عشقِ دے رنگ رنگ جواں

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط 2

وہ اپنے پرس میں کچھ ڈھونڈتی ہوئی اپنی رفتار سے چلی آ رہی تھی جب سامنے سے آتے آہل سے ٹکرا گئی اہل کے ہاتھ میں جو فائل تھی وہ گر پڑی اور سارے کاغذات ادھر ادھر بکھر گئے اس نے گھبرا کر پھٹی آنکھوں سے پہلے آہل کو پھر نیچے بکھرے کاغذات کو دیکھا
جبکہ آہل کھا جانے والی نظروں سے مسلسل اسے ہی دیکھ رہا تھا اس جگہ وہ پچھلے کافی وقت سے روزانہ آتی تھی اسکے بڑے پاپا شیخ حبیب اس کمپنی میں ملازم تھے اور وہ خود کالج جاتے وقت انہیں اپنی گاڑی پر یہاں تک چھوڑتی تھی لیکن آج تک اسکا سامنا اہل سے نہیں ہوا تھا یہ پہلی دفعہ تھا یہاں کا کام حارث صاحب سمبھالتے تھے آ ہل کا آفس کسی دوسری جگہ تھا لیکن آج ان کی غیرموجودگی میں وہ یہاں موجود تھا
.
شیخ صاحب ٹفن ۔لینا بھول گئے تھے اس لئے وہ انھیں دینے جا رہی تھی جب آہل سے ٹکّر ہو گئ
.
What the hell is this
اس نے غصے سے دانت پیس کر کہا
.
وہ ۔۔۔۔وہ ہم ۔۔۔۔۔۔
وہ الفاظ تلاشنے لگی
.
جان بوجھ کر کر رہی ہو نہ تم یہ سب……… بہت اچھی طرح جانتا ہوں میں تم جیسی لڑکیوں کو …….لیکن تم آہل رضا ابراہیم کو بیوقوف نہیں بنا سکتی
اس نے غصے سے کہا ماہی خاموشی سے اس کی باتیں سننے لگی لیکن وہ کچھ سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ اس کی باتوں کا مطلب کیا ہے
ہم نے جان بوجھ کر نہیں کیا آہل جی…… ہم تو بس………
Just Shut Up
مجھے کچھ نہیں سننا… مجھ سے اور میری لائف سے بہت دور رہو سمجھی تم…… میں تمہاری کوئی چال کامیاب نہیں ہونے دوں گا..
وہ انگلی اٹھا کر وارننگ دیتے ہوئے بولا اور وہاں سے نکل گیا
اہل جی آپ کے کاغذات۔۔۔۔۔۔
ماہی نے اسے پکارا لیکن وہ کہاں سننے والا تھا
ایسی بھی کون سی بڑی غلطی کر دی ہم نے ……..جو ہمیں اتنا کچھ سنا گئے ذرا سا دھکّا ہی تو لگا تھا …..لوگ صحیح کہتے ہیں ان کے بارے میں
وہ اسے جاتا دیکھ کر بڑبڑائی پھر سارے کاغذات سمیٹ کر فائل میں رکھے اور اندر آگئی
.
بڑے پاپا
.
اسکی آواز پر شیخ صاحب کے ساتھ سب ہی متوجہ ہویے سب ہی سے اسکی خاص جان پہچان ہو گیئ تھی کیونکہ وہ تھی ہی اتنی باتونی اپنی باتوں سے سب کا من موہ لیتی تھی اس کی یہی معصومیت حارث رضا ابراہیم کو بے حد بھا گئی
یہ لیجیے یہ رہا آپ کا ٹفن….. اور ہم چلے کالج …….وقت سے کھالیجئےگا ورنہ آپ جانتے ہیں نہ ہمیں پتہ چل جائے گا اور ہم آجائیں گے …
.
اس نے دادی ماں کی طرح کہا شیخ صاحب ہنس دیے
.
