مثالِ عشق سیزن ٹو

post cover

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 7 (1)

لیزا بس بھی کرو یار وہ اب سے ہماری یونی میں ہی پڑھے گا اچھا ہے نہ اج وہ یونی دیکھ بھی لے گا۔۔۔انابیہ نے کار کی پچھلی سیٹ پر اپنے ساتھ بیٹھی لیزا سے کہا جو غصے سے منہ پھلائے پسینجر سیٹ پر برجمان شاداب کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔
ٹھیک ہے نہ میں کچھ نہیں بول رہی بس اسکو بولوں اپنی یہ سریلی آواز بند کردے میرے کان سے اب خون نکل آئے گا۔۔۔۔لیزا نے چڑتے ہوئے کہا کیونکہ وہ دونوں جب سے گاڑی میں بیٹھے تھے تب سے شاداب مسلسل کچھ نہ کچھ گنگنائے جا رہا تھا۔۔۔
جس کو میری آواز نہیں پسند وہ اپنے کان بند کرلے۔۔۔۔شاداب کی آواز سنتے لیزا کا دل کیا اُسکی گردن پیچھے سے ہی اپنی گرفت میں لیتے دبا دے۔۔لیکن انابیہ کے ہاتھ پکڑنے کی وجہ سے وہ ضبط کرتی رہ گئی ۔۔۔۔
گاڑی اُنکی یونی کے باہر رکی تھی یونی کے اندر سے اتے تیز گانوں کی آواز پر وہ سمجھ گئے تھے فنکشن شروع ہوچکا ہے۔۔۔
یہاں موجود سب لڑکیاں لال رنگ کا ڈریس پہنے ہوئی تھی جبکہ لڑکوں نے بلیک پینٹ کورٹ کے ساتھ لال شرٹ پہنی ہوئی تھی۔۔۔یہ اج کا ڈریس کوڈ تھا جو وہ شاداب کو بھی بتا چکے تھے تو وہ بھی اسی مطابق ڈریسنگ کرکے آیا تھا۔۔۔۔
وہ دونوں خود بھی لال رنگ کی پیروں کو چھوٹے گاؤن پہنے ہوئی تھی لیزا کی آستینیں آدھی تھی لیکن انابیہ کی فل تھی۔۔۔۔بالوں کو کھلا چھوڑے لبوں پر ہلکی سرخ لیپ سٹک لگائے آنکھوں میں کاجل اور نازک سے بندے پہنے انابیہ بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔
جبکہ لیزا نے لبوں پر سرخ تیز رنگ لگایا تھا آنکھوں پر بھی ہلکا ہلکا میکپ کیا ہوا تھا لیکن وہ بھی لگ پیاری ہی رہی تھی۔۔۔۔
اُن تینوں نے ساتھ یونی کہ گراؤنڈ کی طرف اپنے قدم بڑھائے جہاں پر فنکشن رکھا گیا تھا۔۔۔۔
فنکشن کی جگہ پر پہنچتے ہی بیہ کو اپنے اوپر کسی کی تپش زدہ نظریں محسوس ہوئی ایسے جیسے کوئی جھلستی آگ برساتی نِگاہوں سے اُسے دیکھ رہا ہوں۔۔۔۔۔اُسے اپنا وجود جلتا سا محسوس ہوا۔۔۔۔
بیہ نے پورے گراؤنڈ پر نظریں گھمائیں جہاں ہر طرف لڑکے لڑکیاں ساتھ کھڑی کچھ باتوں میں۔مصروف تھے تو کچھ ڈانس کر رہے تھے۔۔۔۔۔
جب اُسکی نظر سامنے کھڑے حسام پر پڑی جو مسکراتا ہوا کسی دوسرے پروفسیر سے باتوں میں مشغول تھا۔۔۔۔
بلیک تھری پیس پہنے بالوں کو جیل کی مدد سے سیٹ کیے ہاتھ میں مشروب کا گلاس تھامے دوسرا ہاتھ پینٹ کی جیب میں پھنسائے وہ اج دیشنگ لگ رہا تھا۔۔۔۔۔
