قسط 24
تین دن گزر گٸے تھے اِن تین دنوں میں عروشہا ہر روز اچھے سے تیار ہوتی __ اور ارحام کا بے صبری سے انتظار کرتی رہتی تھی
لیکن وہ اس سے لینے نہیں گیا تھا کہیں بار اس نے گھر کے نمبر پہ کال کی ضاور سے کہا کہ اس سے ارحام سے بات کرنی ہے
مگر ارحام نے بات کرنے سے صاف منع کردیا تھا___ اس کی اتنی بے رُخی عُروشہا کے دل کو ہر روز کرچیوں میں توڑ رہی تھیں
أج چوتھاں دن تھا اور أج بھی وہ اچھے سے تیار ہوکر اس کا انتظار کر رہی تھی
ریڈ کلر کی لانگ فیراک چوہڑیدار بجامہ ہم رنگ ڈوپٹہ جھیل سی أنکھوں میں ___ ہلکا سا کاجل لگایا ہوا تھا ہاتھوں میں ریڈ رنگ کی چوڑیاں پہنیں ہوٸی تھیں
اس کو اس طرح سجا سنورا اگر ارحام دیکھ لیتا تو وہ یقیناً پورا اس کے حُسن میں گھاٸل ہو جاتا
سردیوں کے دن أگٸے تھے وہ چھت پر کرسی پہ بیٹھی تھی
نیچھے گاڑی کی أواز أٸی تھی وہ فوراً کرسی سے اٹھی تھی اور بھاگ کر چھت سے نیچھے بے صبری سے یہاں وہاں دیکھنے لگٸی
کہ شاید ارحام اسے لینے أیا ہو
حیدر سلطان کے کہنے پر ضاور کہیں بار اس سے لینے گیا تھا
مگر اس نے ایک ہی رٹ لگا لی تھی کہ جب تک ارحام خود اس کو __ لینے نہیں أۓ گا تب تک وہ کسی اور کے ساتھ سلطان مینشن نہیں جاۓ گٸی
نیچھے دیکھا جہاں یارم کی گاڑی تھی وہ مایوس قدموں کے ساتھ پھر سے اکر کرسی پہ بیٹھ گٸی !! __ چہرہ پر جہاں کچھ منٹ پہلے گاڑی کی أواز سُن کر خوشی جلک رہی تھیں __ اب اس کی مسکراہٹ اداسی میں بدل گٸی تھی
ارحام کا انتظار کر رہی ہو!!!
عروشہا نے أواز کی تاثب سے گردن موڑ کے پیچھے دیکھا تھا__ جہاں بلو رنگ کی شلوار قمیص میں ملبوس شایان ایک ایک قدم اس کی طرف أ رہا تھا
وہ عُروشہا کی أنکھوں میں دیکھتے گویا
ہاں پر وہ أج بھی نہیں أیا مجھے لگتا ہیں وہ خود کبھی نہیں أٸیں گا
بہت کھڑوس ضدی ہے وہ ___ اور اس کا غصہ تو ہر وقت اس کی ناک پہ سوار رہتا ہے
ناجانے وہ دل کی باتیں شایان سے کہہ گٸی تھی ___ شایان کے لبوں پر زخمی مسکان أٸی
عُروشہا کیا تم اس سے محبت کرنے لگٸی ہو
شایان اس کے سامنے کرسی پہ بیٹھا تھا اور اسے دیکھ سوال کیا
نہیں جانتی __ مختصر سا جواب دیا اور کرسی سے اٹھ کر نیچھے کی جانب قدم بڑھانے لگٸی
تو کیا پھر مجھ سے ابھی محبت کرتی ہو!!!
شایان چلتا ہوا اس کے اگے کھڑا ہوگیا عروشہا اس کے سوال پہ چونکی
شایان یہ ایک در حقیقت ہیں کہ میں اب ارحام کی بیوی ہوں __ ہاں جن حالات میں ہمھاری شادی ہوٸی ہے میں نے کبھی اپنی أنے والی زندگی کے بارے میں نہیں سوچا تھا__
میں بس تمھیں اتنا کہوں گٸی کہ تم بھی ماضی کو بھول کر ایک نٸی زندگی کی شروعات کرو ___ اور ایک خوشحال زندگی گزارو
عُروشہا یہ کہہ کر أگٸے قدم رکھا ہی تھا کہ شایان کے پھر سے سوال پر اس کے قدم رکیں
تم نے میرے سوال کا ابھی تک جواب نہیں دیا __
شایان اس کے أگٸے پھر سے کھڑا ہوگیا تھا بغور اس کے حسین چہرے کو بڑی حسرت سے دیکھنے لگا
وہ اس کی جانب دیکھے بغیر سیڑھیوں کو عبور کرکے نیچھے چلی گٸی
کاش عُروشہا تم میری ہوتی _!!
