے
وہ عورت کہنے کو تو بھائی کی بیوی ہے ۔کیونکہ آج تک اس نے بھائی سے طلاق کا مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی کبھی پھر سے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی چار سال گزر چکے ہیں
اور میرا نہیں خیال کے بھیا اس سے کوئی تعلق رکھنا چاہتے ہیں بابا نے تو کہیں بار ان سے دوسری شادی کی بات کی لیکن قلب بھیا کا پہلا ایکسپیرینس ہی اتنا برا رہا ہے کہ اب وہ دوسری شادی نہیں کرنا چاہتے جس لڑکی کو انہوں نے دل سے چاہا تھا
جسے اپنی پہلی چاہت بنایا وہی انہیں دھوکا دے کر چلی گئی ۔
کہتے ہیں کہ مرد زندگی میں ایک ہی بار محبت کرتا ہے اور قلب بھیا اپنے حصے کی محبت کر چکے ہیں
بہتر ہے کہ تم بھی اپنے راستے بدل لو ۔تم غلط راستہ اختیار کر رہی ہو شاید جذبات میں آکر تمہیں ایسا لگ رہا ہے کہ تم ان سے محبت کر بیٹھی ہو لیکن محبت اتنی عام چیز نہیں جو یوں بیٹھے بٹھائے ہو جائے ۔
فرض کرو کہ کل تہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ جسے تم محبت سمجھ رہی تھی وہ تو صرف ایک وقتی احساس تھا تو تم اپنی زندگی کو پچھتاوے کی نذر کر دوں گی سنبھل جاؤ ۔وقتی جذبات کو محبت کا نام مت دو
محبت بہت خاص جذبہ ہے شیزرہ یہ یوں بیٹھے بٹھائے نہیں ہو جاتی ۔
میں ان سے محبت کرتی ہوں اسمارا اور یہ حقیقت ہے ۔میں نہیں جانتی کہ تم سب کو میری محبت جذباتی کیوں لگ رہی ہے لیکن میں سچ میں اس سے محبت کرتی ہوں پلیز میرا یقین کرو میں ان کے لئے کچھ بھی کر سکتی ہوں
وہ اسے یقین دلانا چاہتی تھی لیکن شاید وہ بھی اس کی محبت کو قلب کی طرح بچپنے کا ہی نام دے رہی تھی
لیکن نہیں اس نے فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ ان سب پر اپنی محبت ظاہر کرکے رہے گی وہ سب کو بتائے گی کہ وہ سچ مچ میں قلب سے محبت کرتی ہے اور یہ کوئی وقتی جذبات نہیں ہیں ۔
محبت کوئی وقتی احساس نہیں ہوتا یہ زندگی بھر کا احساس ہوتا ہے جسے ساری زندگی اپنے ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے ۔
اسمارہ کیا تم نہیں چاہتی کہ تمہارا بھائی خوش رہے وہ خوشیاں جو کرن اس سے چھین کر لے گئی ہے انہیں واپس ملیں وہ مسکراہٹیں جو ان سے روٹھ گئی ہیں وہ ان کی زندگی میں واپس لوٹ آئیں۔
اسمارہ کیا تم نہیں چاہتی کہ تمہارا بھائی ایک بار پھر سے اپنی زندگی جینا شروع کر دے جو ایک خود غرض لڑکی کی وجہ سے رک گئی ہے ۔وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتی سوال کر رہی تھی
اسمارہ کا دل چاہا کہ وہ کہہ دے کہ وہ اپنے بھائی کی خوشیاں چاہتی ہے ۔اسے اپنی پیاری سہیلی اپنی بھابی کے روپ میں قبول ہے لیکن جانتی تھی کہ ایسا ممکن ہی نہیں ہے قلب عمر میں تقریبا اس سے بارہ سال بڑا تھا
