قسط 6
کیا سمجھتا ہے خود کو کہا بھی غلطی ہو گئی معاف کردے لیکن نھیں اُسے تو لگتا ہے میں نے جان بوجھ کر کیا ۔۔۔۔۔۔۔
غصے کی بھی حد ہوتی ہے ایسے کون کرتا ہے۔۔۔۔ میں تمہیں جانتا ہی نہیں پہچانتا ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔
وہ اپنے روم میں بیٹھی اکیلے میں بڑبڑا رہی تھی تب مدیحہ اندر آئی
کیا ہوا تُمھے ۔۔۔۔
مدیحہ نے اسے دیکھ کر اندازہ لگا لیا کے ضرور روئی ہے
کچھ نہیں۔۔۔
اُسنے کہہ کر رخ پھیر لیا
اچھا تو آرین بھائی کے جانے کا افسوس ہے۔۔۔۔۔۔ارے اس میں اتنا پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے آ جائنگے اور پھر تمہیں بھی ایک دن ہمیشہ کے لیے اپنے ساتھ لے جائنگے
مہک نے پلٹ کر اُسے گھور کر دیکھا
بکواس ہو گئی ہو تو جا کر اپنا کام کرو
اُسنے غصے سے جل ک کہا اور اٹھ کر باہر چلی گئی مدیحہ نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا اور تاسف سے سر ہلا دیا
اگلے دن پھوپھا جی بھی آگئے تھے گھر میں منگنی کی تیاریاں شروع ہو گئی تھی خواتین شاپنگ میں بزی تھی اور بچوں کا بھی یہی حال تھا بس مہک ہی خلاف عادت سکون سے تھی وہ سوچ سوچ کر پریشان ہوتی رہی کبھی خود پر غصّہ آتا تو کبھی آرین پر اس وقت بھی روزآنہ کی طرح پودوں کو پانی دیتے ہوئے مسلسل یہی سوچ رہی تھی
اس سے فون پر بھی تو بات کر سکتی ہوں۔۔۔۔۔
اُسے ایکدم سے خیال آیا
لیکن اس کا نمبر اگر کسی سے مانگا تو فضول افواہیں پھیلانے لگے گے کیسے پتہ کروں۔۔۔
وہ پریشانی سے سوچنے لگی پھر کُچھ دھیان آتے ہی اندر آئی
کسی کے فون سے تو نمبر مل ہی جائیگا لیکن کس کا
حیا اور مدیحہ کہیں باہر گئی ہوئی تھی مائرا اور نہال بھی کہیں نظر نا آئے وہ پریشانی سے سوچنے لگی۔ کے اب کیا کرے
عیان۔۔۔۔۔۔۔
اُسے ایکدم سے خیال آیا کہ عیان گھر میں ہی ہے وہ فورا اس کے روم کی طرف آئی وہ روم۔ میں نہیں تھا لیکن اسکا موبائل وہی میز پر رکھا تھا اُسنے دل میں خدا کا شکر ادا کیا اور موبائل سے آرین کا نمبر ڈھونڈ کر اپنے نمبر پر بھیجا اور موبائل واپس رکھ کر اپنے روم میں آی
نمبر لے تو لیا لیکن کال کرنے۔ میں جھجھک رہی تھی کے کرے یا نہیں
ہمیشہ شکایت کرتا تھا کہ بات نہیں کرتی اب سوری کہونگی تو مان جائیگا ۔۔۔۔۔۔۔
اُسنے ایک گہری سانس لی اور نمبر ڈائل کیا
وہ اپنے کیبن میں فائلوں سے گھرا بیٹھا تھا پوری طرح سے کام میں اُلجھا وائٹ شرٹ کے آستینوں کو کہنی تک فولڈ کیے بلیو ٹراؤزر اور بلیو ٹائی ۔ماتھے پے بکھرے چند بال ارد گرد سے بےنیاز چہرے پے تھکن کے ہلکے سے آثار نمایاں تھے جب اسکا موبائل بجنے لگا اُسنے بنا فائل سے نظر ہٹائے موبائل کان سے لگایا
Yes aaryan here
مہک نے کوشش کی لیکن اس سے کچھ کہا ہی نہیں گیا چند سیکنڈ یو ہی گزر گئے آرین نے دوبارہ بنا کُچھ پوچھے کال ڈسکنکٹ کرکے موبائل سائڈ پے رکھ دیا اور دوبارہ کام میں بزی ہو گیا
مہک نے کان سے موبائل ہٹا کر دیکھا اُسکی ہمت نہیں ہو رہی تھی بات کرنے کی پہلی بار بات کر رہی تھی اور اوپر سے غصّہ تھا تو کچھ جھجھک ہو رہی تھی
پانچ منٹ بعد تھوڑی ہمت جمع کرکے دوبارہ کال کی
آرین نے موبائل پر نیا نمبر دیکھا اور کان سے لگایا
who is this
لیکن مہک بول ہی نہیں پائی
بات نہیں کرنی تو کال کیوں کر رہے ہو یار
اُسنے بیزاری سے کہہ کر فون سائڈ پے رکھا
مہک نے خود کو کوسا
ایسے تو وہ اور غصّہ ہو جائیگا ۔۔۔۔۔
اُسنے سوچا اور ایک گہری سانس لی جیسے اب جنگ کے لیے تیار ہو
پھر سے کال کرنے لگی تھی کے مدیحہ اور حیا اندر آتی دکھائی دی اُسنے فون سائڈ پے رکھا اور نارمل ہوکر دونوں سے بات کرنے لگی وہ اس وقت پریشان تھی اور نہیں چاہتی تھی فلہال کوئی اس کے آرین سے بات کرنے پر مذاق بنائے یہ ڈھنڈورا پیٹے اس لیے کسی نہ بتانا ہی مناسب سمجھا
!******************************
آج وہ خلاف معمول جلدی جاگ گیا کیوں کہ اسے آج جلدی آفس جانا تھا ملک صاحب اپنے روم میں تھے وہ اُن سے مل کر باہر آیا گاڑی میں بیٹھ کر گاڑی سٹارٹ کرنے ہی لگا تھا جب موبائل بجنے لگا اُسنے جیب سے موبائل نکال کر کان سے لگایا
مہک نے لب بھینچ کر گھبراہٹ کو کنٹرول کیا
Yes
آرین نے اپنے مخصوص انداز میں کہا
چند سیکنڈ خاموشی رہی وہ غصّہ ہوکر موبائل ہٹانے ہی لگا تھا جب آواز آی
آ۔۔۔آ۔۔آرین ۔۔۔۔۔۔۔۔آئے۔۔۔۔۔آئے ۔۔۔آئے ایم سوری
آواز سن کر ایک پل کو چونکا یاد کرنے کی کوشش کی کے کس کی آواز ہو سکتی ہے لیکن اُسنے یہ آواز کبھی نہیں سنی تھی
کون۔۔۔۔۔۔۔
اُسنے دھیمے سے پوچھا
میں ۔۔۔۔۔مہک ہُوں آرین ۔۔۔۔آئی ایم سوری۔۔۔۔۔
اُسنے رک رک کر کہا
سوری۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔۔کیا میں آپکو جانتا ہُوں
اُسنے رک رک کر پوچھا
آرین پلیز ایسا مت کہو میں مانتی ہو مجھے غلطی ہوئی لیکن ایسے تو بات مت کرو
اُسنے دھیرے سے کہا
سوری رونگ نمبر۔۔۔۔۔۔۔
اُسنے کہہ کر کال کاٹ دی
مہک نے فون کو دیکھا
اب بھی ویسے ہی غصّہ کر رہا ہے انجان بن رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
5 منٹ بعد اُسنے دوبارہ کال کی آرین نے ڈرائیونگ کرتے ہوئے نمبر دیکھ کر سوچا کون ہے
آرین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے سچ میں نہیں پتہ تھا تم اتنی جلدی چلے جاؤگے ورنہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوری مس آپ نے پھر سے رونگ نمبر ڈائل کیا ہے پلیز دھیان سے نمبر لگائے
کہہ کر اُسنے کال کاٹ دی
اسکے کال کاٹنے پر مہک نے غصے سے فون کو دیکھا اور بیڈ پر پھینک کر باہر نکل گئی
کیا سمجھتا ہے خودکو بہت ہوگیا اب نہیں کہونگی سوری ۔۔رہے ناراض۔۔۔۔۔
غصے سے بڑبڑاتی وہ باہر آی ہال میں سب بیٹھے باتوں میں مصروف تھے منگنی کے تیاری پر باتیں جاری تھی وہ تھوڑی دور پر صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگی پر دھیان سارا آرین کے الفاظ میں کھویا تھا
سچ بھابھی سب کچھ صحیح ہے لیکن آرین کی کمی رہ جائیگی کاش وہ بھی ہوتا
عارفہ بیگم نے گفٹ پیک سائڈ پر رکھتے ہوئے کہا
ہاں بلکل صحیح کہہ رہی ہو دو دن اُسکے ہونے سے کیس رونق رہی جب سے گیا ہے گھر سونا سونا لگ رہا
مہک کا دھیان انکی باتوں میں تھا
اگر کسی کو پتہ چلا کہ وہ مجھ سے غصّہ ہو کر گیا ہے تو سب بہت ناراض ہونگے سب کو پتہ چلے اس سے پہلے اُسے منانا ہی ہوگا لیکن وہ تو بات سننے کو تیار نہیں ۔۔۔۔
اُسنے پریشانی سے سوچا