انابیہ کی نظریں اُسی پر ٹکی تھی اب اُسے اپنے اوپر وہ تپش بھری نظریں بھی محسوس نہیں ہو رہی تھی۔۔۔۔۔
حسام جو اج یونی اتے ہی بصبری سے انابیہ کا انتظار کر رہا تھا اُسکی نظر سامنے انٹرنس پر اٹھی اور پھر وہی جم گئی۔۔۔۔
لال گاؤن میں بالوں کی دو لٹوں کو دونوں اطراف سے پیچھے پن کیے بالوں کو کرل کیے جس کی دو لٹیں اُسکے چہرے پر گری ہوئی تھی کالی آنکھوں میں کاجل لگائے ہونٹوں پر ہلکی سرخ رنگ کی لپ اسٹک لگائے وہ حسام کو بت بنا گئی تھی۔۔۔
وہ تک تک اُسے دیکھا گیا گاؤن میں نمایاں ہوتا اُسکا حسین سراپا اور حسین چہرہ حسام کے سارے جذبات ابھار گیا تھا۔۔۔۔اُسکے دل کی دھڑکن سامنے کھڑی لال لباس میں سجی اپنی بیوی کو دیکھتے رک گئی تھی۔۔۔۔
یکدم اُسے ایک چیز کا احساس ہوا اُسکا یہ حسین سراپا صرف وہی نہیں یہاں موجود ہر مرد دیکھ سکتا تھا۔۔۔۔یہ احساس ہوتے ہی اُسکی سیاہ آنکھیں جو محبت سے بیہ کے چہرے کو دیکھ رہی تھی لال ہوئی بیہ کا حسین سراپا اس گاؤن میں نمایاں تھا وہ انتہا کی حسین لگ رہی تھی ۔۔۔تو کیسے ممکن تھا کہ کسی کی نظر اُس پر پڑتی اور وہ نظرانداز کرجاتا ۔۔۔وہ سب کو مہبوت کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی ۔۔۔۔
یہاں موجود نہ جانے کتنے مردوں کی نظر انابیہ پر پڑتی حسام یہ سوچ سوچ کر اپنے وجود میں خون کی جگہ لاوا سرایت کرتا محسوس کر رہا تھا۔۔۔۔۔
جب انابیہ کے اپنی طرف دیکھنے پر وہ اپنی آنکھیں پھیر گیا۔۔۔اپنی نظریں ہٹانے کے بعد وہ اپنے اوپر انابیہ کی نظر محسوس کر سکتا تھا یہ احساس اچھا تھا لیکن اُسکے۔دل و دماغ میں لگی جلن کو کم کرنے کے لیے نہ کافی۔۔۔۔
حسام نہ انابیہ کے دیکھنے پر اُسکی طرف دیکھا اور اُسے دیکھتے دھیما سا مسکرایا۔۔۔۔
انابیہ حسام کے یو اچانک اپنی طرف متوجہ ہونے پر گھبرائی جب حسام کو اپنی طرف دیکھتے مسکراتے پاتے اُسکی دل کی دھڑکن تیز ہوئی وہ جلدی سے اپنی نگاہیں جھکا گئی۔۔۔۔۔
حسام کی نظر اب اُسکے ساتھ آئے لڑکے پر پڑی تھی اور اُسکا رہا سہا ضبط بھی اُسے کھوتا ہوا محسوس ہوا اُس نے اپنی آنکھوں سے جون کو اشارہ کیا جو اُسکے قریب ہی کھڑا تھا۔۔۔
یہ لڑکا کون ہے جو بیہ کے ساتھ ہے۔۔۔۔حسام نے جون کے پاس انے پر سخت لہجے میں اُس سے پوچھا۔۔۔جبکہ اب سیاہ لال آنکھیں اُس پر ہی جمی تھی جو بیہ لیزا کے ساتھ ایک طرف کو کھڑا تھا۔۔۔۔۔
