مثالِ عشق

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

قسط: 5

شجیہ سامنے رکھے پنک رنگ کے لہنگے کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی فاطمہ اماں نے یہ سوٹ بھجوایا تھا ۔۔۔۔۔
کیونکہ آج حویلی میں سامیہ کے نکاح کی تقریب تھی ۔۔۔ دل تھا کہ بیچین ہوا وا تھا اصف صاحب کی کوئی خیر خبر نہیں تھی۔۔۔۔
وہ بلکل چپ چاپ بیڈ کراؤن سے اپنی پشت ٹکائے بیٹھی اپنی سوچوں میں گم تھی۔۔۔
سوچوں کے محور میں تو خضر گردش کر رہا تھا۔۔۔نہ جانے دل کیوں لپک لپک کر اُسکی طرف بڑھ رہا تھا حالانکہ ابھی وقت ہی کتنا ہوا تھا اُن دونوں کو ساتھ۔۔۔۔۔
میں اندر آجاؤ۔۔۔۔فلک نے دروازے سے ہلکا سا اندر جھانک کر اجازت مانگی۔۔۔۔
جی جی آجائے۔۔۔۔شجئیہ فلک کی آواز پر اپنے سوچوں کے بھنور سے باہر نکلی تھی۔۔۔۔
تم تیار نہیں ہوئی ابھی تک۔۔۔فلک نے بیڈ پر رکھے کپڑوں کو دیکھتے ہوئے شجیہ سے پوچھا۔۔۔
نہیں۔۔۔بس جا رہی تھی۔۔۔شجیہ نے کہتے ساتھ بیڈ سے اٹھنا چاہا جب فلک نے اُسکا ہاتھ تھام کر اُسے واپس بٹھایا۔۔۔۔۔
پریشان ہو۔۔شجيہ کے حسین چہرے پر صاف صاف اُداسی اور پریشانی دیکھی جا سکتی تھی۔۔۔۔
ہاں بابا کے لئے پتہ نہیں کیسے ہونگے وہ۔۔۔۔شجيہ نے اپنے آنسوؤں پر قابو پاتے کہا تھا۔۔۔۔
فون ہے تمھاری والدہ کے پاس۔۔۔فلک نے پوچھا جس پر ۔شجيہ نے جلدی سے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔۔
لو پھر بات کرلو۔۔۔فلک نے فوراً سے اپنا موبائل ۔شجيہ کے آگے بڑھایا جسے ۔شجيہ نے جلدی سے تھام کر اپنی والدہ کا نمبر ڈائل کیا۔۔۔
ہیلو اماں۔۔۔نسرین نے جیسے ہی فون اٹھایا ۔شجيہ نے بیقراری سے کہا۔۔۔
میری بچی کیسی ہے تو سب ٹھیک ہے نہ تو ٹھیک ہے نہ۔۔۔۔نسرین نے فکرمندی سے پوچھا۔۔۔۔
میں ٹھیک ہوں اماں آپ کیسی ہو بابا ۔۔بابا کیسے ہے۔۔۔۔شجيہ کے حلق میں آنسوؤں کا گولا اٹکا۔۔۔۔
تیرے بابا ٹھیک ہے گڑیا۔۔ آپریشن ہوگیا ہیں ۔۔۔بس ابھی تک ہوش میں نہیں آئے ہے ڈاکٹر صاحب نے کہا تھا کل تک ہوش آئے گا۔۔۔نسرین نے ڈاکٹر کی کہیں بات بتائی۔۔۔۔۔
اللہ کا شکر ہے اماں آپ ٹھیک ہو نہ کوئی پریشانی تو نہیں ہے۔۔۔۔شجيہ نے پوچھا۔۔۔
نہیں نہیں بیٹا یہاں تو ہر چیز کا خیال رکھا گیا ہے یہاں پر دو آدمی بھی ہر وقت کھڑے رہتے ہے میرے کھانے پینے ہر چیز کا خیال رکھا گیا ہے۔۔۔نسرین نے سامنے کھڑے دو لمبے ترنگے آدمیوں کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
اپنا بہت سارا خیال رکھنا اماں میں ۔۔میں جلدی اونگی ملنے۔۔۔۔شجيہ کی۔آواز میں نمی شامل ہوگئی تھی الوداعی کلمات کرتے اُس نے فون فلک کی طرف بڑھایا تھا جو خود اُسے نم آنکھوں سے دیکھ رہی تھی۔۔۔
آپکا بہت بہت شکریہ۔۔۔۔شجيہ نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا۔۔۔
ارے شکریہ کیسا اب تُم تو میری دوست ہو اور دوستی میں شکریہ یہ معافی نہیں ہوتی۔۔۔۔فلک نے ۔شجيہ کو گلے لگا کر کہا ۔شجيہ مسکرا پڑی فلک کی بات پر۔۔۔