ان دونوں کی شادی کے لئے تو خود شیزرہ کے اپنے گھر والے بھی کبھی رضامند نہ ہوتے کہاں وہ ا سے قلب کی دلہن بنانے کا سوچتی اس شادی کے لیے تو شہریار بھی کبھی تیار نہ ہوتا ۔
وہ ایک ناممکن بات کر رہی تھی۔لیکن وہ اپنی سہیلی کو اس کنڈیشن میں اکیلا چھوڑ بھی نہیں سکتی تھی ۔اس کی ضد اسکی ہٹ دھرمی اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی تھی ۔
ہاں میں چاہتی ہوں میرا بھائی خوش رہے اسے اس کی زندگی کی ہر خوشی ملے لیکن ایسا ممکن نہیں ہے کہ شیزرہ تمہارا اور بھائی کا ساتھ ممکن نہیں ہے ۔جو چیز ممکن ہی نہیں ہے اس کے بارے میں سوچنا بیوقوفی ہوتا ہے پلیز یہ بے وقوفی مت کرو
مت سوچو یہ سب کچھ جو ممکن ہی نہیں ہے
یہ ممکن ہے اسمارا اور میں اسے ممکن کر کے دکھاؤں گی میں تمہیں دکھاؤں گی کہ میں قلب سے کتنی محبت کرتی ہوں تہمیں یہ سب کچھ میرا بچپنا لگتا ہے یہ سب کچھ وقتی احساس لگتا ہے تو اب میں تمہیں بتاؤں گی کہ یہ وقتی احساس نہیں ہے بلکہ میری سچی محبت ہے
میں سچ میں ان سے بے حد محبت کرتی ہوں اور اب میں انہیں حاصل کر کے رہوں گی ۔چاہے مجھے اس کے لئے کچھ بھی کیوں نہ کرنا پڑے لیکن میں مسز قلب شاہ بن کر رہوں گی ۔
وہ اسے چیلنج کرتے ہوئے بولی اسمارہ کے پاس کوئی جواب نہیں تھا اس کی ضد سرچڑھ کر بول رہی تھی ۔
وہ بنا اس سے کچھ بھی کہے کمرے سے باہر آئی تیزی سے سیڑھیاں طے کرکے سعدیہ بیگم کی آواز کو نظر انداز کرتی تقریبا بھاگتے ہوئے باہر نکل گئی ۔
سعدیہ بیگم نے پریشانی سے سیڑھیوں کی اوپر کی جانب اسمارہ کو کھڑے دیکھا
امی دراصل اس کے گھر سے فون آیا ہے اسے جلدی واپس بلایا ہے اسی لئے پریشانی سے واپس چلی گئی ہے ان شاءاللہ سب کچھ ٹھیک ہو گا ۔اسمارہ نے مسکرا کر اپنی ماں کی پریشانی دور کرنی چاہی ۔
لیکن اس وقت وہ خود بہت پریشان تھی شیزرہ نے اسے پریشان کر دیا تھا اسے خود کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔
وہ جانتی تھی شیزرہ کس طرح کی لڑکی ہے۔وہ حد درجہ ضدی تھی اسے کوئی بات سمجھانا نا ممکن تھا۔یہ اس کی ضد ہی تھی کہ اگر اسے کالج میں کوئی چیز پسند آجاتی تو اگلے دن وہ چیز اس کے پاس ہوا کرتی تھی۔چایے اس چیز کے لیے کھانا پینا ہی کیوں نہ چھوڑنا پڑے لیکن اسے حاصل کیے بنا اسے سکون نہیں ملتا تھا ۔
لیکن اس بار اسے سمجھنا ہوگا کہ کسی چیز اور کسی انسان میں بہت فرق ہوتا ہے ۔
وہ انہی سوچوں کے ساتھ اپنے کمرے کی جانب جانے لگی لیکن کچھ سوچ کر اپنے کمرے میں جانے کی بجائے وہ قلب کے کمرے میں آ گئی
°°°°
کیا میں اندر آ سکتی ہوں اس نے دروازے پر دستک دیتے ہوئے کہا قلب بیڈ پر بیٹھا شوز پہن رہا تھا شاید کہیں جانے کی تیاری کر رہا تھا