کامل خان کا کزن ہے اج ہی آیا ہے یہاں۔۔۔جون نے اُسے بتایا جسے سنتے حسام کی چھٹی حس نے اُسے کچھ غلط ہونے کی نشاندھی کی۔۔۔۔۔
وہ اپنے جبڑے بھینچے نہایت ضبط کے ساتھ بیہ کو شاداب کے ساتھ کھڑا دیکھ رہا تھا لیکن شاداب کی نظر بیہ کے بجائے لیزا پر دیکھتے اُسے تھوڑا سکون ملا تھا۔۔۔پر سینے کی جلن تھی جو کم ہونے کے بجائے بڑھتی ہی جا رہی تھی وہ اتنا تیار ہوئی سجی ہوئی بھری محفل میں کھڑی تھی جہاں ہر مرد کی نظر اُس پر پڑ رہی تھی حسام کو یہ بات چین نہیں لینے دے رہی تھی۔۔۔۔
💗💗💗💗💗
وہ اج خود بھی ریڈ رنگ کی شرٹ جس کے نیچے سفید رنگ کا سکرٹ تھا گولڈن بالوں کو ڈھیلے بلوں میں باندھے کندھے سے آگے کیے ہونٹوں کو گلابی رنگ سے رنگے ٹاپس پہنے سدرہ کے ساتھ یونی ائی تھی ۔۔۔۔۔
اج یونی اتے ہوئے اُسکا دل تیز دھڑک رہا تھا ۔۔۔سدرہ لال رنگ کی بغیر آستینوں کی گھنٹوں تک اتی فروک اور سفید پینٹ میں بالوں کو کھلا چھوڑے سادہ چہرے لیے اُسکے ساتھ کھڑی تھی۔۔۔۔
آمنہ کی نظریں ہر جگہ صرف ایک انسان کو ڈھونڈ رہی تھی ۔۔۔وہ اور سدرہ ایک ساتھ کھڑے یونی میں اانجان نظروں سے سب کی طرف دیکھ رہے تھے جب انابیہ کی نظر اُن دو لڑکیوں پر پڑی جو اُسے نئی لگی۔۔۔۔
وہ فوراً سے امنہ اور سدرہ تک ائی اُن دونوں سے بات کرتے اُسے پتہ چلا امنہ بول نہیں سکتی ۔۔۔انابیہ کو دکھ ہوا گڑیا جیسی لڑکی کی اس کمی پر وہ اُن دونوں کو ساتھ لیے لیزا اور شاداب کی طرف ائی ۔۔۔
جلد ہی امنہ اور سدرہ بھی اُن سب کے ساتھ فری ہوتے باتوں میں مشغول ہوگئی لیکن امنہ کی نظر تو بس زرقان کی تلاشی تھی ۔۔۔
جب اُسکی نظر انٹرنس پر اور وہاں سے اتے زرقا ن پر جو اج بلیک ٹو پیس میں ڈریس کوڈ کو فولو کیے ہوئے تھے اُسکے بھورے بال اج بھی بھکرے ہوئے اُسکے ماتھے پر گرے ہوئے تھے ہاتھ میں گھڑی کے بجائے وہی مختلف قسم کے بینڈ تھے جبکہ شہد رنگ آنکھوں میں وہی شوخی تھی۔۔۔۔
آمنہ کی نظر زرقا ن کے وجہیح چہرے سے ہوتے ہوئے اُسکے ہاتھ پر گئی جہاں وہ ایک لڑکی کا ہاتھ بری مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا وہ لڑکی بھی اُسکے نہایت نزدیک شورٹ ریڈ کپڑوں میں ملبوس تھی۔۔۔
جانے کیوں یہ منظر دیکھتے امنہ کو برا لگا اُس نے فوراً سے اپنی نگاہیں پھیری ۔۔۔۔۔
لو آگیا میرا کرش کتنا پیارا ہے۔۔۔۔لیزا کی بات پر سب اُسکی طرف متوجہ ہوئے جبکہ بیہ نے نفی میں اپنا سر ہلایا۔۔۔۔
شاداب نے غور سے سامنے کھڑے زرقا ن کو دیکھا جو تھا تو ہینڈسم لیکن وہ اُسکا حلیہ دیکھتے ہی سمجھ گیا تھا وہ ایک پلے بوائے ہے۔۔۔۔اُسے لیزا کی پسند پر افسوس ہوا۔۔۔