اچھا اب مجھے ایک بات بتاؤ۔۔۔فلک نے اپنے دونوں پیر بیڈ پر کرتے آرام سے بیٹھتے ہوئے ۔شجيہ سے پوچھا۔۔۔۔
جی بولے۔۔۔۔شجيہ کو تجسس ہوا آخر کیا پوچھنا چاہ رہی ہے فلک۔۔۔۔
تمہیں خضر کیسا لگتا ہے۔۔۔فلک نے اپنے ناخن چباتے ہوئے پوچھا۔۔۔
۔شجيہ کی آنکھیں حیرت سے پھیلی تھی وہ ایک دم سے گڑبڑا گئی تھی۔۔۔۔
اچھے ہے۔۔۔۔شجيہ نے اپنی پلکیں جھکا کر کہا۔۔۔۔۔
بس اچھے ہے ۔۔۔فلک نے شجیه کے چہرے پر کچھ کھوجنا چاہا۔۔۔
بہت اچھے ہے۔۔۔اپنے ناخن کو دیکھتی ۔شجيہ نے بے دھانی سے کہا۔۔۔
۔شجيہ دیکھو تم مجھے یہ مت سمجھنا کہ میں اپنے مفاد کے لئے تمہیں کچھ بول رہی ہو ۔۔لیکن تم ایک لڑکی ہو ۔۔نکاح کی اہمیت کو اچھی طرح جانتی ہو۔۔اور طلاق کو بھی۔۔۔۔۔فلک نے آگے ہوکر ۔شجيہ کا ہاتھ تھامے کہا۔۔۔
اگر تم خضر کے ساتھ اپنا رشتا پوری ایمانداری کے ساتھ نبھاؤں تو اس میں کوئی غرض نہیں ہے۔۔مجھے پتہ ہے تم دونوں کے درمیان کنٹریکٹ میرج ہوئی ہے لیکن نکاح تو اصلی تھا نہ ۔۔۔طلاق خدا کو بہت نا پسند ہے ۔۔اور میں یہ بھی اچھی طرح جانتی ہو جب یہ رشتا ختم ہوجائے گا تو یہ دنیا تمہیں جینے نہیں دے گی۔۔۔اس معاشرے میں ایک طلاق یافتہ عورت کو بہت کچھ سہنا پڑتا ہے ۔۔۔فلک جو کہنا چاہتی تھی ۔شجيہ کو سمجھ آرہا تھا۔۔۔۔
وہ خود بھی تو ڈر رہی تھی کہ جب ایک سال بعد یہ کنٹریکٹ ختم ہوجائے گا تو وہ کیا کرے گی۔۔۔
میں اگر یہ رشتا نبھا بھی لو ۔۔لیکن چوہدری صاحب وہ نہیں مانے گے اس رشتے کو۔۔۔۔شجيہ نے خضر کا رویہ یاد کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
تم کوشش تو کرو تمھاری ذرا سی کوشش اُسے صحیح کر سکتی ہے وہ بہت ٹوٹا ہوا ہے بچپن سے اج تک اُس نے کئی لوگوں کو اپنی معذوری کا طعنہ دیتے سنا ہے جسکی وجہ سے اُسکا دل پتھر کا ہوگیا ہے لیکن تم یہ پتھر توڑ سکتی ہو شجيہ۔۔۔عورت میں بہت ہمت ہوتی ہے جب وہ کوئی رشتا نبھانے پر اتی ہے تو اُس رشتے میں کمیاں نہیں دیکھتی ۔۔۔۔
ایک تم ہی مجھے وہ وسیلہ نظر ائی ہو جو میرے دوست کی بیرنگ زندگی کو رنگو سے بھر دو گی۔۔۔۔فلک کے لہجے میں خضر کے لیے واضح فکرمندی تھی۔۔۔۔۔
تم مجھے خود غرض سمجھو گی کہ میں تمہیں زبردستی ایک رشتا نبھانے کو کہہ رہی ہو لیکن میرا یقین کرو تم دونوں ایک دوسرے کے لئے بہتر ہو خضر بہت اچھا بہت۔۔۔بس اُسے کچھ وقت لگے گا اپنے اوپر چڑھایا ہوا سختی کا کھول اُتارنے میں۔۔۔
فلک نے مسکرانے کی سعی کرتے ہوئے شجيہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو کسی غیر مرئی نقطے کو تک رہی تھی۔۔۔۔۔
وہ ڈرتا ہے ٹھکرانے کا ڈر سمجھتی ہو۔۔۔۔وہ بیشک اپنی کمی کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتا ۔۔لیکن محسوس کرتا ہے وہ ۔۔۔۔اور پھر فلک شجيہ کو خضر کا بچپن اور سامیہ نے جو خضر کے ساتھ کیا وہ بتاتی چلی گئی۔۔۔۔
میں ۔۔میں کوشش کرونگی فلک۔۔۔یہ رشتا پوری ایمانداری کے ساتھ نبھاؤں گی ۔۔۔میں طلاق نہیں لونگی کبھی نہیں لونگی اپنے بابا پر بوجھ نہیں بنو گی۔۔۔۔۔شجيہ نے نم آنکھوں کے ساتھ فلک کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔۔
خضر میرے شوہر ہے چاہے جیسے بھی ہمارا نکاح ہوا ہے لیکن نکاح ہوا ہے اور میں اسکی اہمیت اچھی طرح جانتی ہو اور اپنے شوہر کے دل میں کیسے جگہ بنانی ہے یہ بھی اچھی طرح جانتی ہوں۔۔۔شجيہ نے پر اعتمادی سے کہا فلک نے بیساختہ اُسے گلے لگایا تھا۔۔۔۔
اور تمھاری دوست اس میں تمہارے ساتھ ہے ہمیشہ۔۔۔تم بہت اچھی ہو شجيہ بہت جو تُم نے خضر کی کمی کو ٹارگٹ نہیں کیا ۔۔۔ایسی لڑکیاں بہت کم ہوتی ہے۔۔۔فلک نے خوشی سے بھرپور لہجے میں کہا۔۔۔
ہونہہ ۔۔۔کمیاں ہر کسی میں ہوتی ہے ۔۔۔اور میرے خیال سے سیرت زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے صورت سے ۔۔۔۔۔شجيہ نے کہا۔۔۔
چلو جلدی سے تم یہ چینج کر کے آجاؤ پھر میں تمہیں اچھا سا تیار کرتی ہُوں۔۔۔تاکہ خضر کی نظر تم پر سے ہٹے ہی نہ۔۔فلک نے شوخ لہجے میں کہا۔۔۔
شجيہ مسکراتی ہوئی بیڈ پر سے لہنگا اٹھا کر واشروم کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔۔۔
💗💗💗💗
ماشاءاللہ۔۔۔تم تو بہت پیاری لگ رہی ہو۔۔۔فلک نے آئینے میں نظر آتے شجيہ کے عکس کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
پنک رنگ کا لہنگا جس پر سفید رنگ سے کام ہوا تھا۔۔۔سفید رنگت پر جج رہا تھا بھورے بالوں کو کھلا چھوڑے ۔۔۔گالوں کو ہلکا سا پنک رنگ لگا کر لبوں پر پنک سرخی لگائے وہ حسین لگ رہی تھی۔۔۔لمبی پلکوں کو مسکارا لگا کر مزید نمایاں کیا گیا تھا۔ ۔۔۔
زیوروں کی اسائش سے پاک وہ معصومیت اور حسن کا پیکر تھی ۔۔۔۔۔۔
نیلی آنکھیں چمک رہی تھی چھوٹی سی ناک بھرے بھرے گال جن پر گلابی بلش لگایا گیا تھا بھرے بھرے گلابی لب۔۔۔دوپٹہ ایک کندھے پر ڈال کر استین سے اٹیچ کیا ہوا تھا۔۔۔۔
دروازہ کھلنے کی آواز پر دونوں نے دروازے کی طرف دیکھا تھا جہاں سے خضر اندر داخل ہوا تھا۔۔۔۔
خضرنے ایک نظر اٹھا کر سامنے دیکھا تھا اور وہ پتھر کا ہوا تھا۔۔۔۔پتھر دل میں ہلکی سی ڈرار پڑی تھی۔۔۔۔
سامنے ہی وہ گلابی پری بنے اپنی نیلی آنکھیں جھکائی بیٹھی تھی۔۔۔۔پنک رنگ اُسکی سفید رنگت کو مزید نمایاں کر رہا تھا۔ ۔دل کی دھڑکن ایک دم سست ہوئی اور پھر تیز دھڑکنے لگی۔۔۔۔۔
اپنے اوپر گہری نظروں کی تپش محسوس کرتے شجيہ نے اپنی نیلی آنکھیں اٹھائی تھی۔۔۔۔اور یہاں خضر شجاعت چوہدری کو لگا تھا اُسکا دل اُسکے پہلو سے نکل کر سامنے بیٹھی پری پیکر کے قدموں میں گر گیا ہو۔۔۔۔شجيہ کی رنگت مزید گلابی ہوئی تھی۔۔خضر کو اپنی طرف دیکھتا پا کر۔۔۔
اہم اہم۔۔۔فلک نے اپنا گلا کھنکھارتے خضر کو ہوش دلانا چاہا ۔۔۔۔
خضر نے فلک کی آواز پر جلدی سے اپنی نگاہوں کا رخ بدلا تھا۔۔۔
میں اتی ہوں ذرا تیار ہوکر۔۔۔فلک نے شجيہ کی طرف دیکھتے آنکھوں سے اشارہ کرتے باہر کی طرف قدم بڑھائے تھے۔۔۔۔۔۔
فلک کے جاتے ہی خضر نے اپنے قدم ڈریسنگ کی طرف بڑھائے تھے۔۔
آپکا کرتا نکال دیا ہیں۔۔شجيہ نے فوراً سے کہا خضر کے بڑھتے قدم رکے ۔۔۔اُسکی آبرو فوراً سے تنی تھی۔۔۔۔۔
پلٹ کر شجيہ کی طرف دیکھا جو اپنی نیلی آنکھوں سے اُسکی طرف ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔
اسکی کوئی ضرورت نہیں تھی۔۔خضر نے اسپاٹ لہجے میں کہا۔۔وہ اپنے لہجے کی نرمی اُس پر ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا جو اسکو دیکھتے خود بہ خود اُسکے لہجے میں ڈر انے لگی تھی۔۔۔۔
شجيہ کو سمجھ نہ ایا کیا جواب دے وہ بس خاموش نظروں سے خضر کا چہرہ تکنے لگی جو ہر تاثر سے پاک تھا۔۔۔۔
خضر نے خاموش بیٹھی شجيہ کو دیکھا اور ڈریسنگ کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔۔۔۔
ہاتھ میں سفید رنگ کا کرتا شلوار لیے وہ باہر ایا تھا شجيہ نے اُسکے ہاتھ میں موجود کپڑوں کو دیکھتے منہ بنایا تھا۔۔۔۔
خضر کے واشروم میں جانے کے بعد اُس نے آئینے میں خود کو دیکھا تھا۔۔۔۔
کیا ہوجاتا اگر میرے نکالے گئے کپڑے پہن لیتے۔۔۔شجيہ نے شیشے میں خود سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ۔۔
صحیح ہے اب میں نے بھی اتنی جلدی ہار نہیں ماننی ہے۔۔۔شجيہ نے کہتے ساتھ کھڑے ہوتے اپنا دوپٹہ سیٹ کیا تھا۔۔۔۔
خضر کچھ دیر بعد ہی واشروم سے باہر ایا تھا گیلے بال جن سے پانی ٹپک رہا تھا کھڑی مغرور ناک اور بھیگا چہرہ ۔۔۔۔
سفید کرتے میں نمایاں ہوتے اُسکے مضبوط توانا بازو اور سینا۔۔۔شجيہ کی نظر اُس پر جم سی گئی تھی۔۔۔۔وہ بلکل ایک شہزادوں جیسی شخصیت رکھتا تھا۔۔۔۔۔
اپنے اوپر شجيہ کی نظریں محسوس کرتے خضر کو عجیب لگا تھا اوپر سے دل جو ایک دم سے تیز دھڑکنا شروع کر دیتا تھا ۔۔۔وہ شجيہ کو نظرانداز کرتے بیڈ کے کونے میں کھڑا ہوتے اپنے بالوں کو تولیے سے سکھانے لگا ۔۔شجيہ کا تو خون جل سا گیا تھا خضر کی نظرندازی پر۔۔۔۔
وہ دھیرے دھیرے اپنے قدم پیچھے لیتی خضر کی پشت سے ٹکرائی اور اُسکا کرتا پکڑے اُسے لئے بیڈ پر گری تھی۔۔۔۔۔
اپنی آنکھیں سختی سے منیچے یہ قدم اٹھا تو لیا تھا خضر کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے لیکن اب دل کی دھڑکن کو کیسے سمنبهالتی۔۔۔۔۔اپنے اوپر گرے خضر کے وزن کو برداشت کر رہی تھی۔۔۔۔
اور خضر اتنے قریب سے اُسکا حسین چہرہ دیکھ رہا تھا بند لرزتی پلکوں سے نظریں ہوتی ہوئی اُسکے گلابی لبوں پر آ ٹھہری۔۔۔دل نے شدت سے دغا دیتے کہا تھا ان لبوں پر اپنی شدت چھوڑنے کا۔۔۔ان لبوں سے یہ مصنوئی رنگ ہٹا کر اپنی شدت سے انکو لال کرنے کا۔۔۔۔۔
شجيہ نے دھیرے سے اپنے نیلے نین کٹورے کھولے تھے نظر سیدھا خضر کی بھوری آنکھوں سے ٹکرائی ۔۔۔اتنے قریب سے خضر کا خوبرو چہرہ دیکھ کر دل کی حالت تو اُسکی بھی خراب ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔
دونوں کی گرم جھلستی سانسیں ایک دوسرے کے چہرے پر پڑ رہی تھی ۔۔ دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں اپنا اپنا عکس دیکھ رہے تھے کہ دروازہ کھلنے کی آواز پر دونوں کے گرد بندھا فسوں ٹوٹا تھا دونوں نے گردن گھما کر انے والے کو دیکھا تھا اور سامیہ کو سامنے کھڑا دیکھ کر خضر کے ساتھ ساتھ شجيہ کو بھی غصے ایا تھا ۔۔۔۔۔۔
