قسط 2
اففففف— کوئی اتنا ہینڈسم کیسے لگ سکتا ہے
وہ آئینے میں اپنے عکس کو دیکھتے ہوئے بولا بلیو جینس پر پتلی سی شفوں کی وہائٹ شرٹ پہنے اوپر کے دو بٹن کھلے تھے براؤن بالوں کو جیل لگا کر سیٹ کیا تھا ایک ہاتھ میں بلیک قیمتی گھڑی دوسرے میں پانچ چھ الگ الگ قسم کے بینڈس بندھے ہوئے تھے ڈریسنگ ٹیبل پر رکھے کئی سارے پرفیوم میں سے ایک بوتل اٹھا کر ڈھیر سارا سپرے کیا شرٹ کی کالر ٹھیک کی اور دو انگلیوں سے ہونٹوں کو چھو کر اپنے آئینے میں پڑتے عکس کو فلائنگ کس کیا
Love you aaryan
میز سے موبائل اور چابیاں اٹھا کر جیب میں ڈالی اور گلاسز شرٹ کی جیب میں لٹکائے باہر آگیا
Good morning Dad
اپنے مخصوص سٹائل سے وہ سیڑھیاں اترتے ہوئے ڈائننگ ٹیبل کے پاس آگیا ملک صاحب ناشتہ سے فارغ ہو کر اخبار پڑھنے میں مصروف تھے وہ کھڑے کھڑے ہی بریڈ سلائس پر مکھن لگانے لگا
Good morning
ملک صاحب نے دھیمے سے جواب دیا اخبار ٹیبل پر رکھ کر اُسے بغور دیکھا پھر بولے
کہاں کی تیاری ہے
سنڈے ہے ڈیڈ
وہ مسکراتے ہوئے بولا
کب تک یہ سب حرکتیں کرتے رہوگے آرین اب تو ذرا سیریس ہوجاؤ بچے نہیں ہو تم
وہ سنجیدگی سے بولے
ڈیڈ آپکے لئے تو بچّہ ہی ہوں نا—– اور میں چاہے کیسا بھی ہوں میں نے کبھی کام کے معاملے میں آپکو ڈس اپوئنٹیڈ کیا ہے کیا—- لیکن میں اپنا لائف سٹائل تو چینگ نہیں کر سکتا نا ڈیڈ
ملک صاحب خاموش ہوگئے واقعی جب سے اس نے ان کا بزنس جوائن کیا تھا اپنی محنت اور قابلیت سے اُسے مزید اونچائی تک لے آیا تھااب ملک صاحب بہت کم آفس جاتے تھے سارا کام وہ ہی سنبھال رہا تھا اور وہ پوری سنجیدگی سے کام کرتا تھا لیکن اب بھی جب کبھی وقت ملتا دیر رات تک دوستوں کے ساتھ گھومنا پارٹی کرنا باہر کھانا اس کے معمول میں شامل تھا
ملک صاحب کچھ دیر خاموش رہے پھر کچھ یاد آنے پر بولے
یہ جو تم ان نئے لڑکوں کے ساتھ اتنا پیسہ انویسٹ کرنے کا سوچ رہے ہو ہے نا— وہ مجھے بالکل ٹھیک نہیں لگ رہا آرین—- انہیں کوئی تجربہ نہیں ہے —ایسی جگہ اپنا پیسہ لگانا سراسر بیوقوفی ہے ——-
وہ پانی پی کر اُن کی جانب متوجہ ہوا
ڈیڈ میں جو کر رہا ہوں نا بہت سوچ سمجھ کر کر رہا ہوں ان کے پاس تجربہ نہیں ہے لیکن ٹیلنٹ ہے ہمیں کوئی لاس نہیں ہوگا بلکہ اُن کے نئے آئیڈیاز بہت کام آئینگے اور پھر وہ ایک نہیں ہے تین ہے اور میں اکیلا سو کے برابر تو سوچیے جب کل ایک سو تین دماغ مل کر کچھ کرینگے تو فائدہ ہوگا کے نقصان—–