جی بالکل پتا ہے……… آپ فکر نہ کریں ہم وقت سے کھا لیں گے…….. آپ جائیں آپ کو کالج کے لیے لیٹ ہو رہا ہے
.
جی اچھا…..
وہ مسکراتے ہوئے بولی
یہ آپ کے ہاتھ میں کیا ہیں ماہی؟
شیخ صاحب کا دھیان اس کے ہاتھ میں موجود فائل پر گیا تو انہوں نے پوچھا
.
ارے ہاں……. ہم تو بھول ہی گئے …..یہ فائل آہل جی کی ہے آپ انھیں دےدیجیے گا
اس نے فائل دیتے ہوئے کہا
لیکن یہ آپ کےپاس کیسے ….
انہو نے حیرت سے پوچھا
وہ ہم آ رہےتھے تب یہ فائل گر گیی تھی…. وہ شاید جلدی میں تھے اس لئے بنا لئے چلے گے ..
اچھا ٹھیک ہے ہم یہ فائل انہیں دے دینگے
ماہی نے انھیں خدا حافظ کہا اور وہاں سے نکل گئی
……………………………………
.ارے…….. آہل بیٹا آپ کب آئے
.
دادی کی آنکھ سے کھلی تو آہل ان کے پاس ہی بیٹھا تھا وہ اٹھ کر بیٹھتے ہوئے بولیں
.
بس ابھی…….. کیسی طبیعت ہے آپ کی.
اس نے اپنے مخصوص دھیمے ٹہرے لہجے میں پوچھا
.
میں بلکل ٹھیک ہوں بیٹا…..
انہوں نے شفقت سے کہا
علی نے بتایا آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے………. میں نے ڈاکٹر کو بلایا ہے وہ آتے ہی ہوگے…..
اسکی کوئی ضرورت نہیں ہے بیٹا…………..معمولی سی کمزوری تھی……. دوائی لی ہے….. اب میں بلکل ٹھیک ہوں
.
وہ کچھ نہیں بولا پاس ہی ٹیبل پر رکھی دوائی جانچنے لگا
بس آپ زیادہ فضول سوچ سوچ کر پریشان نا ہو……. ورنہ طبیعت زیادہ ہو جائے گی
.
وہ بنا ان کی جانب دیکھے بولا دادی کو اس کی بات کا مطلب سمجھنے میں بلکل وقت نہیں لگا
.
نظروں کے سامنے اتنا سب کچھ دیکھتے ہوۓ کوئی کیسے نظر انداز کر سکتا ہے بیٹا
.
وہ کچھ نہیں بولا
تم حارث کی بات مان کیوں نہیں لیتے آہل
.
کیسے مان لوں دادی …..ڈیڈ چاہتے ہیں میں اس جاہل گنوار لڑکی سے شادی کرلوں ……اس میں مجھ میں زمین آسمان کا فرق ہے……. کیا عزت رہ جاۓگی ہماری اس سوسائٹی میں ……..وہ لڑکی نا میرے لیۓ سہی ہے نا اس گھر کے لیئے….. ڈیڈ جیسا سمجھتے ہے ویسےہے نہیں وہ لوگ ………یہ لوگ دکھنے کے کچھ اور اندر سے کچھ ہوتے ہیں مطلبی فریبی لالچی……..
.
اس کے لہجے میں غصہ حقارت جانے کیا کیا تھا
.
اتنا تو میں بھی سمجھتی ہوں بیٹا کے تمہارے انکار کی کیا وجہ ہے اور تم بھی اپنی جگہ غلط نہیں ہو ………لیکن سب ایک جیسے نہیں ہوتے آہل
.
دادی نے اسے سمجھاتے ہوۓ کوئی کہا وہ کچھ نہیں بولا خاموشی سے زمیں کو دیکھتا رہا
.
