قسط 9
وہ وقت سے پہلے پہنچ چکی تھی اور اب بہت شدت سے قلب کے آنے کا انتظار کر رہی تھی اسے خود بھی نہیں پتا تھا کہ وہ کتنا جلدی آئی ہے
اسے ساری رات خوشی کے مارے نیند نہیں آئی تھی بس ذہن پر ایک ہی سوچ سوار تھی آخر قلب اس سے کیا بات کرنا چاہتا ہے
اس نے قلب کو دوبارہ فون نہیں کیا تھا اور نہ ہی اسے میسج کیا تھا ۔وہ تو اپنی ہی اس خوشی کو جی رہی تھی کہ وہ اس سے ملنے کے لیے آ رہا ہے اس وقت وہ وہاں بیٹھی مسلسل اس کے آنے کا انتظار کر رہی تھی
لیکن شاید وہ اس سے ملنے کے لیے اتنا بے چین نہیں تھا جتنی کہ وہ خود ۔وئیٹر تین بار آ کر اس سے پوچھ چکا تھا کہ اسے کیا چاہیے لیکن اس نے کہا کہ ابھی اسے کچھ بھی چاہے
وہ اپنے کسی عزیز کا انتظار کر رہی ہے جب وہ آ جائے گا تو وہ آرڈر کریں گے ۔
اور پھر آخر انتظار ختم ہوا قلب نے اسے گیارہ بجے بلایا تھا لیکن وہ خود پونے بارہ بجے آیا تھا شاید کسی کام میں پھنس گیا ہوگا وہ کوئی اس کی طرح ایک سٹوڈنٹ لائف تو نہیں جی رہا تھا
وہ ایک بہت مصروف انسان تھا اس پر اپنے وطن کے حوالے سے کچھ ذمہ داریاں تھیں شیزرہ کو اس کے دیر سے آنے پر کسی قسم کی کوئی ناراضگی کوئی گلا نہیں تھا ۔
وہ کیفے کے اندر داخل ہوا شیزرہ نے دور سے ہی اسے دیکھ لیا تھا بلو جینس کے اوپر وائٹ شرٹ پہنے وہ وجاہت کا منہ بولتا ثبوت تھا ۔
وہ بے حد ہینڈسم تھا لیکن یہ الگ بات تھی کہ شیزرہ کو محبت اس کی شکل سے نہیں بلکہ اس کی ان آنکھوں سے تھی جنہیں دیکھتے ہی وہ کشمکش کا شکار ہوگئی ۔
اس نے کھڑے ہو کر اسے ویلکم کیا تھا جبکہ وہ بناکسی تاثر کے اس کے سامنے والی کرسی پر بیٹھ گیا ۔
آسمارہ سے کیا کہا تم نے وہ بنا خیر خیریت پوچھے بنا اسے اہمیت دئے سیدھے سوال جواب پر آیا تھا ۔ اس نے اس کے چہرے کی ایکسائٹمنٹ تک کو کوئی اہمیت نہیں دی تھی وہ سرے سے نظر انداز کر گیا تھا اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی جو اب تک بر قرار تھی۔
وہ اس کے آنے پر جس جوش سے اٹھ کر کھڑی ہوئی تھی اسی جوش سے بیٹھ کر ویٹر کو اشارہ کیا
اسے آرڈر دے کر وہ قلب کی جانب متوجہ ہوئی
سوری وہ کیا ہے نا وہ کب سے انتظار کر رہا تھا آرڈر اور میں کب سے بولے جا رہی تھی کہ جب تک آپ نہیں آجاتے مجھے کچھ بھی آرڈر نہیں کرنا میں آپ کے ساتھ پہلی بار کافی پینے جا رہی ہوں مجھے کافی بالکل بھی پسند نہیں ہے لیکن آپ نے مجھے بلایا ہی اتنی بورنگ س جگہ پر ہے تو میں کیا کروں کچھ نہ کچھ تو آرڈر کرنا ہی پڑے گا نا
میں نے کہا اسمارا سے کیا کہا ہے تم نے وہ اس کی فضول کی باتیں نظر انداز کرتے ذرا سخت لہجے میں بولا
بتا رہی ہوں ذرا صبر تو کریں وہ مسکرا کر بولی جب کہ سامنے والے کے چہرے پر کسی قسم کی کوئی مسکراہٹ نہیں تھی اگر اس کے چہرے پر کچھ تھا تو وہ تھا غصہ یعنی کہ وہ اس سے ناراض ہوکر یہاں تک آیا تھا
اچھا ٹھیک ہے بابا گھورنا بند کریں میں آپ کو بتاتی ہوں میں نے اس سے کچھ نہیں کہا بلکہ اسے بس یہ کہا کہ وہ مجھے بتائیے کہ آپ کی زندگی میں پہلے کیا ہوا ہے اور اس نے مجھے بس یہی بتایا کہ آپ کی پہلے شادی ہوئی تھی اور پھر طلاق ہوگئی اور ۔۔۔۔۔
میں اس سب کے بارے میں نہیں پوچھ رہا میں تم سے یہ پوچھ رہا ہوں کہ اس کے سامنے کیابکواس کی ہے تم نے ۔۔۔
اگر میری بہن تمہارے بھائی کی منکوحہ ہے تو اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ تم اپنی کوئی بھی بات اس کے سامنے کرو گی اس کا دماغ خراب کرنے کی ضرورت نہیں ہے ہر بہن کی طرح وہ بھی چاہتی ہے کہ اس کے بھائی کا گھر بس جائے
لیکن میں ایسا نہیں چاہتا میں تم سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتا اگر اب میں نے زندگی میں کبھی دوسری شادی کرنے کا فیصلہ کیا بھی تو وہ تم کبھی نہیں ہوگی کیونکہ میں تم جسی لڑکی سے شادی کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا
جو وقتی احساس کو محبت کا نام دے کر ساری دنیا میں ڈھنڈورا پیٹنا شروع کر دے
کیا ہو تم 18 19 سال کی تھرڈ ائیر کی سٹوڈنٹ جس کے لیے اپنی ضد سے زیادہ کچھ بھی عزیز نہیں ہے ۔
تمہیں کیا لگتا ہے میں تمہاری کوئی ضد ہوں میں قلب شاہ ہوں لڑکی میرے سامنے تم ایک چھوٹی بچی ہو مجھے لگ رہا تھا کہ تہمیں صحیح غلط کی سمجھ نہیں ہے لیکن وقت رہتے تم سمجھ جاؤ گی مجھے لگا تھا کہ یہ بات ہم دونوں تک محدود رہے گی لیکن تم اسے میری فیملی تک لے آئی ہوں