ہاں گڑیا آؤ نا تمہیں اجازت مانگنے کی کیا ضرورت ہے اس نے مسکرا کر اسے کمرے میں آنے کی اجازت دی تو وہ آہستہ سے کمرے میں داخل ہوتی دروازہ بند کرتے ہوئے اس کے پاس بیٹھی
شیزرہ آئی ہوئی تھی بس تھوڑی دیر ہوئی ہے واپس چلی گئی ہے اس نے جان بوجھ کر اس کا نام لیا تھا کہ اس کے چہرے کے تاثرات سے اندازہ لگا سکے ۔کہ وہ اس کے بارے میں کیا سوچتا ہے لیکن وہ بالکل نارمل تھا کچھ بھی نہیں بولا
اچھی بات ہے تم بھی اپنے سسرال والوں کو سمجھنا شروع کر دو ۔یہ تو خوش قسمتی ہے کہ سہیلی کے روپ میں نند مل جائے ورنہ آج کل تو یہ رشتہ بہت خطرناک ہے اس نے مسکرا کر شرارتیاً کہا
نہیں وہ ایسی نہیں ہے وہ بہت اچھی ہے وہ مسکرائی
ویسے وہ آپ کے بارے میں پوچھ رہی تھی میرا مطلب ہے آپ کی پچھلی زندگی کے بارے میں میں نے بھی بتا دیا ایسا کچھ نہیں جو چھپایا جا سکے اور ویسے بھی وہ ساری باتیں تو سب جانتے ہیں ۔
آج نہیں تو کل ان لوگوں کو بھی پتہ چل ہی جائے گا تو مجھے چھپانا ٹھیک نہ لگا
اچھا کیا تم نے اس سےکچھ بھی نہیں چھپایا لیکن میری زندگی سے ان لوگوں کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔
اور کسی کا تعلق ہو نہ ہو لیکن وہ سب جاننا چاہتی تھی کیونکہ وہ آپ کو پسند کرتی ہے اسی لیے اس نے مجھ سے جو بھی پوچھا میں نے اسے بتا دیا ۔
وہ خود بھی جانتا تھا کہ وہ اسے پسند کرتی ہے ۔اسی لئے اسمارا نے کچھ بھی چھپانا مناسب نہ سمجھا
قلب نے ایک نظر اسے دیکھا ۔اسے نہیں لگا تھا کہ وہ لڑکی اتنی بے وقوف ہوگی کہ یہ بات اس کی بہن تک بھی لے جائے گی
تم سمجھجاؤ ایسے اسمارا وہ لڑکی بے وقوفی کر رہی ہے اس کا دماغ خراب ہو گیا ہے اسے سمجھاؤ کہ ایسا ممکن نہیں ہے یہ فضول کے خواب دیکھنا چھوڑ دے یہ زندگی ہے کوئی کھیل نہیں اسے مذاق بنانا بند کرے
یہ بچپنا اور ضدی انداز اس کے گھر والوں کو اچھا لگتا ہوگا بہتر ہوگا کہ وہ میری پرسنل لائف میں انٹر فیر نہ کریں
وہ آپ سے محبت کرتی ہے بھائی اس کا دعویٰ ہے کہ وہ آپ کی زندگی میں خوشیاں لاسکتی ہے وہ خوشیاں جو کرن آپی۔ ۔۔۔
خبردار اسمارہ میں اپنی پرسنل زندگی میں کسی کو بھی دخل اندازی کرنے کی اجازت نہیں دیتا تہمیں بھی نہیں اور اس لڑکی کا نام آئندہ میرے سامنے کبھی مت لینا میں اس عورت کو اپنی زندگی کا تلخ باب سمجھ کر ہمیشہ کے لیے اسے اپنی زندگی سے نکال چکا ہوں بار بار اس کا نام لے کر میری زندگی کی وہ کتاب مت کھولو جس کا ایک ایک لفظ مجھے تکلیف دیتا ہے
وہ بے حد غصے سے بولا
شیزرہ اچھی لڑکی ہے بھائی اگر آپ کی اس کے ساتھ شادی ہو جائے تو آپ اس کے ساتھ بہت خوش رہیں گے مجھے بھی یہی لگتا ہے کہ آپ کو اپنی زندگی میں آگے بڑھنا چاہیے بہت ہو گیا
کب تک اس خود غرض کی یادوں میں خود کو تباہ کرتے رہیں گے بس کریں آگے بڑھیں اپنی زندگی میں چاچو آج بھی اپنے آپ کو آپ کی حالت کا ذمہ دار سمجھتے ہیں انہیں لگتا ہے کہ ان کی وجہ سے آپ کی زندگی خراب ہوئی ہے اپنے لیے نہ سہی لیکن ہم لوگوں کے لئے آگے بڑیں بھیا
ہم میں سے کوئی بھی آپ کو اس طرح سے نہیں دیکھ سکتا ہے کیا ہم نہیں جانتے کہ آپ ادھورے ہیں ۔اپنی زندگی کو ایک ہی جگہ روک کر آپ ہم سب کو تکلیف دے رہے ہیں پلیز دوسری شادی کر لیں زندگی بہت خوبصورت ہے اور اگر شیزرہ کے ساتھ ۔۔۔
چپ ہو جاؤ اسمارا جن باتوں کی تمہیں سمجھ ہی نہیں ہے اس میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے تمہاری سہیلی نے تمہارا دماغ خراب کر دیا ہے
کب میں تمہیں اداس سا زندگی سے بیزار نظر آیا ہوں میں اپنی زندگی میں بہت خوش ہوں اکیلے اپنی زندگی کو انجوائے کر رہا ہوں مجھے نہیں ہے ضرورت کسی کی بھی میں اپنی زندگی میں بہت پرسکون اور مطمئن ہوں تمہیں میرے لئے ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں ہے ۔
جاؤ یہاں سے اس وقت اور آئندہ وہی بات کرنا جس کی اجازت میں تمہیں دوں میری پرسنل لائف میں انٹرفئر کرنے کی ضرورت نہیں ہے جن چیزوں سے تمہارا تعلق نہیں ہے ان سے دور رہو بے حد غصےسے بولا تھا جبکہ کمرے کے دروازے پر کھڑی سعدیہ بیگم اس کے آخری الفاظ سن چکی تھیں۔
اس نے ایک نظر سعدیہ بیگم کی جانب دیکھا اور انہیں نظرانداز کمرے سے باہر نکل گیا
کیا بات ہوئی ہے اسمارا یہ قلب تم سے اس لہجے میں بات کیوں کر رہا تھا ۔اور کیا ہوا ہے یہاں کس بارے میں بات ہو رہی تھی تم دونوں کے درمیان وہ اتنی اونچی آواز میں بات کیوں کر رہا تھا
کس بات کو لے کر تم پر اتنا زیادہ چلا رہا تھا اسمارہ مجھے جلدی بتاؤ میرا دل بیٹھا جا رہا ہے کیا کہا ہے تم نے اس سے سعدیہ بیگم اس کے پاس آتی ہوئی اس سے پوچھنے لگی ان کے چہرے پر پریشانی صاف جھلک رہی تھی
آج رات اس کی مہندی تھی اور صبح اس کی شادی اس نے رخصت ہو کر ہمیشہ کے لیے اس گھر سے چلے جانا تھا اور ایسے میں قلب کا اس طرح سے اسمارا کو ڈانٹنا انہیں بے حد پریشان کر گیا تھا ۔
کچھ نہیں میں ان سے کہہ رہی تھی کہ دوسری شادی کرلیں اپنی زندگی میں آگے بڑھیں کرن آپی کو بھلا کر اپنی زندگی کی نئی شروعات کریں لیکن انہیں میری بات بری لگی وہ غصہ ہو گئے ۔
وہ مدہم آواز میں اداسی سے بولی
اسمارا میری جان تم جانتی ہو نا وہ اس بارے میں کسی سے کوئی بات نہیں کرتا تو کیا ضرورت تھی اسے غصہ دلانے کی آئندہ تھوڑا احتیاط کرنا دیکھو فی الحال تم ان سب باتوں پر دھیان مت دو اپنی شادی پر دھیان دو میں تمہارے کمرے میں گئی تو وہاں تمہارا فون بج رہا تھا
تمہیں وہاں نہ پا کر میں یہاں آگئی قلب کے کمرے میں تمہیں دیکھنے کے لئے ساری لڑکیاں شاپنگ پر گئی ہوئی ہیں ۔تم بھی جا کر تھوڑی دیر شہریار سے بات کرلو وہ کب سے تمہیں فون کیے جا رہا ہے امی نے اس کا دھیان شہریار کے فون پر دلایا تو اسکے گال لال ہونے لگے ۔
وہ ان کے ہاتھ سے فون لیتی اپنے کمرے میں چلی گئی ۔ابھی اس نے کمرے میں قدم رکھا ہی تھا کہ فون ایک بار پھر سے بجنے لگا
اس فون کو اس کے ہاتھ میں آئے صرف تین دن ہوئے تھے لیکن اس پر شہریار کی بے حساب کالز آچکی تھی اب شہر یار سے بات کرتے ہوئے اسے گھبراہٹ نہیں ہوتی تھی وہ کوئی ایسی ویسی بات کرتا ہی نہیں تھا کتنا پیارا لب و لہجہ تھا اس کا سویٹ سا محبت میں ڈوبا ہوا
اور کتنے کھلے الفاظ میں اپنی محبت کا اظہار کرتا تھا آنے والے وقت کی بے چینی اس کے سامنے ظاہر کرتا تھا ۔
جب کہ وہ اپنے آنے والی زندگی کو سوچ کر کبھی پریشان ہوتی تو کبھی خود کو خوش قسمت سمجھنے لگتی ۔اسے اتنا اچھا اور چاہنے والا شوہر ملے گا یہ تو اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا لیکن اس کا رب اس پر بے حد مہربان تھا
کاش اس کے بھائی کی زندگی بھی سنبھل جائے جو جذبات شیزرہ کے دل میں پیدا ہوئے ہیں کاش اس کے بھائی کے دل میں بھی پیدا ہو جائیں اللہ ان دونوں کی زندگی ایک ساتھ لکھ دے ۔
کاش وہ دونوں ایک ہو جائیں ۔وہ صرف دعا ہی مانگ سکتی تھی
°°°°°°
آفس میں پہنچتے ہی اس نے سب سے پہلے شیزرہ کا نمبر ان بلاک کرکے اسے کال کی تھی ۔
وہ ابھی اپنے گھر پہنچی تھی اور گھر پہنچتے ہی اس نے اپنے آپ کو ایک کمرے میں لاک کر لیا تھا ۔
ْلب کا نمبر اپنے موبائل پر دیکھ کر پہلے تو وہ حیران ہوئی پھر اس کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی اس نے ایک لمحے سے بھی کم وقت لگایا تھا اس کی کال اٹینڈ کرتے ہوئے
مجھے تم سے ملنا ہے کل گیارہ بجے کیفے میں تمہارے گھر سے تقریباً 15 منٹ کے فاصلے پر ہے ۔وقت پر پہنچ جانا ہے مجھے تم سے بہت ضروری بات کرنی ہے وہ اسے بولنے کا موقع دیے بنا اپنی بات کہہ کر فون بند کر چکا تھا
جبکہ دوسری طرف وہ ابھی تک بے یقینی کی کیفیت میں تھی ابھی تک وہ اس کے الفاظ پر غور کر رہی تھی اس نے سچ میں اسے بلایا تھا ملنے کے لیے کل صبح 11 بجے
ہاں اس کے گھر کے 15 منٹ کے فاصلے پر ایک کیفے تھا
وہ اکثر وہاں جاتی تھی ۔
وہ اسے بلا رہا تھا اب ملنے کے لیے وہ اس سے کیا بات کرنے والا تھا بنا مکمل بات کئے اس نے فون بند کر دیا تھا اس کا دل چاہا وہ دوبارہ اسے فون کرکے وجہ پوچھے لیکن اس نے فون نہ کیا یہ نہ ہو کہ وجہ پوچھنے پر وہ وجہ بھی نا بتائے اور ملنے سے بھی منع کر کے اسے دوبارہ بلاک کردے نہیں وہ یہ رسک نہیں لے سکتی تھی
اس نے نیا نیا محبت کا ذائقہ چکھا تھا ۔وہ اس احساس سے دور نہیں جانا چاہتی تھی ۔اس وقت خوشی کے مارے اسے سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کرے آج اسمارہ کی مہندی تھی اس کے گھر میں اور یہاں بھائی کی مہندی تھی لیکن ا سے زیادہ ایکسٹیٹمنٹ اسے قلب سے ملنے کی تھی وہ ابھی سے ایک ایک لمحہ اس پل کا انتظار کرنے لگی
اس نے جلدی سے اٹھ کر اپنا نیا ڈریس نکالا ۔جو کہ ایک جینز اور اس کے ساتھ ایک لمبا کرتا تھا اسے کرتا کچھ خاص پسند نہیں آیا
یقینا یہ قلب کو بھی بالکل پسند نہیں آئے گا اس نے سوچتے ہوئے اپنے سارے کپڑے نکال کر بیڈ پر پھینکے
اور ان میں سے سب سے اچھا والا ڈریس نکالنے لگی وہ قلب اور اپنی پہلی ڈیٹ کو بہت خوبصورت بنانا چاہتی تھی
وہ نہیں جانتی تھی کہ قلب نے اسے کیوں بلایا تھا لیکن اس کی خوشی اس چیز میں تھی کہ قلب نے اسے بلایا تھا اس نے اس کے لئے وقت نکالا تھا وہ اس سے بات کرنا چاہتا تھا
محبوب کے ساتھ گزارا ایک ایک لمحہ قیمتی ہوتا ہے اس کے لیے یہ لمحات قیمتی تھے ۔
اتنی تیاری اس نے آج رات کے مہندی کے فنکشن کے لئے نہیں کی تھی جتنی اس نے قلب سے ہونے والی اس پہلی ملاقات کی کرلی تھی پتہ نہیں یہ رات کیسے گزرے گی ۔
اپنے موڈ کو مزید خوشگوار بنانے کے لیے وہ آج مہندی کے فنکشن کی تیاری کرنے لگی ۔
وہ بے حد خوبصورت تھی اور آج بھی بے حد خوبصورت لگ رہی تھی اس نے اپنے نقوش کو مزید خوبصورت بنا لیا تھا ۔
وہ تیار ہو کر نیچے آئی تو گھر میں موجود تمام مہمان اس کی خوبصورتی کی تعریف کیے بنا نہ رہ سکے ایک تو خوبصورتی اور دوسرے چہرے کی معصومیت اسے سب سے منفرد بناتی تھی۔
ماما کو بھی آج اپنی بیٹی پر بے حد پیار آ رہا تھا انہوں نے بے حد محبت سے اس کا ماتھا چومتے ہوئے اس ڈر سے کہ کہیں اسے نظر نہ لگ جائے اسے کالا ٹیکا بھی لگایا تھا
ماما میں آپ کو یاد دلادوں کہ دولہا میں ہوں اور یہ کالا ٹیکا آپ کو مجھے لگانا چاہیے چوہیا کو نہیں ۔شہریار نے اسے مسکراتے ہوئے کہا تو اس کی بات پر منہ بنانے کے بجائے وہ کھل کھلا کر ہنسی
میں پیاری لگ رہی ہوں اسی لئے تو ہر کوئی میری تعریفیں کر رہا ہے اور آپ دلہا ہونے کے باوجود بھی مجھ سے جل رہے ہیں ۔اس بات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس دنیا میں لڑکیوں سے زیادہ خوبصورت اور کچھ بھی نہیں یہ آپ کی جیلسی کو میں بہت اچھے طریقے سے سمجھ رہی ہوں لیکن اس کے لئے میں آپ کی کوئی مدد نہیں کر سکتی وہ اترا کر کہتی تھی اس کے قریب سے گزرتی اپنی سہیلیوں میں مگن ہوگئی ۔
جبکہ شہریار اور ماما ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا دیئے
°°°°°