جو دلہن بنی سامنے کھڑی بشرموں کی طرح اُن دونوں کو کینہ توز نظروں سے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
خضر جانتا تھا وہ ضرور خضر کو اپنا دلہن سراپا دکھانے کے لیے ائی تھی تاکہ خضر کو تکلیف ہو۔۔۔اور شجيہ بھی یہ بات سمجھ چکی تھی۔۔۔۔
خضر نے سامیہ کو دیکھتے ایک نظر شجيہ کو دیکھا تھا جس کی غصے بھری نظریں سامیہ کو ہی دیکھ رہی تھی شجيہ کی آنکھوں میں سامیہ کے لیے غصّہ دیکھ کر اُسے عجیب لگا ۔۔۔اور شجيہ کی اگلی حرکت پر تو اُسے شجيہ کے اندر کوئی دماغی مسئلہ لگ رہا تھا۔۔۔
شجيہ نے اپنے دونوں بازو خضر کی گردن کے گرد باندھ کر اُسے اپنے نزدیک کرتے اُسکے لبوں پر جھکنا چاہا تھا۔۔۔۔۔۔۔
اس سے پہلے اُن دونوں کے لب آپس میں ملتے سامیہ غصے سے کھولتی ہوئی کمرے سے تن فن کرتی نکلی تھی۔۔۔
لیکن وہ دونوں اُسی طرح ایک دوسرے سے ایک انگلی کے فاصلے جتنا دور ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔۔۔۔اپنے نزدیک ان گلابی لبوں کو دیکھتے اور اپنے لبوں پر پڑتی شجيہ کی گرم سانسیں محسوس کرتے خضر کو لگ رہا تھا وہ اپنا ضبط کھو دے گا۔۔۔
کیا حرکت تھی یہ لڑکی۔۔۔خضر نے اپنے اوپر ضبط کرتے شجيہ کے ہاتھوں کو کسی اچھوت کی طرح خود سے دور کرتے بیڈ سے اٹھتے ہوئے تیز آواز میں کہا تھا۔۔۔۔
کوئی غلط حرکت تو تھی نہیں جو آپ اتنا غصّہ کر رہے ہیں۔۔۔شجيہ کو غصّہ ایا تھا جس طرح خضر نے اُسکے ہاتھوں کو اچھوت کی طرح پھینکا تھا۔۔۔
یہ غلط حرکت نہیں تھی کیا دیکھانا چاہ رہی تھی تم اُسے۔۔۔خضر نے اپے سے باہر ہوتے شجيہ کا بازو اپنی وحشی گرفت میں لے کر اُسکے چہرے پر جھکتے سرد آواز میں کہا تھا۔۔۔۔
خضر کی آواز میں سرد پن اور بازو پر اُسکی سخت گرفت محسوس کرتے شجيہ کا پورا وجود سن ہوا تھا۔۔۔۔
میں کچھ نہیں دیکھانا چاہ رہی تھی آپ شوہر ہے میرے میں آپکو پیار کر رہی تھی وہ لڑکی غلط وقت پر کمرے میں دھڑلے سے ائی تھی۔۔اس میں اُسکی غلطی ہے میری نہیں۔۔۔شجيہ نے اپنی تمام تر ہمت جمع کرتے ہوئے کہا تھا ۔۔۔بازو پر بڑھتی خضر کی گرفت اُسے درد دے رہی تھی لیکن وہ مضبوطی سے بولی تھی کیونکہ ڈرنا اُس نے سیکھا ہی نہیں تھا وہ اپنے ڈر کو چھپانا اور سامنے والے کا منہ بند کرنا اچھی طرح جانتی تھی۔۔۔۔
خضر کا دماغ سن ہوا تھا شجيہ کے الفاظ سن کر۔۔۔۔
سنو لڑکی یہ شادی اصلی نہیں ہے تم میری بیوی نہیں ہو ائی بات سمجھ میں۔۔۔تمہارے اس دماغ میں کیا چل رہا میں نہیں جانتا لیکن اب تمھاری ایسی کوئی حرکت اور بکواس میں برداشت نہیں کرونگا۔۔۔۔خضر نے شجيہ کے بال پکرتے سخت سرد لہجے میں کہا تھا۔۔۔۔
یہ شادی اصلی ہے خضر نکاح ہوا ہے آپکا اور میرا جو جھٹلایا نہیں جا سکتا ۔۔۔آپ میرے شوہر ہے اور میں آپکی بیوی یہ رشتا سچا ہے۔۔۔۔۔شجيہ نے اپنے بالوں پر رکھے خضر کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا تھا۔۔۔
چوہدری بولوں۔۔۔خضر صرف اُن لوگوں کے لئے ہوں میں جن سے میں پیار کرتا ہوں تمھاری کوئی اہمیت نہیں ہے میرے نزدیک اور یہ جو تم شوہر بیوی کر رہی ہو سمجھ گیا ہوں میں۔۔۔میری دولت پر مر مٹی ہو تُم۔۔۔خضر سرد لہجے میں شجيہ کے منہ پر پھنکارا تھا۔۔۔
غلط ہے آپ چوہدری صاحب شجيہ خضر شجاعت چوہدری ۔پیسوں پر مر مٹنے والی لڑکی نہیں ہے اُس کے لئے رشتے سب سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور آپ سے تو خدا نے میرا رشتا جوڑا ہے اور یہ رشتا میں کسی قمیت پر نہیں توڑنے والی۔۔۔۔شجيہ نے ایک جھٹکے سے اپنے بال خضر کی گرفت سے نکالتے سرد لہجے میں کہا تھا اُسکی آنکھوں میں خضر کو لے کر کوئی ڈر نہیں تھا نیلی آنکھیں بڑی بہادری کے ساتھ خضر کی بھوری آنکھوں کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔اُس نے اپنے نام کے آگے خضر کا نام لگا کر یہ بات صاف ظاہر کردی تھی کہ اب وہ کسی قیمت پر اُسکا پیچھا نہیں چھوڑنے والی۔۔۔۔
میں ہی غلط تھا جو تمہیں اپنے اس کام کے لئے چن لیا تمھاری اس معصوم شکل کو دیکھتے ہوئے لیکن خضر اپنی غلطی سدھارنا جانتا ہے میں ابھی تمہیں۔۔۔
نہ نہ۔چوہدری صاحب آپ مجھے ایک سال سے پہلے طلاق نہیں دے سکتے یہی کنٹرکٹ میں لکھا ہے۔۔۔اور اس ایک سال میں شجيہ کا خود سے وعدہ ہے آپکو اپنا بنا کر ہی دم لونگی میں۔۔۔
خضر شجيہ کی بات پر کچھ دیر کے لیے ستل ہوگیا تھا غصے میں طلاق دینے ہی جا رہا تھا جب شجيہ کے اگلے الفاظوں پر وہ رکا۔ تھا۔۔۔
لڑکی کیا چاہتی ہو تم۔۔۔خضر کا بس نہیں چل رہا تھا سامنے کھڑی لڑکی کو اٹھا کر کہیں پھینک آئے ۔۔۔شجيہ کا بازو اب بھی خضر کی گرفت میں تھا جسے اُس نے آزاد نہیں کیا تھا اور نہ ہی شجيہ نے آزاد کروایا تھا۔۔۔۔
آپ کو چاہتی ہُوں یہ رشتا نبھانا چاہتی ہوں۔۔۔شجيہ نے خضر کی آنکھوں میں دیکھتے صاف گوئی سے کہا تھا۔۔۔۔
اوہ واؤ امیزنگ ایک ہی دن میں ایسا کیا ہوگیا جو تم مجھ جیسے معذور انسان کے ساتھ رشتا نبھانا چاہتی ہو۔۔۔وہ جس نے آج تک کبھی اپنے منہ سے اپنی معزوری کا ذکر نہیں کیا تھا اج شجيہ کے سامنے کر چکا۔تھا۔۔۔
خضر کا لہجہ تلخ تھا لیکن شجيہ اس لہجے میں بھی اُس کے ٹوٹے دل کی کرچیاں محسوس کر سکتی تھی۔۔۔۔
صرف ایک ہی پوائنٹ ہی ان سب باتوں کا وہ یہ کہ تمہیں میری دولت نظر آگئی ہے اسی وجہ سے تم یہ رشتا نبھانا چاہتی ہو۔۔۔خضر نے ایک جھٹکے سے شجيہ کا بازو اپنی گرفت سے نکالتے ہوئے کہا تھا۔۔۔۔
پھر غلط ہے آپ چوہدری صاحب۔۔۔۔کیوں عورت کو پیسوں میں طول رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔پیسوں سے دولت سے مجھے کوئی غرض نہیں۔۔۔غرض ہے تو صرف آپ سے۔۔۔شجيہ نے خضر کے دل کے مقام پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا تھا۔۔۔خضر کی سفید رنگت غصے کی شدت سے لال ہورہی تھی ۔۔۔۔
دور ہتو لڑکی۔۔خضر نے شجيہ کا ہاتھ جھٹکا تھا۔۔۔
آپ جتنا دور کرنا چاہتے ہیں کر لے میں آپکے اتنا قریب اؤ گی میں یہ رشتا اب پوری ایمانداری سے نبھاؤگی۔۔۔اور دیکھئے گا ایک دن آپ خود میری طرف بڑھنے پر مجبور ہوجائے گے ۔۔۔شجيہ مضبوطی سے بولتی ہوئی واشروم میں جا بند ہوئی تھی۔۔۔خضر کو پتھر کا کر کے۔۔۔۔
خضر نے اپنی لال ہوتی انکھوں سے واشروم کے بند دروازے کو دیکھا تھا۔۔۔کیسے یقین کر لیتا اُسکی بات پر اُسکا دل پتھر ہوگیا تھا جہاں پر کسی کے آنسو کسی کی تکلیف کا اثر نہیں ہوتا تھا۔۔۔۔
شجيہ کا کہا ایک ایک لفظ اُسکے کانوں میں گونج رہا تھا۔۔۔۔
اُسے یہی لگ رہا تھا کہ شجيہ اُسکی دولت کی وجہ سے یہ سب کر رہی تھی۔۔۔اُسے یقین نہیں ہو پا رہا تھا شجيه پر ۔۔۔
وہ سر جھٹکتے کمرے سے باہر نکلتا چلا گیا تھا ۔۔۔
شجیہ نے واشروم میں لگے آئینے میں اپنے آپکو دیکھا ۔۔۔اُسکی نیلی آنکھیں نم تھی۔۔۔۔
ایک لمبی سانس لیتے اُس نے اپنی آنکھوں کے گوشے صاف کیے تھے۔۔۔
تم بہت بہادر اور مضبوط ہو بلکل اپنے نام کی طرح شجیہ مطلب بہادر۔۔۔اتنی جلدی ہمت نہیں ہارنی ۔۔۔شجیہ نے آئینے میں نظر آتے اپنے عکس سے کہا ۔۔۔خضر کا ہاتھ جھٹکنا اُسے بہت بُرا لگا تھا ۔۔۔دل میں چبن سی ہو رہی تھی خضر کا رویہ یاد کرتے۔۔۔۔۔
ایک لمبی سانس لیتے وہ واشروم سے نکلی تھی کمرے میں کسی کو نہ پاکر اپنا سر نفی میں ہلاتی وہ اپنے کمرے سے نکل گئی تھی۔۔۔۔
💗💗💗💗
شجیہ سیڑھی کے کونے پر کھڑی حیرت سے نیچے دیکھ رہی تھی جہاں ہر طرف پھول ہی پھول تھے ساری عورتیں ایک طرف بیٹھی ہوئی تھی اُسے سمجھ نہیں آرہا تھا نیچے جائے یہ نہیں۔۔۔
کہ فلک جو فاطمہ اماں کے پاس بیٹھی ہوئی تھی اُسکی نظر شجیہ پر پڑی تھی جو اپنے ہاتھ کی انگلیاں چٹخاتی کنفیوز سی کھڑی تھی۔۔۔فلک نے اپنے قدم اُسکی طرف بڑھائے تھے۔۔۔۔
آجاؤ شجیہ ۔۔۔فلک نے اُسکے سامنے اپنا ہاتھ کرتے ہوئے کہا۔۔شجیہ نے ایک نظر فلک کو دیکھا جو جامنی رنگ کا لہنگا زیب تن کیے ہلکے سے میکپ میں حسین لگ رہی تھی ۔۔۔۔
فلک کے ساتھ دھیمے دھیمے قدم بڑھاتی وہ نیچے ائی تھی۔۔۔۔۔
شجیہ کو اتا دیکھ فاطمہ اماں اٹھ کر اُسکی طرف بڑھی تھی ۔۔اُسکے ماتھے پر بوسا دیتے اُسکی بلائیں لی تھی۔۔۔۔چچی تو شجیہ کو دیکھ کر ہی منہ بنا گئی تھی اُنہیں گھمنڈ تھا اپنی بیٹی سامیہ پر لیکن شجیہ کے آگے تو سامیہ ایک دم پھیکی سی لگتی تھی۔۔۔۔۔
یہ ہمارے خضر کی دلہن ہے۔۔۔۔فاطمہ اماں نے سب عورتوں سے شجیہ کا تعارف کروایا ۔۔۔اُنکی بات پر کچھ کی نظروں میں حسد در ائی تو کچھ پیار بھری نظروں سے اُسکی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔۔
یہ لو بیٹا یہ پہنو کلائی سونی نہیں رکھتے ۔۔۔فاطمہ اماں نے اُسکے خالی ہاتھ دیکھ کر فوراً سے اپنا کنگن اُتار کر اُسے پہنایا تھا ۔۔۔۔شجیہ نے منع کرنا چاہا لیکن فاطمہ اماں نے یہ کہہ کر چپ کروا دیا کہ یہ کنگن اُنہوں نے اپنی خوشی سے دیے ہیں۔۔۔۔
اب بھی وہ سب عورتوں کے درمیان چپ چاپ سی بیٹھی ہوئی تھی فلک بھی اُسکے برابر میں بیٹھی بات کر رہی تھی۔۔۔۔۔
اماں نکاح کا وقت ہوگیا ہیں ۔۔۔۔خضر نے اندر آکر سنجیدہ لہجے میں فاطمہ اماں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ایک بھی نظر اُس نے شجیہ پر نہیں ڈالی تھی اور یہ بات شجیہ کو اُداس کر گئی تھی۔۔۔۔۔
چلو بچے جاؤ سامیہ کو لے آو۔۔۔فاطمہ اماں کے کہنے پر فلک اثبات میں سر ہلاتے سامیہ کو لینے چلی گئی تھی جبکہ شجیہ صرف اور صرف خضر کو دیکھ رہی تھی جو اپنی پشت پر ہاتھ باندھے زمین پر نہ جانے کیا تلاش کر ربا تھا۔۔۔
کچھ ہی دیر میں سامیہ باہر ائی تھی جسے ایک طرف رکھے گئے صوفے پر بٹھا دیا گیا تھا سامیہ کو دیکھتے ہی شجیہ نے ایک نظر خضر کو دیکھا تھا جو ویسے ہی کھڑا تھا۔۔۔داجی کے اندر انے پر شجیہ نے جلدی سے اپنا دوپٹہ سر پر رکھا تھا اور ایک طرف اٹھ کر فلک کے ساتھ کھڑی ہوگئی تھی۔۔۔۔ایہاب و قبول کا مرحلہ شروع ہوا۔۔۔
یہ کون ہے۔۔۔طلحہ جو داجی کے ساتھ اندر ایا تھا شجیہ کو دیکھ کر اُسے حیرت ہوئی اج تک تو اُس نے یہاں اُسے نہیں دیکھا تھا
طلحہ کی آواز پر وہ جو مولوی صاحب کی طرف متوجہ تھا فوراً سے طلحہ کی نظروں کے تعاقب میں دیکھا اور وہاں شجیہ کو دیکھ کر اُسکی آبرو تن گئی تھی اپنے جبڑے بھینچے اس نے ایک نظر طلحہ کو دیکھا تھا جو گہری نظروں سے شجیہ کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔خضر کے پورے بدن میں لاوا دھکا سا گیا تھا۔۔اپنے ہاتھوں کی مٹھیاں بھینچے وہ بمشکل اپنے غصے پر ضبط کر رہا تھا جب شجیہ کا دوپٹہ اُسکے سر سے سرکا اور فلک کی بات پر وہ مسکرائی تھی۔۔۔۔
آففف کتنی حسین ہے ۔۔۔طلحہ لوفرانا انداز میں کہا تھا اور خضر کو لگ رہا تھا وہ اپنا ضبط کھو دے گا۔۔۔
اپنی زبان اور آنکھوں پر لگام رکھو بیوی ہے وہ میری اگر اب اُسکی طرف دیکھا تو تمھاری آنکھیں نکال کر تمھارے اُن ہاتھوں میں تھما دونگا ۔۔۔خضر نے سرد لہجے میں طلحہ کو سرد لال نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔اُسکی بات پر طلحہ حیران ہوا تھا خضر کا سرد لہجہ سن کر اُس نے پھر شجیہ کی طرف نہیں دیکھا تھا۔۔۔
اپنے اوپر نظروں کی تپش محسوس کرتے شجیہ نے سامنے دیکھا تھا جہاں خضر لال ہوتی آنکھوں اور تنے چہرے کے ساتھ ااسکو ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔خضر کی سرد نظریں دیکھ کر شجیہ کو حیرت ہوئی بھلا وہ کیوں اُسے اس طرح دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
نکاح کا مرحلہ طے پایا تو سب نے ایک دوسرے کو مبارک باد دی جبکہ خضر اپنے روم کی طرف بڑھ گیا تھا۔۔۔۔
شجیہ نے اُسکی پشت کو تکا پھر خود بھی اپنا لہنگا سمنبهالتے کمرے کی طرف بڑھ گئی تھی۔۔۔۔۔۔
سامیہ اور طلحہ دونوں کی نظروں نے شجیہ کا دور تک پیچھا کیا تھا۔۔۔۔۔
Instagram
Copy link
URL has been copied successfully!

🌟 نئی کہانیوں اور ناولز کے اپ ڈیٹس کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو فالو کریں! 🌟

کتابیں جو آپ کے دل کو چھوئیں گی

Avatar
Social media & sharing icons powered by UltimatelySocial