بس کرو تم کوئی پیارا نہیں ہے آئے دن کوئی نہ کوئی نئی لڑکی ہوتی ہے اسکے ساتھ مجھے سخت زہریلا لگتا ہے۔۔۔انابیہ نے تلخئ سے کہا۔۔
مجھے بھی۔۔۔سدرہ نے بھی فوراً سے کہا۔۔۔
تمہیں کیوں لگتا ہے ۔۔۔لیزا نے سدرہ سے پوچھا جس نہ اُسے امنہ کے ساتھ ہوئے واقعہ کا بتایا۔۔۔۔
دیکھا یہ ہے ہی ایسا اپنی مستی مذاق میں چاہے دوسرا کتنی ہی تکلیف نہ محسوس کر رہا ہو اسے کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔انابیہ کے کہنے پر امنہ نے جلدی سے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیا۔۔۔
نہیں انہوں نے بعد میں مجھ سے معافی بھی مانگی اور کہا کہ کوئی مدد چاہئے ہو تو مانگ لینا۔۔۔اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرتی وہ ان سب کو انتہا کی معصوم لگی ۔۔۔۔سدرہ نے جلدی سے اُن لوگوں کو بتایا۔۔۔
کوئی ضرورت نہیں ہے تمہیں اس سے مدد مانگنے کی اب ہم ہے نہ کوئی بھی مسئلہ ہو تم ہمارے پاس انا ۔۔۔انابیہ نے امنہ کا گال کھینچتے ہوئے کہا۔۔۔
انابیہ نے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔
بس کردو تم لوگ اب میرے کرش کی بہت بعزتی کر چکے ہو۔۔۔لیزا نے منہ لٹکا کر کہا۔۔۔
جس طرح کا آپکا کرش ہے نہ وہ بعزتی ہی کے لائق ہے۔۔۔شاداب جو کب سے چپ تھا بولے بنا نہ رہ سکا جانے کیوں لیزا کے منہ سے نکلی زرقان کی تعریف اُسے ہضم نہیں ہو رہی تھی۔۔۔۔۔
سچ بولو نہ تم اُسکی وجاہت سے جل چکے ہو۔۔۔سدرہ نے تیز نظروں سے اُسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
میری جوتی بھی کسی سے نہیں جلتی مس لیزا ۔۔۔۔اور رہی بات وجاہت کی تو ہم پٹھانوں پر خوبصورتی آکر تمام ہوتی ہے۔۔۔۔شاداب نے فخر سے بتایا۔۔۔۔
جب ڈانسنگ فلور پر ڈانس کی اناومسنٹ ہوئی۔۔۔
تم دونوں لڑنا بند کرو ۔۔انابیہ نے دونوں کو چپ کروایا۔۔۔۔
آئے پیاری سی لڑکی ڈانس کرتے ہیں۔۔شاداب نے امنہ کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا جو اپنی اُداس آنکھوں سے سامنے زرقان کو دیکھ رہی تھی جو اپنی گرلفرینڈ کی کبھی لٹوں سے کھیل رہا تھا تو کبھی اُسکی گردن پر ہاتھ پھیر رہا۔ تھا۔۔۔۔۔
آمنہ نے شاداب کے کہنے پر مسکراتے ہوئے اُسکے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیا۔۔لیزا نے منہ بناتے شاداب کی طرف دیکھا جو اُسے اگنور کیے امنہ کو لیے ڈانسنگ فلور کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔
میں ائی کال ائی ہے۔۔۔۔سدرہ نے اپنے بجتے فون کو دیکھتے انابیہ سے کہا اور وہاں سے دور نکلی ۔۔۔۔
لیزا ہاتھ میں کولڈ ڈرنک تھامے امنہ اور شاداب کو دیکھنے لگی۔۔۔۔جبکہ انابیہ خود کی آنکھوں پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھی جو اُسے اکسا رہی تھی ایک دفعہ بس ایک دفعہ نظر اٹھا کر حسام کو دیکھ لے ۔۔۔۔۔
💗💗💗💗💗
زرقان ایک طرف اپنی گرل فرینڈ صوفیہ کے ساتھ کھڑا تھا جب اُسکی نظر سامنے ڈانسنگ فلور پر اٹھی ۔۔۔۔
جہاں امنہ کو کسی لڑکے کے ساتھ ڈانس کرتے دیکھ اُسکا ہاتھ جو صوفیہ کی کمر پر تھا وہ ہٹا ۔۔۔
اپنے کان میں پہنی بالی کو گھماتے اُسکی شہد رنگ آنکھیں امنہ کے ہنستے چہرے پر ٹکی تھی۔۔۔
اُسکے پورے وجود میں جلن کے بھانپر جل اٹھے تھے امنہ کی کمر پر رکھے شاداب کے ہاتھ کو دیکھتے اُسے بلکل اچھا نہیں لگا تھا اُسے امنہ شاداب کے ساتھ ڈانس کرتے ہوئے ایک آنکھ نہیں بھائی ۔۔۔۔۔
صوفیہ نے حیرت سے اُسکی طرف دیکھا جو اُسے چھوڑ کر اب سامنے امنہ کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
مجھے لگتا ہے بوائے فرینڈ ہے اُسکا ۔۔۔۔صوفیہ نے زرقان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔۔
تمہیں کیسے پتہ۔۔۔زرقان نے ایک لمحہ کے لیے بھی امنہ کی طرف سے اپنی نظر نہیں ہٹائیں تھی۔۔۔۔
جس طرح ڈانس کر رہی ہے اُسکے ساتھ اور یہ خوشی دیکھ رہے ہو اُسکے چہرے پر اُس سے پتہ چل رہا ہے۔۔۔۔صوفیہ نے اُسکے کندھے سے مزید چپکتے ہوئے کہا۔۔۔
چلو۔۔۔زرقان نے صوفیہ کی قمر میں ہاتھ ڈالتے اسے ڈانسنگ فلور کی طرف کھینچا۔۔۔۔
امنہ جو اپنا دیہان بلکل ہی زرقان پر سے ہٹا چکی تھی شاداب کی باتوں پر ہنستے ہوئے اُسکے ساتھ ڈانس کر رہی تھی جب اُسکی نظر اپنے پاس اتے زرقان پر پڑی جو اب صوفیاء کے ساتھ ڈانس کر رہا تھا۔۔دل میں ہلکی سی چبھن سی محسوس ہوئی اُسے لیکن نظرانداز کرتے ہوئے اپنی نگاہیں پھیر گئی۔۔۔۔اپنے اوپر نظروں کی تپش محسوس وہ کر چکی تھی ۔۔۔
ڈانس وہ صوفیہ کے ساتھ کر رہا تھا لیکن نظریں اُسکی امنہ کی طرف تھی جو شاداب کی کسی بات پر مسکرا رہی تھی۔۔۔۔۔
پانٹر بدلنے پر زرقان نے ایک لمحہ ضائع نہ کرتے امنہ کو اپنی گرفت میں لیا امنہ نے حیرت سے زرقان کے چہرے کو دیکھا جس نے اُسکے دیکھنے پر اپنی ایک آنکھ ونک کی ۔۔۔۔۔
ہائی ڈارلنگ۔۔۔۔زرقان نے اُسکی قمر پر رکھے اپنے ہاتھ کی گرفت سخت کرتے اُسکی ہیزل بلو آنکھوں میں دیکھتے کہا۔۔۔۔