میں تمہاری عزت رکھنا چاہتا تھا میں اس بات کو خود تک محدود کر کے تمہیں کسی مسئلہ میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا لیکن اب مجھے لگتا ہے کہ مجھے یہ بات تمہارے بھائی اور ماں تک لے کر جانی چاہیے تاکہ انہیں بھی پتہ چلے کہ ان کی بیٹی کس طرح سے اپنی زندگی خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے
میں تمہیں لاسٹ وارننگ دے رہا ہوں وہ بھی اس لیے کہ تم میری بہن کی نند ہو بہتر ہے کہ اپنے قدم پیچھے کر لو اور خبردار جو آئندہ میرے راستے میں آئی اگر تم نے اس سب چیزوں میں کسی اور کو شامل کرنے کی کوشش کی نہ تو میں بہت برے طریقے سے پیش آؤں گا
اگر تمہیں یہ لگتا ہے کہ اپنی بہن کی خاطر میں خاموش ہو جاؤں گا تو یہ تمہاری غلط فہمی ہے میں بہت اچھے سے تمہیں سیدھے راستے پر لانا جانتا ہوں اگر خاموش ہوں تو صرف تمہاری عزت کی خاطر اگر میں تمہارے والے کام کرنے پر آیا نہ تو تمہارا بھائی کس طرح کی طبیعت کا مالک ہے میں بہت اچھے طریقے سے سمجھ چکا ہوں تمہیں ایک ہی کمرے میں قید کر دے گا
اگر تمہیں لگتا ہے کہ تمہاری ضد کی وجہ سے تمہارا بھائی ہنسی خوشی تمہاری شادی میرے ساتھ کرے گا تو اس غلط فہمی سے باہر نکل آؤ مجھے مجبور مت کرو کہ میں تمہارا چہرہ تمہارے بھائی کے سامنے لے آؤں وہ جو تمہیں حددرجہ معصوم سمجھتا ہے تمہاری ان حرکتوں پر کان کے نیچے لگا کر سارے لاڈ آگ میں جھونک دے گا ۔
اور تمہاری بے حیائی کو دیکھتے ہوئے مجھ سے نہیں لیکن کسی نہ کسی سے تمہیں ضرور باندھے گا بہنیں بہت پیاری ہوتی ہے لیکن عزت سے زیادہ عزیز کچھ نہیں ہوتا یاد رکھنا ۔
اب تمہاری مرضی کی تم اس ڈرامہ کو یہی بند کرو گی یا پھر یہ بات آگے جانی چاہیے وہ اسے صاف الفاظ میں دھمکی دے رہا تھا ۔ہاں لیکن وہ اس کی دھمکی سے خوفزدہ نہیں ہوئی تھی
سچ ہی کہتے ہیں ڈرتے وہ لوگ ہیں جو دکھاوا کرتے ہیں اس نے تو سچی محبت کی تھی عشق تو ویسے بھی آگ کا دریا ہے اور شیزرہ قادر شاہ ڈوبنے کے لیے تیار تھی۔
میں کوئی ڈرامہ نہیں کر رہی میں آپ سے محبت کرتی ہوں آپ یہ بات چاہیے پوری دنیا کو بتا دیں تب بھی میں کسی سے خوفزدہ ہوکر پیچھے نہیں ہٹوں گی میں نے محبت کی ہے اور جو محبت کرتے ہیں وہ ساری کشتیاں جلا دیتے ہیں میں بھی جلا چکی ہو
میں نے آپ سے سچی محبت کی ہے قلب میں آپ سے بے حد محبت کرتی ہوں اور آپ کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں ۔میں آپ کی ان دھمکیوں میں نہیں آنے والی
میں آپ کو سچ سچ بتاتی ہوں آپ بے شک مجھ سے محبت نہ کرہں میں آپ سے اتنی محبت کرتی ہوں میری محبت ہم دونوں کے لیے کافی ہو گی ۔
میں صرف آپ کو خوش دیکھنا چاہتی ہوں ۔میں آپ کے چہرے پر سچی خوشی دیکھنا چاہتی ہوں میں چاہتی ہوں جب آپ کے لب مسکرائے تب آپ کی آنکھوں میں بھی سچی مسکراہٹ ہو ۔
اور وہ مسکراہٹ آپ کو میں دے سکتی وں جب میں آپ کی زندگی میں آ جاؤں گی تب آپ کو اصلی مسکراہٹ سے ملواوں گی میں آپ کو بتاؤں گی کہ مسکرانا کسے کہتے ہیں اس کے لئے ہم دونوں کی شادی ہونا بہت ضروری ہے ۔اور اس کے لیے آپ کا میرے گھر رشتہ بھیجنا بھی بہت ضروری تو آپ میرے گھر کرشتہ بھیجیں میں ہمیشہ آپ کو خوش رکھوں گی
ویسے یہ لڑکوں کا ڈائیلاگ ہوتا ہے لیکن کوئی بات نہیں ڈائیلاگ جس کا بھی ہو مقصد تو خوش رکھنا ہوتا ہے نہ میں آپ سے بہت پیار کرو گی
شٹ اپ جیسٹ شٹ اپ میں تمہیں کیا بتا رہا ہوں اور تم آگے سے کیا بکواس کیے جا رہی ہو تمہارا دماغ خراب ہو چکا ہے ۔اب تمہارا بھائی ہی سیدھا کرے گا ۔تمہارے سر پر جو یہ محبت کا بھوت سوار ہوا ہے نہ تمہارا بھائی ہی اتارے گا ۔
محبت کو کھیل بنالیا ہے یہ ہوتی ہے محبت اسے تم محبت کہتی ہو محبت میں انسان جینا چھوڑ دیتا ہے ۔محبت اپنا آپ بھلا دیتی ہے یاد رہتا ہے تو صرف وہ شخص جس سے وہ محبت کرتا ہے
یہ اپنے بچپنےکو اس گیم کو تم محبت کا نام دے رہی ہوں یہ محبت نہیں ہے
محبت انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی ۔محبت میں انسان اپنے آپ کو آئینے میں اکیلا نہیں دیکھ سکتا ۔
پل پل کسی کی یادوں میں مرنا کیسا ہوتا ہے جانتی بھی ہو تم محبت کرتی ہے ۔۔۔وہ تنفر سے سر ہلاتا اٹھ کھڑا ہوا اس کے سامنے مزید وہ کوئی بات نہیں کرنا چاہتا تھا وہ اس کے سامنے رہنا ہی نہیں چاہتا تھا اس لڑکی کے پاس دماغ نام کی کوئی چیز نہیں تھی نہ جانے کس وہم کو اس نے محبت کا نام دے دیا تھا
ایک منٹ رک جائیں محبت کو کوئی کھیل نہیں بنا سکتا اور میں اپنی محبت کو ہی محبت کہتی ہو قلب صاحب ۔
صحیح کہا آپ نے محبت میں انسان اپنا آپ بھلا دیتا ہے یاد رہتا ہے تو صرف وہ شخص جس سے وہ محبت کرتا ہے یہی تو حال ہے میرا آپ کے علاوہ مجھے کچھ یاد ہی نہیں رہتا ۔
میں آپ کے ساتھ کوئی گیم نہیں کھیل رہی اور نہ ہی میں نے کسی کھیل کو محبت کا نام دیا ہے ۔لیکن وہ محبت ہی کیا جو انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑے ۔
میں بھی محبت کے آئینے میں اپنے آپ کے ساتھ آپ کا عکس دیکھنا چاہتی ہوں یہ میری محبت کی شدت ہے ۔کہ آپ آئینے کے سامنے میرے ساتھ ہو یا نہ ہو لیکن میں آپ کو تصور کر سکتی ہوں
پل پل کسی کی یادوں میں مرنا محبت نہیں ہوتی بلکہ پل پل اس کے ساتھ جینا محبت ہوتی ہے اسی لئے تو میں آپ کے ساتھ جینا چاہتی ہوں ۔
محبت میں مرنا نہیں جینا معنی رکھتا ہے ۔کسی کے پیچھے اپنی زندگی برباد کر دینا ہر وقت چہرے پر اداسی رکھ کر اپنے سے بڑے لوگوں کو تکلیف دینا اگر محبت ہے تو میں اسے محبت نہیں مانتی
اگر یوں اداس رہ کر پریشان رہ کر آپ کرن صاحبہ کے لئے اپنی محبت کو ظاہر کر رہے ہیں تو معاف کیجیے گا یہ محبت نہ ہوئی ۔
دکھاوا ہوا قلب صاحب آپ دکھاوا کر رہے ہیں کہ آپ کو کرن سے محبت تھی جب کہ آپ کی محبت تو اسی دن ختم ہو گئی جس دن وہ آپ کو چھوڑ کر گئی تھی
آپ نہیں کرتے اس سے محبت اگر کرتے بھی تھے تو وہ محبت مٹ چکی ہے کہیں مر چکی ہے اسے دفنا دیں اسے اپنے ساتھ چلنے پر مجبور نہ کریں ۔
یہ محبت صرف آپ کو تکلیف دے گی اور کچھ بھی نہیں ۔لیکن میری محبت آپ کو خوشیاں دے گی ۔یہ میرا کوئی دعویٰ نہیں بلکہ مجھے یقین ہے میں جانتی ہوں میں آپ کی زندگی خوشیوں سے بھر سکتی ہوں۔
کیونکہ آپ کو خوش دیکھنا اب سے میری خوشی بن چکا ہے میں آپ کے ساتھ اپنی زندگی گزارنا چاہتی ہوں میں آپ کو اتنا چاہتی ہوں کہ اگر آپ مجھے نہ ملے تو آپ کی یاد میں پل پل تڑپنے کے بجائے مرنا پسند کروں گی ۔
اور یقین کریں اس بار میں کوئی دھمکی نہیں دے رہی میں سچ کہہ رہی ہوں اگر آپ نے میری محبت سے انکار کیا نا تو میں ہر حد پار کر جاؤں گی میں مر جاؤں گی
شاید جیتے جی آپ کو میری محبت پر یقین نہ آئے لیکن میرے مرنے کے بعد آپ کو میری محبت پر یقین ہوجائے گا وہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے اتنے یقین سے کہہ رہی تھی کہ قلب اسے دیکھ کر رہ گیا پھر سر جھٹک کر مسکرایا
اس طرح کی دھمکیاں بہت ساری لڑکیاں دے چکی ہے مجھے یہ نہ ہوا تو خودکشی کر جاؤں گی یہ نہ ہوا تو مر جاؤں گی ۔
لیکن آج تک کوئی مری نہیں ٹرائی کرو ہو سکتا ہے اس سے میں تم سے شادی پر مجبور ہو جاؤ وہ جیسے چیلنج کر رہا تھا
میں مذاق نہیں کر رہی قلب وہ بے حد سیریس تھی
ہاں تو ثابت کرو کہ تم مذاق نہیں کر رہی محبت کرتی ہو نہ مجھ سے میرے لئے کچھ بھی کر سکتی ہوں ہر حد پار کر جاؤ گی تو مر کے دکھا دو ۔ہو سکتا ہے میرے دل میں تمہارے لئے کوئی نرم احساس پیدا ہو جائے
ان دھمکیوں سے تو میں تم سے ان پریس ہونے سے رہا اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی آنکھوں میں عجیب سی چمک تھی وہ بس اسے دیکھ کر رہ گئی اس وقت وہ یوں دل کشی سے مسکراتے ہوئے کتنا پیارا لگ رہا تھا ۔کہ شیزرہ کا دل چاہا کہ وہ بس اسے دیکھتی ہی رہے ۔
آئی لو یو قلب میں آپ کے چہرے پر یہی مسکراہٹ دیکھنا چاہتی تھی ۔اگر میری موت کی خبر آپ کو اتنی خوشی دے گی نہ تو یقین کریں آج ہی آپ کو میری موت کی خبر مل جائے گی وہ اس انداز میں بولی کہ وہ قہقہ لگا اٹھا ۔
میں بے صبری سے اس خبر کا انتظار کروں گا ۔۔۔وہ ٹیبل سے اپنے گاڑی کی چابی اور موبائل اٹھاتا کافی کی پیمیٹ کرتا اس کی نظروں سے اوجھل ہو چکا تھا ۔
وہ کتنی ہی دیر بت بنی کھڑی اسے وہی دیکھتی رہی ۔
تو اب اس سے اپنی محبت کا یقین دلانے کے لیے یہ انتہائی قدم اٹھانا ہوگا اس کے چہرے پر ایک پرسرار سے مسکراہٹ آئی ۔وہ ریلیکس ہو کر واپس کرسی پر بیٹھ گئی
تو آپ کو اس طرح سے میری محبت پر یقین آئے گا قلب تو ایسے ہی سہی ۔
آج آپ کو میرا ہونا ہوگا یا پھر میں ہمیشہ کے لئے اس دنیا سے چلی جاؤ گی
°°°°°
وہ گھر آئی تو سب گھر والےبارات لے کر جانے کے لیے تیاری کر رہے تھے تھوڑی دیر میں ان سب نے یہاں سے نکلنا تھا ۔
وہ بنا کسی کو مخاطب کیے اپنے کمرے میں آگیی دروازہ اندر سے بند کر کے وہ ایک لمحے کے لیے رکی
جو فیصلہ اس نے کیا تھا وہ آگے کیا رنگ لائے گا وہ نہیں جانتی تھی لیکن اس وقت وہ خود کر سمجھ چکی تھی یا تو اسے قلب چاہیے تھا یا پھر اس نے زندگی ہی نہیں جینی تھی
جانتی تھی اس کے گھر والے اس سے بے انتہا محبت کرتے ہیں اس نے قلم اور پیپر اٹھایا اور اس پر اپنے دل کی حقیقت بیان کر دی
اگر اس کے نصیب میں قلب نہیں تھا تو اس زندگی کا کیا کرتی وہ اس کی پہلی محبت تھا اور عورت کبھی اپنی پہلی محبت نہیں بھلا سکتی جو شخص اس کے دل میں اتر جائے تا قیامت اس کے دل میں رہتا ہے دل کے گھر میں کسی اور کو بسنا ناممکن ہو جاتا ہے اور وہ بھی اپنے دل میں قلب کو بسا چکی تھی۔
وہ یہ قدم بےحد مجبوری میں اٹھا رہی تھی اس وقت قلب پر اپنی محبت ظاہر کرنے کے علاوہ اس کی زندگی کا جیسے اور کوئی مقصد ہی نہ تھا اس نے اسے چیلنج کیا تھا
اگر وہ اس سے محبت کرتی ہے تو پھر وہ اس پر اپنی محبت ظاہر کرے اور وہ ایسا کرنے کے لئے تیار تھی۔
اگر اس طرح سے قلب کو اس کی محبت پر یقین آ جانا تھا تو اسے یہی منظور تھا ۔
پیپر پر تحریر لکھ کر اس نے اپنے بیڈ پر رکھی۔نا تو اس میں حوصلے کی کمی تھی اور نہ ہی وہ کسی چیز سے خوف زدہ تھی۔
اس نے ایک نظر فروٹس کی ٹوکری پر رکھی چھری پر ڈالی ۔پرسرار سے مسکراہٹ نے اس کے لبوں کو چھوا تھا ۔اس نے ٹوکری میں رکھی ہوئی چھری کو اٹھایا اور پھر اپنا بازو سامنے کیا
کافی ڈفرنٹ تجربہ تھا ۔لیکن اگر وہ زندہ بچ گئی ۔تو قلب کو اس کی محبت پر یقین نہیں آئے گا اس نے ہاتھ اس انداز میں کاٹنا تھا کہ اس کی زندگی کی کوئی امید باقی نہ رہے
اگر زندہ بچ گئی تو آپ کو لگے گا کہ میں آپ سے محبت نہیں کرتی اسی لیے مجھے یہ کام کافی سمجھداری سے کرنا ہوگا ۔
لیکن ایسے نہیں ایسے تو سب کو یہ لگے گا کہ محبت میں ناکام ہوکر ایسا قدم اٹھا رہی ہوں لیکن ایسا کچھ نہیں ہے میں تو یہ سب کچھ صرف اور صرف یہ ثابت کرنے کے لئے کر رہی ہوں کہ میں آپ کے لئے کچھ بھی کر سکتی ہوں ۔
اور میری محبت کوئی ڈراما نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی وقتی جذبات ہیں۔
اس نے اپنا فون اٹھا کر قلب کو فون کیا ۔یہ اتفاق تھا یا کچھ اور آئینے کے سامنے کھڑا قلب اپنی تیاری مکمل کر رہا تھا اس کا فون آتا دیکھ اس نے مسکرا کر فون اٹھا لیا
شاید اب وہ سمجھ گئی تھی کہ اس نے کافی غلط فیصلہ کیا تھا شاید وہ اپنی غلطی کی معافی مانگنے والی تھی
ہو سکتا ہے وہ ا سے یہ کہنے والی ہوگی یہ بات وہ اپنے تک محدود رکھیں اس کے بھائی شامل نہ کریں ۔وہ خود بھی اسے یہی سمجھانا چاہتا تھا
السلام علیکم مجھے خوشی ہوئی کہ تمہاری عقل ٹھکانے آ گئی ۔اب اچھے بچوں کی طرح اپنی پڑھائی پر دھیان دو اور اپنے آنے والی زندگی کو بھرپور طریقے سے جیو فضولیات میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے وہ اس سے زیادہ دیر بات نہیں کرنا چاہتا تھا اسی لیے سیدھا موضوع پے آیا
میں نے یہ سب کہنے کے لیے فون نہیں کیا میں آپ کو یہ بتانے والی ہو کہ میں اپنی کلائی کاٹ لے جا رہی ہوں
اور بالکل فکر نہ کریں میں اس انداز میں کاٹوں گی کہ زندہ نہ بچوں ۔کیوں کہ اگر زندہ بچ گئی تو آپ کو پھر لگے گا کہ میں نے صرف ڈرامہ کیا ہے
لیکن میرے مرنے کے بعد آپ کو پتہ بھی تو ہونا چاہیے نا کہ میں نے آپ کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے اسی لئے میں آپ سے اپنی محبت کا اظہار کرنے جا رہی ہوں ۔
آئی لو یو ۔۔۔۔جتنا پیار میں نے آپ سے کیا ہے اتنا کوئی نہیں کر سکتا یہ بات یاد رکھیےگا
اور میرے مرنے کے بعد خبردار جو دوسری شادی کی کیونکہ اگر آپ میرے ہوتے ہوئے دوسری شادی کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔آپ کا کوئی حق نہیں بنتا کہ میرے جانے کے بعد آپ میری جگہ کسی اور کو دے دیں آپ کی دوسری بیوی یا تو شیزرہ بنے گی یا پھر کوئی نہیں ۔
خدا حافظ اپنا خیال رکھیے گا اور خوش رہنے کی کوشش کیجئے گا باقی آپ کو میری محبت کا ثبوت مل جائے گا
فون بند ہوچکا تھا قلب نے ایک نظر فون کو دیکھا اور پھر نفی میں سر ہلا تا فون بیڈ پر پھینک کر ایک بار پھر سے اپنی تیاری مکمل کرنے لگا ۔
°°°°
سب لوگ تیار ہیں بس دس منٹ میں ہم لوگ نکلنے والے ہیں شیزرہ کو بلا لاؤ کب سے کمرے میں گھسی ہوئی ہے دس بار ملازمہ کمرے کا دروازہ کھٹکھٹا چکی ہے لیکن مجال ہے یہ لڑکی باہر نکلی ہو