مہندی کی رسم ادا ہو چکی تھی دلہے کے گھر سے شیزرہ اور شہریار کی امی آئی تھی اور اسمارہ کی طرف سے بھی اس کی امی بابا اور چاچی مہندی کے رسم ادا کرنے گئی تھیں
اس نے کمرے میں قدم رکھا تو اس کے موبائل پر ہزار میسجز آئے ہوئے تھے جس میں شہریار کی بس ایک ہی ڈیمانڈ تھی مجھے ابھی اپنی تصویر سینڈ کرو میں تمہیں دیکھنا چاہتا ہوں
شیزرہ نے تمہاری بے حد تعریف کی ہے اور تصویر مانگنے پر نخرےدکھا رہی ہےاب تم مجھے اپنی تصویر سینڈ کرو تاکہ کل تک تمہارا انتظار کرتے کرتے مجھے اپنی بہن کے ترلے نا کرنے پڑیںں اس کا میسج پڑھ کر اسے پھر سے گھبراہٹ ہونے لگی
اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا اسے تصویر سینڈ کرنی چاہیے یا نہیں امی نے اسے اجازت دی تھی اور کہاتھا کہ شہریار کی ہر بات مانے لیکن پھر بھی اسے عجیب سے ڈر لگ رہا تھا
ویسے تو وہ شہریار سے ایک ہفتے سے باتیں کر رہی تھی وہ کافی حد تک ایک دوسرے کو سمجھنے لگے تھے لیکن ابھی تک ایک دوسرے کو تصویر سینڈ کرنے والا سلسلہ شروع ہوا نہیں تھا ۔یہی وجہ تھی کہ اسے یہ عجیب لگ رہا تھا ۔
لیکن پھر بھی اس کے شوہر کی فرمائش تھی جو اسے ہر حال میں پوری کرنی تھی وہ آہستہ سے اٹھتی شیشے سامنے آ کر کے اپنی ایک تصویر بنائی
جو ابھی سینڈ کرتے ہوئے اسے شرم آ رہی تھی ۔وہ ایک دوسرے سے مل نہیں سکتے تھے کیونکہ مایوں کے بعد یہ رولز کے خلاف تھا ۔ورنہ شہریار اسے اپنے ساتھ کوئی گفٹ لینے لے جانا چاہتا تھا
وہ اس کی پسند کر کا گفٹ اسے دلانا چاہتا تھا ۔لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا کیونکہ مایوں کی دلہن کو کہیں بھی آنے جانے کی اجازت نہیں تھی ۔
اجازت تو شہریار کو بھی نہیں تھی لیکن اس پر کسی کا زور نہیں چلتا تھا وہ ساتھ ساتھ اپنا کام جاری رکھے ہوئے تھا وہ اپنے بزنس کو کسی بھی کنڈیشن میں نظر انداز نہیں کر سکتا تھا
کیونکہ یہ صرف اس کی محنت ہی نہیں بلکہ اس کے باپ کا خواب تھا ۔
مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ میری دلہن اتنی خوبصورت لگ رہی ہو گی ۔اسے فوٹو سینڈ کیے ابھی کچھ ہی سیکنڈ ہوئے تھے کہ دوسری طرف سے شہریار کی کال آگئی
فون اٹینڈ کرنے کے بعد اس نے یہی تعریفی جملہ سنا تھا ۔اس کے لبوں پر شرمیگی مسکراہٹ آ گئی ۔
اس نے جواب میں کچھ نہیں کہا تھا وہ کچھ بھی نہیں کہتی تھی ایک ہفتے سے وہ دونوں فون پر ایک دوسرے سے بات کرتے تھے جس میں زیادہ تر باتیں شہریار ہی کر رہا تھا
وہ اس سے بات کرتے ہوئے اب کافی ریلیکس تھی لیکن اس کے باوجود بھی زیادہ بات نہیں کرتی تھی۔ ایک تو اسے زیادہ بات کرنے کی عادت ہی نہیں تھی ۔اور دوسرا اسے سمجھ ہی نہیں آتا تھا کہ وہ شہریار سے کیا بات کرے
اب تک وہ شہریار کو جتنا سمجھی تھی اسے یہ پتہ چل چکا تھا کہ وہ ایک بہت بے باک اوپن مائنڈ انسان ہیں ۔
اس نے اسے کہا تھا کہ شادی کے فورا بعد وہ کہیں ہنی مون کے لئے نہیں جائیں گے بلکہ وہ اگلے مہینے ہونے والے اپنے پیپرز کی تیاری کرے گی ۔جس کے بعد ہی وہ کہیں گھومنے پھرنے جائیں گے
شادی ہوگئی ہے اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہوگا کہ وہ اپنی پڑھائی پر دھیان نہ دیے وہ اپنا خواب ضرور ضرور پورے کرے گی ۔
اس کی شادی پاکستان میں ہو اس چیز کی خواہش اس نے صرف اس لیے رکھی تھی تاکہ وہ اپنی پڑھائی مکمل کر سکے اپنے خواب سچ کر سکے ۔اور وہ اپنے رب کی شکر گزار تھی کیونکہ اسے شوہر ایسا ملا تھا جو اس کے خوابوں کو جانتا تھا
ام اسے روک ٹوک کرتی رہتی تھی ۔باہر کھیلنے جانے میں فون استعمال کرنے میں یا فینسی کپڑے پہننے میں وہ تو اونچی ایڑی والے سینڈل بھی نہیں پہنتی تھی ۔
کیونکہ اس کی امی کہا کرتی تھی کہ پتا نہیں اگلے گھر میں یہ ساری سہولتیں ہوں گی یا نہیں ۔اسی لئے ایسی خواہشات پالو ہی نہیں جو گلے پر جائیں ۔
اس کی ماں نے زندگی کے ایک ایک قدم پر اسے بہت محتاط ہو کر پالا تھا خاص کر کے کرن کے اتنے بڑے قدم کے بعد جو شرمندگی کنیز بیگم کو اٹھانی پڑی تھی اس کے بعد وہ بہت زیادہ ڈر گئی تھی کہ پرورش پر انگلی اٹھائی جائے تو سر اٹھانا بھی مشکل ہو جاتا ہے
اس کی امی یہ شرمندگی نہیں اٹھانا چاہتی تھی اسی لیے انہوں نے اس کے دل میں ایسی کوئی فضول خواہش پیدا ہونے ہی نہ دی۔
انہی سب باتوں کی وجہ سے اسمارہ نے بھی خواب دیکھنا چھوڑ دیا تھا ۔لیکن ا سے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ اسے شہریار جیسا سمجھنے والا ہم سفر ملے گا ۔
شہریار کسی بھی لڑکی کا خواب ہو سکتا ہے ۔لیکن اس کے ساتھ ایک مسئلہ تھا ضرورت سے زیادہ بے باک تھا لیکن وہ اپنی بےباکی کو رومینس کا نام دیتا تھا ۔
اور وہ یہ بھی کہہ چکا تھا کہ اسے اس کی بیوی اپنے جذبات کو ظاہر کرنے والی چاہے کل تو وہ یہ بھی کہہ رہا تھا کہ اس کا یوں ہی شرمانا گھبرانا جاری رہا تو اگے جا کہ اسمارہ کے لیے مشکل بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
لیکن اسمارہ کے پاس اس کی باتوں کا کوئی جواب نہیں تھا ۔وہ تو بس چپ چاپ اسے سنتی تھی۔اس کے دل کی دھڑکن کبھی اس کی باتوں سے آئستہ تو کبھی تیز ہو جاتی ۔
وہ اظہار کے معاملے میں اس سے بہت اوپر تھا ۔وہ تو اپنی بات تک کھل کر نہیں کہہ سکتی تھی اور وہ ہنی مون سے لے کے اپنی آگے والے پچاس سالوں کی تیاری کر رہا تھا ۔
اس کا کہنا تھا کہ اسے دو بچے چاہے ۔جبکہ اس کی اس بات پر بھی وہ اپنے دل کی دھڑکنیں شمار کرتی رہی جبکہ وہ اپنی بات پوری ہر کے آگلی بات بھی شروع کر گیا۔