گردن کو اوپر کرتے أسمان کو دیکھ کر کہا تھا اور ایک درد بھرا أنسوں اس کی أنکھوں سے بہتا اس کے رخسار پر گرا
ملی پاکستان اکر ارحام کو پوری ڈیٹیل دے چکی تھی اور وہ اب اس سلسلے میں دن رات کام بھی کر رہے تھے
ارحام تم بھابھی کو کیوں نہیں لینے جا رہے ہو __ وہ تمھارا ہر روز انتظار کرتی ہے ____ اب کون سے گناھ کی سزا اس سے دینا چاہتا ہو
ارحام گاڑی کی جانب جا رہا تھا جب ضاور اس کے اگٸے کھڑا ہوتے کہا
تمھیں اس معاملات میں زیادہ گس نے کی ضرورت نہیں ہے ضاور___
ارحام کا لہجہ انتہاٸی سخت تھا __ چار دن سے وہ مسلسل ارحام کو یہی الفاظ کہہ رہا تھا !!! اب تو اس کو غصہ بھی أنے لگا تھا کہ وہ بار بار اس معملے میں پڑ رہا ہے
ارحام پلیززز تمھیں زرا بھی اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ بھابھی کو جب بھی میں لینے گیا ہوں ___ وہ تیار کھڑی تمھاری ہی انتظار کررہی ہوتی ہیں __ بھابھی نے مجھے صاف منع کردیا کہ میں انہیں لینے نہ أیا کروں__
بھابھی کہہ رہی ہے سلطان مینشن میں وہ تب أٸیں گٸی جب تم انہیں لینے جاٶں گٸے
ضاور نے ارحام کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر سمجھانا چاہا
اس نے فوراً ضاور کا کندھے سے ہاتھ جھٹک دیا
وہ چھوٹی بچی نہیں ہے کہ جب میں اس کا ہاتھ پکڑوں گا تو وہ تب أٸیں گٸی
اس کے پیر سہی سلامت ہیں نا !!! اگر أنا چاہتی ہے تو خود أٸیں ورنہ بیٹھے رہے ان مکاروں کے بیچ میں!!! اور مجھے اس سے لینے جانےمیں کوٸی انٹرسٹ نہیں ہے __!!!!
سختی سے جبڑے بھیچ کے کہا اس کی براٶن أنکھیں ہمیشہ کی طرح سرد تھیں
گاڑی کا دروازہ کھول بیٹھ گیا تھا اور اب سیٹ بیلٹ باندھ کر گاڑی سٹارٹ کرنے لگا
اچھا تو پھر تم دعا کرو کہ وہ مر جاٸیں حویلی والوں کے ستم بہت سہے ہیں بھابھی نے اور اب تمھارے ستم
بھابھی وہاں ضد پکڑ کر بیٹھ گٸی ہے اور تم یہاں تو اس کہانی کا انجام یہی ہوگا پھر
ضاور نے ونڈو میں جھک کر چلایا وہ جو گاڑی سٹارٹ کر رہا تھا اس کے منہ سے مرنے والا الفاظ سُن کر وہی اس کے ہاتھ تھم گٸے تھے اور ایک سیکنڈ نہیں لگایا
غصہ میں درام سے گاڑی کا دروازہ کھول کر ضاور کے گریبان میں ہاتھ ڈالا _ غصہ میں وہ پورا پاگل ہو رہا تھا
اس کے ماتھے کی رگیں غصہ کے مارے ظاہر ہوگٸیں
اپنی بکواس بند کرو __ أٸندہ تمھارے منہ سے ایسے الفاظ نکلے تو تمھارا حشر بہت ہی بُرا کروں گا __ اور یہ بھی بھول جاٶں گا کہ تم میرے بچپن کے دوست ہو __ اور تم ضاور اچھے سے جانتے ہو مجھے ___ میں جو بولتا ہوں __ وہ کرتا بھی ہوں __ تو أگٸے سے مجھے سے بات کرنے میں زیادہ دھیان برکنا
دانت رگڑتے کہا اور ضاور کے کالر پہ تھپکی دے کر اس سے چھوڑا
ضاور ارحام کے ری ایکشن پہ دھیما مسکرایا
مطلب أگ دونوں طرف سے برابر لگٸی ہوٸی ہے
وہ خود سے ہمکلامی ہوا تھا
ضاور پر قہر بھری نظر ڈال کر وہ پھر سے گاڑی میں بیٹھ گیا
تمھاری ابھی تک یہ عادت گٸی نہیں دوسروں کے معاملات میں ٹانگ أڑانے کی!!!
ملی ضاور کے کان میں ہلکی أواز میں سرگوشی کرتے طنزیہ کا تیز چلایا
اور تمھاری ابھی تک یہ عادت نہیں گٸی مجھے ٹوکنے کی
ضاور نے بھی دوبدو اس کے لہجے میں جواب دیا مگر ملی کو اس کے جواب کی پرواھ کہا تھی وہ اس سے تپا کر پیچھے والی سیٹ پر بیٹھ گٸی تھی
چلنے کا اراد ہے تو أ جاٶ
ارحام نے ونڈو سے ضاور کو دیکھ کر کہا وہ ہاں میں سر ہلاتا ارحام کی ساٸیڈ والی سیٹ پر بیٹھ گیا
گاڑی اپنی منزل کی جانب چلنے لگٸی
بھابھی کیا میں اندر أ سکتی ہوں __ عروشہا دروازے پہ کھڑی مایا سے اجازت طلب کر رہی تھی اندر أنے کی __ مایا بیڈ گراٶڈ سے ٹیک لگاۓ کسی گہری سوچ میں گم تھی کسی کی أواز اس کے کان کی پسٹ سے ٹکراٸی تھیں وہ خیالوں کی دنیا سے جھٹکا کھا کر حقیقت کی دنیا میں وہ لوٹ أٸی تھی
ارۓ عُرو تم وہاں کیوں کھڑی ہو اندر أٶ اور میں تمھاری بھابھی ہونے سے پہلے ہم دونوں اچھی دوست رہی ہیں تو پلیزززز یوں اندر انے کی اجازت نہیں لیا کرو بے دھڑک اندر أ جایا کرو
مایا اس کے رو برو کھڑی ہوتی پیار سے بولی عروشہا پھیکی مسکراہٹ چہرے پہ سجاۓ ہاں میں سر ہلایا تھا جو کہ مایا کی نظروں سے اس کی پھیکی مسکراہٹ چھپ نہیں پاٸی
مایا نے عُروشہا کا ہاتھ تھام کے اسے بیڈ پر اپنے سامنے بیٹھایا
بھابھی لالا کہاں ہیں مجھے ان سے کام تھا سب جگہ انہیں دیکھ کر أ رہی ہوں!! وہ کہیں بھی نظر نہیں أۓ سوچا کہ أپ سے پوچھ لو کہ لالا کہاں ہیں
عُروشہا کو لگا تھا کہ یارم پوری حویلی میں موجود نہیں ہے شاید اپنے کمرے میں ہو مایا سے کہہ کر اس نے نظر پورے کمرے میں گھماٸی تھیں
یارم شہر گیا ہے ابھی أتا ہی ہوگا __ تم بتاٶ تمھاری طبیعت ٹھیک ہیں نا !!
وہ اس کا مرجھایا چہرہ دیکھ کر بولی
جی بھابھی میری طبیعت ٹھیک ہے ___ أپ بتاٸیں
وہ مایا کو دیکھ پھیکی ہنسی ہنس کر کہتی ہے
میں بھی ٹھیک ہوں عُروشہا ایک بات پوچھوں ____عُروشہا نے سر ہاں میں ہلایا تبیہ نظروں سے وہ مایا کو دیکھنے لگٸی تھیں
مایا کو کچھ سمجھ نہیں أ رہی تھی کہ أخر بات کا أغاز کہاں سے کروں
تم سلطان مینشن کیوں نہیں جا رہی ہو کیا تم ارحام بھاٸی کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی
مایا اچھے سے جانتی تھی کہ عُروشہا وہاں جانا چاہتی ہے اس کی بے صبری اور اس کی نگاہیں جو أۓ دن حویلی کے گیٹ پر ہوتی تھیں
وہ جانا چاہتی تھی کہ اگر یارم اس سے ارحام سے طلاق کے مطابق بات کرے گا تو وہ کیا کرے گٸی
بھابھی میں وہاں جانا چاہتی ہوں پر میں چاہتی ہوں کہ ارحام جیسے مجھے یہاں چھوڑ گیا تھا ویسے ہی لینے بھی أۓ پر دیکھو نا وہ کتنا سنگدل ہیں ایک بار بھی نا تو مجھ سے کال پر بات کی اور نا ہی مجھے لینے أ رہا ہے
یکدم اس کی جھیل سی أنکھیں نم ہوٸیں
عروشہا تم روٶں نہیں ____ ایسا کرو اگر وہ تمھیں لینے نہیں أ رہا تو تم چلی جاٶ__ اس میں ضد کرنے کی کوٸی بات ہی نہیں ہے__ کہ اگر وہ تمھیں لینے نہیں أیا تو تم بھی نا جاٶ
مایا اللہ پاک سے مسلسل دعا کر رہی تھی کہ یارم عُروشہا سے طلاق کے بارے میں بات نہ کرۓ
ہاں بھابھی اس بارے میں سوچوں گٸی____ میں اپنے لیے چاۓ بنانے جا رہی تھی أپ پیوں گٸی__ أپ کے لیٸے بھی بنا دو
عُروشہا بیڈ سے اٹھ کھڑی ہوٸی اور مایا کو دیکھ کہا
ہاں بھٸی چاۓ کے بغیر زندگی بھی کہاں زندگی لگتی ہیں__چلوں ساتھ میں بناتی ہیں ____اور پھر خوب نند بھابھی گپے شپے مار کر چاۓ کا مزا لیتی ہیں کیوں سہی کہا نا
مایا نے مزاقانہ انداز میں کہا تو عُروشہا کی ہنسی نکل گٸی
ہیں نا پھر چلیں ___ عُروشہا نے بھی مایا کا ساتھ دیا تھا دونوں مسکراتی کچن کی جانب چل دی
گچھ گھنٹوں کے سفر کے بعد ان کی گاڑی کلپ کے اگٸے رکی __ پھر ان تینوں نے چہرے پر ماسک لگایا
یہ لوں سیفٹی کے لیٸے اور ہاں تم دونوں چونکنے رہنا دوشمنوں کا کچھ پتا نہیں
وہ ان دونوں کو ہدایت دۓ رہا تھا اور ان دونوں کو گن دی تھیں جو کہ ان دونوں نے ایکٹو ہوکر سر أثبات میں ہلاتے دونوں نے وہ گن پینٹ میں رکھی
ان تینوں کو ہی بلیک پینٹ شرٹ پہنیں ہوۓ تھے بلیک شوز أنکھوں میں دوشمنوں کے لینے انہیں مٹی میں ملانے کا حوصلہ تھا
وہ گاڑی سے اتر کر کلپ کے اندر داخل ہوۓ ہر طرف نظر گھماٸی
جہاں لڑکیاں بے ھودا لباس میں جن کے گھٹنیں أور بازٶں سے کپڑا عاری تھا لڑکوں کے ارد گرد بانہیں پھیلاۓ ڈانس کرنے ہنسی میں شغول تھیں
لڑکے ان کی کمر میں ہاتھ ڈالے انہیں اپنے قریب کر رہے تھے
کچھ لوگ تو حرام کو منہ سے لگا رہے تھے اور کچھ نشے میں پوری ڈوبے ہوٸیں تھے
ارحام نے دونوں کو اپنے پیچھے أنے کا اشارہ کیا وہ اس کی ہم قدموں سے پیچھے چل رہے تھے
کلپ کی دیوار کے کونے میں رکھی اس کرسی پہ وہ تینوں بیٹھے ان کے بیٹھتے ہی ویٹر ان کے پاس أیا
جی سر کیا لیں گٸے أپ __ ویٹر نے ان تینوں کو دیکھ کر کہا جو بلیک ڈریس میں ملبوس تھے
تمھارا نام کیا ہے اور تم یہاں پر کب سے کام کر رہے ہو __ ارحام نے پوچھا
میرا نام سر ارمان ہیں اور میں یہاں پر دس سال سے جاب کر رہا ہوں
ویٹر نے ارحام کی جانب دیکھ کہا
ہممم تین اورنج گلاس لیکر أٶ
ارحام نے أڈر دیا تو وہ ویٹر وہاں سے چلا گیا
باس وہ دیکھیں !! وقار کا وفادار أدمی اس سے ہمھیں پتا لگ جاٸیں گا کہ اخر ان کا اگلا ٹارگیٹ کیا ہیں
ملی نے دور کھڑے أدمی کی جانب اشارہ کیا تھا اس کا ایک ہاتھ لڑکی کی کمر پہ حاٸل کیے اسے خود کے قریب کھینچ رہا تھا تھا اور دوسرے ہاتھ میں حرام کی بوتل تھی جو وہ بار بار منہ سے لگا رہا تھا
تبھی ارحام کا موباٸل بجنے لگا ایک پل کے لیٸے بھی ارحام نے اس أدمی سے نظر نہیں ہٹاٸی تھیں اور موباٸل جیب سے نکال کر کال ریسیو کی
اسلام علیکم باس کیسے ہیں أپ موباٸل میں ہرش کی أواز أٸی
والیکم سلام کام کی بات کرو کیوں کال کی ہے
سرد لہجے میں ہرش کو گھبراہٹ ہوٸی ارحام تو أواز سے ہی لوگوں کی جان لے لیتا تھا
باس اس کلپ میں ریا نام کی ایک لڑکی ہیں جس سے یونان یانے وقار کے أدمی کا نام یونان ہے ___ جس سے أپ لوگ انفارمیشن نکلوانا چاہے ہیں
ہرش یکدم چپ ہوا وہ ہمیشہ ارحام سے بہت ہی ڈرتا تھا
تو کیا اس لڑکی سے میں شادی کرو گا جو مجھے تم اس وقت اس کی انفارمیشن دیں رہے ہو ہرش میں نے تمھیں وقار کے أدمیوں کی انفارمیشن کا کہا تھا نہ کہ لڑکی کی انفارمیشن نکالنے کا
ارحام کو ہرش کے چپ ہونے پر شدید انتہاں کاغصہ أیا وہ اگر اس وقت اس کے سامنے ہوتا تو ناجانے غصہ میں اس کی کیا حالت کرتا الفاظ پہ زور دیتے کہا
ہرش ماتھے پر أتا پسینہ رومال سے جلدی میں صاف کیا وہ بہت کم ہی ارحام سے بات کرتا تھا وہ ہمیشہ ضاور کو ہی انفارمیشن دیتا تھا مگر اس سے صبح ہی ضاور سے تھوڑی ان بن ہوگٸی تھی جس وجہ سے اس نے ناچاہتے ہوۓ بھی کال ارحام کو کی تھی
نو باس!!! ریا نام کی لڑکی کو پسند کرتا ہے یونان وقار کا خاص أدمی ہیں وہ اتنی جلدی اپنا منہ نہیں کھولے گا اسلیٸے أپ اس لڑکی سے اس سے بلیک میل کرکے اس کے منہ سے سچاٸی اگلوا سکتے ہیں
ہرش خود کی گھبراہث پر قابو پاتے فورا جلدی میں بولتا گیا
گڈ وہ اتنا کہتا کال ڈسکنیکٹ کر دی موباٸل کو جیب میں رکھا
ویٹر ان کے جوس کے گلاس لے أیا تھا اور ان کے اگے رکھ رہا تھا
یہاں کوٸی ریا نام کی لڑکی ہے__ ارحام نے جوس کا گلاس لبوں سے لگایا اور ایک گھونٹ بھر کر اس نے نگاہیں ویٹر پر ٹھکاٸیں پوچھا
ضاور ملی کبھی ویٹر کو دیکھ رہے تھے تو کبھی ارحام کو تو کبھی اپنے دشمن پہ نظر رکھے ہوۓ تھے کہ کہیں وہ ان کی أنکھ سے اوجھل نہ ہوجاۓ
ویٹر نے ارحام کو تعجب سے دیکھا چونک کے ضاور ملی کو بھی دیکھنے لگا
أپ کیوں پوچھ ہے ہیں ریا کے بارے میں___ ویٹر نے استیاق سے سوال کیا
ارحام نے جیب سے چند کڑک نوٹ نکال کر ٹیل پر رکھے اور سگریٹ کو لاٸٹر سے جلا کر بڑے بڑے کش بھرنے لگا
بولو !! تمھارے پاس دو منٹ ہیں یہ پیسے لو اور مجھے ریا نامی لڑکی کی پوری انفارمیشن دو یا پھر !!
یا پھر!! ویٹرحیران کن سوالیہ نظروں سے ارحام کو دیکھا جو جیب سے گن نکال کر رومال سے اس سے صاف کرنے لگا اور ایک نظر اس ویٹر پر ڈالی
جس کو سامنے بیٹھےشخص کے روپ میں اپنی موت نظر أٸی
یا پھر اس گن میں چھ گولیاں ہیں وہ سب کی سب تمھاری پورے منہ میں ہوگٸی!! اب ڈساٸیڈ تم کرو موت کو گلے لگانا چاہتے ہو !! یا پھر لڑکی کے بارے میں بتانا
قہر بھری نظروں سے دیکھتے اس سے دھمکا گیا وہ ویٹر پورا تر تر کانپنے لگا
سر می میں بتا رہا ہوں پلیززز أپ مجھے مت مارٸیں گا پلیززز
وہ ارد گرد دیکھ کر ارحام کے اگٸے ہاتھ جوڑنے لگا
اوکے بولو وہ لڑکی ہمھیں کہاں ملے گٸی !! ارحام نے گن جیب میں ڈالے ہاتھ ٹیبل پر رکھ کے اس ویٹر کی أنکھوں میں جھاکتے گویا
سر ریا أج یہاں ہیں ! وہ دیکھیں جو ریڈ کلر کی ڈریس میں لڑکی کھڑی ہے!! وہ ہیں ریا
ویٹر تھوڑا ان کے ٹیبل پر جھک کر سامنے اشارہ کیا جہاں ایک لڑکی ریڈ کلر کی فیٹنگ ڈریس پہنی ہوٸی تھی جس میں بازٶں اور ٹانگیں صاف ظاہر تھیں وہ جو ویٹر کو ڈرنک بنانے کا کہہ رہی تھی
وہ خود نشے میں نہیں تھی شاید وہ ڈرنک کسی اور کے لیٸے بنوا رہی تھی
ان تینوں نے ویٹر کے اشارہ کی جانب دیکھا
ویٹر ان کو بتا کر ٹیبل سے پیسے لیکر رفو چکر ہوگیا وہاں تھوڑی دیر کھڑا رہ کر وہ اپنی موت کو دعوا نہیں دینا چاہتا تھا
ملی !! ارحام نے ملی کو اشارہ کیا سر اثبات میں ہلا کر کرسی سے اٹھ کر اس لڑکی کے پاس گٸی___
ان کا دوشمن ان کی نظروں کے سامنے تھا لیکن پھر بھی وہ کنفرم کرنا چاہتے تھے کہ وہی وقار کا أدمی ہے کہ نہیں
Hi How are You Miss Riya !!
جیسے ویٹر نے اس لڑکی کو ڈرنک دی وہ جا رہی تھی کہ ملی اس کے أگٸے کھڑی ہوگٸی اور ہاتھ أگٸے کیا وہ لڑکی نا سمجھی میں ملی کو دیکھ رہی تھیں جو بہت ہی زیادہ حسین لگ رہی تھی بلیک پینٹ شرٹ میں ملی کے چہرہ پر ابھی بھی ماسک لگا ہوا تھا
Fine !!
بس اتنا ملی کو وہ لڑکی جواب دیتی پھر سے اگٸے جانےلگٸی
تم یونان سے محبت کرتی ہو!! کیا وہ بھی تم سے محبت کرتا ہیں !!! نہیں وہ تم سے محبت تھوڑہی کرتا ہوگا وہ تو مجھے سے محبت کرتا ہے اسلیٸے تو مجھے سے انگیجمینٹ کی ہے
ملی نے ہاتھ کی أگلی اس لڑکی کے سامنے کی اس کے ہاتھ میں رِنگ دیکھ کر ریا کو جھٹکا لگا
او ہیلو مس جو بھی ہو تم لیکن یویان مجھے سے پیار کرتا ہے اور بہت جلد ہم شادی بھی کرنے والے ہیں!! تو یہ ناٹک میرے ساتھ مت کرو بے بی !! تم جیسی لڑکیوں کو میں اچھے سے جانتی ہوں إ!
وہ نفرت عمیزہ لہجے میں ملی کو دیکھتی شھادت کی اگلی سے اسے وارنگ دینے لگی!! ملی کا دل کیا کہ سامنے کھڑی لڑکی کو ابھی شوٹ کر دو با مشکل اپنے غصہ کو کنٹرول کیا اور ٹھنڈی أ بھری اور خود کو پر سکون کیا کہیں جوش میں وہ ہوش نہ کھو دے
ہاں!! أخر تم تو ایسا بولو گٸی ہی نہ اور قصور بھی تمھارا نہیں ہے اخر میرا یونان ہیں !! ہی انتا ہینڈسم
وہ اس لڑکی کو تپانے لگٸی
تمھاری ہمت کیسے ہوٸی میرے یونان کو اپنا کہنے کی !! تم میرا ساتھ چلوں!!! ابھی کہ ابھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جاٸیں گا !! دیکھنا تمھارے سامنے یونان صرف مجھے میری کہے گا !
وہ ملی کا ہاتھ پکڑتی غصہ میں پورا اس کا چہرہ لال ہو رہا تھا ملی تو خود یہی چاہتی تھی کہ ریا خود اس سے یونان کے پاس لے جاۓ تاکہ انہیں پتا لگے کہ یونان دیکھنے میں کیسا ہے
وہ جہاں بیٹھے تھے وہاں سے یونان کی صرف پیٹ دیکھاٸی دۓ رہی تھیں جس وجہ سے وہ الجھے تھے اور اس سے سامنے دیکھنا چاہتے تھے کہ کہیں غلطی سے بھی وہ بے قصور کو مار نہ دۓ
یونان!!! یونان کسی لڑکے کے ساتھ بات کر رہا تھا اس نے ہلکی ڈرنک کی تھی اسلیٸے وہ پورا نشے میں نہیں تھا ریا کے پکارنے پر وہ ان کی جانب پلٹا
واٹ ہیپن !! سوٸٹی !! وہ اس کا لال چہرہ دیکھ کر بولا
اس لڑکی کو تم جانتا ہو !! وہ یونان کو گھورتے بولی
او سوٸٹی !! دن میں نہ جانے کتنی لڑکیوں سے میری ملاقات ہوتی ہیں اب مجھے تھوڑا ہی ہر لڑکی کا چہرہ یاد رہتا ہوگا !!!
ریا کو کلاٸی سے کھینچ کر قریب کیا اور بے باک سے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال گیا!!
یہ لڑکی کہہ رہی ہے کہ تم نے اس کے ساتھ انگیجمینٹ کی ہیں !! کیا یہ سچ بول رہی ہے!!
نو سوٸٹی میں تم سے پیار کرتا ہوں !!! ہو کون تم
یونان ملی کا سر سے پاٶں تک جاٸزہ لیتے بولا
او ریا !!! میں مزاق کر رہی تھی وہ کیا ہیں نا میں یہاں پر نٸیوں أٸی ہوں سو أپ دونوں کے پیار کے بہت چرچے سننے تھے سو میں نے سوچا کہ أپ کے پیار کو تھوڑا سا أزمایا جاۓ اوکے باۓ سی یُو !
ملی وہاں سے چل کر اپنے کرسی پر پہنچھی جہاں اس کی ٹیم اس کا ہی انتظار کر رہی تھی
وہ کرسی کھینچ کر بیٹھی
باس یونان کا پتا چل گیا ہے اب أگٸے کیا کرنا ہیں
ملی نے أہستگی سے ٹیبل پر جھک کر ارحام ضاور کو بتایا کہ ہمھارا شک بلکل راٸٹ ہے
ضاور یہ کام اب تم کرو گٸے کیسے بھی کر کے اس سے روم میں لیکر أٶ
ارحام ضاور کو ہدایت دیتا سیڑھیاں عبور کرتے اوپر فلور پر گیا ملی بھی اس کے پیچھے اوپر فلور میں گٸی پیچھے ضاور نے اپنا کام سٹارٹ کیا
ویٹر کو بلا کر اس نے جوس کا گلاس یونان کے پاس بھیجا
سر !! ویٹر نے یونان کو گلاس دیا جیسے ہی اس نے منہ سے لگایا گلاس کو پیچھے سے ضاور نے اس سے ہلکا دھکا دیا اور ڈرنک والا گلاس یونان کے کوٹ پر گرا
أ بے سالے دیکھ کر نہیں چل سکتا !!! یونان نے ضاور کا کالر پکڑ کے دھاڑ
س سوری سر وہ غلطی سے ہوگیا چلیں أپ میرے ساتھ میں صاف کروا دیتا ہوں أپ پلیززز بُرا نہیں مناۓ سوری سر
ضاور ڈرنے کی ایکٹنگ کرتے یونان کے کندھے میں ہاتھ ڈال کر اپناٸیت سے بولا تو یونان اس کے ساتھ چل پڑا
وہ اس سے اوپر فلور میں لے جانے لگا تھا سیڑھیوں کو عبور کرکے وہ اس سے کمرے میں لایا !!! جیسے ہی وہ کمرے کے اندر أیا کرسی پہ ارحام ٹانگ پرٹانگ رکھے مغرور انداز میں بیٹھا تھا اور گن کو شھادت کی اگلی سے گول گول گھما رہا تھا
یونان مقابل کو دیکھا اور دیوار سے ٹیک لگاۓ اس لڑکی کو دیکھا جس کو چند منٹ پہلے دیکھا تھا وہ پیچھے مڑا تو ضاور نے دروازے کو لاک کر رہا تھا وہ اب اس کے پیچھے کھڑا ہوگیا
کون ہو تم لوگ ! یونان نے ان تینوں کو دیکھ کہا
تمھاری موت!! ارحام کرسی سے اٹھ کر اسے کے ارد گرد گول چکر لگانے لگا
لڑکیوں کو کہاں اغوا کرکے رکھا ہے میری سیدھی بات کا سیدھا سا جواب دینا یونان ورنہ تم جانتا نہیں کہ میں کیا !!! کیا کر سکتا ہوں تمھارے ساتھ
دھمکانے والے انداز میں کہا وہ اس کے روبرو کھڑا ہوا
او أے سی !!! اب سمجھا پہلے یہ لڑکی أٸی ناٹک کیا پیار کا اور پھر یہ لڑکا جان بوجھ کر میرے پکڑوں پر جوس گرایا تاکہ تم لوگ مجھے یہاں لا سکوں أ یم راٸٹ
یونان نے ان تینوں کو ایک ایک نظر دیکھ کردلچسپ انداز میں کہا تھا
جب اتنا سمجھ گٸے ہو کہ تمھیں یہاں لایا گیا ہے تو اب جو پوچھا جاٸیں اس کا جواب دو
ارحام گن کو پھونک مارتے گن کو اس کے کندھے پر رکھتے کہا
تم لوگوں کو میں پاگل نظر أتا ہوں !! جو تم پوچھو گٸے وہ میں بتا دو گا
یونان نے گن اپنے کندھے سے ہٹا کر ارحام کی جانب کی
سوچ لو لاسٹ وارنگ دیں رہا ہوں !! مارنے سے پہلے مرنے والی کی ارحام سلطان أخری خواہش ضرور پوچھتا ہیں !! تو بتاٶ أخر تمھاری أخری خواہش کیا ہے
گن پھر سے اس کے سر پر رکھتے بولا
تمھاری دھمکیوں سے میں نہیں ڈرتا جو کرنا ہے کرو میں نہیں بتاٶ گا
یونان ارحام کی أنکھوں میں دیکھ کر بڑی ڈھٹاٸی سے بولا
ارحام اس سے دیکھ زور دار قہقہ لگا کر ہنسا
ٹھیک ہے !! ارحام نے گن چلاٸی اور اس کے ایک پیر پر چلادی وہ فورا درد سے لڑکھڑا کے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا
اب بولو !! کیا ابھی منہ نہیں کھولوں گٸے
أرحام نے اس کو درد سے تڑپتا دیکھ کہا
نہ ن نہیں بتاٶں گا چاہیے میری جان ہی کیوں نا چلی جاٸیں
درد سے تڑتے وہ ارحام کی أنکھوں میں دیکھ کر بولا تھا اس سے جہاں گولی لگٸی تھی درد کو سہنے کے لیٸے اس جگہ پر ہاتھ رکھا تھا
غصہ میں ارحام کا چہرہ پورا لال ہوگیا دوبارہ گن چلاٸی اور اس کے دوسری ٹانگ پر نشانا لگایا اس کی درد بھری چیخ پورے کمرے میں گھونجی تھیں وہ زمین پہ پورا گر گیا
اب بولو !!! گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ارحام نے اس کی درد سے چور أنکھوں میں جھانکا
نہی نہیں بتاٶ گا چاہیے تم مجھے مار ہی کیوں نہ دو!!
وہ درد سے چلاتے بولا
ملی جاٶ اس کی ماشوں کا کو لیکر أٶ اس کا بھی اسے کے ساتھ کام تمام کر دیتے ہیں
ارحام سیدھا کھڑا ہوا تھا اور ملی کو دیکھ کہا
میں ب بتاتا ہوں تم پلیزززز ریا کو کچھ نہیں کرو گٸے
وہ ڈرے لہجے میں بولا
تم جیسے مرد ! خود کی عزت کو ساتھ پڑدوں میں محفوظ رکھنا چاہتے ہیں __ اور دوسروں کی ماں بہن کی عزت سارے عام بھیچتے ہوں تہو ہے تم جیسے مردوں پر!!
ارحام نے حقارت سے اسے دیکھا تھا اور اس کے منہ میں گن رکھ کر دھاڑا تھا
اگر میں سچ بتا دو گا تو کیاتم مجھے چھوڑ دو گٸے
یونان نے ارحام کو دیکھ کہا
جی ہاں بلکل !!! بلکہ تمھیں تمھارے اصلی ٹھکانے تک پہنچاۓ گٸے بے فکر رہوں تم
ضاور کے دونوں ہاتھ پینٹ میں ڈالے ہوۓ تھے اور اسے دیکھ کر کہا
ٹھیک ہے وقار کے پاس چالیس لڑکیاں اس کے اڈے میں قید ہیں!!!____
بس اس کا ٹارگیٹ ہے پھچاس لڑکیوں کا جیسے ہی اس کا ٹارگیٹ پورا ہوگا ان لڑکیوں کو کسی خوفیاں طریقے سے ان سب کو پاکستان سے بیگلوں لے جاۓ گا اور وہاں پر الگ الگ قیمت میں انہیں بھیچے گا
بھڑی ہمت کرتے اپنے زخموں کا درد پیتے وہ بولا
ان چالیس لڑکیوں کو کہاں رکھا گیا ہیں!!? ارحام اس کے پاس بیٹھ کر سوال کیا
یہ تو مجھے بھی نہیں پتا لیکن ہاں!!! وقار پاکستان میں ہے کہاں ہیں یہ مجھے نہیں پتا !! جو تم نے کہاں میں نے بتایا اب مجھے جانے دو
ارحام اس کی بات سن کر اس کے پاس سے اٹھ کھڑا ہوا تھا اور اس کے سر پر نشانہ کیا اور گن اس کے سر پر چلا دی اور وہ زمین پر خون سے لت پت تڑپ کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا
اس کی لاش اچھے سے پارسل کرکے وقار کے ادمی کو بھیجوں وہ خود وقار تک اس کی موت کا پیغام پہنچاں دیں گا
اور ہاں دھیان رہے کوٸی غلطی سے بھی غلطی نہیں ہونی چاہیے
اوکے باس
ارحام نے ان دونوں کو تاکید کرتا نکل گیا اور ملی ضاور نے اپنا کام سٹارٹ کر دیا اس کو کلپ کے داٸیں ساٸیڈ والے راستے سے یونان کی باڈی کو نکلا وہاں اکثر لوگوں کا ہجوم نہ ہونے کے برابر ہوتا تھا جہاں سے وہ اپنا کام با أسانی سے کر سکتے تھے
ارحام نیچھے أیا اور گاڑی میں بیٹھ کر سلطان مینشن کی اور روانہ ہوگیا اس کی گاڑی ادھے راستے پر پہنچھی تھیں کہ اچانک اس کی گاڑی پر بریک نہیں لگ رہا تھا
بریک کو کیا ہوا
ڈیش بورڈ پر ہاتھ زور سے مارتے مسلسل بریک لگا رہا تھا مگر لگ نہیں رہا تھا کہ اچانک سامنے سے أتی گاڑی سے ٹکراٸی اور اچانک ٹکر کی وجہ سے اس کے ماتھے سے خون بہنے لگا تھا
اور وہ یکدم بیھوش ہوگیا تھا