ماما سب لوگوں کی تیاری دیکھتی ایک بار پھر سے شیزرہ کو ڈھونڈنے لگی اور اس بار بھی ملازم نے یہی بتایا کہ دروازہ کھٹکھٹانے کے باوجود بھی اس نے دروازہ نہیں کھولا تو شہریار کے پاس آئی تھی نہ جانے کیابات تھی
اب شہر یار کے علاوہ شاید ہی اس نے کسی اور کی بات ماننی تھی وہ جب گھر آئے تھے تب اس کا موڈ بےحد اچھا تھا۔
کمرے میں جاتے ہوئے ماما نے صرف اتنا ہی کہا تھا کہ تیاری کرو 12 بجنے میں بس تھوڑا ہی وقت رہ گیا ہے وہ بنا کچھ بولے اپنے کمرے میں چلی گئی اور اب ماما کو پریشانی ہو رہی تھی کہ وہ تیار بھی ہوئی ہے یہ نہیں دروازہ کھولنے کا نام نہیں لے رہی تھی اسی لیے وہ شہریار سے اس کی شکایت کرنے آ گئی ۔
ماما آپ ریلیکس ہو جائیں میں خود جا کر دیکھتا ہوں آپ ان لوگوں پر دھیان دیں وہ انہیں مہمانوں کی طرف متوجہ کرتا ہے خود تیزی سے سیڑھیاں چڑھنے لگا
اس نے دو بار کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن اندر سے کوئی آواز نہیں آئی
اب اسے بھی پریشانی ہونے لگی تھی اس نے زیادہ وقت ضائع کرنے کے بجائے ڈبلیکیٹ کی سے دروازہ کھولا سامنے کا منظر اسے حیران کر گیا تھا
وہ تیزی سے کمرے کے اندر داخل ہوا اور زمین پر پڑے اپنی بہن کے بے جان وجود کو دیکھتا تڑپ کر اس کے پاس آیا
زمین پر خون کی لمبے لمبے لکیریں نہ جانے کس طرف سفر کر رہی تھیں وہ اپنے ہوش ہی بھلا بیٹھا تھا اس کی بہن جو زندگی بھر پور طریقے سے جیتی تھی وہ زندگی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیسے کر سکتی ہے اس کا ہاتھ میںخ بے شمار سرخ لکیر سے بھرا ہوا تھا بے شمار زخموں نے اس کے بازو کو پوری طرح سے کور کر رکھا تھا ۔
اس کے بازو پر کچھ لکھا تھا لیکن اس وقت وہ اس کنڈیشن میں نہیں تھا کہ وہ کچھ بھی سمجھ پاتا
اس کے ہاتھ میں ایک کاغذ دبا ہوا تھا جسے دیکھنا یا سمجھنا اس وقت شہریار کے بس میں نہیں تھا اس نے تیزی سے اسے اٹھایا اور تقریبا بھاگتا ہوا گاڑی کی جانب آیا تھا اسے اس طرح سے آتا دیکھ سب لوگ حیران ہو چکے تھے
شیزرہ کا بے جان وجود اس کے بازوؤں میں تھا شیزرہ کی حالت دیکھ کر ڈرائیور نے تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے گاڑی کا دروازہ کھولا ۔
اچانک کیا ہوا تھا یہ سمجھنا ان سب کے لئے بے حد مشکل تھا شیزرہ کی حالت دیکھ ماما کی حالت بھی خراب ہونے لگی تھی ۔وہاں موجود تقریبا سبھی لوگ سمجھ چکے تھے کہ اس نے خودکشی کرنے کی کوشش کی ہے
لیکن شیزرہ جیسی لڑکی اور ایس
ا قدم ایسا تو ممکن ہی نہیں تھا ۔کیوں اٹھایا تھا اس نے اتنا خطرناک قدم آخر کیوں اس نے اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا
وہ لوگ ہسپتال پہنچے تو جلد ہی شیزرہ کا ٹریٹمنٹ شروع ھو گیا کیونکہ اس ہسپتال میں شہریار کا ایک بہت عزیز دوست تھا جو ڈاکٹر کے فرائض سرانجام دے رہا تھا وہ شیزرہ کو بھی بہت اچھے سے جانتا تھا جس کی وجہ سے پولیس کیس بننے کے بجائے شیزرہ کی حالت پر غور کرنا زیادہ بہتر سمجھا گیا
ڈاکٹر نے شہریار کے ہاتھ میں ایک کاغذ پکڑایا جو اس نے شیزرہ کے مٹھی سے نکال کر اسے دیا تھا ۔شہریار وہی باہر بیٹھ کر ڈاکٹر کے آنے کا انتظار کرنے لگا
°°°°°°°
میں شیزرہ قادر اپنی مرضی سے خود کشی کرنے جا رہی ہوں
کیوں کہ میں جس سے محبت کرتی ہوں اسے میری محبت پر یقین نہیں ہے
اسی لئے میں اس کا نام اپنی کلائی پر لکھ کر اپنی محبت کو امر کرنے جا رہی ہوں
میں جانتی ہوں اس کی نظر میں میری حرکت ایک بچکانہ اور بے وقوفی بھری حرکت ہوگی۔لیکن میں اپنی محبت کو اور کسی طریقے سے ثابت نہیں کر پا رہی ۔اس شخص کو میری محبت پر یقین نہیں ہے اور اسے یقین دلانے کے لیے میں اس حد تک جا رہی ہوں
مجھ پر کسی قسم کی کوئی زور زبردستی نہیں ہے کوئی بھی انسان میری موت کی وجہ نہیں ہے میری موت کی وجہ میری محبت میں ناکامی ہے
اور میری دعا ہے کہ ہر لڑکی کی محبت کامیابی کے مراحل طے کرے لیکن شاید میری محبت کے نصیب میں کامیابی نہیں لکھی
شہر ی بھیامیں آپ سے اور ماما سے بہت محبت کرتی ہوں آئی ایم سوری میں کسی اور کی محبت کے لئے آپ لوگوں کی محبت کو امتحان میں ڈال رہی ہوں ہو سکے تو اپنی لاڈلی کو معاف کر دیجیے گا
آپ کی شیزرہ۔
شہریار نے اپنے ہاتھ میں موجود اس کاغذ پر لکھی ہوئی تحریر کو پڑھا ۔اندراس کی لاڈلی بہن کا آپریشن چل رہا تھا ۔
اور وہ یہاں باہر بیٹھا ہاتھ میں کاغذ لیے مسلسل اس کاغذ پر لکھی ہوئی تحریر کو پڑھ رہا تھا اس نے بہت بار اس تحریر کو پڑھا
آخر کون تھا وہ شخص جس کے لیے اس کی بہن نے اتنا بڑا قدم اٹھایا تھا ۔کس کی محبت میں اس کی بہن اس حد تک چلی گئی تھی کہ وہ اپنی زندگی ہی ختم کر دینا چاہتی تھی اس کا دماغ بالکل کام نہیں کر رہا تھا
کون ہو سکتا ہے وہ شخص وہ مسلسل سوچے جارہا تھا ۔
آخر کس کو اپنی محبت کا یقین دلانا چاہتی تھی کس پر ظاہر کرنا چاہتی تھی اپنی محبت کو ۔وہ تو کسی بھی لڑکے سے بات نہیں کرتی تھی کسی انجان کی طرف دیکھتی تک نہیں تھی
شہریار کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا آخر کون ہو سکتا ہے وہ انسان ۔۔۔کیا اس کی یونیورسٹی میں کوئی ایسا شخص تھا جس سے وہ محبت کرتی تھی وہ تو محبت میں اس طرح کے قدم اٹھا لینے والوں کو بے وقوف کہتی تھی تو خود اتنی بڑی بیوقوفی کیسے کر سکتی تھی ۔
اس نے ایسا قدم کیوں اٹھایا تھا آخر کون تھا وہ شخص جیسے اس کی محبت پر یقین نہیں تھا ۔
اس نے اپنے بازو پر اس شخص کا نام لکھا تھا تو تھوڑی ہی دیر میں ڈاکٹر نے اسے بتا دینا تھا کہ اس خط میں وہ کس کا ذکر کر رہی ہے ۔
شہر یار نےسوچ لیا تھا اسے چاہے کچھ بھی کیوں نہ کرنا پڑے وہ اپنی بہن کی خوشی کی خاطر اس شخص کو اپنی بہن کی زندگی میں لے آئے گا
وہ اپنی بہن کی خوشی کی خاطر ہر حد پار کر جائے گا ۔اگر اپنی بہن کے لیے اسے اس شخص کے پیر بھی پکڑ نے پڑے تو وہ پیچھے نہیں ہٹے گا جس شخص کے لئے اس کی بہن اتنا بڑا قدم اٹھا سکتی تھی یقیناًوہ اسے بے حد چاہتی تھی
شہریار اپنی بہن کی خوشی کے لئے کچھ بھی کر سکتا تھا اسے پتہ تھا تو صرف اتنا کے اس شخص کے لئے اس کی بہن نے اتنا بڑا قدم اٹھایا ہے
اگر اس شخص کو اس کی بہن پر اعتبار نہیں تھا تو وہ خود اس کے پاس جائے گا اسے بتائے گا کہ اس کے لئے اسکی بہن نے اپنی زندگی تک خطرے میں ڈال لی ہے ۔
وہ اسے بتائے گا کہ وہ اس سے کتنا زیادہ محبت کرتی ہے یقینا وہ شخص بھی اس کی محبت پر یقین کرے گا۔اور اگر یقین نہیں کرے گا تو شہریار اسے مجبور کر دے گا
°°°°
غالب صاحب بارات کتنے بجے تک آنے والی تھی وہ لوگ ابھی تک کیوں نہیں آئے اب تک تو آ جانا چاہیے تھا آپ نے تو کہا تھا کہ مغرب کی اذان سے پہلے ہی رخصتی کر دیں گے ۔
لیکن یہاں تو بارات کا نام و نشان بھی نہیں ہے اور لوگ مغرب کی نماز بھی ادا کر کے واپس آ چکے ہیں غالب صاحب کے ایک جاننے والے نے پوچھا ۔
جی بس آنے ہی والی ہو گی بارات پتا نہیں شاید کوئی مسئلہ ہو گیا ہے میں شہریار کو فون کر کے پوچھتا ہوں اللہ نے چاہا تو سب کچھ بہتر ہی ہوگا ۔میں بات کرتا ہوں شہریار نے تین گھنٹے پہلے فون کیا تھا تو اس نے کہا تھا گھر سے نکل رہے ہیں
کہیں راستے میں ہی ہوں گے غالب صاحب نے پرشانی سے کہا۔
راستے میں ہوتے تو اب تک آ چکے ہوتے اتنا بھی دور نہیں ہے قادر صاحب کا گھر کہ آتے ہوئے تین گھنٹے لگ جائیں آپ فون کریں پوچھیں کہ یہ لوگ کہاں رہ گئے ۔مہمان آ چکے ہیں لوگ طرح طرح کی باتیں کرنے لگے ہیں وہ انہیں لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہنے لگے
ہاں میں شہریار کو فون کرتا ہوں آپ لوگ جائیں مہمانوں کو سنبھالیں تب تک میں شہریار سے بارات کے متعلق پوچھ کر آپ کو بتاتا ہوں غالب صاحب انہیں کہہ کر باہر نکلے اور آکر شہریار کو فون کرنے لگے لیکن دوسری طرف سے کوئی بھی فون نہیں اٹھا رہا تھا اور غالب صاحب کی پریشانی میں اضافہ ہونے لگا
کیا بات ہے بابا سب خیریت تو ہے آپ کافی پریشان لگ رہے ہیں لوگ بارات کے بارے میں پوچھ رہے ہیں کہ بارات کیوں نہیں آئی اب تک وہ اس کےپاس آ کر پوچھنے لگا
پتا نہیں بیٹا اب تک تو بارات کو آ جانا چاہیے تھا لیکن اب تک شہریار کی کوئی خبر نہیں اور شہریار بھی فون نہیں اٹھا رہا تمہارے پاس شہر یار کے کسی دوست یا فیملی ممبر کا نمبر ہے تو مجھے دو میں اسے فون کر کے پوچھتا ہوں غالب صاحب کافی پریشان لگ رہے تھے
بابا میرے پاس تو نہیں لیکن ڈائری میں شہریار کے کسی عزیز دوست کا نمبر لکھا ہوا ہے میں لے کے آتا ہوں آپ بات کر لیں قلب نے ان کی پریشانی کو سمجھتے ہوئے کہا تو غالب صاحب نے صرف ہاں میں سر ہلایا
اس کے پاس شیزرہ کا بھی نمبر تھا لیکن شیزرہ کا نمبر دینا اس سے ہرگز مناسب نہیں لگا
بارات کا اب تک نہ آنا ان کی پریشانی کی وجہ تھا ۔لوگ باری باری آ کر ان سے بارات کے متعلق سوال کر رہے تھے لیکن ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا
°°°
وہ باہر بیٹھا مسلسل یہی سب کچھ سوچ رہا تھا جب ڈاکٹر نے کمرے کے باہر قدم رکھا وہ بے چینی سے اٹھ ڈاکٹر کے پاس چلا آیا
احمد بتاؤ میری بہن کیسی ہے ۔۔۔؟اس کے ہاتھ سے بہت زیادہ خون بہہ رہا تھا تم نے سب کچھ ہینڈل کر لیا نا ۔وہ احمد کو دیکھتے ہی اس کی طرف لپک کر پوچھنے لگا
ہاں شہر یار ہم نے خون روک لیا ہے خون کافی زیادہ ضائع ہو گیا تھا لیکن پھر بھی ہم نے کوشش جاری رکھی اب حالات بہتر ہیں
کلائی کو اس انداز میں کاٹا گیا ہے کہ جان بچانا تقریبا ناممکن تھا ہم نے بہت مشکل سے اس کی جان بچائی ہے شہریار اس بے وقوف لڑکی نے اپنے ہاتھ کو چھ جگہوں سے کاٹا ہے
اس کی نس بہت متاثر ہوچکی ہے اتنی مشکل سے اس لڑکی کی جان بچائی ہے کہ تم اندازہ بھی نہیں لگا سکتے
آج کچھ بھی ہو سکتا تھا اسے مجھے شیزرہ جیسی لڑکی سے اس طرح کی بے وقوفانہ حرکت کی امید ہرگز نہیں تھی
وہ جو کل تک خود محبت کو ایک مذاق کہتی تھی خود کس طرح سے اپنی زندگی برباد کرنے جا رہی تھی ۔
مجھے تو یقین نہیں آرہا کہ یہ شیزرہ ہی ہے ۔اس بے وقوف لڑکی نے اس لڑکے کا نام اپنے ہاتھ پر لکھا ہے بتاؤ مجھے آخر لڑکا ہے کون ۔۔۔؟
جس کے لیے وہ اس حد تک چلی گئی بتاؤ مجھے کیا تم کسی قلب کو جانتے ہو ۔۔۔۔؟اس سے پہلے کے شہریار اس سے پوچھتا کہ شیزرہ کی کلائی پر کیا نام لکھا ہے احمد نے خود ہی بتا دیا لیکن یہ نام جان کر شہریار کو جیسے جھٹکا لگا تھا
مطلب کے اس نے یہ قدم قلب کے لیے اٹھایا تھا لیکن قلب اور شیزرہ کا بلا کیا جوڑ تھا ۔کہاں اس کی انیس سالہ بہن اور کہاں وہ باتیس سالہ آدمی ان دونوں کا تو کوئی جوڑ تھا ہی نہیں ۔
تو کیا شیزرہ نے یہ قدم قلب کیلئے اٹھایا تھا لیکن وہ قلب کے بارے میں ایسا سوچ بھی کیسے سکتی ہے ۔
کیا اسے قلب کی پچھلی زندگی کے بارے میں پتا تھا کیا وہ جانتی تھی کہ قلب ایک شادی شدہ آدمی ہے ۔
کیا وہ قلب کے بارے میں کچھ بھی معلومات رکھتی تھی ۔یقیناً نہیں
وہ قلب کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی تھیں خاص کر اس کی پہلی شادی کے بارے میں اسے بالکل بھی کچھ پتہ نہیں تھا
کوئی شک نہیں تھا کہ وہ شخص بہت شاندار پرسنلٹی کا مالک تھا وہ کسی بھی لڑکی کا خواب ہو سکتا تھا لیکن اس کی بہن کے ساتھ۔۔۔۔؟
۔شہریار ایسا سوچ بھی نہیں سکتا تھا
قلب کا شہریار کے ساتھ بے حد مضبوط رشتہ تھا ۔لیکن شہریار نے کبھی قلب کےلیے ایسا نہیں سوچا تھا اور نہ ہی وہ ایسا کبھی سوچ سکتا تھا ۔
یقینا ہر بھائی کی طرح وہ بھی اپنی بہن کے لئے اس کے جوڑ کے مطابق لڑکے کا خواب دیکھتا تھا ۔
اور ویسے بھی اسے جتنی معلومات قلب کے بارے میں ملی تھی اس حساب سے وہ اسمارا کا سوتیلا بھائی تھا اور اسمارہ کے ساتھ بھی اس کا کوئی بہت اچھا تعلق نہیں تھا
وہ دونوں بے حد نارمل انداز میں رہتےتھے جیسے ان دونوں کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق ہی نہ ہو ایک ہی جگہ پر رہنے کے بعد ان دونوں میں کبھی کبھار بات ہوتی تھی ۔
اسمارہ کی ماں سعدیہ نے بھی اسے یہی بتایا تھا کہ قلب اسمارہ کا سگا بھائی نہیں ہے وہ غالب صاحب کی پہلی شادی میں سے ان کی اکلوتی اولاد ہے جب کہ اسمارہ ان کی دوسری شادی سے ہے ۔اور یہی وجہ ہے کہ قلب اور اسمارہ میں بہت اچھے تعلقات ہرگز نہیں ہے
اسمارا کے حوالے سے بھی اس کا قلب کے ساتھ اتنا مضبوط رشتہ نہیں تھا کہ وہ کبھی شیزرہ اور قلب کو ایک ساتھ سوچتا ۔
لیکن اب وہ سوچنے پر مجبور تھا اپنی بہن کی خاطر
°°°°°
بیٹا بارات کہاں تک پہنچی سب لوگ انتظار کر رہے ہیں مغرب کی اذان سے پہلے رخصتی کرنے کا کہا تھا ۔لیکن آپ لوگ اب تک یہاں نہیں پہنچے سب خیریت تو ہے نا غالب صاحب مسلسل شہریار کو فون کر رہے تھے لیکن اس کا فون بند جا رہا تھا ۔
جس کی وجہ سے غالب صاحب کے ساتھ ساتھ تقریبا گھر کے سارے لوگ ہی پریشان تھے آخر ایسا کیا ہوگیا تھا کہ وہ لوگ بارات لے کر اب تک نہیں آئے تھے
اب تو لوگ بھی آہستہ آہستہ باتیں کرنا شروع کر چکے تھے اور وہ اپنی بیٹی کی عزت پر کسی قسم کا کوئی سوال نہیں چاہتے تھے لوگوں کی عجیب و غریب باتوں سے تنگ آ کر وہ بار بار شہریار کو فون کر رہے تھے
اور شہریار کےفون نہ اٹھانے پر انہوں نے شہریار کے کسی دوست کو بھی فون کرنے کی کوشش کی لیکن اس نے بھی فون نہ اٹھایا اب جا کر انہیں ایک اور نمبر ملا تھا یہ بھی شہریار کے دوست کا نمبر تھا
انکل دراصل شیزرہ بہت زیادہ بیمار ہے اور وہ ہسپتال میں ہے اس کی وجہ سے بارات ابھی تک نہیں آئی اس کی حالت بہت زیادہ خراب ہے ہم تھوڑی دیر میں پہنچ جاہیں گے میں ابھی شہریار سے بات کرتا ہوں۔
سیعد نے انہیں سمجھاتے ہوئے کہا
بیٹا یہ واقعی بہت بڑا مسئلہ ہے اللہ شیزرہ بیٹی کو صحت دے گا لیکن شہریار کو کہو کہ اگر وہ بارات لے کر نہیں آیا تو ہماری عزت پر انگلیاں اٹھائی جائیں گی لوگ عجیب قسم کی باتیں کر رہے ہیں
اور یہ بات بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے بیٹا اسے سمجھانے کی کوشش کرو اگر بارات نہیں آئی تو ہمارے لئے بہت بڑا مسئلہ بن جائے گا غالب صاحب نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا وہ ان کی بات کو بہت اچھے طریقے سے سمجھ رہا تھا لیکن وہ انہیں یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ شیزرہ نے خودکشی کرنے کی کوشش کی ہے
وہ اپنے دوست کی عزت کو اپنی عزت سمجھتا تھا ۔
اسی لیے اس نے غالب صاحب کو تھوڑی دیر میں بارات لانے کا یقین دلایا اور فون بند کرتے ہوئے شہریار کی جانب آ گیا
یہ ان لوگوں کی عزت کا سوال تھا شہریار کی ہونے والی بیوی کہ عزت کا سوال تھا اسی لئے تو وہ اسے سمجھانے کے لیے اس کے پاس آ بیٹھا ۔
وہ جانتا تھا کہ شہریار اپنی بہن سے بے حد محبت کرتا ہے اور اسے اس حالت میں چھوڑ کر کہیں بھی جانے کو تیار ہرگز نہیں ہوگا لیکن وہ اسے سمجھانا چاہتا تھا کہ دوسری طرف بھی کوئی غیر نہیں بلکہ اس کی منکوحہ ہے
°°°°°
شہر یار بارات لے کر جانا ہے اور شیزرہ کا یہ حال ہے کہ سمجھ نہیں آرہا کیا کریں وہ لوگ بار بار فون کر رہے ہیں
میں نے اب تک نہ آنے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ شیزرہ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور وہ ہسپتال میں ہے ۔لیکن وہ لوگ جلد آنے کا کہہ رہے ہیں آخر ان کی عزت کا سوال ہے ان کی بیٹی کی رخصتی مغرب کی اذان سے پہلے ہونی تھی
اب تک بارات ہی نہیں گئی وہاں۔ رات کے آٹھ بج رہے ہیں ۔تم بتاؤ کیا کریں سیعد اس کے پاس بیٹھا پوچھ رہا تھا
میں کچھ نہیں جانتا سیعد مجھے بس اتنا پتہ ہے کہ میں اپنی بہن کی ہر خواہش پوری کروں گا
میری بہن کسی چیز کے لئے ترسے ایسا کبھی نہیں ہوا اور ایک شخص کی محبت کے لیے اتنا بڑا قدم اٹھا لیا اگر میری بہن کی خوشی اس شخص میں ہے تو اسے اس کی خوشی ضرور ملے گی ۔
کیا مطلب ہے تمہارا میں سمجھا نہیں وہ اس کی جانب دیکھتے ہوئے بولا
مطلب صاف ہے سیعد میری بہن قلب شاہ سے محبت کرتی ہے ۔اور میں اپنی بہن کی خوشی کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہوں
اگر میری بہن کی خوشی قلب شاہ کے ساتھ ہے تو مجھے اس کے ساتھ شیزرہ اس کی شادی پر کوئی اعتراض نہیں اگر وہ محبت میں اس حد تک جا سکتی ہے تو میں بھی اپنی بہن کی خوشی کے لئے کچھ بھی کر جاؤں گا ڈاکٹر نے کہا ہے
کہ کچھ گھنٹے میں اسے ہوش آ جائے گا اس کی جان اب خطرے سے باہر ہے اور میں اپنی بہن کی آنکھیں کھلنے سے پہلے اسے اس کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی دوں گا ۔
چاہے اس کے لیے مجھے کچھ بھی کیوں نہ کرنا پڑے میں قلب شاہ کو مجبور کر دوں گا اسے میری بہن سے شادی کرنی ہوگی اسے اس کی محبت دینی ہوگی میں اپنی بہن کے اس قدم کو ضائع نہیں جانے دوں گا ۔
میری بہن نے اس شخص کو اپنی محبت کا یقین دلانے کے لیے اتنا بڑا قدم اٹھایا ہے تو اس شخص کو میری بہن کی محبت پر یقین کرنا ہوگا ۔
اگر شیزرہ کی خوشی قلب شاہ ہے تو میں اسے اس کی خوشی دوں گا ۔اس کی آنکھیں کھلنے سے پہلے میں قلب شاہ کو مجبور کر دوں گا وہ میری بہن سے شادی کرے گا ہر قیمت پر اسے میری بہن کا ہاتھ تھامنا ہو گا ۔
اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو میں اس کے سامنے ایسی شرط رکھوں گا کہ وہ مجبور ہوجائے گا ۔میں اپنی بہن کے لیے کسی بھی حد سے گزر جاؤں گا
بے شک مجھے اس کے لئے اپنی محبت ہی داؤ پر کیوں نہ لگانی پڑے لیکن میں اپنی بہن کو اس کے حصے کی خوشی ضرور دوں گا اسے میری بہن سے شادی کرنی پڑے گی
میں اسے شیزرہ کا ہاتھ تھامنے پر مجبور کر دوں گا اب جب تک شیزرہ کانکاح نہیں ہوتا اسمارا کی رخصتی بھی نہیں ہوگی ۔وہ اسمارہ سے اپنی محبت ظاہر نہیں کرتا لیکن میں جانتا ہوں کہ وہ بھی اسمارہ کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے جیسے میں شیزرہ کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے ۔اس نے یقین سے کہا سیعد کچھ نہیں بول سکا