اپنے والدین کی خوشی کے لیۓ…… اس گھر کے سکون کے لیۓ…… ایک بار پچھلا سب ذہن سے نکال کر اسے الگ طرح سے سوچو
.
دادی نے اسے بغور دیکھتے ہوئے کہا
ڈاکٹر آگئے ہونگے میں انہیں لے کر آتا ہوں
.
وہ ان کی جانب دیکھ کر بولا دادی نے ہلکا سا مسکرا کر سر اثبات میں ہلا دیا
………………………………………………
یہ آپ بھی جانتے ہیں کہ وہ کیوں انکار کر رہا ہے ……….پھر بھی ایسے ضد لے کر بیٹھے ہیں آخر کیوں …
ثرّیا بیگم نے نے پریشانی سے پوچھا حارث صاحب نے فائل میز پر رکھی چشمہ نکالا اور صوفے سے ٹیک لگاکر ایک گہری سانس لی
کیوںکہ یہی اس کے لیۓ اور اس گھر کے لیئے صحیح ہے
.
اس طرح زبردستی شادی تو کروادینگے لیکن کیا وہ کبھی خوش رہ پایگا
.
انھوں نے اپنی فکر ظاہر کی
.
جب اسے احساس ہو جائے گا صحیح غلط کا تو سب ٹھیک ہو جائگا
مجھے نہیں لگتا اتنی زبردستی ٹھیک ہے
آپ کے بیٹے کی وہ دوست تنوی اج کل اس کے بہت قریب ہے….. جس طرح کے اج کل آہل کے اس کے ساتھ تعلقات ہے کیا آپ چاہتی ہے وہ یا اس جیسی کوئ لڑکی اس گھر کی بہو بنے …….کیونکہ اپ کے بیٹے کے تو ارادے یہی لگتے ہیں انہیں غریبوں سے نفرت ہے اور اعلی خاندان اعلی سوسایٹی کے لوگ پسند ہے ایسی لڑکیوں سے دوستی ہے جن میں شرم نام کی چیز نہیں کپڑے پہننے تک کی تمیز نہیں
انہوں نے غصے سے کہا
.
آپ صحیح کہہ رہے ہیں ……لیکن میں جانتی ہوں کہ وہ کچھ غلط نہیں کریگا …………. بس یہ زبردستی مجھے ٹھیک نہیں لگ رہی
.
اپ سمجھ کیوں نہیں رہی ہیں اس کے لیۓ یہی سہی ہے شیخ صاحب بہت ہی نیک اور ایماندار شخص ہے ہم برسوں سے انھیں جانتے ہے غریب سہی لیکن خوددار انسان ہے وہ اور ان کی بھتیجی بہت ہی اچھی لڑکی ہے آہل کے لیۓ اس سے بہتر لڑکی نہیں ہو سکتی
ثرّیا بیگم کچھ کہیں اس سے پہلے دروازے پر دستک ہوئی اور آہل اندر آیا
آہل….. آپ
رات کے اس وقت اسے دیکھ کر ثریا بیگم نےحیرت پوچھااس نے ایک خفگی بھری نظر سے حارث صاحب کو دیکھا جن کا چہرہ دوسری جانب تھا
مام میں یہ شادی کرنے کے لیۓ ریڈی ہوں
اس نے اپنے مخصوص دھیمے لہجے میں کہا ثرّیا بیگم ہلکا سا مسکرائی جب کہ حارث صاحب اب بھی حیرت سے اسے دیکھ رہے تھے اور ان کی حیرت واجب تھی
سچ بیٹا…
انھوں نے پیار سے اس کا چہرہ تھامتے ہوئے کہا اس نے ان کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لےکر اثبات میں سر ہلا دیا
اس لئے نہیں کیونکہ میں کسی دھمکی سے ڈر گیا یا مجھے کسی بات سے کوئی فرق پڑتا ہےیہ میرا اپنا فیصلہ ہے
اس نے سخت لہجے میں کہا اور فوراً باہر نکل گیا
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial