قسط 11
بس بھی کرو مہک ایک پایل کے لیئے کیا اتنا رونا دوسری خرید لینگے
فنکشن ختم ہونے کے بعد بھی اُسنے پایل ڈھونڈی لیکن نہیں ملی وُہ سب اب بھی لان میں بیٹھے تھے اور وہ کب سے اسی بات کو لیکر روئے جا رہی تھی
وہ پایل دادی نے مجھے دی تھی خریدی نہیں تھی
عدنان نے اسے سمجھانا چاہا اُسنے غصے سے کہا
ٹھیک ہے لیکن اب کھو گئی تو کیا کر سکتے ہیں
عدنان نے کہا
میں نے کتنا ڈھونڈا لیکن نہیں ملی اور کسی نے میری ہیلپ نہیں کی
اُسنے ہاتھ کی پشت سے گال صاف کرتے ہوئے بولی
میں نے بھی تو ڈھونڈی یار لیکن نہیں ملی تو کیا کروں۔
نہال بولا
چپ ہوجاؤ۔۔۔۔۔ میں نے بھی تو ڈھونڈی ۔۔۔
اُسنے غصے سے منہ بنائے ہوئے اُسکی نکال کی
دیکھا میں نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیسے مجھے جھوٹ بول کر اُن لڑکوں کے ساتھ کھانا ٹھوسنے میں لگے تھے تم بھکّڑ کہیں کے
میں جا رہی ہوں مجھے کسی سے بات نہیں کرنی
وہ اپنا بڑا سا دوپٹہ سنبھالتی اندر آی روم میں آکر اپنے بیڈ پر لیٹ گئی دوسرے پر مائرا اور ہانیہ سوئے تھے
مہک اب بس بھی کرو صبح کالج بھی جانا ہے ابھی سو جاتے ہیں صبح پھر سے ڈھونڈ لینگے
مدیحہ بھی اُسکے پیچھے آئی اور سمجھاتے ہوئے کہا
میں نے سب جگہ دیکھا روم میں ۔۔ باہر لان میں ۔۔ چھت پر لیکن کہیں نہیں ملی
وہ پریشانی سے بولی
مہک جہاں ہم سب بیٹھے تھے وہاں دیکھی تم نے۔۔۔
مدیحہ نے بیٹھتے ہوئے پوچھا
ہاں وہاں بھی دیکھی لیکن نہیں ملی ٹیبل کے نیچے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ کہتے کہتے رک گئی
کیا ہوا
اُسے خاموش کچھ سوچتے ہوئے دیکھ مدیحہ نے پوچھا
ایک بات بتاؤں تمہیں۔۔۔۔۔۔
وہ اٹھ کر بیٹھتے ہوئے دھیمے سے بولی
کونسی بات۔۔۔۔۔
مدیحہ نے تجسّس سے پوچھا
میں نے آرین کو کال کیا تھا جب وہ مُجھسے ناراض تھا
ہاں تم نے بتایا تو تھا۔۔۔۔
مدیحہ بولی
لیکن۔۔۔۔ وہ رونگ نمبر تھا ۔۔۔۔کسی اور کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُسنے سارا واقعہ بتایا مدیحہ کی آنکھیں حیرت سے بڑی ہو گئی
کیا بات کر رہی ہو مہک ۔۔۔۔۔
ہاں۔۔۔۔ اور مجھے یہ سمجھ نہیں آرہا انھونے مجھے پہچانا کیسے
اُسنے پر سوچ لہجے میں کہا
تمہاری آواز سے اور کیسے
مدیحہ نے کہا
صرف دو ہی بار تو بات ہوئی تھی اتنی آسانی سے پہچان لیا
وہ نے یقینی سے بولی
دو ہی بار ہوئی ہوگی لیکن ہوئی تو تمسے ہے نہ اور تم نے تو ایک بار میں ہی اتنی باتیں کی ہوگی جتنی کوئی ایک ہفتے میں کرتا ہے
مدیحہ اپنی رفتار میں بولی مہک نے اُسے گھور کر دیکھا اُسنے بات بدل دی
مہک تمہیں ان سے سوری کہنا چاہیے تھا اور تم نے ایک اور غلطی کردی اُنکے کپڑے خراب کردیئے جوس گرا دیا
میں نے سوچا اگر میں معافی مانگو گی تو اُنھیں پتا چل جائے گا کے میں عیان کی بہن ہوں پھر وہ اس سے غصّہ ہو گئے تو
اُسنے اپنا در بیان کیا
ہاں یہ بھی ہے لیکن مجھے نہیں لگتا ایسا کچھ ہوگا
پتا نہیں چلو ابھی سو جاتے ہیں دیکھو یے لوگ کیسے گدھے بیچ کر سو رہی ہے صبح کالج بھی جانا ہے ۔۔۔۔۔-۔
وہ اپنے کانوں سے ایئر رنگ نکلتے ہوئے بولی
******************************
وہ سب کالج کینٹین میں بیٹھے تھے پانچ لڑکیوں کا گروپ تھا
ہائے گرلز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک لڑکا آکر اُنکے سامنے والی کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا
آگیا مجنوں۔۔۔۔۔۔۔۔
مہک دوسری طرف دیکھ کر بڑبڑای
کیسے ہو آپ سب۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پچھلے کُچھ دن تو کالج میں ایسے گزرے جیسے ہم زندہ ہے نہیں بس سانسیں چل رہی ہے
وہ مہک پر نظریں جمائے بولا مہک نے آنکھیں گھمائی
ارے تو ڈاکٹر سے چیکپ کراتے نا کوئی بیماری ہوگی
مدیحہ مصنوعی سنجیدگی سے بولی
ہاں بیماری تو ہے اور بڑی ہی جان لیوا بیماری ہے لیکن کسی ڈاکٹر سے نہیں یے تو کسی کے خوبصورت چہرے کو دیکھ کر اچھی ہونی ہے
اُسکی نظریں مسلسل مہک کے چہرے پر تھی اور مہک کی اپنے سامنے رکھے سندوچ پر
نہیں تب یے بیماری نہیں کسی جن کا سایہ ہے کسی پیر فقیر کو دکھاؤ
مدیحہ نے کہا
وہ حسینہ ایک نظر بس پیار سے دیکھ لے سب ٹھیک ہوجائےگا
وہ تھوڑا جھکتے ہوئے بولا
کیا واقعی سب ٹھیک ہو جائیگا اُسکے ایک نظر پیار سے دیکھنے پر
مہک نے معصومیت سے پوچھا
ہاں بلکل دلِ بیقرار کو سکون مل جائےگا روح شاداب ہو جائیگی ہم۔۔۔۔۔۔۔۔
ل
تمہاری یہ مجنوگری بند ہوگی یہ نہیں یے بتاؤ سارا وقت جو غالب اور اقبال سوار رہتے ہیں وہ کیسے جاینگے
مہک نے اُسکی بات کاٹتے ہوئے کہا
میرے ہر مرض کی بس ایک ہی دوا ہے لیکن مجھے میسّر نہیں
وہ دکھی ہوکر بولا
ایسا مت بولو یار ۔۔۔۔۔۔۔۔ایک نظر پیار سے دیکھنے کی ہی بات ہے نا دیکھ لیگی وہ
۔۔۔۔۔۔ کسی کی بیماری دور کرنا بھی بڑا ثواب کا کام ہے
وہ سینڈویچ کا بائٹ لیتے ہوئے بولی سب خاموشی سے دونوں کو سن رہے تھے
ہائیں ۔۔۔۔کب دیکھے گی
وہ دھیمے آواز میں بولا
ابھی دیکھ لیگی اس میں کیا ہے
وہ سکون کے بولی ساحل نے مسکراتے ہوئے حیرانی سے دیکھا
حسینہ حسینہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُسنے پیچھے دیکھتے ہوئے آواز لگائی
Yes madam
وہاں کام کرتی ایک تیس پینتیس سالہ ملازمہ حسینہ حاضر ہوئی جو اپنے نام کے بلکل اُلٹ تھی
صاحب کو ذرا ایک بار پیار بھری نظر سے دیکھ لو ان کی طبیعت خراب ہے اور کسی حسینہ کی نظر کی شدید ضرورت ہے
اُسنے سکون سے دوسرا بائٹ لیتے ہوئے کہا جب کے گروپ کی لڑکیوں کے ساتھ آس پاس بیٹھے ہوئے اسٹوڈنٹ بھی زور زور سے ہنسنے لگے
This is too much mahek
وہ غصے سے کھڑا ہوا
ارے تم نے تو کہا حسینہ کی نظر کا منتظر تھے ہوں اب دیکھو حسینہ دیکھ تو رہی ہے
اُسکے کہنے پر ہنسی کا شور دوبارہ بلند ہوا
مہک کسی کی فیلنگ کا مذاق نہیں بنانا چاہیے
وہ غصے سے بولا
او ہیلو وہ تم کو ہزار بار سمجھا چکی ہے کہ اپنی یے حرکتِ بند کردو وہ انگیجڈ ہے۔ سمجھ نہیں آتا تم کو
مدیحہ نے کھڑے ہوکر کہا
مجھے سمجھ آتا ہے لیکن اس دل کو سمجھ نہیں آتا
وہ نارمل ہوکر بولا
نکال کر پھینک دو یوں بھی ہر دوسری لڑکی پر آجاتا ہے
مہک کھڑی ہوئی اپنا بیگ کاندھے پر ڈالا
آجاتا تھا لیکن جب سے تم پے آیا ہے اب تو میرا بھی نہیں
وہ دوبارہ اسی طرح باتیں کرنے لگا مہک نے آنکھیں گھمائی
ایک تو تمہاری یہ باتیں میرا سر درد ہونے لگتا ہے میں ایک ساتھ دس لیکچر اٹینڈ کرلو لیکن دس منٹ تمہاری باتیں نہیں سنی جاتی۔۔۔۔۔ چلو مدی
وہ کہہ کر سائڈ سے نکل کر جانے لگی
مہک۔۔۔۔۔۔
چپ۔۔۔۔۔۔۔۔ باز آجاؤ سمجھے ورنہ میرے بھائی لوگ تمہیں مار مار کے تمہارا مجنوں نکالے گے۔۔۔۔۔
وہ مدیحہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے غصے سے گھورتی وہاں سے چلی گئی
ہائے کتنی کیوٹ لگتی ہے دھمکی دیتے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔
وہ حسرت سے دیکھتے ہوئے بولا