ملک صاحب کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی وہ باتیں ہی ایسی کرتا تھا اس نے آنکھوں پر بلیک گلاسز لگائے اور بولا
اور آپ فکر کیوں کر رہے ہے ڈیڈ آپ کا لختِ جگر نورِ نظر ہے نہ سب سنبھالنے کے لیے آپ تو بس یہاں بیٹھ کر چل کیجئے اور دیکھتے جائیں دا گریٹ آرین ملک کے کارنامے—
وہ سینے پر ہاتھ رکھ کر بولا ملک صاحب کی مسکراہٹ گہری ہو گئی آرین نے فروٹ کی ٹوکری سے ایک انگور اٹھا کر اُن کے منہ میں ڈالا اور اُن کے گال پر ایسے پیار کیا جیسے وہ اس کے والد نہیں دو سال کے بچے ہوں
اوکے ڈیڈ میں چلتا ہوں رات کو لیٹ آؤنگا آپ ویٹ مت کرنا
وہ کہتے ہی آگے بڑھنے لگا ملک صاحب نے اُسے روکا اور اُٹھ کر اس کے پاس آئے اُسنے لب بھینچے اور مڑ کر دیکھا انھونے سنجیدگی سے کہا
کس خوشی میں رات کو لیٹ آؤنگے
اس نے دوسری طرف دیکھتے ہوئے بالوں میں ہاتھ پھیرا اور مسکرا بولا
کچھ نہیں ڈیڈ– -وہ نیا بزنس شروع کرنا ہے نا تو سوچا– خوشی میں ایک چھوٹی سی پارٹی—- آئی مین —ٹریٹ دے دوں
ملک صاحب نے دونوں ہاتھ باندھتے ہوئے کہا
آرین تمہیں کتنی بار کہا ہے کہ یہ سارے شوق انسان کو غلط راستے پر لیجاتے ہیں تم——
وہ اُن کی بات کاٹتے ہوئے بولا
ڈیڈ آپ یہ بھی تو کہتے ہونا کے اگر ہم مضبوط ہوں تو کوئی بھی غلط چیز ہمیں اپنی جانب نہیں کھینچ سکتی اور آپکا بیٹا بہت مضبوط ہے ڈیڈ پرومس کبھی کوئی ایسا کام نہیں کرونگا جس سے آپکو شرمندہ ہونا پڑے
ملک صاحب نے سنجیدگی سے کہا
جانتا ہُوں لیکن ———-
انھونے کُچھ کہنا چاہا لیکن آرین فوراً بولا
پلیز ڈیڈ میں الریڈی بہت لیٹ ہو رہا ہوں ہم بعد میں بات کرے —-مائے سویٹ ڈیڈ آئے لو یو بائے بائے بائے
وہ اُن کے گلے لگا اور دور ہوکر بائے کہتا فوراً باہر کے لیے دوڑ لگا دی ملک صاحب نے اُسے مسکرا کر دیکھا
اس کی شادی کرنے کا وقت آ گیا ہے تبھی اس کی یہ آوارہ گردی ختم ہوگئی
وہ اخبار لیے اپنے کمرے میں چل دیے
*******#******#*******#*****#***#
وہ لوگ ڈرائنگ روم میں بیٹھے تھے آج سنڈے تھا اسلیئے سب گھر پر ہی تھے ایک صوفے پر افعان لیپ ٹاپ لیے میل چیک کر رہا تھا اس کے ساتھ ہی نہال حلوے کی پلیٹ ہاتھ میں لیے بیٹھا تھا ہر وقت کھانا اس کا پسندیدہ مشغلہ تھا دوسرے صوفے پر آرین لیٹا تھا عیان عدنان باقی سب لڑکیوں کے ساتھ زمین پر بیٹھے تھے اور مہک کو ملے سب کے تحفے کھولنے میں مصروف تھے ہانیہ مدیحہ مائرا اور حیا لوڈو کھیل رہے تھے مہک نے سارے گیفٹس دیکھنے کے بعد ملازم کے ہاتھوں کمرے میں بھجوائے اور سب کا شکریہ کیا
تھینک یو سو مچ یہ نا میرا سب سے یادگار برتھ ڈے ہے آئی ایم سو ہپپی
اس کی بات پر عیان نے اُسے حیرت سے دیکھا
آج کیو یادگار ہے ویسے بھی تو ہر سال ہم سے لڑ لڑ کر تحفے لیتی ہو
عدنان جو اس کے ساتھ ہی بیٹھا تھا مسکرا کر بولا
اس بار میرے آرین بھائی بھی ہے نا اسلیئے یہ برتھ ڈے اسپیشل ہے— ہے نہ مہک
مہک نے اُسے گھور کر دیکھا اور پاس رکھا کشن اٹھا کر پھیکا عدنان نیچے جھک کر بچ گیا اور کشن صوفے پر آرین کے منہ پر پڑا مہک زبان دانتوں میں دبائی آرین نے مسکرا کر کشن سر کے نیچے رکھ لیا ان کی فیملی اتنی بڑی تھی کے سب ساتھ میں جمع ہو تو محفل لگ جاتی
آج کا اپنے برتھ ڈے پر میں سب کو اپنے ہاتھوں سے بنا کیک کھلاونگی
مہک نے خوشی سے کہا تو سب کی آنکھیں بڑی ہوکر اس پر ٹہر گئی جبکہ نہال کا چمچہ منہ تک پہنچنے سے پہلے ہی چھوٹ کر زمین پر گر گیا صرف آرین عدنان اور ہانیہ ہی تھے جن کے چہرے پر کوئی تاثر نہیں تھا کیونکہ اُنھیں اس بات کی سنگینی اندازہ نہیں تھا
مہک ہم نے کونسا جرم کیا ہے جو تم ہمیں یوں ٹاچر کرنا چاہتی ہو اپنی سالگرہ کی خوشی میں ہم پر ذرا رحم کرو پلیز آج کیک مت بناؤ
عیان نے بیچارگی سے کہا مہک کا منہ بن گیا
کیا میں اتنا برا کیک بناتی ہوں جو تم سب کو ٹاچر لگے
وہ غصے سے بولی جواب نہال نے دیا
مہک تمہارا کیک اتنا خطرناک والا ٹاچر ہے کہ تہاڑ جیل کے قیدی بھی نا کھائے
مہک نے اُسے گھور کر دیکھا
اچھا اسلیئے پچھلی بار تم اتنا سارا ہضم کر گئے تھے بھُکڑ بھٹ
وہی تو ایک بار میں ہی میری ہمت جواب دے گئی دو دن تک اندر سے اس کی جلی ہوئے سمیل محسوس ہوتی رہی اب تو توبہ ہے
اس نے کان کو ہاتھ لگائے سب نے اپنی ہنسی دبائی
میں کوئی تمہارے پیر نہیں پڑ رہی کے کھانا ہی پڑےگا سمجھے –_چلو مدی
مہک اُسے گھور کر مدیحہ سے بولی
مہک_–م م مجھے آج سس سیما کے گھر جانا ہے پڑھائی کرنے
مدیحہ نے جلدی سے بہانہ سوچ لیا مہک نے گہری سانس لیکر حیا اور مائرا کو دیکھا
حیا تم چلو نا
میں بھی جا رہی ہوں مدیحہ کے ساتھ پڑھنے —کل میرے ٹیسٹ ہے
حیا جلدی سے بولی مہک نے آنکھیں گھمائی پھر مائرا کو دیکھا
مم مجھے اپنی—-ا اسائنمنٹ بنانی ہے میں چلتی ہوں ہانیہ آپی آپ میری ہیلپ کردوگی پلیز
مائرا فوراً اٹھ کر اوپر بھاگی ہانیہ اُسے جاتی دیکھتی رہی
ٹھیک ہے مجھے کسی کی ضرورت نہیں ہے میں اکیلی ہی سب کر سکتی ہوں
اُنھیں بہانے بناتے دیکھ مہک میں کہا
تم چاہو تو— میں تمہاری ہیلپ کر سکتا ہوں
آرین اس کے مایوس چہرے کو دیکھ کر بولا مہک نے نفی میں سر ہلا دیا
No thanks
مہک نے کھڑے ہوکر سب پر ایک غصے بھری نظر ڈالی اور چلی گئی
کیوں پریشان کر رہے ہو تم لوگ اُسے
آرین اٹھ کر بیٹھتے ہوئے بولا
آرین تمہارا تو خدا ہی مددگار ہے اس کے ہاتھ کا کیک کھاکر دیکھو دوبارہ کیک سے خوف آئیگا تمہیں
عیان آکر اس کے پاس بیٹھ گیا
ہاں آج تو گھر میں جو بھی بنےگا اس کا ٹیسٹ خراب ہونے والا ہے
نہال منہ بناتے ہوئے بولا
ڈونٹ وری میں ہوں نا آج شام سب کو میری طرف سے ایک شاندار ڈنر فائیو سٹار ہوٹل میں
آرین نے کہا نہال خوشی سے چینخ کر اس کے گلے لگا
سوری پر میں نہیں آ سکتا شام میں ایک سرجری کرنی ہے جس میں کافی وقت لگے گا تم لوگ جاؤ
افعان لیپ ٹاپ بند کرکے بولا اور اُٹھ کر اوپر چلا گیا
او نو آج تو میں بھی نہیں آ سکتا
عیان یاد آنے پر بولا
کیوں تمہیں کس کا آپریشن کرنا ہی
عدنان نے پوچھا وہ پرسوچ لہجے میں بولا
مجھے کہیں اور ڈنر پر جانا ہے بہت ضروری ہے
عدنان نے اُسے معنی خیز نظروں سے دیکھا اور سامنے ہوکر بولا
اووو تو یہ بات ہے -ڈنر شنر گرل فرینڈ ہے نا
عیان نے اسے دھکا دیکر نیچے گرایا سب ہنسنے لگی عیان اور ہانیہ نے بیک وقت ایک دوسرے کو دیکھا پھر نظریں ہٹالی
نو بكواس — میں نہایت ہی شریف بندہ ہوں
عیان اُسے آنکھیں دکھا کر بولا عدنان اٹھ کر بیٹھا اور گال پر ہاتھ رکھ کر بولا
شریف —اوہو تو وہ لڑکی کون ہے جس سے کل فون پر بات کر رہے تھے
وہ ہماری کلائنٹ ہے یار تم فضول باتیں مت کرو
عیان زچ ہوکر بولا
اچھا وہ کلائنٹ ہے تو وہ کون تھی جو اس دن تم سے کوئی ایڈریس پوچھنے کے بہانے تمہاری گاڑی میں گھوم رہی تھی
آرین اپنی ہنسی ضبط کیے نہال کے فون میں تصویریں دیکھ رہا تھا عدنان پورے موڈ میں عیان کو پاگل بنا رہا تھا
وہ ہوگی تمہاری کوئی میری کوئی نہیں تھی
عیان غصے سے بولا
ہاں میری تو وہ ہے ہی—- ہونے والی بھابھی—
عدنان کہہ کر دور بھاگا عیان نے اٹھ کر اُسے پکڑا اور اُسے نیچے گراکر اس کے پیٹ میں کئی سارے مکے مارے درد سے اُسکے کراہ نکل رہی تھی آرین اور نہال ہنستے ہنستے بحال ہوگئے عیان اپنی تسلی کرکے اپنے روم میں چلا گیا عدنان اپنا پیٹ پکڑے اٹھ کر صوفے پر بیٹھ گیا
ہائے کتنا مارا ہے ظالم نے
***********-*****#******#*****!
سب ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے تھے تقریباً تین گھنٹے بعد اس کا کیک مکمل ہوا اس نے کریم سے کیک پر خوبصورت سجاوٹ کی اور خود کی شاباشی دی
کیا بات ہے مہک آج تو تونے کمال کردیا
وہ کیک ہاتھ میں لیے باہر ائی
Atention every one
کیک تیار ہے
وہ کیک میز پر رکھتے ہوئے با آواز بلند بولی تو سب کی نظریں اس کی جانب اٹھی اور پھر پلٹی ہی نہیں سب کی آنکھیں وہیں جم گئی سر سے پیر تک وہ کوئی اور ہی مخلوق لگ رہی تھی میدے سے اٹے بال گالوں پر کہیں کیک کا بیٹر تو کہیں کریم اور کہیں چاکلیٹ اپرن بھی پوری طرح سے اپنے ساتھ ہوئی زیادتی کی داستان سنا رہا تھا کچھ دیر وہاں خاموشی چھائی رہی پھر سب سے پہلا جو قہقہہ گونجا وہ ابرار صاحب کا تھا اس کے بعد ایک ساتھ سب کے قہقہوں سے شور ہونے لگا نہال تو باقاعدہ کرسی سے اتر کر ہنستے ہوئے زمین پر لوٹنے لگا آرین بھی اپنی ہنسی روک نہیں پایا پاس بیٹھے افعان کے گلے میں ہاتھ ڈال کر زور سے ہنسنے لگا خواتین نے بھی سب کا بھر پور ساتھ دیا مہک کا چہرہ اتر گیا ابرار صاحب ذرا سخت مزاج تھے اُن کی موجودگی میں کوئی بات بھی بہت سوچ سمجھ کر کی جاتی تھی ورنہ تو سب خاموش ہی رہتے تھے اور آج تو منظر ہی بدلہ ہوا تھا
آپ لوگ اتنا ہنس کیوں رہے ہیں کھا کر تو دیکھئے اچھا بنا ہے
وہ ابرار صاحب کو دیکھتے ہوئے مایوسی سے بولی ابرار صاحب اور خواتیں کی ہنسی مسکراہٹ میں بدل گئی تھی باقی سب اب بھی ہنس رہے تھے اور سب سے زیادہ آرین آج سب نے پہلی بار اُسے یوں پاگلوں کی طرح ہنستے دیکھا تھا ہنستے ہنستے اُسکی آنکھیں بھیگنے لگی تھی
بس——اب کوئی نہیں ہنسے گا
ابرار صاحب ہاتھ اٹھا کر سنجیدگی سے بولے سب نے اپنی ہنسی کو بمشکل بریک لگایا آرین نے بھی بڑی مشکل سے منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنسی روکی مہک ہلکا سا مسکرائی اور کیک سامنے لیکر کاٹنے لگی آرین نے منہ سے ہاتھ ہٹاکر مہک پر نظر ڈالی اور پھر سے قہقہہ لگایا سب دوبارہ ہنسنے لگے آرین سے ہنسی ضبط ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی وہ ہنستے ہوئے کرسی سے اٹھ کر آگیا اور اپنی امی کے گلے لگ گیا نرگس بیگم نے مہک کی اُداس صورت دیکھتے ہوئے کہا
بس کرو آرین وہ رو دے گی بیٹا
انھونے دھیرے سے کہا مہک کیک اٹھا کر واپس کچن میں چلی گئی آرین ان سے الگ ہوکر مہک کے پیچھے چلا گیا
سوری—– سوری مہک—
وہ اپنی ہنسی ضبط کرکے بولا مہک نے رخ پھیر لیا
سوری وہ—اینی وے دیکھ کر ہی لگ رہا ہے کے کیک واقعی تم نے بہت اچھا بنایا ہے
وہ کیک دیکھتے ہوئے بولا پھر جیب سے موبائل نکالا
چلو کیک کے ساتھ ایک فوٹو ہو جائے
نہیں مجھے نہیں بنانی
وہ منہ پہلا کر بولی
اچھا سوری نا اب نہیں ہنسونگا پرامس
مہک نے رخ پھیر کر اُسے گھورا
ایک تصویر اس کیک کے ساتھ تاکہ مجھے ہمیشہ یاد رہے تمہارے ہاتھ کا پہلا کیک
وہ ہنسی ضبط کرکے بولا
ہاں تاکہ تم ہمیشہ میری ہنسی بناتے رہو
وہ روٹھے روٹھے انداز میں بولی
نہیں ایسا نہیں ہے سچّی پلیز
وہ اس کی جانب جھکتے ہوئے بولا مہک ہلکا سا مسکرائی اسے منانے کے لئے بس اتنی سی کوشش ہی کافی ہوتی تھی
اوکے
اچھا یہ کیک لے لو ہاتھ میں
آرین نے اُسے سامنے کھڑے کرکے کیک تھمایا وہ کیک کو سامنے کرکے ہلکا سا مسکرائی آرین نے الگ الگ پوزیشن بتا کر کئی ساری تصویریں لے لی وہ منع کرتی رہی لیکن وہ نہیں مانا
اچھا بس بہت ہوگیا دکھاؤ کیسی آئی ہے
وہ اس کے فون میں دیکھنے کے لیے آگے بڑھی لیکن آرین نے فوراً چھپالیا
پہلے تم جاؤ فریش ہوکر کپڑے چینگ کرکے آؤ پھر دیکھنا
وہ کہتے سے ہی باہر نکل گیا مہک نے منہ بناکر کیک سائیڈ پر رکھا اپرن نکال کر ہنکر پر لٹکایا اور باہر آگئی
واش روم کے بڑے سے آئینے میں جب اُسنے خود کو دیکھا تو آنکھیں پھٹی رہ گئی منہ پر ہاتھ رکھ کر خود کو دیکھا اور الٹے قدموں سے دوڑ کر نیچے آئی
آرین ہنس ہنس کر سب کو تصویریں دیکھا رہا تھا
آرین——-
وہ پوری طاقت سے چینختِے ہوئے دوڑی آرین نے باہر کے لیے دوڑ لگادی سب ہی ہنس رہے تھے
آج میں تمہاری جان لے لونگی یو چیٹر
وہ دونوں جھولے کے اطراف دوڑ رہے تھے
توبہ کرو مہک کوئی ہونے والے شوہر سے ایسے لڑتا ہے
وہ بھاگنے کے دوران بولا
I’m warning you aaryan
فورا میری تصویریں ڈیلیٹ کرو ورنہ ——
ورنہ کیا ——-
وہ رک گئی اس کی سانسیں پھول رہی تھی بال اور چہرہ پسینے میں بھیگا ہوا تھا
آرین — میرے فوٹوز ڈیلیٹ کرو ورنہ میں تم سے کبھی بات نہیں کرونگی
وہ نرم لہجے میں بولی آرین جھولے پر بیٹھ گیا
اچھا ٹھیک ہے کر دونگا لیکن پہلے یہاں بیٹھو مجھ سے بات کرو کم آن مہک میں اتنے سال بعد آیا ہُوں مجھے تو لگا تھا تمہیں بہت خوشی ہوگی لیکن تمہیں تو کوئی فرق ہی نہیں پڑتا تم نے اب تک ٹھیک سے بات تک نہیں کی مجھ سے
وہ شکایت کرنے لگا
اچھا پہلے میرے فوٹوز ڈیلیٹ کرو پھر بات کرونگی
یہ لو خود کرلو
آرین نے فون اس کی طرف بڑھایا مہک نے فون لینے ہاتھ بڑھایا تو آرین نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے پاس میں بٹھا لیا مہک نے اُسے غصے سے دیکھا کُچھ دیر خاموشی رہی
اچھا بولو کیا بات کرنی ہے
مہک نے اس کی نظروں سے اُلجھ کر پوچھا
سب سے پہلے تو یہ کہنا ہے کہ پلیز آئندہ کبھی کچھ مت بنانا ایسا لگ رہا ہے جیسے ابھی ڈسٹبن سے نکل کر آ رہی ہو مہک تمہیں کھانا اور گانا دونوں نہیں آتا سیریسلی
وہ آنکھیں بڑی کرکے بولا مہک نے اُسے خفگی سے دیکھا
Don’t worry
تمہیں یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں ہے شادی کے بعد ہم کھانا بنانے کے لیے اچھا سا کُک رکھ لینگے تم اپنے خوبصورت ہاتھوں کو صرف سجائے رکھنا میں تمہیں ایسے نہیں دیکھ سکتا یار
اس نے مسکرا کر کہا مہک نے آنکھیں گھمائی
یہی بات کرنی تھی تمہیں مجھ سے
نہیں بات تو کچھ اور کرنی تھی _—-ایکچُلی لڑنا تھا تم سے
کیوں میں نے کیا کیا
وہ آنکھیں بڑی کرکے بولی
کیا کیا اتنے سالوں میں تم نے مجھ سے ایک بار بھی بات نہیں کی کتنی بار کوشش کی میں نے لیکن تم نے کبھی میرے ایک میسیج کا جواب تک نہیں دیا کیوں—–
مہک نے ایک گہری سانس لی
کہنا بہت آسان ہوتا ہے تم اس شیطان کی ٹولی کے ساتھ رہتے نا تو پتا ہوتا بنا بات کیے تو مجھے اتنا پریشان کیا ہوا تھا بات کرتی تو میرے پوسٹر بنا کر شہر میں لگا دینے تھے ان لوگوں نے
آرین سینے پر ہاتھ باندھے اُسے سنتا رہا
اُن لوگوں کی وجہ سے کالج میں بھی یہ خبر پھیل گئی بات جو بھی ہو بیچ میں تم ٹپک پڑتے ہو کھانا نہیں کھایا تو ضرور آرین کو مس کر رہی ہوگی فون پر کوئی جوک پڑھ کر ہنسی آجائے تو آرین کے ساتھ فیوچر ڈسکس کر رہی ہوگی یہاں تک کالج کے انول فنکشن پر مجھے لیکر ایک ڈراما تک بنایا ان لوگوں نے اور ڈرامے کا نام پتا ہے کیا تھا پردیس میں ہے میرے پیا
آرین نے قہقہہ لگایا
یہ تو کُچھ بھی نہیں میرے ٹیچرس بھی سب جانتے ہیں مجھے کتنی شرم آتی ہے جب وہ تمہارے بارے میں کچھ پوچھتے ہیں تم ہی بتاؤ میں کیسے بات کرتی تم سے
وہ بولتی ہی گئی اور آرین سنتا رہا
تم بالکل نہیں بدلی مہک آج بھی ویسی ہی ہو
کیسی
وہ چہرے پر آتے بالوں کان کے پیچھے کرتے ہوئے بولی
نون سٹاپ باتونی- تھوڑی ضدی – تھوڑی پاگل – ہاں ایک بات ہے
مہک نے سوالیہ نظروں سے دیکھا آرین نے اس کے چہرے سے نظریں ہٹا کر سامنے جمادی
بہت زیادہ خوبصورت ہو گئی ہو
Really
وہ ہلکا سا ہنستے ہوئے بولی
ویسے تم بھی کافی بدل گئے ہو
اچھا— وہ کیسے
پہلے تو ہر وقت چشمش بنے کتابوں میں گھسے رہتے تھے بنا بات غصّہ کرتے تھے ہٹلر ٹائپ—
اور اب
وہ اس کی جانب جھکتے ہوئے بولا مہک اس کے انداز سے ایک پل کو گڑبڑا گئی اور چہرہ دوسری طرف کر لیا آرین مسکرا دیا
کیا ہوا
وہ محظوظ ہوتے بولا
کچھ نہیں—— اب— تم بھی بہت– باتیں کرنے لگے ہو
وہ رک کر بولی آرین مسکرایا کُچھ دیر دونوں خاموشی سے سامنے دیکھتے رہے
تم سے کچھ پوچھنا تھا مجھے
وہ سامنے لگے پودوں کو دیکھتے ہوئے بولا مہک نے چہرہ اس کی طرف کیا آرین نے بھی اسے دیکھا
تم ——–تم مجھے پسند ——آئی مین یہ شادی تم اپنی مرضی سے تو کررہی ہو نہ مہک
مہک نے حیرت سے آنکھیں سکوڑی
دیکھو مہک میں نہیں چاہتا کہ تم صرف اس وجہ سے یہ شادی کرو کیونکہ یہ ہمارے بڑوں کی خواہش ہے وقت بدل چکا ہے ہر کسی کو اپنی لائف کے فیصلے لینے کا حق حاصل ہے تمہیں بھی— میں اسی لیے آیا ہُوں تاکہ تم سے بات کر سکوں کیونکہ میں نہیں چاہتا تم کوئی سمجھوتہ کرو ایسے لائف میں خوشی نہیں رہتی مہک
مہک کا دل ایکدم سے گھبرانے لگا جانے کیوں وہ ایسی بات کر رہا تھا
پاپا نے مجھے ایک سال کا وقت دیا ہے شادی کے لیے تاکہ تب تک میں بزنس میں سیٹ ہو جاؤں اگر تم چاہو تو ہم ایک دو بار اور مل سکتے ہیں بات کر سکتے ہیں تاکہ ایک دوسرے کو جان سکے سمجھ سکے اگر ہمارے درمیان ابھی سے انڈر سٹینڈنگ ہوگی تو آگے کوئی پرابلم نہیں ہوگی
وہ خاموش ہوکر نیچے گھاس کو دیکھنے لگی
تم بالکل NRI والی باتیں کر رہے ہو
وہ اس کی جانب دیکھ کر بولی آرین ہلکا سا مسکرایا
میں صرف تمہاری مرضی جاننا چاہتا ہوں مہک
مہک نے اس کے سنجیدہ چہرے کو بغور دیکھا بلا شبہ وہ بہت خوبصورت تھا اسکائی بلیو شرٹ اور ڈارک بلیو جینس میں وہ رک کر دھیرے سے بولی
اگر یہی سوال میں تم سے پوچھوں تو
وہ ہلکا سا ہنس کر آسمان کو دیکھنے لگا
تو میں یہ کہونگا کہ اگر میری مرضی نہیں ہوتی تو تمہاری مرضی جاننے یہاں تک نہیں آیا ہوتا
میں کوئی بیوقوف نہیں ہوں جو اتنی خوبصورت لڑکی کو پسند نہیں کرونگا تم مجھے پرفیکٹ لگتی ہو اپنے لیے تو بھلا راضی کیسے نہیں رہتا
تم یہ دیکھنے آئے تھے یہاں کے میں خوبصورت ہوں یا نہیں
مہک نے اُسے شک بھری نظروں سے گھور کر دیکھا
نہیں تمہیں تو ہمیشہ سے دیکھتا آ رہا ہوں بھلے تم نے مجھ سے اتنے سال بات نہیں کی لیکن میں تمہاری لائف کے ہر بات سے واقف ہوں اپنے خبریوں کے ذریعے سب معلوم ہوتا رہتا ہے تمہارے کارنامے
I know everything about you
مہک نے اسے ترچھی نظروں سے دیکھا
تمہیں میری خبریں دیتا کون ہے ویسے
وہ آنکھیں بڑی کیے سر کھجانے لگا
وہ گھر میں اتنے سارے خبری ہے نا بتاتے رہتے ہیں سب کچھ
اچھا جاسوسی
وہ آنکھیں چھوٹی کرکے بولو
جاسوسی نہیں یار بس خواہش ہوتی ہے نا اب تم بات نہیں کرتی تو—
وہ ہلکا سا مسکرائی چند پل خاموشی سے گزر گئے
اچھا اب میں جاتی ہوں بھوک لگ رہی ہے
وہ اٹھ کر کھڑی ہو گئی آرین بھی فوراً اٹھ گیا
ارے جواب تو دے دو پہلے
جواب آآآ آ آ آ آ آں
وہ ہونٹوں پر انگلی رکھے آسمان پر دیکھنے لگی آرین بھویں اٹھائے اس کا چہرہ جانچنے لگا
جواب بعد میں ابھی موڈ نہیں ہے
وہ جھٹکے سے کہ کر پلٹ کر جانے لگی
مہک پلیز بولو نا بس ہاں یہ نا کہ دو
سوچ کر بتاونگی mister NRI
وہ بنا مڑے بولی اور دوڑتے ہوئے اندر چلی گئی آرین نے ایک گہری سانس لی اور مسکرادیہ