زرقان کے لمس سے امنہ کے پورے بدن میں سنسنی سی دور گئی وہ اپنی ہیزل بلو آنکھوں کو پھیلائے زرقان کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
وہ لڑکا جس کے ساتھ تم ڈانس کر رہی تھی وہ کیا تمہارا بوائے فرینڈ ہے۔۔۔امنہ کی قمر میں ہاتھ ڈالے اُسے گھماتے دوبارہ اپنے سینے سے لگاتے پوچھا۔۔۔
آمنہ کے دل میں اُسکے اس سوال سے عجیب سا احساس اُبھرا اُسے لگا زرقان کو جلن ہو رہی ہے۔۔۔۔اوپر سے اس قدر نزدیکی اُسکا دل پسلیوں سے سر ٹکڑا رہا تھا ۔۔۔۔
اس نے زرقان کی شہد رنگ آنکھوں میں دیکھتے نفی میں سر ہلایا۔۔۔۔
یہ تو اچھی بات ہے ورنہ میرا دل تھوڑا سا ٹوٹ جاتا۔ ۔۔زرقان نے اُسکے بالوں کی لٹ کو کان کے پیچھے کرتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔
اُسے سامنے کھڑی لڑکی کو دیکھنا اچھا لگ رہا تھا اُسے چھونا اچھا لگ رہا تھا ابھی کچھ پل پہلے جب شاداب اُسکی قمر پر ہاتھ رکھا ہوا تھا اُسے وہ سب زہر لگا تھا لیکن ابھی خود اس نازک وجود کو محسوس کرتے اُسکے وجود میں سرور سا دور گیا تھا۔۔۔۔
اامنہ نے اُسکے دمپل دیکھتے اپنی دھڑکنوں کو بڑھتا ہوا محسوس کیا ۔۔۔۔
آمنہ نے ایک فسو میں اپنے ہاتھ اٹھا کر زرقان کے گال پر اُسکے دمپل کے مقام پر رکھا زرقان کی آنکھوں میں چمک اُبھری وہ امنہ کے گلابی لبوں کو دیکھتے اُس پر جھکنے لگا ۔۔۔دونوں ایک دوسرے کے انتہاء کے قریب تھے دونوں کی گرم سانسیں ایک دوسرے پر پرتی اُنہیں ایک فسوں میں باندھ گئی تھی۔۔۔۔۔۔
اور امنہ وہ اپنے ہاتھوں پر زرقان کی داڑھی کی چھبن سے فوراً سے ہوش میں ائی زرقان کو اپنے لبوں پر جھکتے دیکھ وہ ایک جھٹکے سے اُس سے دور ہوئی۔۔۔۔
زرقان نے اسے خود سے دور ہوتا دیکھ اپنی آبرو ریز کی سارا فسوں پل بھر میں ٹوٹا ۔۔۔امنہ اپنی سرخ رنگت اور جھکی نظروں سے وہاں سے ایک بھی نظر زرقان کو دیکھے بنا وہاں سے بھاگی۔۔۔۔۔
زرقان نے اپنے بالوں پر ہاتھ پھیرتے خود سے دور جاتی امنہ کو دیکھا اُسکا لال سرخ چہرہ اُسکے ذہن کے پردوں پر جم گیا تھا۔۔اور لبوں پر مسکراہٹ نے اپنا ڈیرہ جمایا۔۔۔۔
صوفیہ نے نفرت بھری نظروں سے امنہ کی پشت کو دیکھتے زرقان کے چہرے پر جمی اس مسکراہٹ کو دیکھا۔۔۔۔
زرقان اپنے دل کے حالات کو کچھ نام نہ دے پایا امنہ کو اُس لڑکے کے ساتھ دیکھتے جانے کیوں اُسکے دل میں جلن سی اُبھری تھی جو اُسے اپنے نزدیک کرتے ختم ہوئی تھی۔۔۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial